صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2133. ‏(‏392‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ ‏[‏عَلَى‏]‏ أَنَّ دُخُولَ الْكَعْبَةِ لَيْسَ بِوَاجِبٍ
2133. اس بات کی دلیل کا بیان کہ بیت اللہ شریف میں داخل ہونا واجب نہیں ہے
حدیث نمبر: Q3014
Save to word اعراب
إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد اعلم بعد دخوله إياها انه ود ان لم يكن دخلها مخافة إتعاب امته بعده، وهذا كتركه صلى الله عليه وسلم بعض التطوع والذي كان يحب ان يفعله لإرادة التخفيف على امته صلى الله عليه وسلم إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْلَمَ بَعْدَ دُخُولِهِ إِيَّاهَا أَنَّهُ وَدَّ أَنْ لَمْ يَكُنْ دَخَلَهَا مَخَافَةَ إِتْعَابِ أُمَّتِهِ بَعْدَهُ، وَهَذَا كَتَرْكِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ التَّطَوُّعِ وَالَّذِي كَانَ يُحِبُّ أَنْ يَفْعَلَهُ لِإِرَادَةِ التَّخْفِيفِ عَلَى أُمَّتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 3014
Save to word اعراب
حدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع ، عن إسماعيل بن عبد الملك ، عن ابن ابي مليكة ، عن عائشة ، قالت: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من عندي وهو قرير العين، طيب النفس، ثم رجع إلي وهو حزين، فقلت: يا رسول الله، خرجت من عندي، وانت كذا وكذا، قال:" إني دخلت الكعبة، وددت اني لم اكن فعلت، إني اخاف ان اكون قد اتعبت امتي من بعدي" حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِي وَهُوَ قَرِيرُ الْعَيْنِ، طَيِّبُ النَّفْسِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَيَّ وَهُوَ حَزِينٌ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خَرَجْتَ مِنْ عِنْدِي، وَأَنْتَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ:" إِنِّي دَخَلْتُ الْكَعْبَةَ، وَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ فَعَلْتُ، إِنِّي أَخَافُ أَنْ أَكُونَ قَدْ أَتْعَبْتُ أُمَّتِي مِنْ بَعْدِي"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے تشریف لے گئے تو آپ بڑے خوش وخرم اور ہشاش بشاش تھے۔ پھر آپ میرے پاس واپس آئے تو آپ بڑے غمگین تھے۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ میرے پاس سے بڑے خوش اور مسرور گئے تھے اور اب آپ افسردہ نظر آرہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کعبہ شریف میں داخل ہوا ہوں، میری خواہش ہے کہ میں داخل نہ ہوتا تو اچھا تھا۔ مجھے ڈر ہے کہ میں نے اپنے بعد اُمّت کو تکلیف اور مشقّت میں ڈال دیا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
2134. ‏(‏393‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ الصَّلَاةِ عِنْدَ بَابِ الْكَعْبَةِ بَعْدَ الْخُرُوجِ مِنْهَا
2134. کعبہ شریف سے نکلنے کے بعد اس کے دروازے کے پاس نماز پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 3015
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن معمر القيسي ، حدثنا محمد يعني ابن بكر البرساني ، اخبرنا ابن جريج ، قال: قلت لعطاء : سمعت ابن عباس ، يقول: إنما امرتم بالطواف، فلم تؤمروا بدخوله، قال: لم يكن ينهى عن دخوله، ولكن سمعته يقول: اخبرني اسامة بن زيد ، ان النبي صلى الله عليه وسلم لما دخل البيت، فلما خرج ركع في قبل البيت ركعتين، وقال:" هذه القبلة" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ يَعْنِي ابْنَ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ : سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: إِنَّمَا أُمِرْتُمْ بِالطَّوَافِ، فَلَمْ تُؤْمَرُوا بِدُخُولِهِ، قَالَ: لَمْ يَكُنْ يُنْهَى عَنْ دُخُولِهِ، وَلَكِنْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ الْبَيْتَ، فَلَمَّا خَرَجَ رَكَعَ فِي قِبَلِ الْبَيْتِ رَكْعَتَيْنِ، وَقَالَ:" هَذِهِ الْقِبْلَةُ"
جناب ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے امام عطا ء سے کہا کہ کیا آپ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: بلاشبہ تمہیں طواف کرنے کا حُکم دیا گیا ہے اور تمہیں بیت اللہ شریف میں داخل ہونے کا حُکم نہیں دیا گیا؟ اُنھوں نے جواب دیا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیت اللہ شریف میں داخل ہونے سے منع نہیں کرتے تھے لیکن میں نے اُنہیں فرماتے ہوئے سنا ہے۔ مجھے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بتایا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت الله شریف میں داخل ہوئے، پھر جب آپ باہر تشریف لائے تو آپ نے بیت اللہ شریف کے سامنے در رکعات ادا کیں اور فرمایا: یہ قبلہ ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
2135. ‏(‏394‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْمَوْضِعِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ خُرُوجِهِ مِنَ الْكَعْبَةِ
2135. اس جگہ کا ذکر جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ سے باہر تشریف لانے کے بعد نماز پڑھی تھی
حدیث نمبر: 3016
Save to word اعراب
حدثنا عمرو بن علي ، حدثنا ابو عاصم ، حدثنا سيف ، قال: سمعت مجاهدا يحدث، عن ابن عمر ، قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم البيت، فجئت فإذا قد خرج، وإذا بلال قائم عند باب الكعبة، قال: قلت: يا بلال ، اين صلى النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال:" ها هنا، قال: ثم خرج فصلى ركعتين بين الحجر والباب" ، قال: فكان مجاهد يصفها بين الاسطوانتين اللتين من قبل باب بني مخزوم، قال ابو بكر: يريد فكان مجاهد يصفها اي صلاته في الكعبة انه صلى بين الاسطوانتين اللتين من قبل باب بني مخزومحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا سَيْفٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ، فَجِئْتُ فَإِذَا قَدْ خَرَجَ، وَإِذَا بِلالٌ قَائِمٌ عِنْدَ بَابِ الْكَعْبَةِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا بِلالُ ، أَيْنَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ:" هَا هُنَا، قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ الْحِجْرِ وَالْبَابِ" ، قَالَ: فَكَانَ مُجَاهِدٌ يَصِفُهَا بَيْنَ الأُسْطُوَانَتَيْنِ اللَّتَيْنِ مِنْ قِبَلِ بَابِ بَنِي مَخْزُومٍ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يُرِيدُ فَكَانَ مُجَاهِدٌ يَصِفُهَا أَيْ صَلاتَهُ فِي الْكَعْبَةِ أَنَّهُ صَلَّى بَيْنَ الأُسْطُوَانَتَيْنِ اللَّتَيْنِ مِنْ قِبَلِ بَابِ بَنِي مَخْزُومٍ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ شریف میں داخل ہوئے جب میں وہاں پہنچا تو آپ باہر تشریف لا چکے تھے جبکہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کعبہ شریف کے دروازے کے پاس کھڑے تھے . میں نے کہا کہ اے بلال، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی ہے؟ اُنھوں نے جواب دیا کہ یہاں پڑھی ہے وہ فرماتے ہیں، پھر آپ باہر تشریف لائے تو حجر اسود اور بیت اللہ شریف کے دروازے کے درمیان دو رکعات نماز پڑھی، جناب سیف کہتے ہیں: امام مجاہد بتاتے تھے کہ آپ نے بنی مخزوم کے دروازے کی جانب والے ستونوں کے درمیان نماز پڑھی تھی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ان کی مراد یہ ہے کہ امام مجاہد کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ شریف میں ان دوستونوں کے درمیان نماز پڑھی تھی جو بنی مخزوم کے دروازے والی سمت میں تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
2136. ‏(‏395‏)‏ بَابُ الْتِزَامِ الْبَيْتِ عِنْدَ الْخُرُوجِ مِنَ الْكَعْبَةِ
2136. کعبہ شریف سے نکلنے کے بعد بیت اللہ شریف کو چمٹنے لپٹنے کا بیان
حدیث نمبر: Q3017
Save to word اعراب
إن كان يزيد بن ابي زياد من الشرط الذي اشترطنا في اول الكتاب‏.‏إِنْ كَانَ يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ مِنَ الشَّرْطِ الَّذِي اشْتَرَطْنَا فِي أَوَّلِ الْكِتَابِ‏.‏
بشرطیکہ یزید بن ابی زیاد ہماری ان شرط پر پورا اترتا ہو جو ہم نے کتاب کے شروع میں ذکر کی تھی

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 3017
Save to word اعراب
حدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا جرير ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن مجاهد ، عن عبد الرحمن بن صفوان ، قال: لما فتح النبي صلى الله عليه وسلم مكة، قال: قلت: لالبس ثيابي، وحدثنا علي بن المنذر الكوفي ، حدثنا ابن فضيل ، حدثنا يزيد بن ابي زياد ، عن مجاهد ، عن عبد الرحمن او صفوان بن عبد الرحمن . ح وثنا ابو بشر الواسطي ، حدثنا خالد ، عن يزيد ، عن مجاهد ، عن صفوان بن عبد الرحمن او عبد الرحمن بن صفوان ، قال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم، فدخل البيت، فلبست ثيابي، وانطلقت، وقد خرج من البيت هو واصحابه مستلمون ما بين الحجر إلى الحجر، واضعي خدودهم على البيت، وإذا النبي صلى الله عليه وسلم مر الباب، فدخلت بين رجلين، فقلت: كيف صنع النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: " صلى ركعتين عند السارية التي قبالة البيت" ، هذا حديث ابن فضيلحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَفْوَانَ ، قَالَ: لَمَّا فَتْحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، قَالَ: قُلْتُ: لأَلْبَسْ ثِيَابِي، وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ الْكُوفِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلِ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَوْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ . ح وَثَنَا أَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ يَزِيدَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَوْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَفْوَانَ ، قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ الْبَيْتَ، فَلَبِسْتُ ثِيَابِي، وَانْطَلَقْتُ، وَقَدْ خَرَجَ مِنَ الْبَيْتِ هُوَ وَأَصْحَابُهُ مُسْتَلِمُونَ مَا بَيْنَ الْحِجْرِ إِلَى الْحَجَرِ، وَاضِعِي خُدُودَهُمْ عَلَى الْبَيْتِ، وَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ الْبَابَ، فَدَخَلْتُ بَيْنَ رَجُلَيْنِ، فَقُلْتُ: كَيْفَ صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: " صَلَّى رَكْعَتَيْنِ عِنْدَ السَّارِيَةِ الَّتِي قُبَالَةَ الْبَيْتِ" ، هَذَا حَدِيثُ ابْنِ فُضَيْلٍ
سیدنا عبدالرحمٰن بن صفوان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکّہ مکرّمہ فتح کیا، میں نے دل میں کہا کہ مجھے اپنے کپڑے پہن لینے چاہئیں۔ دوسری روایت میں ہے کہ حضرت عبدالرحمن بن صفوان بیان کرتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرّمہ تشریف لائے تو بیت اللہ شریف میں داخل ہوئے، میں بھی اپنے کپڑے پہن کر (آپ کو دیکھنے کے لئے) چلا گیا اس وقت تک آپ بیت اللہ شریف سے باہر تشریف لا چکے تھے۔ آپ اور آپ کے صحابہ کرام حجر اسود سے حطیم تک کے درمیانی حصّے کا استلام کررہے تھے اور اُنھوں نے اپنے رخسار بیت اللہ شریف کے ساتھ لگائے ہوئے تھے۔ اچانک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دروازے کے پاس سے گزرے تو میں نے دو آدمیوں کے درمیان گھس کر کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ شریف میں کیا عمل کیا ہے۔ اُنھوں نے جواب دیا کہ آپ نے بیت اللہ شریف کے سامنے والے ستون کے پاس دو رکعات پڑھی ہیں۔ یہ روایت جناب ابن فضیل کی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن لغيره
2137. ‏(‏396‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ الصَّلَاةِ فِي الْحِجْرِ إِذَا لَمْ يُمْكِنْ دُخُولُ الْكَعْبَةِ إِذْ بَعْضُ الْحِجْرِ مِنَ الْبَيْتِ،
2137. جب بیت اللہ شریف میں داخل ہونا ممکن نہ ہو تو حطیم میں نماز پڑھنا مستحب ہے کیونکہ حطیم کا کچھ حصّہ بیت اللہ شریف کا جزو ہے
حدیث نمبر: Q3018
Save to word اعراب
بذكر خبر لفظه عام مراده خاص، انا خائف ان يسمع بهذا الخبر الذي ذكرت ان لفظه لفظ عام مراده خاص بعض الناس، فيتوهم ان جميع الحجر من الكعبة لا بعضه‏.‏بِذِكْرِ خَبَرٍ لَفْظُهُ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ، أَنَا خَائِفٌ أَنْ يَسْمَعَ بِهَذَا الْخَبَرِ الَّذِي ذَكَرْتُ أَنَّ لَفْظَهُ لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ بَعْضُ النَّاسِ، فَيَتَوَهَّمُ أَنَّ جَمِيعَ الْحِجْرِ مِنَ الْكَعْبَةِ لَا بَعْضَهُ‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 3018
Save to word اعراب
حدثنا الربيع بن سليمان ، وبحر بن نصر ، قالا: حدثنا ابن وهب ، حدثني ابن ابي الزناد ، عن علقمة ، عن امه ، عن عائشة ، قالت: كنت احب ان ادخل البيت فاصلي فيه، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي فادخلني الحجر، فقال:" يا عائشة، إن قومك لما بنو الكعبة استقصروا فاخرجوا الحجر من البيت، فإذا اردت ان تصلي في البيت فصلي في الحجر، فإنما هو قطعة من البيت" حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، وَبَحْرُ بْنُ نَصْرٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كُنْتُ أُحِبُّ أَنْ أَدْخُلَ الْبَيْتِ فَأُصَلِّي فِيهِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي فَأَدْخَلَنِي الْحِجْرَ، فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ، إِنَّ قَوْمَكِ لَمَّا بَنُو الْكَعْبَةَ اسْتَقْصَرُوا فَأَخْرَجُوا الْحِجْرَ مِنَ الْبَيْتِ، فَإِذَا أَرَدْتِ أَنْ تُصَلِّي فِي الْبَيْتِ فَصَلِّي فِي الْحِجْرِ، فَإِنَّمَا هُوَ قِطْعَةٌ مِنَ الْبَيْتِ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ مجھے یہ بات بڑی محبوب تھی کہ میں بیت اللہ شریف میں داخل ہوکر اس میں نماز ادا کروں چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے حطیم میں داخل کردیا اور فرمایا: اے عائشہ، جب تمھاری قوم نے بیت اللہ شریف کو تعمیر کیا تو اُن کا خرچ کم ہو گیا اس لئے انھوں نے حطیم کو بیت اللہ کی تعمیر سے باہر نکال دیا۔ لہٰذا جب تم بیت الله شریف میں نماز پڑھنا چاہو تو حطیم میں نماز پڑھ لو کیونکہ یہ بھی بیت اللہ کا حصّہ ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
حدیث نمبر: 3019
Save to word اعراب
وحدثنا الربيع ، حدثنا ابن وهب ، قال: واخبرني ابن ابي الزناد ، عن هشام بن عروة، قال لنا بحر بن نصر في عقب حديثه: قال ابن ابي الزناد: وحدثني هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لولا حدثان قومك بالكفر لادخلت الحجر في البيت" ، قال ابو بكر: خرجت ما يشبه هذه اللفظة التي هي من لفظ عام مراده خاص في الكتاب الكبيروحَدَّثَنَا الرَّبِيعُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، قَالَ لَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ فِي عَقِبِ حَدِيثِهِ: قَالَ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ: وَحَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْلا حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ لأَدْخَلْتُ الْحِجْرَ فِي الْبَيْتِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَرَّجْتُ مَا يُشْبِهُ هَذِهِ اللَّفْظَةَ الَّتِي هِيَ مِنْ لَفْظٍ عَامٍّ مُرَادُهُ خَاصٌّ فِي الْكِتَابِ الْكَبِيرِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمھاری قوم نئی نئی کفر سے نہ نکلی ہوتی تو میں حطیم کو بیت الله شریف میں داخل کردیتا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے ان الفاظ کے مشابہ روایت کتاب الکبیر میں بیان کردی ہے جس کے الفاظ عام اور مراد خاص ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
2138. ‏(‏397‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ بَعْضَ الْحِجْرِ مِنَ الْبَيْتِ، لَا جَمِيعَهُ
2138. اس بات کا بیان کہ حطیم کا کچھ حصّہ بیت اللہ شریف کا جزو ہے، سارا حطیم بیت اللہ شریف کا حصّہ نہیں ہے
حدیث نمبر: Q3020
Save to word اعراب
والدليل ‏[‏على‏]‏ ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما اراد بقوله‏:‏ واخرجوا الحجر من البيت، بعضه لا جميعه، وهذا من الجنس الذي اعلمت في غير موضع من كتبنا ان الاسم باسم المعرفة بالالف واللام قد يقع على بعض الشيء‏.‏وَالدَّلِيلُ ‏[‏عَلَى‏]‏ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ بِقَوْلِهِ‏:‏ وَأَخْرَجُوا الْحِجْرَ مِنَ الْبَيْتِ، بَعْضَهُ لَا جَمِيعَهُ، وَهَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَعْلَمْتُ فِي غَيْرِ مَوْضِعٍ مِنْ كُتُبِنَا أَنَّ الِاسْمَ بِاسْمِ الْمَعْرِفَةِ بِالْأَلِفِ وَاللَّامِ قَدْ يَقَعُ عَلَى بَعْضِ الشَّيْءِ‏.‏

تخریج الحدیث:

Previous    43    44    45    46    47    48    49    50    51    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.