ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد اعلم بعد دخوله إياها انه ود ان لم يكن دخلها مخافة إتعاب امته بعده، وهذا كتركه صلى الله عليه وسلم بعض التطوع والذي كان يحب ان يفعله لإرادة التخفيف على امته صلى الله عليه وسلم إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْلَمَ بَعْدَ دُخُولِهِ إِيَّاهَا أَنَّهُ وَدَّ أَنْ لَمْ يَكُنْ دَخَلَهَا مَخَافَةَ إِتْعَابِ أُمَّتِهِ بَعْدَهُ، وَهَذَا كَتَرْكِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ التَّطَوُّعِ وَالَّذِي كَانَ يُحِبُّ أَنْ يَفْعَلَهُ لِإِرَادَةِ التَّخْفِيفِ عَلَى أُمَّتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے تشریف لے گئے تو آپ بڑے خوش وخرم اور ہشاش بشاش تھے۔ پھر آپ میرے پاس واپس آئے تو آپ بڑے غمگین تھے۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ میرے پاس سے بڑے خوش اور مسرور گئے تھے اور اب آپ افسردہ نظر آرہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کعبہ شریف میں داخل ہوا ہوں، میری خواہش ہے کہ میں داخل نہ ہوتا تو اچھا تھا۔ مجھے ڈر ہے کہ میں نے اپنے بعد اُمّت کو تکلیف اور مشقّت میں ڈال دیا ہے۔