صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
حج کے احکام و مسائل
1789. (48) بَابُ ذِكْرِ تَوْقِيتِ أَوَّلِ اللَّيْلِ الَّذِي كُرِهَ الِانْتِشَارُ وَالْخُرُوجُ فِيهِ
1789. رات کے ابتدائی حصّے کی مقدار کا بیان کہ جس میں گھروں سے باہر نکلنا اور گھومنا پھرنا منع ہے
حدیث نمبر: 2560
Save to word اعراب
حدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا جرير ، عن فطر بن خليفة ، عن ابي الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وكفوا مواشيكم واهليكم من عند غروب الشمس إلى ان تذهب" ، قال لنا يوسف: فحوة العشاء، قال ابو بكر: وهذا علمي تصحيف، إنما هو فحوة العشاء اشتد الظلام، هكذا قال غير يوسف في هذا الخبر فحوةحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ فِطْرِ بْنِ خَلِيفَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَكُفُّوا مَوَاشِيَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ مِنْ عِنْدِ غُرُوبِ الشَّمْسِ إِلَى أَنْ تَذْهَبَ" ، قَالَ لَنَا يُوسُفُ: فَحْوَةُ الْعِشَاءِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَذَا عِلْمِي تَصْحِيفٌ، إِنَّمَا هُوَ فَحْوَةُ الْعِشَاءِ اشْتَدَّ الظَّلامُ، هَكَذَا قَالَ غَيْرُ يُوسُفَ فِي هَذَا الْخَبَرِ فَحْوَةٌ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے مویشیوں اور اہل وعیال کو سورج غروب ہونے سے عشاء کا اندھیرا ختم ہونے تک روکے رکھو (انہیں باہر نہ نکلنے دو) امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں۔ میرے علم کے مطابق اس حدیث کے الفاظ میں تصحیف ہوئی ہے۔ اصل الفاظ فَحْمَةُ العِشَاءِ ہیں۔ (یعنی جب عشاء کا اندھیرا شدید ہو جائے)۔ جب کہ حدیث میں فَحْوَةُ العِشَاءِ بیان کر دیا گیا ہے۔ جناب یوسف بن موسیٰ کے علاوہ دیگر راویوں نے فحمة يا فحوة کے الفاظ روایت کیے ہیں۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1790. (49) بَابُ وَصِيَّةِ الْمُسَافِرِ بِالتَّكْبِيرِ عِنْدَ صُعُودِ الشَّرَفِ وَالتَّسْبِيحِ عِنْدَ الْهُبُوطِ
1790. مسافر کو یہ نصیحت کی گئی ہے کہ جب وہ بلندی اور چڑھائی چڑھے تو ”اللہ اکبر“ پڑھے اور جب نیچے اترے تو ”سبحان اللہ“ پڑھے
حدیث نمبر: 2561
Save to word اعراب
حدثنا سلم بن جنادة القرشي ، حدثنا وكيع ، عن اسامة بن زيد ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يريد سفرا، فقال: يا رسول الله، اوصني، قال: " اوصيك بتقوى الله، والتكبير على كل شرف"، فلما مضى، قال:" اللهم ازو له الارض، وهون عليه السفر" حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ الْقُرَشِيُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ سَفَرًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوْصِنِي، قَالَ: " أُوصِيكَ بِتَقْوَى اللَّهِ، وَالتَّكْبِيرِ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ"، فَلَمَّا مَضَى، قَالَ:" اللَّهُمَّ ازْوِ لَهُ الأَرْضَ، وَهَوِّنْ عَلَيْهِ السَّفَرَ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ سفر پر جارہا تھا۔ تو اُس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، مجھے نصحیت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرنے اور ہر بلند جگہ چڑھتے ہوئے اللہ اکبر پڑھنے کی نصیحت کرتا ہوں۔ پھر جب وہ شخص چلا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اُس کے لئے) یہ دعا فرمائی: «‏‏‏‏اللَّهُمَّ أزْوِلَهُ اْلأرْضَ وَهَوِّنْ عَلَيْهِ السَّفَرَ» ‏‏‏‏ اے اللہ اس کے سفر کی مسافت کو لپیٹ دے اور اس کے سفر کو آسان بنادے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
حدیث نمبر: 2562
Save to word اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم (سفر کے دوران) جب کوئی چڑھائی چڑھتے تو تکبیر پڑھتے اور جب نیچے اترتے تو اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے (سبحان اللہ کہتے)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1791. (50) بَابُ اسْتِحْبَابِ خَفْضِ الصَّوْتِ بِالتَّكْبِيرِ عِنْدَ صُعُودِ الشَّرَفِ فِي الْأَسْفَارِ
1791. سفر میں بلندی چڑھتے وقت آہستہ آواز میں ”اللہ اکبر“ پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2563
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا مرحوم بن عبد العزيز ، حدثنا ابو نعامة السعدي ، عن ابي عثمان النهدي ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة، فلما اشرفنا على المدينة فكبروا تكبيرة، فرفعوا بها اصواتهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن ربكم ليس باصم، ولا غائب وهو بينكم وبين راس رواحلكم" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَلَمَّا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ فَكَبَّرُوا تَكْبِيرَةً، فَرَفَعُوا بِهَا أَصْوَاتَهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَصَمَّ، وَلا غَائِبٍ وَهُوَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رَأْسِ رَوَاحِلِكُمْ"
سیدنا ابوموسٰی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک غزوے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے پھر (واپسی پر) جب ہم مدینہ منوّرہ پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر فرمایا۔ توصحابہ کرام نے با آواز بلند اللہ اکبر پڑھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک تمہارا پروردگار بہرہ نہیں ہے اور نہ غائب ہے، وہ تو تمہارے درمیان (اپنی مدد وحمایت اور علم کے ساتھ) موجود ہے۔ اور تمہاری سواریوں کے سروں کے درمیان (اپنے علم و قدرت کے ساتھ) موجود ہے۔ (وہ سب سن اور دیکھ رہا ہے)۔

تخریج الحدیث:
1792. (51) بَابُ فَضْلِ الصَّلَاةِ عِنْدَ تَعْرِيسِ النَّاسِ بِاللَّيْلِ
1792. جب لوگ سفر کے دوران رات کو آرام کر رہے ہوں تو اس وقت نفل نماز پڑھنے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2564
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن ربعي بن خراش ، عن زيد بن ظبيان ، رفعه إلى ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ثلاثة يحبهم الله، وثلاثة يبغضهم الله، اما الذين يحبهم الله: فقوم ساروا ليلتهم حتى إذا كان النوم احب إلى احدهم مما يعدل به، نزلوا فوضعوا رءوسهم، فقام يتملقني، ويتلوا آياتي" ، فذكر الحديثحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ خِرَاشٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ظَبْيَانَ ، رَفَعَهُ إِلَى أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " ثَلاثَةٌ يُحِبُّهُمُ اللَّهُ، وَثَلاثَةٌ يُبْغِضُهُمُ اللَّهُ، أَمَّا الَّذِينَ يُحِبُّهُمُ اللَّهُ: فَقَوْمٌ سَارُوا لَيْلَتَهُمْ حَتَّى إِذَا كَانَ النَّوْمُ أَحَبَّ إِلَى أَحَدِهِمْ مِمَّا يَعْدِلُ بِهِ، نَزَلُوا فَوَضَعُوا رُءُوسَهُمْ، فَقَامَ يَتَمَلَّقُنِي، وَيَتْلُوا آيَاتِي" ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالیٰ نفرت کرتا ہے۔ جن تین قسم کے افراد سے اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے، ان میں سے ایک وہ شخص ہے (جو کسی کے ساتھ ہوتا ہے) وہ قوم ساری رات سفر کرتی رہی حتّیٰ کہ نیند انہیں ہر چیز کے مقابلے میں محبوب ہو جاتی ہے تو وہ سواریوں سے اُترکر سوجاتے ہیں۔ تو یہ شخص کھڑا ہو جاتا ہے (نفل نماز پڑھتا ہے) اللہ تعالیٰ کے سامنے رو رو کر التجائیں کرتا ہے اور قرآن مجید کی آیات کی تلاوت کرتا ہے۔ پھر بقیہ حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1793. (52) بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الْقُرَى اللَّوَاتِي يُرِيدُ الْمَرْءُ دُخُولَهَا
1793. آدمی جن بستیوں میں داخل ہونا چاہتا ہو انہیں دیکھنے پر دعا پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 2565
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني حفص بن ميسرة ، عن موسى بن عقبة ، عن عطاء بن ابي مروان ، عن ابيه ، ان كعبا ، حدثه ان صهيبا صاحب النبي صلى الله عليه وسلم حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم لم ير قرية يريد دخولها إلا قال حين يراها: " اللهم رب السموات السبع وما اظللن، ورب الارضين وما اقللن، ورب الشياطين وما اضللن، ورب الرياح وما ذرين، فإنا نسالك خير هذه القرية، وخير اهلها، ونعوذ بك من شرها، وشر اهلها وشر ما فيها" حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَرْوَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ كَعْبًا ، حَدَّثَهُ أَنَّ صُهَيْبًا صَاحِبَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَرَ قَرْيَةً يُرِيدُ دُخُولَهَا إِلا قَالَ حِينَ يَرَاهَا: " اللَّهُمَّ رَبِّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظْلَلْنَ، وَرَبِّ الأَرَضِينَ وَمَا أَقْلَلْنَ، وَرَبِّ الشَّيَاطِينَ وَمَا أَضْلَلْنَ، وَرَبِّ الرِّيَاحِ وَمَا ذَرَيْنَ، فَإِنَّا نَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذِهِ الْقَرْيَةِ، وَخَيْرَ أَهْلِهَا، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا، وَشَرِّ أَهْلِهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا"
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جس بستی میں داخل ہونا چاہتے تو اس بستی کو دیکھ کر یہ دعا پڑھتے: «‏‏‏‏اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظْلَلْنَ، وَرَبَّ الأَرَضِينِ السَّبْعِ وَمَا أَقْلَلْنَ، وَرَبَّ الشَّيَاطِينِ وَمَا أَضْلَلْت، وَرَبَّ الرِّيَاحِ وَمَا ذَرَيْنَ، فَإِنَّا نَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذِهِ الْقَرْيَةِ وَخَيْرَ أَهْلِهَا، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ أَهْلِهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا» ‏‏‏‏ اے اللہ، ساتوں آسمانوں کے اور ان تمام چیزوں کے پروردگار جن پر یہ آسمان سایہ کیے ہوئے ہیں، تمام زمینوں اور ان تمام چیزوں کے پروردگار جنہیں ان زمینوں نے اُٹھا رکھا ہے۔ ان شیطانوں اور جنہیں انہوں نے گمراہ کیا ہوا ہے، سب کے رب، ہواوں اور جن چیزوں کو وہ اڑاتی ہیں، ان سب کے پروردگار، بیشک ہم تجھ سے اس بستی اور اس کے رہنے والوں کی خیر و بھلائ مانگتے ہیں۔ ہم تجھ سے اس بستی کے شر، اس کے باشندوں کے شر اور اس بستی میں جو کچھ ہے سب کی برائی اور شر سے تیری پناہ میں آتے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن لغيره
1794. (53) بَابُ الِاسْتِعَاذَةِ عِنْدَ نُزُولِ الْمَنَازِلِ
1794. پڑاوَ کی جگہ اُترتے وقت اللہ تعالی کی پناہ مانگنے کا بیان
حدیث نمبر: 2566
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم ، اخبرنا ابي ، وشعيب ، قالا: اخبرنا الليث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن الحارث بن يعقوب، ان يعقوب بن عبد الله ، حدثه انه سمع بسر بن سعيد ، يقول: سمعت سعد بن ابي وقاص ، يقول: سمعت خولة بنت حكيم السلمية ، تقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من نزل منزلا، ثم قال: اعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق لم يضره شيء، حتى يرتحل من منزله ذلك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ ، أَخْبَرَنَا أَبِي ، وَشُعَيْبٌ ، قَالا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَعْقُوبَ، أَنْ يَعْقُوبَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ خَوْلَةَ بِنْتَ حَكِيمٍ السُّلَمِيَّةَ ، تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ نَزَلَ مَنْزِلا، ثُمَّ قَالَ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْءٌ، حَتَّى يَرْتَحِلَ مِنْ مَنْزِلِهِ ذَلِكَ" .
سیدہ خولہ بنت حکیم سلمیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص کسی منزل پر اُترا پھر اس نے یہ دعا پڑھی: «‏‏‏‏أَعـوذُ بِكَلِـماتِ اللّهِ التّـامّاتِ مِنْ شَـرِّ ما خَلَـق» ‏‏‏‏ میں اللہ تعالیٰ کے مکمّل وکامل کلمات کے ساتھ اللہ کی پناہ لیتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو اللہ نے پیدا کی ہے۔ تو اسے منزل سے روانہ ہونے تک کوئی چیز نقصان نہیں دیگی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2567
Save to word اعراب
امام صاحب نے مذکورہ بالا حدیث کی ایک اور سند بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1795. (54) بَابُ تَوْدِيعِ الْمَنَازِلِ بِالصَّلَاةِ
1795. پڑاوَ کی جگہ سے رخصت ہوتے وقت نفل نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 2568
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي صفوان الثقفي ، حدثنا عبد السلام بن هاشم ، حدثنا عثمان بن سعد الكاتب ، وكان له مروءة وعقل، عن انس بن مالك ، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم لا ينزل منزلا، إلا ودعه بركعتين" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلامِ بْنُ هَاشِمٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ الْكَاتِبُ ، وَكَانَ لَهُ مُرُوءَةٌ وَعَقْلٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا يَنْزِلُ مَنْزِلا، إِلا وَدَّعَهُ بِرَكْعَتَيْنِ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس جگہ بھی (دوران سفر) آرام کے لئے قیام کرتے، وہاں سے رخصت ہوتے وقت نفل نماز ادا کرتے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1796. (55) بَابُ النَّهْيِ عَنْ سَيْرِ الْوَحْدَةِ بِاللَّيْلِ
1796. رات کے وقت اکیلے سفر کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 2569
Save to word اعراب
حدثنا ابو الاشعث احمد بن المقدام ، حدثنا بشر يعني ابن المفضل ، حدثنا عاصم وهو ابن محمد بن زيد بن عبد الله بن عمر بن الخطاب ، قال: سمعت ابي ، يقول: قال ابن عمر : قال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " لو يعلم الناس من الوحدة ما اعلم لم يسر الراكب بليل وحده ابدا" ، وحدثناه الزعفراني ، حدثنا يحيى بن عباد ، حدثنا عاصم ، عن ابيه بهذاحَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ : قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مِنَ الْوَحْدَةِ مَا أَعْلَمُ لَمْ يَسِرِ الرَّاكِبُ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ أَبَدًا" ، وَحَدَّثَنَاهُ الزَّعْفَرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ أَبِيهِ بِهَذَا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو تنہا سفر کرنے کے ان نقصانات کا علم ہو جائے جو مجھے معلوم ہیں تو کوئی سوار رات کے وقت کبھی اکیلا سفر نہ کرے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.