صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1791. (50) بَابُ اسْتِحْبَابِ خَفْضِ الصَّوْتِ بِالتَّكْبِيرِ عِنْدَ صُعُودِ الشَّرَفِ فِي الْأَسْفَارِ
سفر میں بلندی چڑھتے وقت آہستہ آواز میں ”اللہ اکبر“ پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2563
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَلَمَّا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ فَكَبَّرُوا تَكْبِيرَةً، فَرَفَعُوا بِهَا أَصْوَاتَهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَصَمَّ، وَلا غَائِبٍ وَهُوَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رَأْسِ رَوَاحِلِكُمْ"
سیدنا ابوموسٰی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک غزوے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے پھر (واپسی پر) جب ہم مدینہ منوّرہ پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر فرمایا۔ توصحابہ کرام نے با آواز بلند اللہ اکبر پڑھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک تمہارا پروردگار بہرہ نہیں ہے اور نہ غائب ہے، وہ تو تمہارے درمیان (اپنی مدد وحمایت اور علم کے ساتھ) موجود ہے۔ اور تمہاری سواریوں کے سروں کے درمیان (اپنے علم و قدرت کے ساتھ) موجود ہے۔ (وہ سب سن اور دیکھ رہا ہے)۔“
تخریج الحدیث: