صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
1461.
1461. اس بات کی دلیل کا بیان کہ ہر مہینے تین روزے رکھنے کا حُکم استحبابی ہے، وجوبی نہیں
حدیث نمبر: 2124
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم ، اخبرنا ابي ، وشعيب ، قالا: اخبرنا الليث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن سعيد بن ابي هند، ان مطرفا من بني عامر بن صعصعة حدثه، ان عثمان بن ابي العاص الثقفي دعا له بلبن يسقيه، فقال مطرف: إني صائم، فقال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " الصوم جنة من النار، كجنة احدكم من القتال" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ ، أَخْبَرَنَا أَبِي ، وَشُعَيْبٌ ، قَالا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدَ، أَنَّ مُطَرِّفًا مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ الثَّقَفِيَّ دَعَا لَهُ بِلَبَنٍ يَسْقِيهِ، فَقَالَ مُطَرِّفٌ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الصَّوْمُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ، كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْقِتَالِ"
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث جس میں اعرابی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام کے بارے میں سوال کیا تھا، اُس میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور رمضان کے روزے فرض ہیں، اُس نے عرض کیا کہ رمضان کے روزوں کے سوا کوئی اور روزے مجھ پر فرض ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں مگر یہ کہ تم نفلی روزے رکھو۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 2125
Save to word اعراب
بنی عامر بن صعصعہ کے فرس جناب مطرف بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ عنہ نے انہیں پلانے کے لئے دودھ منگوایا تو جناب مطرف نے عرض کی کہ میں روزے سے ہوں۔ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ روزہ جہنّم کی آگ سے بچاؤ کی ایسی ہی ڈھال ہے جیسی تم میں سے کسی شخص کی جنگ میں بچاؤ کی ڈھال ہوتی ہے۔ اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بہترین روزے ہر مہینے کے تین روزے ہیں۔

تخریج الحدیث:
1462.
1462. ہر مہینے تین دن روزہ رکھنے والے پر اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم کا بیان کہ وہ ایک نیکی کا اجر دس گنا عطا کرکے اسے عمر بھر کے روزوں کا ثواب عطا کرتا ہے۔
حدیث نمبر: 2126
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبدة ، اخبرنا حماد بن زيد ، حدثنا غيلان بن جرير ، حدثنا عبد الله بن معبد الزماني ، عن ابي قتادة. ح وحدثنا بندار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن غيلان بن جرير ، سمع عبد الله بن معبد الزماني ، عن ابي قتادة الانصاري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " صوم ثلاثة ايام من كل شهر صوم الدهر" . هذا لفظ حديث شعبة. وفي حديث حماد بن زيد:" صوم ثلاثة ايام من كل شهر، ورمضان إلى رمضان، فهذا صيام الدهر كله". قال ابو بكر: اخبار ابي هريرة، وعبد الله بن عمرو في هذا المعنى خرجته في كتاب الكبير. قال: وفي خبر ابي سلمة، عن عبد الله بن عمرو:" فإن كل حسنة بعشر امثالها ؛ فإن ذاك صيام الدهر كله". وكذاك في خبر ابي عثمان، عن ابي ذر، قال: وتصديق ذلك في كتاب الله: من جاء بالحسنة فله عشر امثالها سورة الانعام آية 160حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا غَيْلانُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيُّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ. ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ غَيْلانَ بْنِ جَرِيرٍ ، سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيَّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَوْمُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ صَوْمُ الدَّهْرِ" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ شُعْبَةَ. وَفِي حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ:" صَوْمُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ، فَهَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَخْبَارُ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِي هَذَا الْمَعْنَى خَرَّجْتُهُ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ. قَالَ: وَفِي خَبَرِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو:" فَإِنَّ كُلَّ حَسَنَةٍ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا ؛ فَإِنَّ ذَاكَ صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ". وَكَذَاكَ فِي خَبَرِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: وَتَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ: مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا سورة الأنعام آية 160
سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مہینے میں تین دن کے روزے عمر بھر کے روزوں کے برابر ہیں۔ یہ الفاظ جناب شعبہ کی روایت کے ہیں۔ اور جناب حماد بن زید کی روایت میں ہے کہ ہر مہینے کے تین روزے اور رمضان المبارک کے روزے اگلے رمضان تک عمر بھر کے روزوں کے برابر ہوجاتے ہیں۔ امام بوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی اس معنی کی احادیث میں کتاب الکبیر میں بیان کرچکا ہوں۔ امام صاحب فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوسلمہ کی سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ پس ہر نیکی کا بدلہ دس گنا ہے، پس اس طرح یہ عمر بھر کے روزوں کے برابر ہوںگے۔ اسی طرح جناب ابوعثمان کی سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ اور اس بات کی تصدیق اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید میں بھی ہے «‏‏‏‏مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا» ‏‏‏‏ [ سورة الأنعام: 160 ] جو ایک نیکی لائے گا اُسے دس گنا اجر ملے گا

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1463.
1463. ہر مہینے کے تین روزے ایام بیض (13، 14، 15تاریخ) میں رکھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2127
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن عبد الاعلى ، حدثنا سفيان ، عن محمد بن عبد الرحمن مولى آل طلحة، عن موسى بن طلحة ، عن ابن الحوتكية ، قال: قال عمر: من حاضرنا يوم القاحة؟ قال ابو ذر انا شهدت النبي صلى الله عليه وسلم اتي بارنب، وقال مرة: جاء اعرابي بارنب، فقال الذي جاء بها: إني رايتها كانها تدمى، فكان النبي صلى الله عليه وسلم ياكل منها، فقال لهم:" كلوا". فقال رجل: إني صائم. قال:" وما صومك؟" فاخبره. قال: " فاين انت عن البيض الغر؟" قال: وما هن؟ قال:" صيام ثلاثة ايام من كل شهر ثلاث عشرة، واربع عشرة، وخمس عشرة" . وحدثنا عبد الجبار ، حدثنا سفيان ، حدثني عمر بن عثمان بن موهب ، عن موسى بن طلحة ، عن ابن الحوتكية ، عن ابي ذر بمثله. قال ابو بكر: قد خرجت هذا الباب بتمامه في كتاب الكبير، وبينت ان موسى بن طلحة قد سمع من ابي ذر قصة الصوم دون قصة الارنب. وروى عن ابن الحوتكية القصتين جميعاحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنِ ابْنِ الْحَوْتَكِيَّةِ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: مَنْ حَاضِرُنَا يَوْمَ الْقَاحَةِ؟ قَالَ أَبُو ذَرٍّ أَنَا شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِأَرْنَبٍ، وَقَالَ مَرَّةً: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ بِأَرْنَبٍ، فَقَالَ الَّذِي جَاءَ بِهَا: إِنِّي رَأَيْتُهَا كَأَنَّهَا تَدْمَى، فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهَا، فَقَالَ لَهُمْ:" كُلُوا". فَقَالَ رَجُلٌ: إِنِّي صَائِمٌ. قَالَ:" وَمَا صَوْمُكَ؟" فَأَخْبَرَهُ. قَالَ: " فَأَيْنَ أَنْتَ عَنِ الْبِيضِ الْغُرِّ؟" قَالَ: وَمَا هُنَّ؟ قَالَ:" صِيَامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ" . وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ مَوْهَبٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنِ ابْنِ الْحَوْتَكِيَّةِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ بِمِثْلِهِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ خَرَّجْتُ هَذَا الْبَابِ بِتَمَامِهِ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ، وَبَيَّنْتُ أَنَّ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ قَدْ سَمِعَ مِنْ أَبِي ذَرٍّ قِصَّةَ الصَّوْمِ دُونَ قِصَّةِ الأَرْنَبِ. وَرَوَى عَنِ ابْنِ الْحَوْتَكِيَّةِ الْقِصَّتَيْنِ جَمِيعًا
جناب ابوحوتکیہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا، قاحہ والے دن ہمارے ساتھ کون حاضر تھا؟ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھا کہ آپ کے پاس خرگوش کا گوشت لایا گیا۔ اور ایک مرتبہ کہا کہ ایک اعرابی خرگوش کا گوشت لے کر آیا۔ تو جو شخص لے کر آیا تھا اُس نے کہا کہ میں نے اسے دیکھا ہے گو یا کہ اسے حیض کا خون آتا ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کھانا شروع کیا اور صحابہ سے فرمایا: تم بھی کھالو۔ ایک شخص نے عرض کیا کہ میں نے روزہ رکھا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: روزہ کیسے رکھتے ہو؟ تو اُس نے بتایا (کہ فلاں فلاں دن روزہ رکھتا ہوں) آپ نے کہا تم چمکدار خوبصورت دنوں کا روزہ کیوں نہیں رکھتے؟ اُس نے عرض کی کہ وہ کون سے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مہینے کے تین روزے تیرہویں، چودھویں، اور پندرھویں تاریخ کا روزہ رکھنا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے یہ مکمّل باب کتاب الکبیر میں بیان کیا ہے اور میں نے بیان کیا ہے کہ موسی بن طلحہ نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روزوں کا قصّہ سنا ہے اور خرگوش والا قصّہ نہیں سنا۔ جبکہ ابن حوتکیہ نے دونوں قصّے اکھٹے بیان کیے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 2128
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا شعبة ، عن سليمان الاعمش ، عن يحيى بن سام ، عن موسى بن طلحة ، قال: سمعت ابا ذر بالربذة، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا صمت من الشهر، فصم ثلاث عشرة، واربع عشرة، وخمس عشرة" حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَعْمَشِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَامٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا صُمْتَ مِنَ الشَّهْرِ، فَصُمْ ثَلاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ"
جناب موسیٰ بن طلحہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ربذہ مقام پر سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا، اُنہوں نے فرمایا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم مہینے میں تین روزے رکھو تو تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کا روزہ رکھ لیا کرو۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1464.
1464. ہر مہینے کے تین روزے مہینے کے شروع میں رکھنا جائز ہے اس ڈرسے کہ ممکن ہے کہ آدمی یہ تین روزے ایام بیض میں نہ پاسکے
حدیث نمبر: 2129
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابو داود ، حدثنا شيبان بن عبد الرحمن النحوي ، عن عاصم ، عن زر ، عن عبد الله ،" عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان يصوم ثلاثة ايام من غرة كل شهر، ويكون من صومه يوم الجمعة" . قال ابو بكر: هذا الخبر يحتمل ان يكون خبر ابي عثمان، عن ابي هريرة: اوصاني خليلي بثلاث: صوم ثلاثة ايام من اول الشهر، واوصى بذلك ابا هريرة، وبصوم ايضا ايام البيض، فيجمع صوم ثلاثة ايام من الشهر، مع صوم ايام البيض، ويحتمل ان يكون معنى فعله وما اوصى به ابو هريرة من صوم الثلاثة ايام من اول الشهر مبادرة بهذا الفعل بدل صوم الثلاثة ايام البيض، إما لعلة من مرض، او سفرة، او خوف نزول المنيةحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّحْوِيُّ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ،" عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَصُومُ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ غُرَّةِ كُلِّ شَهْرٍ، وَيَكُونُ مِنْ صَوْمِهِ يَوْمُ الْجُمُعَةِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ يُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ خَبَرَ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلاثٍ: صَوْمِ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ أَوَّلِ الشَّهْرِ، وَأَوْصَى بِذَلِكَ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَبِصَوْمِ أَيْضًا أَيَّامَ الْبِيضِ، فَيُجْمَعُ صَوْمَ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ، مَعَ صَوْمِ أَيَّامِ الْبِيضِ، وَيُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ مَعْنَى فِعْلِهِ وَمَا أَوْصَى بِهِ أَبُو هُرَيْرَةَ مِنْ صَوْمِ الثَّلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ أَوَّلِ الشَّهْرِ مُبَادَرَةً بِهَذَا الْفِعْلِ بَدَلَ صَوْمِ الثَّلاثَةِ أَيَّامٍ الْبِيضِ، إِمَّا لِعِلَّةٍ مِنْ مَرَضٍ، أَوْ سَفْرَةٍ، أَوْ خَوْفِ نُزُولِ الْمَنِيَّةِ
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ہر مہینے کے شروع میں تین روزے رکھتے تھے اور آپ کے روزوں میں جمعہ کا دن بھی ہوتا تھا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں، ممکن ہے کہ یہ روایت حضرت ابوعثمان کی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس روایت کی طرح ہو۔ مجھے میرے خلیل نے تین باتوں کی وصیت کی ہے۔ مہینے کے شروع میں تین روزے رکھنے کی وصیت کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اس کی وصیت فرمائی اور ایام بیض کی وصیت بھی کی۔ لہٰذا ہر مہینے کے تین روزے ایام بیض کے روزوں کے ساتھ جمع کرلیے جائیں۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے فعل اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو آپ کی وصیت کا معنی یہ ہوکہ بیماری کے ڈر، سفر اور موت کے آجانے کے خوف کی وجہ سے ایام بیض کی بجائے مہینے کی ابتداء میں جلد تین روزے رکھ لیے جائیں۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1465.
1465. اس بات کی دلیل کا بیان کہ ہر مہینے کے تین روزے عمر بھر کے روزوں کے قائم مقام ہوں گے، خواہ یہ تین روزے مہینے کے شروع میں، مہینے کے وسط میں یا اس کے آخر میں رکھے جائیں
حدیث نمبر: Q2130
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2130
Save to word اعراب
سیدہ معاذہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے روزے رکھتے تھے۔ یا کیا آپ ہر مہینے میں تین روزے رکھتے تھے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ ہاں۔ انہوں نے پوچھا کہ کون سے دنوں میں رکھتے تھے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ آپ اس کی پروا نہیں کرتے تھے کہ کن دنوں کا روزہ رکھا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1466.
1466. اللہ تعالیٰ ایک دن کا روزہ رکھنے والے کے لئے جنّت واجب کردیتے ہیں جبکہ وہ اپنے روزے کے ساتھ ساتھ صدقہ کرے، نماز جنازہ میں شرکت کرے اور مریض کی تیمارداری کرے
حدیث نمبر: 2131
Save to word اعراب
حدثنا العباس بن يزيد البحراني املى ببغداد، حدثنا مروان بن معاوية ، حدثنا يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اصبح منكم اليوم صائما؟" فقال ابو بكر: انا، فقال:" من اطعم منكم اليوم مسكينا؟" قال ابو بكر: انا. فقال:" من تبع منكم اليوم جنازة؟" فقال ابو بكر: انا. قال:" من عاد منكم اليوم مريضا؟" قال ابو بكر: انا. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما اجتمعت هذه الخصال قط في رجل إلا دخل الجنة" . قال ابو بكر: هذا الخبر من الجنس الذي بينت في كتاب الإيمان، فلو كان في قوله صلى الله عليه وسلم:" من قال: لا إله إلا الله دخل الجنة"، دلالة على ان جميع الإيمان، قول: لا إله إلا الله، لكان في هذا الخبر دلالة على ان جميع الإيمان صوم يوم، وإطعام مسكين، وشهود جنازة، وعيادة المريض، لكن هذه فضائل لهذه الاعمال، لا كما يدعي من لا يفهم العلم، ولا يحسنهحَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ الْبَحْرَانِيُّ أَمْلَى بِبَغْدَادَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ صَائِمًا؟" فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا، فَقَالَ:" مَنْ أَطْعَمَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مِسْكِينًا؟" قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا. فَقَالَ:" مَنْ تَبِعَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ جَنَازَةً؟" فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا. قَالُ:" مَنْ عَادَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مَرِيضًا؟" قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا اجْتَمَعَتْ هَذِهِ الْخِصَالُ قَطُّ فِي رَجُلٍ إِلا دَخَلَ الْجَنَّةَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي بَيَّنْتُ فِي كِتَابِ الإِيمَانِ، فَلَوْ كَانَ فِي قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ"، دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ جَمِيعَ الإِيمَانِ، قَوْلُ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، لَكَانَ فِي هَذَا الْخَبَرِ دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ جَمِيعَ الإِيمَانِ صَوْمُ يَوْمٍ، وَإِطْعَامُ مِسْكِينٍ، وَشُهُودُ جَنَازَةٍ، وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ، لَكِنْ هَذِهِ فَضَائِلُ لِهَذِهِ الأَعْمَالِ، لا كَمَا يَدَّعِي مَنْ لا يَفْهَمُ الْعِلْمَ، وَلا يُحْسِنُهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کس نے آج صبح روزے کی حالت میں کی ہے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کس شخص نے آج کسی مسکین کو کھانا کھلایا ہے؟ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے کھلایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: تم میں سے کس شخص نے آج جنازے میں شرکت کی ہے؟ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ میں نے شرکت کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: تم میں سے کس نے مریض کی عیادت کی ہے؟ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں نے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص میں بھی یہ خوبیاں جمع ہو جائیں وہ جنّت میں داخل ہوگا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ روایت اسی قسم سے ہے جسے میں نے کتاب الایمان میں بیان کیا ہے۔ لہٰذا اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کہ جس شخص نے «‏‏‏‏لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» ‏‏‏‏ کا اقرار کیا وہ جنّت میں داخل ہوگا۔ میں اس بات کی دلیل ہوتی کہ «‏‏‏‏لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» ‏‏‏‏ کا اقرار ہی مکمّل ایمان ہے تو پھر اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہوتی کہ مکمّل ایمان ایک روزہ رکھنا، مسکین کو کھانا کھلانا، جنازے میں شریک ہونا اور بیمار کی تیمار داری کرنا ہے۔ لیکن یہ تو ان اعمال کے فضائل ہیں۔ ان سے مقصود وہ نہیں ہے جیسا کہ کم علم ناتجربہ کار لوگوں نے دعویٰ کیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1467.
1467. ایک مجمل غیر مفسر روایت کے بیان کے ساتھ سابقہ احادیث کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کی کیفیت
حدیث نمبر: 2132
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا سالم بن نوح ، حدثنا الجريري ، عن عبد الله بن شقيق ، قال: سالت عائشة : هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى؟ قالت: " لا إلا ان يجيء من مغيبه"، وسالتها: هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم شهرا تاما؟ قالت:" لا والله، ما صام شهرا تاما غير رمضان، حتى مضى لسبيله، وما مضى شهر حتى يصيب منه، وما افطره حتى يصيب منه"، وسالتها: هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي مع السحر؟ قالت:" لا، ولا المصلين" . قال ابو بكر: تعني الذين يصلون بالليل الكثيرحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ : هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَتْ: " لا إِلا أَنْ يَجِيءَ مِنْ مَغِيبِهِ"، وَسَأَلْتُهَا: هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرًا تَامًّا؟ قَالَتْ:" لا وَاللَّهِ، مَا صَامَ شَهْرًا تَامًّا غَيْرَ رَمَضَانَ، حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ، وَمَا مَضَى شَهْرٌ حَتَّى يُصِيبَ مِنْهُ، وَمَا أَفْطَرَهُ حَتَّى يُصِيبَ مِنْهُ"، وَسَأَلْتُهَا: هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مَعَ السَّحَرِ؟ قَالَتْ:" لا، وَلا الْمُصَلِّينَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: تَعْنِي الَّذِينَ يُصَلُّونَ بِاللَّيْلِ الْكَثِيرَ
جناب عبداللہ بن شقیق رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز ادا کرتے تھے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ نہیں، مگر یہ کہ آپ کسی سفر سے واپس آئیں تو پھر ادا کرتے تھے۔ میں نے اُن سے سوال کیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مہینے کے مکمّل روزے بھی رکھتے تھے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ نہیں، اللہ کی قسم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات تک رمضان المبارک کے سوا کسی مہینے کے مکمّل روزے نہیں رکھے اور آپ ہر مہینے سے کچھ روزے رکھتے تھے اور کچھ دن روزے نہیں رکھتے تھے اور میں نے ان سے دریافت کیا تو کیا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری تک نماز تہجّد پڑھی ہے؟ اُنہوں نے کہا کہ نہیں، اور نہ نماز پڑھنے والوں نے (اتنی طویل پڑھی ہے۔) امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا مطلب یہ ے کہ جو رات کو بکثرت نماز پڑھتے ہیں، (اُنہوں نے بھی ساری رات نماز نہیں پڑھی)۔

تخریج الحدیث:

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.