Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
1464.
ہر مہینے کے تین روزے مہینے کے شروع میں رکھنا جائز ہے اس ڈرسے کہ ممکن ہے کہ آدمی یہ تین روزے ایام بیض میں نہ پاسکے
حدیث نمبر: 2129
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّحْوِيُّ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ،" عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَصُومُ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ غُرَّةِ كُلِّ شَهْرٍ، وَيَكُونُ مِنْ صَوْمِهِ يَوْمُ الْجُمُعَةِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ يُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ خَبَرَ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلاثٍ: صَوْمِ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ أَوَّلِ الشَّهْرِ، وَأَوْصَى بِذَلِكَ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَبِصَوْمِ أَيْضًا أَيَّامَ الْبِيضِ، فَيُجْمَعُ صَوْمَ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ، مَعَ صَوْمِ أَيَّامِ الْبِيضِ، وَيُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ مَعْنَى فِعْلِهِ وَمَا أَوْصَى بِهِ أَبُو هُرَيْرَةَ مِنْ صَوْمِ الثَّلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ أَوَّلِ الشَّهْرِ مُبَادَرَةً بِهَذَا الْفِعْلِ بَدَلَ صَوْمِ الثَّلاثَةِ أَيَّامٍ الْبِيضِ، إِمَّا لِعِلَّةٍ مِنْ مَرَضٍ، أَوْ سَفْرَةٍ، أَوْ خَوْفِ نُزُولِ الْمَنِيَّةِ
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ہر مہینے کے شروع میں تین روزے رکھتے تھے اور آپ کے روزوں میں جمعہ کا دن بھی ہوتا تھا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں، ممکن ہے کہ یہ روایت حضرت ابوعثمان کی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس روایت کی طرح ہو۔ مجھے میرے خلیل نے تین باتوں کی وصیت کی ہے۔ مہینے کے شروع میں تین روزے رکھنے کی وصیت کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اس کی وصیت فرمائی اور ایام بیض کی وصیت بھی کی۔ لہٰذا ہر مہینے کے تین روزے ایام بیض کے روزوں کے ساتھ جمع کرلیے جائیں۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے فعل اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو آپ کی وصیت کا معنی یہ ہوکہ بیماری کے ڈر، سفر اور موت کے آجانے کے خوف کی وجہ سے ایام بیض کی بجائے مہینے کی ابتداء میں جلد تین روزے رکھ لیے جائیں۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن