صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
1467.
ایک مجمل غیر مفسر روایت کے بیان کے ساتھ سابقہ احادیث کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کی کیفیت
حدیث نمبر: 2132
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ : هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَتْ: " لا إِلا أَنْ يَجِيءَ مِنْ مَغِيبِهِ"، وَسَأَلْتُهَا: هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرًا تَامًّا؟ قَالَتْ:" لا وَاللَّهِ، مَا صَامَ شَهْرًا تَامًّا غَيْرَ رَمَضَانَ، حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ، وَمَا مَضَى شَهْرٌ حَتَّى يُصِيبَ مِنْهُ، وَمَا أَفْطَرَهُ حَتَّى يُصِيبَ مِنْهُ"، وَسَأَلْتُهَا: هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مَعَ السَّحَرِ؟ قَالَتْ:" لا، وَلا الْمُصَلِّينَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: تَعْنِي الَّذِينَ يُصَلُّونَ بِاللَّيْلِ الْكَثِيرَ
جناب عبداللہ بن شقیق رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز ادا کرتے تھے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ نہیں، مگر یہ کہ آپ کسی سفر سے واپس آئیں تو پھر ادا کرتے تھے۔ میں نے اُن سے سوال کیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مہینے کے مکمّل روزے بھی رکھتے تھے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ نہیں، اللہ کی قسم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات تک رمضان المبارک کے سوا کسی مہینے کے مکمّل روزے نہیں رکھے اور آپ ہر مہینے سے کچھ روزے رکھتے تھے اور کچھ دن روزے نہیں رکھتے تھے اور میں نے ان سے دریافت کیا تو کیا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری تک نماز تہجّد پڑھی ہے؟ اُنہوں نے کہا کہ نہیں، اور نہ نماز پڑھنے والوں نے (اتنی طویل پڑھی ہے۔) امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا مطلب یہ ے کہ جو رات کو بکثرت نماز پڑھتے ہیں، (اُنہوں نے بھی ساری رات نماز نہیں پڑھی)۔
تخریج الحدیث: