1466. اللہ تعالیٰ ایک دن کا روزہ رکھنے والے کے لئے جنّت واجب کردیتے ہیں جبکہ وہ اپنے روزے کے ساتھ ساتھ صدقہ کرے، نماز جنازہ میں شرکت کرے اور مریض کی تیمارداری کرے
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کس نے آج صبح روزے کی حالت میں کی ہے“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کس شخص نے آج کسی مسکین کو کھانا کھلایا ہے؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے کھلایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: ”تم میں سے کس شخص نے آج جنازے میں شرکت کی ہے؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ میں نے شرکت کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ”تم میں سے کس نے مریض کی عیادت کی ہے؟ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں نے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص میں بھی یہ خوبیاں جمع ہو جائیں وہ جنّت میں داخل ہوگا۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ روایت اسی قسم سے ہے جسے میں نے کتاب الایمان میں بیان کیا ہے۔ لہٰذا اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کہ ”جس شخص نے «لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» کا اقرار کیا وہ جنّت میں داخل ہوگا۔“ میں اس بات کی دلیل ہوتی کہ «لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» کا اقرار ہی مکمّل ایمان ہے تو پھر اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہوتی کہ مکمّل ایمان ایک روزہ رکھنا، مسکین کو کھانا کھلانا، جنازے میں شریک ہونا اور بیمار کی تیمار داری کرنا ہے۔ لیکن یہ تو ان اعمال کے فضائل ہیں۔ ان سے مقصود وہ نہیں ہے جیسا کہ کم علم ناتجربہ کار لوگوں نے دعویٰ کیا ہے۔