صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
روزے کی حالت میں ایسے مباح اور جائز اعمال کے ابواب کا مجموعہ جن کے بارے میں علمائے کرام کا اختلاف ہے
حدیث نمبر: 2005
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، وبشر بن معاذ ، قالا: حدثنا المعتمر ، قال: سمعت حميدا يحدث، عن ابي المتوكل الناجي ، عن ابي سعيد الخدري ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم رخص في القبلة للصائم" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، وَبِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمَيْدًا يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِي ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے دار کو بوسہ لینے کی رخصت دی ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1371.
1371. روزے دارکو مسواک کرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 2006
Save to word اعراب
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی درج ذیل روایات میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ روزے دار کا ہر نماز کے وقت مسواک کرنا باعث فضیلت و اجر ہے۔ جیسا کہ بے روزہ دار شخص کے لئے فضیلت کا باعث ہے۔ آپ کا ارشاد ہے کہ اگر مجھے اپنی اُمّت کو مشقّت میں ڈال دنیے کا ڈر نہ ہوتا تو میں اُنہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حُکم دیتا۔ آپ نے اس فرمان عالی میں روزے دار کو بے روزہ داروں سے مستثنی نہیں کیا (بلکہ دونوں کے لئے یہی حُکم دینے کی خواہش کی)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2007
Save to word اعراب
قد روى عاصم بن عبد الله، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة ، عن ابيه ، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم ما لا احصي يستاك وهو صائم" . حدثنا ابو موسى ، حدثنا سفيان يعني ابن عيينة , عن عاصم بن عبيد الله . ح وحدثنا محمد بن بشار , وابو موسى ، قالا: حدثنا يحيى ، قال بندار: قال: حدثنا سفيان , وقال ابو موسى: عن سفيان. ح وحدثنا ابو موسى , حدثنا عبد الرحمن , حدثنا سفيان . ح وحدثنا جعفر بن محمد الثعلبي , حدثنا وكيع , عن سفيان , عن عاصم بن عبيد الله ، غير ان ابا موسى، قال: في حديث يحيى، وقال جعفر بن محمد في حديثه: ما لا احصي , او ما لا اعده. قال ابو بكر: وانا بريء من عهدة عاصم. سمعت محمد بن يحيى، يقول: عاصم بن عبيد الله ليس عليه قياس. وسمعت مسلم بن حجاج، يقول: سالنا يحيى بن معين , فقلنا: عبد الله بن محمد بن عقيل احب إليك ام عاصم بن عبيد الله؟ قال: لست احب واحدا منهما.. قال ابو بكر: كنت لا اخرج حديث عاصم بن عبيد الله في هذا الكتاب , ثم نظرت , فإذا شعبة، والثوري قد رويا عنه , ويحيى بن سعيد , وعبد الرحمن بن مهدي، وهما إماما اهل زمانهما قد رويا عن الثوري عنه. وقد روى عنه مالك خبرا في غير الموطإقَدْ رَوَى عَاصِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لا أُحْصِي يَسْتَاكُ وَهُوَ صَائِمٌ" . حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ عُيَيْنَةَ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , وَأَبُو مُوسَى ، قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ بُنْدَارٌ: قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , وَقَالَ أَبُو مُوسَى: عَنْ سُفْيَانَ. ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وَحَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الثَّعْلَبِيُّ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، غَيْرَ أَنَّ أَبَا مُوسَى، قَالَ: فِي حَدِيثِ يَحْيَى، وَقَالَ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ فِي حَدِيثِهِ: مَا لا أُحْصِي , أَوْ مَا لا أَعُدُّهُ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَأَنَا بَرِيءٌ مِنْ عُهْدَةِ عَاصِمٍ. سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى، يَقُولُ: عَاصِمُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ لَيْسَ عَلَيْهِ قِيَاسٌ. وَسَمِعْتُ مُسْلِمَ بْنَ حَجَّاجٍ، يَقُولُ: سَأَلْنَا يَحْيَى بْنَ مَعِينٍ , فَقُلْنَا: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُقَيْلٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ أَمْ عَاصِمُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ؟ قَالَ: لَسْتُ أُحِبُّ وَاحِدًا مِنْهُمَا.. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: كُنْتُ لا أُخَرِّجُ حَدِيثَ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فِي هَذَا الْكِتَابِ , ثُمَّ نَظَرْتُ , فَإِذَا شُعْبَةُ، وَالثَّوْرِيُّ قَدْ رَوَيَا عَنْهُ , وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، وَهُمَا إِمَامَا أَهْلِ زَمَانِهِمَا قَدْ رَوَيَا عَنِ الثَّوْرِيِّ عَنْهُ. وَقَدْ رَوَى عَنْهُ مَالِكٌ خَبَرًا فِي غَيْرِ الْمُوَطَّإِ
حضرت عامر بن ربیعہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو روزے کی حالت میں مسواک کرتے ہوئے بیشمار مرتبہ دیکھا ہے۔ جناب جعفر بن محمد نے اپنی روایت میں یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ (اتنی بار دیکھا ہے) جسے میں شمار نہیں کر سکتا یا میں اسے گن نہیں سکتا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں عاصم کے معاملے سے بری الذمہ ہوں۔ میں نے محمد بن یحییٰ کو فرماتے ہوئے سنا کہ عاصم بن عبید اللہ پر قیاس کرنا درست نہیں ہے۔ اور میں نے امام مسلم بن حجاج رحمه الله کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہم نے امام یحییٰ بن معین رحمه الله سے سوال کیا تو ہم نے عرض کی کہ آپ کے نزدیک عبداللہ بن محمد بن عقیل پسندیدہ راوی ہے یا عاصم بن عبید اللہ؟ اُنہوں نے فرمایا کہ میں ان دونوں میں سے کسی کو بھی پسند نہیں کرتا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں عاصم بن عبید اللہ کی روایات اس کتاب میں بیان نہیں کر رہا تھا، پھر میں نے دیکھا کہ امام شعبہ اور امام ثوری نے اس سے روایات لی ہیں۔ اور امام یحییٰ بن سعید اور امام عبدالرحمٰن بن مہدی نے امام سفیان ثوری کے واسطے سے عاصم سے روایات بیان کی ہیں جبکہ یہ دونوں اپنے وقت کے جلیل القدر ائمہ ہیں۔ اور امام مالک رحمه الله نے بھی المؤطا کے علاوہ اپنی کسی کتاب میں اس سے روایت بیان کی ہے۔ (اس لئے میں نے بھی اس سے روایت لے لی ہے)۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1372.
1372. روزے دار کے لئے سرمہ لگانے کی رخصت ہے بشرطیکہ روایت صحیح ہو اور اگر روایت صحیح نہ ہو تو قرآن مجید سرمہ لگانے کے جواز پر دلالت کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے «فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ» ‏‏‏‏ ”اب تم (بیویوں سے رات کے وقت) مباشرت کرسکتے ہو“ یہ فرمان باری تعالیٰ روزے دار کے لئے سرمہ لگانے کی رخصت کی دلیل ہے
حدیث نمبر: Q2008
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2008
Save to word اعراب
حدثنا علي بن معبد ، حدثنا معمر بن محمد بن عبيد الله بن ابي رافع ، حدثني ابي ، عن ابيه عبيد الله , عن ابي رافع ، قال:" نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر، ونزلت معه , فدعاني بكحل إثمد , فاكتحل في رمضان وهو صائم" إثمد غير ممسك. قال ابو بكر: انا ابرا من عهدة هذا الإسناد لمعمرحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ:" نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، وَنَزَلْتُ مَعَهُ , فَدَعَانِي بِكُحْلِ إِثْمِدٍ , فَاكْتَحَلَ فِي رَمَضَانَ وَهُوَ صَائِمٌ" إِثْمِدَ غَيْرَ مُمَسَّكٍ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا أَبْرَأُ مِنْ عُهْدَةِ هَذَا الإِسْنَادِ لِمَعْمَرٍ
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں تشریف فرما ہوئے تو میں نے بھی آپ کے ساتھ پڑاؤ کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا جبکہ آپ اثمد سرمہ لگا رہے تھے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک میں روزے کی حالت میں آنکھوں میں سرمہ لگایا جس میں خوشبو نہیں تھی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں معمر کی وجہ سے اس سند سے بری الذمہ ہوں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1373.
1373. جنبی شخص روزہ رکھنے کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ غسل جنابت کو طلوع فجر تک مؤخر کرسکتا ہے
حدیث نمبر: 2009
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، حدثني سمي ، وسمعته من سمي , سمعه من ابي بكر ، ان معاوية ارسل إلى عائشة عبد الرحمن بن الحارث، قال ابو بكر: فذهبت مع ابي , فسمعت عائشة ، تقول:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يدركه الصبح وهو جنب فيصوم" حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي سُمَيٌّ ، وَسَمِعْتُهُ مِنْ سُمَيٍّ , سَمِعَهُ مِنْ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ أَرْسَلَ إِلَى عَائِشَةَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَارِثِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَذَهَبْتُ مَعَ أَبِي , فَسَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُدْرِكُهُ الصُّبْحُ وَهُوَ جُنُبٌ فَيَصُومُ"
جناب ابوبکر سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمان بن حارث کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا۔ جناب ابوبکر کہتے ہیں کہ میں بھی اپنے والد کے ساتھ گیا۔ تو میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی حالت میں صبح کر لیتے تھے پھر (اسی حالت میں) روزہ رکھ لیتے تھے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2010
Save to word اعراب
حدثنا ابو عمار ، حدثنا سفيان ، عن سمي . ح وحدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا سفيان ، حدثنا سمي ، سمع ابا بكر بن عبد الرحمن المخزومي ، انه سمع عائشة، تقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول بمثله. قال ابو عمار في كلها: عنحَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُمَيٍّ . ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا سُمَيٌّ ، سَمِعَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيَّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ، تَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِمِثْلِهِ. قَالَ أَبُو عَمَّارٍ فِي كُلِّهَا: عَنْ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا کی طرح روایت بیان کی۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1374.
1374. اس حدیث کا بیان جس میں جنبی شخص کو جنابت کی حالت میں صبح ہو جانے پر روزہ رکھنے کی ممانعت کا ذکر ہے
حدیث نمبر: Q2011
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2011
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الوهاب ، حدثنا ايوب ، عن عكرمة بن خالد ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن ، قال: إني لاعلم الناس بهذا الحديث، بلغ مروان ان ابا هريرة يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم. وحدثنا بندار , حدثنا يحيى , عن ابن جريج , حدثني عبد الملك بن ابي بكر , عن ابيه ، انه سمع ابا هريرة، يقول: من اصبح جنبا فلا يصوم. قال: فانطلق ابو بكر، وابوه عبد الرحمن حتى دخل على ام سلمة ، وعائشة , وكلاهما قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبح جنبا ثم يصوم" . فانطلق ابو بكر , وابوه حتى اتيا مروان , فحدثاه، فقال: عزمت عليكما لما انطلقتما إلى ابي هريرة , فحدثاه , فقال: اهما قالتا لكما؟ قالا: نعم. قال: هما اعلم. إنما انبانيه الفضل. قال ابو بكر: قال ابو هريرة احال الخبر على مليء صادق بار في خبره , إلا ان الخبر منسوخ , لا انه وهم , لا غلط , وذلك ان الله تبارك وتعالى عند ابتداء فرض الصوم على امة محمد صلى الله عليه وسلم كان حظر عليهم لا الاكل والشرب في ليل الصوم بعد النوم , كذلك الجماع , فيشبه ان يكون خبر الفضل بن عباس: من اصبح وهو جنب فلا يصم , في ذلك الوقت قبل ان يبيح الله الجماع إلى طلوع الفجر , فلما اباح الله تعالى الجماع إلى طلوع الفجر كان للجنب إذا اصبح قبل ان يغتسل ان يصوم ذلك اليوم , إذ الله عز وجل لما اباح الجماع إلى طلوع الفجر كان العلم محيطا بان المجامع قبل طلوع الفجر يطرقه فاعلا ما قد اباحه الله له في نص تنزيله , ولا سبيل لمن هذا فعله إلى الاغتسال إلا بعد طلوع الفجر , ولو كان إذا ادركه الصبح قبل ان يغتسل لم يجز له الصوم، كان الجماع قبل طلوع الفجر باقل وقت يمكن الاغتسال فيه محظورا غير مباح. وفي إباحة الله عز وجل الجماع في جماع الليل بعد ما كان محظورا بعد النوم، بان وثبت ان الجنابة الباقية بعد طلوع الفجر بجماع في الليل مباح لا يمنع الصوم. فخبر عائشة، وام سلمة رضي الله تعالى عنهما في صوم النبي صلى الله عليه وسلم بعد ما كان يدركه الصبح جنبا ناسخ لخبر الفضل بن عباس ؛ لان هذا الفعل من النبي صلى الله عليه وسلم يشبه ان يكون بعد نزول إباحة الجماع إلى طلوع الفجر. فاسمع الآن خبرا عن كاتب الوحي للنبي صلى الله عليه وسلم بصحة ما تاولت خبر الفضل بن عباس رحمه اللهحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: إِنِّي لأَعْلَمُ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، بَلَغَ مَرْوَانَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ , حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ , عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: مَنْ أَصْبَحَ جُنُبًا فَلا يَصُومْ. قَالَ: فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ، وَأَبُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَتَّى دَخَلَ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ ، وَعَائِشَةَ , وَكِلاهُمَا قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ جُنُبًا ثُمَّ يَصُومُ" . فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ , وَأَبُوهُ حَتَّى أَتَيَا مَرْوَانَ , فَحَدَّثَاهُ، فَقَالَ: عَزَمْتُ عَلَيْكُمَا لَمَا انْطَلَقْتُمَا إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ , فَحَدِّثَاهُ , فَقَالَ: أَهُمَا قَالَتَا لَكُمَا؟ قَالا: نَعَمْ. قَالَ: هُمَا أَعْلَمُ. إِنَّمَا أَنْبَأَنِيهِ الْفَضْلُ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَحَالَ الْخَبَرَ عَلَى مَلِيءٍ صَادِقٍ بَارٍّ فِي خَبَرِهِ , إِلا أَنَّ الْخَبَرَ مَنْسُوخٌ , لا أَنَّهُ وَهْمٌ , لا غَلَطَ , وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عِنْدَ ابْتِدَاءِ فَرْضِ الصَّوْمِ عَلَى أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ حَظَرَ عَلَيْهِمُ لا الأَكْلَ وَالشُّرْبَ فِي لَيْلِ الصَّوْمِ بَعْدَ النَّوْمِ , كَذَلِكَ الْجِمَاعَ , فَيُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ خَبَرُ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ: مَنْ أَصْبَحَ وَهُوَ جُنُبٌ فَلا يَصُمْ , فِي ذَلِكَ الْوَقْتِ قَبْلَ أَنْ يُبِيحَ اللَّهُ الْجِمَاعَ إِلَى طُلُوعِ الْفَجْرِ , فَلَمَّا أَبَاحَ اللَّهُ تَعَالَى الْجِمَاعَ إِلَى طُلُوعِ الْفَجْرِ كَانَ لِلْجُنُبِ إِذَا أَصْبَحَ قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ أَنْ يَصُومَ ذَلِكَ الْيَوْمَ , إِذِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَمَّا أَبَاحَ الْجِمَاعَ إِلَى طُلُوعِ الْفَجْرِ كَانَ الْعِلْمُ مُحِيطًا بِأَنَّ الْمُجَامِعَ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ يَطْرُقُهُ فَاعِلا مَا قَدْ أَبَاحَهُ اللَّهُ لَهُ فِي نَصِّ تَنْزِيلِهِ , وَلا سَبِيلَ لِمَنْ هَذَا فِعْلُهُ إِلَى الاغْتِسَالِ إِلا بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ , وَلَوْ كَانَ إِذَا أَدْرَكَهُ الصُّبْحُ قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ لَمْ يَجُزْ لَهُ الصَّوْمُ، كَانَ الْجِمَاعُ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ بِأَقَلَّ وَقْتٍ يُمْكِنُ الاغْتِسَالُ فِيهِ مَحْظُورًا غَيْرَ مُبَاحٍ. وَفِي إِبَاحَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ الْجِمَاعَ فِي جِمَاعِ اللَّيْلِ بَعْدَ مَا كَانَ مَحْظُورًا بَعْدَ النَّوْمِ، بَانَ وَثَبَتَ أَنَّ الْجَنَابَةَ الْبَاقِيَةَ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ بِجِمَاعٍ فِي اللَّيْلِ مُبَاحٌ لا يَمْنَعُ الصَّوْمَ. فَخَبَرُ عَائِشَةَ، وَأَمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا كَانَ يُدْرِكُهُ الصُّبْحُ جُنُبًا نَاسِخٌ لِخَبَرِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ؛ لأَنَّ هَذَا الْفِعْلَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ بَعْدَ نُزُولِ إِبَاحَةِ الْجِمَاعِ إِلَى طُلُوعِ الْفَجْرِ. فَاسْمَعِ الآنَ خَبَرًا عَنْ كَاتِبِ الْوَحْيِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصِحَّةِ مَا تَأَوَّلْتُ خَبَرَ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ رَحِمَهُ اللَّهُ
جناب ابوبکر بن عبدالرحمٰن بیان کرتے ہیں کہ بیشک میں اس روایت کو سب لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں۔ مروان کو یہ بات پہنچی کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیان کرتے ہیں۔ جناب ابوبکر بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ جس شخص نے جنابت کی حالت میں صبح کی تو اس کا روزہ نہیں ہے۔ (وہ روزہ نہیں رکھ سکتا) چنانچہ ابوبکر اور اُن کے والد سیدہ ام سلمہ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے (اور مسئلہ پوچھا تو) دونوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی حالت میں صبح کرتے تھے (پھر روزہ رکھ لیتے تھے) پھر ابوبکر اور اُن کے والد مروان کے پاس آئے اور اُنہیں صورت حال بیان کی تو اُس نے کہا کہ میں تمہیں پُختہ حُکم دیتا ہوں کہ تم دونوں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور اُنہیں یہ صورت حال بتاؤ۔ (وہ گئے اور اصل واقعہ بیان کیا) تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا دونوں اُمہات المؤمنین نے یہ بات فرمائی ہے؟ اُنہوں نے عرض کی کہ جی ہاں۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ وہ دونوں بہتر جانتی ہیں مجھے تو سیدنا فضل رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث سنائی تھی۔ (کہ جنا بت کی حالت میں صبح ہو جائے تو پھر روزہ نہیں رکھا جاسکتا) امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کا حوالہ ایک معزز اور سچے شخص کی طرف کیا جو اپنی روایت کے بیان میں صادق ہے (یعنی سیدنا فضل رضی اللہ عنہ) مگریہ روایت منسوخ ہو چکی ہے۔ یہ بات نہیں کہ انہیں وہم ہوا ہے یا انہیں روایت بیان کرنے میں غلطی لگی ہے۔ وہ اس طرح کہ جب اللہ تعالیٰ نے ابتدا میں اُمّت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر روزے فرض کیے تو اُن کے لئے روزے کی رات سونے کے بعد کھانا، پینا اور جماع کرنا ممنوع تھا۔ لہٰذا یہ ممکن ہے کہ سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کی اس روایت جس شخص نے جناب کی حالت میں صبح کرلی تو وہ روزہ نہ رکھے کا تعلق اس وقت سے ہو جبکہ ابھی اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لئے طلوع فجر تک جماع کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے طلوع فجرتک جماع کرنے کی اجازت دے دی تو جنبی شخص کو اجازت مل گئی کہ اگر وہ حالت جنابت میں صبح کرے تو وہ اس دن کا روزہ رکھ لے۔ کیونکہ جب اللہ تعالیٰ نے طلوع فجر تک جماع کرنے کی اجازت دے دی تو پھر یہ یقینی بات ہے کہ طلوع فجر سے چند لمحے پہلے مجامعت کرنے والے شخص نے ایک جائز کام کیا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کی نص میں جائز قراردیا ہے۔ اور جو شخص یہ کام (طلوع فجر سے کچھ پہلے جماع) کرے تو وہ طلوع فجر کے بعد ہی غسل کر سکے گا۔ اور اگر بات یہ ہوتی کہ غسل کرنے سے پہلے صبح ہو جانے کی صورت میں اس کے لئے روزہ رکھنا جائز نہ ہوتا تو پھر طلوع فجر سے پہلے اس کم سے کم وقت میں جس میں غسل کرنا ممکن ہے۔ اس میں جماع کرنا منع ہوتا اور جائز نہ ہوتا۔ اللہ تعالیٰ کے ساری رات میں جماع کرنے کی اجازت دینے میں جبکہ شروع میں سوجانے کے بعد جماع کرنا ممنوع تھا، اس بات کا ثبوت اور وضاحت ہے کہ رات کے وقت جماع کرنے سے طلوع فجر کے وقت باقی رہنے والی جنابت روزہ رکھنے میں رکا وٹ نہیں ہے۔ اس طرح سیدہ عائشہ اور اُم سلمہ رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی حالت میں صبح کرنے کے بعد روزہ رکھ لیتے تھے، یہ سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث کے لئے ناسخ ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فعل اس بات کے زیادہ مشابہ ہے کہ یہ طلوع فجر تک جماع کرنے کی اباحت و اجازت کے بعد کا ہوگا۔ میں نے سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت کی جو تاویل کی ہے اس کے صحیح ہونے کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کا تب وحی سے سنیے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2012
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا علي بن سهل الرملي، حدثنا الوليد يعني ابن مسلم، قال: سمعت ابن ثوبان وهو عبد الرحمن بن ثابت بن ثوبان , عن ابيه، عن مكحول، عن قبيصة بن ذؤيب، انه اخبر زيد بن ثابت، عن قول ابي هريرة ، انه قال: " من اطلع عليه الفجر في شهر رمضان وهو جنب لم يغتسل، افطر وعليه القضاء . فقال زيد بن ثابت: إن الله كتب علينا الصيام , كما كتب علينا الصلاة , فلو ان رجلا طلعت عليه الشمس وهو نائم كان يترك الصلاة؟ قال: قلت لزيد: فيصوم , ويصوم يوما آخر؟ فقال زيد: يومين بيوم"حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ ثَوْبَانَ وَهُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ , عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، عَنْ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنِ اطَّلَعَ عَلَيْهِ الْفَجْرُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ وَهُوَ جُنُبٌ لَمْ يَغْتَسِلْ، أَفْطَرَ وَعَلَيْهِ الْقَضَاءُ . فَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ: إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَيْنَا الصِّيَامَ , كَمَا كَتَبَ عَلَيْنَا الصَّلاةَ , فَلَوْ أَنَّ رَجُلا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ وَهُوَ نَائِمٌ كَانَ يَتْرُكُ الصَّلاةَ؟ قَالَ: قُلْتُ لِزَيْدٍ: فَيَصُومُ , وَيَصُومُ يَوْمًا آخَرَ؟ فَقَالَ زَيْدٌ: يَوْمَيْنِ بِيَوْمٍ"
جناب قبیصہ بن ذؤیب سے روایت ہے کہ اس نے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا یہ فتویٰ بتایا، وہ فرماتے ہیں کہ جس شخص کو رمضان المبارک میں جنابت کی حالت میں صبح ہوگئی اور اُس نے غسل نہ کیا ہو تو وہ روزہ نہیں رکھے گا اور اس پر قضا دینا لازم ہے۔ تو سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے ہم پر روزے فرض کیے ہیں جس طرح ہم پر نماز فرض کی ہے۔ تو اگر کسی شخص پر سورج طلوع ہو جائے جبکہ وہ سویا ہوا تو کیا وہ نماز چھوڑ دے گا؟ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا زید رضی اللہ عنہ سے عرض کی، تو کیا ایسا شخص روزہ رکھ لے گا اور ایک اور روزہ (اس کی قضا کے لئے) رکھے گا؟ تو سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا ایک روزے کے بدلے میں دو روزے رکھے گا؟ (بلکہ صرف اسی دن کا روزہ رکھے گا۔)

تخریج الحدیث: اسناده حسن

Previous    1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.