حدثنا حدثنا علي بن سهل الرملي، حدثنا الوليد يعني ابن مسلم، قال: سمعت ابن ثوبان وهو عبد الرحمن بن ثابت بن ثوبان , عن ابيه، عن مكحول، عن قبيصة بن ذؤيب، انه اخبر زيد بن ثابت، عن قول ابي هريرة ، انه قال: " من اطلع عليه الفجر في شهر رمضان وهو جنب لم يغتسل، افطر وعليه القضاء . فقال زيد بن ثابت: إن الله كتب علينا الصيام , كما كتب علينا الصلاة , فلو ان رجلا طلعت عليه الشمس وهو نائم كان يترك الصلاة؟ قال: قلت لزيد: فيصوم , ويصوم يوما آخر؟ فقال زيد: يومين بيوم"حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ ثَوْبَانَ وَهُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ , عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، عَنْ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنِ اطَّلَعَ عَلَيْهِ الْفَجْرُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ وَهُوَ جُنُبٌ لَمْ يَغْتَسِلْ، أَفْطَرَ وَعَلَيْهِ الْقَضَاءُ . فَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ: إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَيْنَا الصِّيَامَ , كَمَا كَتَبَ عَلَيْنَا الصَّلاةَ , فَلَوْ أَنَّ رَجُلا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ وَهُوَ نَائِمٌ كَانَ يَتْرُكُ الصَّلاةَ؟ قَالَ: قُلْتُ لِزَيْدٍ: فَيَصُومُ , وَيَصُومُ يَوْمًا آخَرَ؟ فَقَالَ زَيْدٌ: يَوْمَيْنِ بِيَوْمٍ"
جناب قبیصہ بن ذؤیب سے روایت ہے کہ اس نے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا یہ فتویٰ بتایا، وہ فرماتے ہیں کہ جس شخص کو رمضان المبارک میں جنابت کی حالت میں صبح ہوگئی اور اُس نے غسل نہ کیا ہو تو وہ روزہ نہیں رکھے گا اور اس پر قضا دینا لازم ہے۔ تو سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے ہم پر روزے فرض کیے ہیں جس طرح ہم پر نماز فرض کی ہے۔ تو اگر کسی شخص پر سورج طلوع ہو جائے جبکہ وہ سویا ہوا تو کیا وہ نماز چھوڑ دے گا؟ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا زید رضی اللہ عنہ سے عرض کی، تو کیا ایسا شخص روزہ رکھ لے گا اور ایک اور روزہ (اس کی قضا کے لئے) رکھے گا؟ تو سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا ایک روزے کے بدلے میں دو روزے رکھے گا؟ (بلکہ صرف اسی دن کا روزہ رکھے گا۔)