صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ماہ رمضان اور اس کے روزوں کے فضائل کے ابواب کا مجموعہ
1300.
1300. اللہ تعالی کا روزے دار کو بغیر حساب کے اجر و ثواب دینے کا بیان کیونکہ روزہ صبر سے ہے۔ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے ”بلاشبہ صبر کرنے والوں کو ان کا اجر پورا پورا بغیر حساب کے دیا جائے گا“
حدیث نمبر: 1897
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا احمد بن عبدة ، انا عبد العزيز بن محمد الدراوردي ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كل عمل ابن آدم له، الحسنة بعشر امثالها إلى سبعمائة ضعف، قال الله: إلا الصيام، فهو لي، وانا اجزي به، يدع الطعام من اجلي، ويدع الشراب من اجلي، ويدع لذته من اجلي، ويدع زوجته من اجلي، ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك، وللصائم فرحتان: فرحة حين يفطر، وفرحة عند لقاء ربه" حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ، الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِمِائَةِ ضِعْفٍ، قَالَ اللَّهُ: إِلا الصِّيَامَ، فَهُوَ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ الطَّعَامَ مِنْ أَجْلِي، وَيَدَعُ الشَّرَابَ مِنْ أَجْلِي، وَيَدَعُ لَذَّتَهُ مِنْ أَجْلِي، وَيَدَعُ زَوْجَتَهُ مِنْ أَجْلِي، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَةٌ حِينَ يُفْطِرُ، وَفَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَاءِ رَبِّهِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم کا ہر عمل اس کے لئے ہے۔ ایک نیکی کا ثواب دس گناہ سے لیکر سات سو گناہ تک دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ سوائے روزے کے، وہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا اجر و ثواب دوں گا۔ روزے دارمیرے لئے کھانا چھوڑتا ہے۔ وہ میری خاطر مشروبات چھوڑتا ہے اور میری وجہ سے اپنی لذّت کو چھوڑتا ہے اور میری وجہ سے اپنی بیوی سے فائدہ اُٹھانا چھوڑتا ہے اور روزہ دار کے مُنہ کی خوشبُو اللہ کے نزدیک مُشک کی خوشبُو سے عمدہ ہے۔ اور روزے دار کے لئے خوشی کے دو مواقع ہیں، ایک خوشی وہ ہے جب وہ روزہ افطار کرتا ہے اور دوسری خوشی اُسے اپنے رب کے ساتھ ملاقات کے وقت نصیب ہوگی ـ

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1301.
1301. اسں بات کا بیان کہ روزہ صبر میں سے ہے جیسا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی تاویل کی ہے
حدیث نمبر: 1898
Save to word اعراب
حدثنا بشر بن هلال ، حدثنا عمر بن علي ، قال: سمعت معن بن محمد يحدث، عن سعيد المقبري ، قال: كنت انا وحنظلة بن علي بالبقيع مع ابي هريرة، فحدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الطاعم الشاكر مثل الصائم الصابر" قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قال الله: كل عمل ابن آدم له إلا الصوم ؛ فإنه لي، وانا اجزي به، يدع الطعام والشراب وشهوته من اجلي" حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلالٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَعْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَحَنْظَلَةُ بْنُ عَلِيٍّ بِالْبَقِيعِ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَحَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الطَّاعِمُ الشَّاكِرُ مِثْلُ الصَّائِمِ الصَّابِرِ" قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ: كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلا الصَّوْمَ ؛ فَإِنَّهُ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ الطَّعَامَ وَالشَّرَابَ وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھانا کھا کر شکر ادا کرنے والا، روزے دار صبر کرنے والے کی طرح ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم کا ہر عمل اُس کے لئے ہے سوائے روزے کے کیونکہ وہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزادوں گا وہ میرے لئے کھانا، پینا اور اپنی شہوت کو چھوڑ دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1899
Save to word اعراب
ناه إسماعيل بن بشر بن منصور السلمي ، حدثنا عمر بن علي ، عن معن بن محمد ، قال: سمعت حنظلة بن علي، قال: سمعت ابا هريرة بهذا البقيع، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله. قال ابو بكر: الإسنادان صحيحان عن سعيد المقبري، وعن حنظلة بن علي جميعا، عن ابي هريرة، الا تسمع المقبري يقول: كنت انا وحنظلة بن علي بالبقيع مع ابي هريرةناه إِسْمَاعِيلُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَنْصُورٍ السُّلَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ مَعْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ حَنْظَلَةَ بْنَ عَلِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ بِهَذَا الْبَقِيعِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: الإِسْنَادَانِ صَحِيحَانِ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، وَعَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَلِيٍّ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَلا تَسْمَعُ الْمَقْبُرِيَّ يَقُولُ: كُنْتُ أَنَا وَحَنْظَلَةُ بْنُ عَلِيٍّ بِالْبَقِيعِ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ
جناب حنظہ بن علی بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اس بقیع میں بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اور مذکورہ بالا کی مثل روایت بیان کی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سعید المقبری اور حنظلہ بن علی دونوں کی سندیں صحیح ہیں۔ کیا آپ نے جناب مقبری کا یہ قول نہیں سنا کہ وہ کہتے ہیں کہ میں اور حنظلہ بن علی، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بقیع میں موجود تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1302.
1302. روزے دار کی خوشی کا بیان کہ جب اللہ تعالی قیامت کے دن اسے اس کے روزے کا ثواب بغیر حساب کے دے گا۔ اللہ تعالی ہمیں بھی ان خوش نصیبوں میں شامل فرمائے
حدیث نمبر: 1900
Save to word اعراب
ثنا حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا محمد بن فضيل . ح وحدثنا علي بن المنذر ، نا ابن فضيل ، حدثنا ضرار بن مرة ، عن ابي صالح، عن ابي هريرة ، وابي سعيد ، قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله يقول: الصوم لي، وانا اجزي به، إن للصائم فرحتين: إذا افطر فرح، وإذا لقي الله فجزاه فرح، والذي نفس محمد بيده، لخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك" . لم يقل الدورقي:" فجزاه"ثنا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، نا ابْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا ضِرَارُ بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وأَبِي سَعِيدٍ ، قَالا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: الصَّوْمُ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، إِنَّ لِلصَّائِمِ فَرْحَتَيْنِ: إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ، وَإِذَا لَقِيَ اللَّهَ فَجَزَاهُ فَرِحَ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" . لَمْ يَقُلِ الدَّوْرَقِيُّ:" فَجَزَاهُ"
سیدنا ابوسعید اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوںگا۔ روزے دار کے لئے دو خوشی کے مواقع ہیں، ① جب افطاری کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے۔ ② جب اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا اور وہ اسے اجر وثواب دے گا تو خوش ہوگا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، روزے دار کے مُنہ کی بُو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مُشک کی خوشبو سے زیادہ بہتر اور اچھی ہے۔ جناب دورقی کی روایت میں اس کو اجر و ثواب دے گا ـ کے الفاظ نہیں ہیں ـ

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1303.
1303. اللہ تعالیٰ کے روزہ داروں کی دعا روزہ افطار کرنے تک قبول کرنے کا بیان۔ اللہ تعالی ہمیں بھی ان لوگوں میں شامل فرمائے
حدیث نمبر: 1901
Save to word اعراب
ثنا حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا عبد الرحمن بن محمد المحاربي ، اخبرنا عمرو بن قيس الملائي ، عن ابي مجاهد ، عن ابي مدلة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لا ترد دعوتهم: الصائم حتى يفطر، وإمام عدل، ودعوة المظلوم، يرفعها الله فوق الغمام، ويفتح لها ابواب السموات، فيقول الرب عز وجل: وعزتي لانصرنك ولو بعد حين" . ابو مجاهد هو هذا اسمه سعد الطائي، وابو مدلة مولى ابي هريرة. وعمرو بن قيس هذا احد عباد الدنياثنا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ قَيْسٍ الْمُلائِيُّ ، عَنْ أَبِي مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلاثَةٌ لا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمُ: الصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ، وَإِمَامٌ عَدْلٌ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ، يَرْفَعُهَا اللَّهُ فَوْقَ الْغَمَامِ، وَيَفْتَحُ لَهَا أَبْوَابَ السَّمَوَاتِ، فَيَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: وَعِزَّتِي لأَنْصُرَنَّكَ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ" . أَبُو مُجَاهِدٍ هُوَ هَذَا اسْمُهُ سَعْدٌ الطَّائِيُّ، وَأَبُو مُدِلَّةَ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ. وَعَمْرُو بْنُ قَيْسٍ هَذَا أَحَدُ عُبَّادِ الدُّنْيَا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین افراد کی دعا رد نہیں کی جاتی۔ روزے دار کی دعا حتّیٰ کہ وہ روزہ افطار کرلے اور عدل وانصاف کرنے والے امام و بادشاہ کی دعا اور مظلوم شخص کی دعا ـ اللہ تعالیٰ اُس کی دعا کو بادلوں کے اوپر اُٹھا لیتا ہے اور اُس کے لئے آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ـ پھر رب عزوجل فرماتا ہے کہ مجھے میری عزت کی قسم، میں تیری مدد کروں گا اگرچہ کچھ مدت کے بعد ہی کروں۔ ابومجاہد کا نام سعد طائی ہے اور ابومدلہ سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ کا آزاد کردہ غلام ہے۔ اور عمرو بن قیس دنیا کے عبادت گزاروں میں سے ایک ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1304.
1304. جنّت کے اس دروازے کا بیان جو صرف روزے داروں کے داخلے کے لئے خاص ہے اور جو شخص جنّت داخل ہوگیا اور اُس نے جنّتی مشروب پی لیا تو اُسے پیاس نہیں لگے گی۔ اللہ تعالی ہمیں بھی ان لوگوں میں سے کردے
حدیث نمبر: Q1902
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1902
Save to word اعراب
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنّت میں روزہ داروں کے لئے ایک خاص دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے۔ اس میں سے روزہ داروں کے سوا کوئی شخص داخل نہیں ہوگا۔ پھر جب آخری روزے دار داخل ہو جائے گا تو وہ دروازہ بند کر دیا جائے گا۔ جو شخص جنّت میں داخل ہو گیا وہ جنّتی مشروب پیئے گا اور جس نے جتنی مشروب پی لیا وہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔ جناب ابوحازم سلمہ بن دینار ثقہ راوی ہیں ان کے زمانے میں ان جیسا کوئی عالم نہ تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1305.
1305. ابتداء میں اللہ تعالیٰ نے اپنے مؤمن بندوں کو اختیار دیا تھا کہ وہ روزہ رکھ لیں یا کسی کو روزہ رکھوا دیں (اسے کھانا دے دیں) پھر یہ اختیار منسوخ ہوگیا اور روزہ مؤمنوں پر فرض ہو گیا
حدیث نمبر: 1903
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبد الرحمن بن وهب ، حدثنا عمي ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن بكير وهو ابن عبد الله بن الاشج ، عن يزيد مولى سلمة وهو ابن ابي عبيد، عن سلمة بن الاكوع ، قال: " كنا في رمضان في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، من شاء صام، ومن شاء افطر، وافتدى بإطعام مسكين، حتى انزلت الآية: فمن شهد منكم الشهر فليصمه سورة البقرة آية 185" حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرٍ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى سَلَمَةَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ ، قَالَ: " كُنَّا فِي رَمَضَانَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَنْ شَاءَ صَامَ، وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ، وَافْتَدَى بِإِطْعَامِ مِسْكِينٍ، حَتَّى أُنْزِلَتِ الآيَةُ: فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ سورة البقرة آية 185"
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں رمضان المبارک میں جو چاہتا روزہ رکھتا اور جو چاہتا وہ روزہ چھوڑ دیتا، اور ایک مسکین کو بطور فدیہ کھانا کھلا دیتا۔ حتّیٰ کہ یہ آیت نازل ہوئی «‏‏‏‏فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 185 ] پس تم میں سے جو شخص اسے مہینے میں (گھر میں) موجود ہو تو اُسے روزہ رکھنا چاہیے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1306.
1306. روزے کی فرضیت کی ابتداء میں روزے دار کے رات کو سو جانے کے بعد کھانا پینا اور جماع کرنا ممنوع تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اسے منسوخ کرکے انپے مؤمن بندوں پر فضل و کرم، ان سے درگزر اور تخفیف و آسانی کرتے ہوئے یہ تمام کام طلوع فجر تک جائز قرار دے دیئے
حدیث نمبر: Q1904
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1904
Save to word اعراب
حدثنا سعيد بن يحيى القرشي ، حدثني عمي عبيد بن سعيد ، حدثنا إسماعيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: كان اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم إذا كان احدهم صائما، فحضر الإفطار، فنام قبل ان يفطر، لم ياكل ليلته، ولا يومه حتى يمسي، وإن قيس بن صرمة كان صائما، فلما حضر الإفطار اتى امراته، فقال: هل عندك طعام؟ قالت: لا. ولكن اطلب، فطلبت له، وكان يومه يعمل، فغلبته عينه، وجاءت امراته، قالت: خيبة لك. فاصبح، فلما انتصف النهار غشي عليه، فذكر ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فنزلت هذه الآية: احل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم سورة البقرة آية 187 ففرحوا بها فرحا شديدا. فقال: كلوا واشربوا حتى يتبين لكم الخيط الابيض من الخيط الاسود من الفجر سورة البقرة آية 187" حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى الْقُرَشِيُّ ، حَدَّثَنِي عَمِّي عُبَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: كَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ أَحَدُهُمْ صَائِمًا، فَحَضَرَ الإِفْطَارَ، فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَ، لَمْ يَأْكُلْ لَيْلَتَهُ، وَلا يَوْمَهُ حَتَّى يُمْسِيَ، وَإِنَّ قَيْسَ بْنَ صِرْمَةَ كَانَ صَائِمًا، فَلَمَّا حَضَرَ الإِفْطَارُ أَتَى امْرَأَتَهُ، فَقَالَ: هَلْ عِنْدَكِ طَعَامٌ؟ قَالَتْ: لا. وَلَكِنْ أَطْلُبُ، فَطَلَبَتْ لَهُ، وَكَانَ يَوْمَهُ يَعْمَلُ، فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ، وَجَاءَتِ امْرَأَتُهُ، قَالَتْ: خَيْبَةً لَكَ. فَأَصْبَحَ، فَلَمَّا انْتَصَفَ النَّهَارُ غُشِيَ عَلَيْهِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ سورة البقرة آية 187 فَفَرِحُوا بِهَا فَرَحًا شَدِيدًا. فَقَالَ: كُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ سورة البقرة آية 187"
سیدنا براء رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام میں کوئی شخص جب روزے دار ہوتا پھر افطاری کا وقت آجاتا اور وہ افطاری سے پہلے سو جاتا تو وہ اس رات اور اگلے دن شام تک کچھ نہ کھاتا اور سیدنا قیس بن صرمہ رضی اللہ عنہ روزے دار تھے پھر جب افطاری کا وقت ہوا تو وہ اپنی بیوی کے پاس آئے اور پو چھا کہ کیا تمہارے پاس کھانا ہے؟ اُس نے جواب دیا کہ نہیں، لیکن میں تلاش کرکے لاتی ہوں تو وہ اُن کے لئے کھانا لینے چلی گئیں اور سیدنا قیس رضی اللہ عنہ سارا دن کام کرتے رہے تھے، لہٰذا اُنہیں نیند آگئی۔ اُن کی زوجہ محترمہ (کھانا لیکر) آئی۔ (اُنہیں سو یا ہوا دیکھ کر) کہنے لگیں کہ افسوس تم محروم ہوگئے۔ پھر اسی حالت میں اُنہوں نے صبح کی۔ پھر جب دوپہر کا وقت ہوا تو وہ بیہوش ہوگئے۔ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی گئی تو یہ آیت نازل ہوئی «‏‏‏‏أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَىٰ نِسَائِكُمْ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 187 ] تمہارے لئے روزوں کی رات میں بیویوں سے ہمبستری کرنا حلال کردیا گیا ہے۔ اس سے صحابہ کو بہت زیادہ خوش ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے مزید قرآن نازل فرمایا «‏‏‏‏وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 187 ] کھاؤ اور پیو حتّیٰ کہ تمہارے لئے صبح کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے واضح ہو جائے ـ

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    1    2    3    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.