صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
حدیث نمبر: 4871
Save to word اعراب
حدثني حسن بن علي الحلواني ، حدثنا ابو توبة ، حدثنا معاوية بن سلام ، عن زيد بن سلام ، انه سمع ابا سلام ، قال: حدثني النعمان بن بشير ، قال: كنت عند منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رجل: ما ابالي ان لا اعمل عملا بعد الإسلام إلا ان اسقي الحاج، وقال آخر: ما ابالي ان لا اعمل عملا بعد الإسلام إلا ان اعمر المسجد الحرام، وقال آخر: الجهاد في سبيل الله افضل مما قلتم، فزجرهم عمر، وقال: " لا ترفعوا اصواتكم عند منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يوم الجمعة، ولكن إذا صليت الجمعة دخلت فاستفتيته فيما اختلفتم فيه "، فانزل الله عز وجل اجعلتم سقاية الحاج وعمارة المسجد الحرام كمن آمن بالله واليوم الآخر سورة التوبة آية 19 الآية إلى آخرها،حَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ: مَا أُبَالِي أَنْ لَا أَعْمَلَ عَمَلًا بَعْدَ الْإِسْلَامِ إِلَّا أَنْ أُسْقِيَ الْحَاجَّ، وَقَالَ آخَرُ: مَا أُبَالِي أَنْ لَا أَعْمَلَ عَمَلًا بَعْدَ الْإِسْلَامِ إِلَّا أَنْ أَعْمُرَ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ، وَقَالَ آخَرُ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَفْضَلُ مِمَّا قُلْتُمْ، فَزَجَرَهُمْ عُمَرُ، وَقَالَ: " لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، وَلَكِنْ إِذَا صَلَّيْتُ الْجُمُعَةَ دَخَلْتُ فَاسْتَفْتَيْتُهُ فِيمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ "، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ سورة التوبة آية 19 الْآيَةَ إِلَى آخِرِهَا،
ابوتوبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں معاویہ بن سلام نے زید بن سلام سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوسلام سے سنا، انہوں نے کہا: مجھے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی، کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے پاس تھا کہ ایک شخص نے کہا: اسلام لانے کے بعد اگر میں صرف حاجیوں کو پانی پلاؤں اور اس کے سوا کوئی دوسرا عمل نہ کروں تو مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ دوسرے نے کہا: اسلام لانے کے بعد اگر میں صرف مسجد حرام کو آباد کروں اور اس کے سوا اور کوئی دوسرا عمل نہ کروں تو مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ تیسرے نے کہا: جو تم سب نے کہا اس سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنا افضل ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو ڈانٹا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے پاس آواز اونچی نہ کرو۔ (پھر بتایا کہ) وہ جمعے کا دن تھا۔ لیکن (جمعے سے پہلے گفتگو کرنے کے بجائے) جب میں نے جمعہ پڑھ لیا تو حاضر خدمت ہوں گا اور جس کے بارے میں تم جھگڑ رہے ہو اس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گا، تو (اس موقع پر) اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری (ہوئی) بھی (جو آپ نے سنائی): "کیا تم حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد حرام کو آباد کرنا اس شخص کے (عمل) جیسا سمجھتے ہو جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لایا (اور اس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا؟) " آیت کے آخر تک۔
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے پاس موجود تھا کہ ایک آدمی نے کہا، مجھے اسلام لانے کے بعد حاجیوں کو پانی پلانے کے سوا کوئی عمل نہ کروں تو کوئی پرواہ نہیں ہے، دوسرے شخص نے کہا، اگر میں اسلام لانے کے بعد مسجد حرام کی آبادی کے سوا کوئی عمل نہ کروں تو کوئی پرواہ نہیں ہے، تیسرے نے کہا، جو کچھ تم نے کہا، جہاد اس سے افضل ہے، تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کو ڈانٹا اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے پاس اپنی آوازوں کو بلند نہ کرو اور یہ جمعہ کا دن تھا، لیکن جب میں جمعہ پڑھ لوں گا، آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر جس میں تم اختلاف کر رہے ہو، اس کے بارے میں دریافت کروں گا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان سنایا کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد حرام کو آباد کرنا، اس شخص کے عمل کے برابر قرار دیا ہے، جو اللہ اور آخرت پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا۔۔۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4872
Save to word اعراب
وحدثنيه عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، حدثنا يحيي بن حسان ، حدثنا معاوية، اخبرني زيد ، انه سمع ابا سلام ، قال: حدثني النعمان بن بشير ، قال: كنت عند منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثل حديث ابي توبة.وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، أَخْبَرَنِي زَيْدٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي تَوْبَةَ.
یحییٰ بن حسان نے کہا: ہمیں معاویہ نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے زید نے خبر دی کہ انہوں نے ابوسلام سے سنا، انہوں نے کہا: مجھے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی، کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے پاس بیٹھا تھا، جس طرح ابوتوبہ کی حدیث ہے۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
30. باب فَضْلِ الْغَدْوَةِ وَالرَّوْحَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ:
30. باب: اللہ تعالیٰ کی راہ میں صبح یا شام کو چلنے کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of going out in the morning or the evening in the cause of Allah
حدیث نمبر: 4873
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لغدوة في سبيل الله او روحة خير من الدنيا وما فيها ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ".
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "صبح کو یا شام کو ایک بار اللہ کی راہ میں نکلنا دنیا اور جو کچھ اس میں ہے، اس سے بہتر ہے۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقینا ایک صبح یا ایک شام اللہ کی راہ میں نکلنا دنیا و مافیھا سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4874
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن ابيه ، عن سهل بن سعد الساعدي ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " والغدوة يغدوها العبد في سبيل الله خير من الدنيا وما فيها ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَالْغَدْوَةَ يَغْدُوهَا الْعَبْدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ".
عبدالعزیز بن ابی حازم نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "اللہ کی راہ میں بندہ صبح کے وقت جو ایک سفر کرتا ہے (جس وقت سفر کرنا آسان بھی ہوتا ہے) تو وہ دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے بہتر ہے۔"
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح کا وقت جو انسان اللہ کی راہ میں نکلتا ہے، دنیا و مافیھا

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4875
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد الساعدي ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " غدوة او روحة في سبيل الله خير من الدنيا وما فيها ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " غَدْوَةٌ أَوْ رَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ".
سفیان نے ابوحازم سے، انہوں نے حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "اللہ کی راہ میں صبح کے وقت کا ایک سفر یا شام کے وقت کا ایک سفر، دنیا اور جو کچھ اس میں ہے، اس سے بہتر ہے۔"
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں صبح یا شام کے وقت نکلنا دنیا و مافیھا سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4876
Save to word اعراب
حدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا مروان بن معاوية ، عن يحيي بن سعيد ، عن ذكوان ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لولا ان رجالا من امتي، وساق الحديث، وقال: فيه ولروحة في سبيل الله او غدوة خير من الدنيا وما فيها.حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْلَا أَنَّ رِجَالًا مِنْ أُمَّتِي، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: فِيهِ وَلَرَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ غَدْوَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر میری حالت میں ایسے لوگ نہ ہوتے۔" (جو جہاد پر جانے کے لیے انتہائی ضروری سامان مہیا نہیں کر سکتے اور نہ میں ان کے لیے مہیا کر سکتا ہوں) پھر آپ نے گفتگو فرمائی، اس میں آپ نے فرمایا: "اللہ کی راہ میں صبح کا ایک سفر کرنا یا شام کا ایک سفر کرنا دنیا و ما فہیا سے بہتر ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر یہ خطرہ نہ ہوتا کہ میری امت کے لوگ آگے فضل الجہاد والی ابوہریرہ کی روایت بیان کی، اس میں یہ ہے، بلاشبہ اللہ کی راہ میں شام کو نکلنا یا صبح کو نکلنا دنیا و مافیھا

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4877
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، وزهير بن حرب واللفظ لابي بكر، وإسحاق، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا المقرئ عبد الله بن يزيد ، عن سعيد بن ابي ايوب ، حدثني شرحبيل بن شريك المعافري ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، قال: سمعت ابا ايوب ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " غدوة في سبيل الله او روحة خير مما طلعت عليه الشمس وغربت ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، وَإِسْحَاقَ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ الْمَعَافِرِيُّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أَيُّوبَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ وَغَرَبَتْ ".
عبداللہ بن یزید مقری نے سعید بن ابی ایوب سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے شرجیل بن شریک معافری نے ابوعبدالرحمٰن حُبلی سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کی راہ میں ایک بار صبح کو یا شام کو نکلنا (یا پہرہ دینا) ان تمام چیزوں سے بہتر ہے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے اور غروب ہوتا ہے۔"
حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں صبح یا شام کے وقت نکلنا ان تمام چیزوں سے بہتر ہے جن پر سورج طلوع اور غروب ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4878
Save to word اعراب
حدثني محمد بن عبد الله بن قهزاذ ، حدثنا علي بن الحسن ، عن عبد الله بن المبارك ، اخبرنا سعيد بن ابي ايوب وحيوة بن شريح ، قال: كل واحد منهما، حدثني شرحبيل بن شريك ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، انه سمع ابا ايوب الانصاري ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله سواء.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ وَحَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، قَالَ: كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا، حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ سَوَاءً.
عبداللہ بن مبارک نے روایت کی، کہا: ہمیں سعید بن ابی ایوب اور حیوہ بن شریح نے بتایا، دونوں میں سے ہر ایک نے کہا: مجھے شرجیل بن شریک نے ابو عبدالرحمٰن حبلی سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بالکل پچھلی روایت کے مانند۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
31. باب بَيَانِ مَا أَعَدَّهُ اللَّهُ تَعَالَى لِلْمُجَاهِدِ فِي الْجَنَّةِ مِنَ الدَّرَجَاتِ:
31. باب: جہاد کرنے والے کے درجوں کا بیان۔
Chapter: The High Positions that Allah has prepared for the Mujahid in Paradise
حدیث نمبر: 4879
Save to word اعراب
حدثنا سعيد بن منصور ، حدثنا عبد الله بن وهب ، حدثني ابو هانئ الخولاني ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن ابي سعيد الخدري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال يا ابا سعيد: " من رضي بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا، وجبت له الجنة "، فعجب لها ابو سعيد، فقال: اعدها علي يا رسول الله، ففعل، ثم قال: " واخرى يرفع بها العبد مائة درجة في الجنة ما بين كل درجتين كما بين السماء والارض "، قال: وما هي يا رسول الله؟، قال: " الجهاد في سبيل الله الجهاد في سبيل الله ".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَا أَبَا سَعِيدٍ: " مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّد ٍ نَبِيًّا، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ "، فَعَجِبَ لَهَا أَبُو سَعِيدٍ، فَقَالَ: أَعِدْهَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَفَعَلَ، ثُمَّ قَالَ: " وَأُخْرَى يُرْفَعُ بِهَا الْعَبْدُ مِائَةَ دَرَجَةٍ فِي الْجَنَّةِ مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ "، قَالَ: وَمَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ".
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابوسعید! جو شخص اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر (دل کی گہرائیوں) سے راضی ہو گیا، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔" حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کو یہ بات اچھی لگی تو کہنے لگے: اللہ کے رسول! یہی بات میرے سامنے دوبارہ ارشاد فرمائیں، آپ نے ایسا ہی کیا، اس کے بعد فرمایا: "ایک بات اور بھی ہے جس کی وجہ سے بندے کو سو درجے رفعت بخشی جاتی ہے اور ہر دو درجوں میں زمین اور آسمان جتنا فاصلہ ہے۔" کہا: (میں نے عرض کی) اللہ کے رسول! وہ (بات) کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: "اللہ کے راستے میں جہاد کرنا، اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو سعید، جو شخص اللہ کے رب ہونے، اسلام کے ضابطہ حیات ہونے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے نبی ہونے پر راضی ہو گیا، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔ ابو سعید کو یہ بات بہت اچھی لگی، تو اس نے عرض کیا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے دوبارہ سنائیے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے کیا، پھر فرمایا: ایک اور خصلت ہے، اس سے بندے کے جنت میں سو درجے بلند کیے جاتے ہیں، دو درجوں کے درمیان آسمان و زمین کے درمیانی فاصلہ کے برابر فاصلہ ہے۔ ابو سعید نے پوچھا، وہ کون سی خصلت ہے؟ اے اللہ کے رسول! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد، اللہ کی راہ میں جہاد

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
32. باب مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كُفِّرَتْ خَطَايَاهُ إِلاَّ الدَّيْنَ:
32. باب: شہید کا ہر گناہ شہادت کے وقت معاف ہو جاتا ہے سوائے قرض کے۔
Chapter: If a person is killed in the cause of Allah, all his sins will be expiated except debt
حدیث نمبر: 4880
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابي قتادة ، انه سمعه يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قام فيهم فذكر لهم ان الجهاد في سبيل الله والإيمان بالله افضل الاعمال، فقام رجل، فقال: يا رسول الله، ارايت إن قتلت في سبيل الله تكفر عني خطاياي؟، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نعم، إن قتلت في سبيل الله وانت صابر محتسب مقبل غير مدبر "، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كيف قلت؟ "، قال: ارايت إن قتلت في سبيل الله اتكفر عني خطاياي؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نعم، وانت صابر محتسب مقبل غير مدبر، إلا الدين فإن جبريل عليه السلام قال لي ذلك ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَامَ فِيهِمْ فَذَكَرَ لَهُمْ أَنَّ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْإِيمَانَ بِاللَّهِ أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تُكَفَّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَعَمْ، إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ "، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَيْفَ قُلْتَ؟ "، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَتُكَفَّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَعَمْ، وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ، إِلَّا الدَّيْنَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ لِي ذَلِكَ ".
لیث نے سعید بن ابی سعید (مقبری) سے، انہوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے، انہوں نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے انہیں (ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کو) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام میں (خطبہ دینے کے لئے) کھڑے ہوئے اور انہیں بتایا: "اللہ کی راہ میں جہاد کرنا اور اللہ پر ایمان لانا (باقی) تمام اعمال سے افضل ہے۔" ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! آپ کیا فرماتے ہیں؟ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں تو کیا اس سے میرے گناہ مجھ سے دور ہٹا دئیے جائیں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: "ہاں، اگر تم اللہ کی راہ میں اس حالت میں شہید کر دیے جاؤ کہ تم صبر کرنے والے (ڈٹے ہوئے) ہو، صرف اللہ کی رضا چاہتے ہو، آگے بڑح رہے ہو، پیٹھ پھیر کر نہ بھاگ رہے ہو۔" اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم نے کس طرح کہا تھا؟" اس نے عرض کی (میں نے اس طرح کہا تھا): آپ کیا فرماتے ہیں؟ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید کیا جاؤں تو کیا میرے گناہ مجھ سے دور ہٹا دئیے جائیں گے۔" آپ نے فرمایا: "ہاں، اگر تم اس حالت میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیے جاؤ کہ صبر کرنے والے (ڈٹے ہوئے) ہو، صرف اللہ کی رضا چاہتے ہو، آگے بڑح رہے ہو، پیٹھ پھیر کر بھاگنے والے نہیں، (تو سارے گناہ مٹا دیے جائیں گے) سوائے قرض کے۔ جبریل علیہ السلام نے (ابھی آ کر) مجھ سے یہ کہا ہے۔"
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور ان کے درمیان وعظ کے لیے کھڑے ہوئے اور بیان فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد اور اللہ پر ایمان سب سے بہتر عمل ہے۔ تو ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا، یا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے بتائیے، اگر میں اللہ کی راہ میں قتل کر دیا جاؤں، تو کیا مجھے میرے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ہاں، اگر تو اللہ کی راہ میں، صابر اور ثواب کی نیت کرتے ہوئے، سامنے منہ کر کے، پشت دکھا کے نہیں، قتل ہو گیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تو نے کیا کہا؟ اس نے کہا، بتائیے، اگر میں اللہ کی راہ میں قتل کر دیا جاؤں، تو کیا مجھے میرے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، جبکہ تو صبر کرنے والا، رضائے الٰہی کا طالب، آگے بڑھنے والا، نہ کہ پشت دکھانے والا ہو، بشرطیکہ تجھ پر قرضہ نہ ہو، کیونکہ جبریل علیہ السلام نے ابھی ابھی مجھے بتایا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    22    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.