الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2796
2796. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے راستے میں ایک صبح یا ایک شام گزارنا دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔ اور تمہارے لیے جنت کی دو ہاتھ زمین یاکوڑے کی مقدار جگہ دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔ اور اگر جنت کی کوئی عورت زمین کی طرف ایک نظر دیکھے تو جنت اور زمین کے درمیان سب کچھ کو روشن کردے اور خوشبو سے معطر کردے، نیز اس کے سرکا دوپٹہ بھی دنیا ومافیھا سے بڑھ کر ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2796]
حدیث حاشیہ:
1۔
حوروں کی صفات کے متعلق جتنی بھی احادیث کتب حدیث میں مروی ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ جنت کی حوریں انتہائی خوبصورت اور پاکیزہ ہیں۔
دنیا کی عورتوں کی طرح میل کچیل،طبیعت کی سختی، بداخلاقی اور بے صبری سے پاک ہیں۔
2۔
بعض ملحدین حوروں کی صفات کا انکار کرتے ہیں کہ ایسا ہونا عقل کے اعتبار سے محال ہے۔
انھیں علم ہونا چاہیے کہ جنت کو دنیا پر قیاس نہیں کیا جاسکتا اور نہ جنت کی زندگی ہی دنیا کی زندگی کی طرح ہے۔
بہت سی چیزیں ہم دنیا میں نہیں دیکھ سکتے مگر آخرت میں ہماری آنکھیں انھیں دیکھنے کے قابل ہوجائیں گی۔
الغرض اخروی امور کو دنیاوی حالات پر قیاس کرنے والے خود فہم وفراست اورعقل وشعور سے محروم ہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2796
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6568
6568. اور آپ ﷺ نے مزید فرمایا: ”اللہ کے رسول کی راہ میں ایک صبح یا ایک شام گزارنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔ جنت میں ایک قوس یا قدم رکھنے کی جگہ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہے اور اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت زمین کی طرف جھانکے تو آسمان سے لے کر زمین تک روشن کر دے اور اسے خوشبو سے بھر دے، اس عورت کا دوپٹا دنیاو مافیہا سے بہتر ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6568]
حدیث حاشیہ:
یہ حارثہ بن سراقہ انصاری رضی اللہ عنہ ہیں۔
ان کی والدہ کا نام حضرت ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہا تھا جو حضرت انس رضی اللہ عنہ کی پھوپھی تھیں۔
حضرت حارثہ رضی اللہ عنہا جنگ بدر میں ایک نامعلوم طرف سے آنے والے تیر سے شہید ہوئے تو ماں کی مامتا پریشان ہو گئی کہ میرا بیٹا شہید ہے یا نہیں، ایسا نہ ہو کہ کسی مسلمان کے تیر سے موت واقع ہوئی ہو، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں پیش ہو کر عرض گزار ہوئیں۔
جب تسلی ہو گئی تو خوشی خوشی واپس چلی گئیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6568