صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اذان، خطبہ جمعہ، اور اس دوران مقتدیوں کا بغور خطبہ سُننا اور خاموش رہنا اور ان افعال کے ابواب کا مجموعہ جو اُن کے لئے جائز ہیں اور جو منع ہیں
1219.
1219. خطبے کے لئے خاموش رہنے اور غور سے سُننے کی فضیلت
حدیث نمبر: 1803
Save to word اعراب
نا احمد بن نصر ، حدثنا عبد العزيز بن عبد الله ، حدثني سليمان بن بلال ، عن صالح بن كيسان ، عن سعيد المقبري ، ان اباه حدثه , ان ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان يوم الجمعة فاغتسل الرجل , وغسل راسه , ثم تطيب من اطيب طيبه , ولبس من صالح ثيابه، ثم خرج إلى الصلاة ولم يفرق بين اثنين , ثم استمع للإمام، غفر له من الجمعة إلى الجمعة , وزيادة ثلاثة ايام" نا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلالٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فَاغْتَسَلَ الرَّجُلُ , وَغَسَلَ رَأْسَهُ , ثُمَّ تَطَيَّبَ مِنْ أَطْيَبِ طِيبِهِ , وَلَبِسَ مِنْ صَالِحِ ثِيَابِهِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلاةِ وَلَمْ يُفَرِّقْ بَيْنَ اثْنَيْنِ , ثُمَّ اسْتَمَعَ لِلإِمَامِ، غُفِرَ لَهُ مِنَ الْجُمُعَةِ إِلَى الْجُمُعَةِ , وَزِيَادَةُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب جمعہ کا دن ہو تو آدمی غسل کرے اور اپنا سر دھوئے پھر اپنی بہترین خوشبو لگائے اور اپنا عمدہ لباس پہنے پھر نماز پڑھنے کے لئے جائے اور دو آدمیوں کے درمیان جدائی نہ ڈالے، پھر امام کی بات غور سے سُنے تو اس جمعہ اور گزشتہ جمعہ کے درمیانی گناہ اور مزید تین دن کے اُس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1220.
1220. جمعہ کے دن امام کے خطبہ دیتے وقت گفتگو کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 1804
Save to word اعراب
نا محمد بن معمر القيسي ، حدثنا حبان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا تكلمت يوم الجمعة فقد لغوت , والغيت" . يعني والإمام يخطبنا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا تَكَلَّمْتَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَدْ لَغَوْتَ , وَأُلْغِيَتْ" . يَعْنِي وَالإِمَامُ يَخْطُبُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نے جمعہ والے دن گفتگو کی جبکہ امام خطبہ دے رہا تھا تو تم نے لغو کام کیا اور اپنا اجر ضائع کرلیا۔

تخریج الحدیث:
1221.
1221. جمعہ والے دن امام خطبہ دے رہا ہو تو لوگوں کو کلام کرکے خاموش کرانا منع ہے
حدیث نمبر: 1805
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبره حدثني سعيد بن المسيب ، ان ابا هريرة، قال. ح واخبرنا محمد بن عزيز الايلي ، ان سلامة حدثهم، عن عقيل ، حدثني محمد بن مسلم ، عن سعيد بن المسيب ، ان ابا هريرة، قال. ح وحدثنا يحيى بن حكيم ، نا محمد بن بكر البرساني ، حدثنا ابن جريج ، حدثني ابن شهاب ، عن حديث عمر بن عبد العزيز , عن إبراهيم بن قارظ ، عن ابي هريرة. ح وحدثنا محمد بن رافع ، اخبرنا عبد الرزاق ، حدثنا ابن جريج ، حدثني ابن شهاب ، عن عمر بن عبد العزيز ، عن إبراهيم بن عبد الله بن قارظ ، عن ابي هريرة. ح وعن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا قلت لصاحبك: انصت والإمام يخطب يوم الجمعة فقد لغوت" . هذا لفظ خبر عبد الرزاق. ح وحدثنا البرساني، ولم يذكر الآخرون السماع , قال بعضهم: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم. وقال بعضهم: عن النبي صلى الله عليه وسلمنا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَهُ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ. ح وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَزِيزٍ الأَيْلِيُّ ، أَنَّ سَلامَةَ حَدَّثَهُمْ، عَنْ عُقَيْلٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ. ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. ح وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ: أَنْصِتْ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَدْ لَغَوْتَ" . هَذَا لَفْظُ خَبَرِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ. ح وَحَدَّثَنَا الْبُرْسَانِيُّ، وَلَمْ يَذْكُرِ الآخِرُونَ السَّمَاعَ , قَالَ بَعْضُهُمْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب تم نے اپنے ساتھی سے کہا کہ خاموش ہو جاؤ جبکہ امام جمعہ کے دن خطبہ دے رہا ہو تو تم نے لغو کام کیا۔ یہ الفاظ عبدالرزاق کی روایت کے ہیں۔ باقی راویوں نے سماع کا ذکر نہیں کیا۔ کچھ راویوں نے قال رسول الله صلى الله عليه وسلم کہا ہے اور کچھ نے عن النبى صلى الله عليه وسلم کہا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1222.
1222. لوگوں کا کلام کے ذریعے سے خاموش کرانا منع ہے اگرچہ منع کرنے والا امام کا خطبہ نہ سن رہا ہو
حدیث نمبر: 1806
Save to word اعراب
نا علي بن خشرم ، اخبرنا ابن عيينة . ح وحدثنا سعيد بن عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا قال الرجل لرجل والإمام يخطب: انصت فقد لغيت" . وإنما هي لغة ابي هريرة. قال المخزومي:" إذا قلت لصاحبك: انصت يوم الجمعة والإمام يخطب فقد لغيت". قال سفيان: وقول ابي هريرة: لغيت: لغة ابي هريرة , وإنما هو لغوتنا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ . ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِرَجُلٍ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ: أَنْصِتْ فَقَدْ لَغَيْتَ" . وَإِنَّمَا هِيَ لُغَةُ أَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ الْمَخْزُومِيُّ:" إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ: أَنْصِتْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَيْتَ". قَالَ سُفْيَانُ: وَقَوْلُ أَبِي هُرَيْرَةَ: لَغَيْتَ: لُغَةُ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَإِنَّمَا هُوَ لَغَوْتَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جب ایک شخص نے دوسرے شخص کو کہا کہ خاموش ہو جاؤ، جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو تو اَس نے بیہودہ اور لغو کام کیا۔، لَغَيْتَ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی لغت ہے۔ جناب مخزومی نے یہ الفاظ روایت کیے ہیں کہ جب تم نے اپنے ساتھی سے کہا کہ خاموش ہو جاؤ جمعہ والے دن جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو تو تم نے فضول و بیکار کام کیا ـ امام سفیان فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا لَغَيْتَ کہنا، اُن کی ذاتی لغت ہے جبکہ اصل لفظ لَغَوْتَ ہے۔ (معنی ایک ہی ہے)۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1223.
1223. امام خطبہ دے رہا ہو تو امام کے علاوہ کسی شخص سے علمی سوال پوچھنا منع ہے
حدیث نمبر: 1807
Save to word اعراب
نا زكريا بن يحيى بن ابان ، حدثنا ابن ابي مريم ، اخبرنا محمد بن جعفر ، حدثنا شريك بن عبد الله ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي ذر، انه قال: دخلت المسجد يوم الجمعة والنبي صلى الله عليه وسلم يخطب , فجلست قريبا من ابي بن كعب , فقرا النبي صلى الله عليه وسلم سورة براءة , فقلت لابي: متى نزلت هذه السورة؟ قال: فتجهمني ولم يكلمني. ثم مكثت ساعة , ثم سالته، فتجهمني، ولم يكلمني. ثم مكثت ساعة , ثم سالته، فتجهمني ولم يكلمني , فلما صلى النبي صلى الله عليه وسلم، قلت لابي: سالتك فتجهمتني ولم تكلمني. قال ابي: ما لك من صلاتك إلا ما لغوت. فذهبت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا نبي الله، كنت بجنب ابي , وانت تقرا براءة , فسالته: متى نزلت هذه السورة؟ فتجهمني ولم يكلمني , ثم قال: " ما لك من صلاتك إلا ما لغوت". قال النبي صلى الله عليه وسلم:" صدق ابي" نا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبَانَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ , فَجَلَسْتُ قَرِيبًا مِنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ , فَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُورَةَ بَرَاءَةَ , فَقُلْتُ لأُبَيٍّ: مَتَى نَزَلَتْ هَذِهِ السُّورَةُ؟ قَالَ: فَتَجَهَّمَنِي وَلَمْ يُكَلِّمْنِي. ثُمَّ مَكَثْتُ سَاعَةً , ثُمَّ سَأَلْتُهُ، فَتَجَهَّمَنِي، وَلَمْ يُكَلِّمْنِي. ثُمَّ مَكَثْتُ سَاعَةً , ثُمَّ سَأَلْتُهُ، فَتَجَهَّمَنِي وَلَمْ يُكَلِّمْنِي , فَلَمَّا صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ لأُبَيٍّ: سَأَلْتُكَ فَتَجَهَّمْتَنِي وَلَمْ تُكَلِّمْنِي. قَالَ أُبَيُّ: مَا لَكَ مِنْ صَلاتِكَ إِلا مَا لَغَوْتَ. فَذَهَبْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، كُنْتُ بِجَنْبِ أُبَيٍّ , وَأَنْتَ تَقْرَأُ بَرَاءَةَ , فَسَأَلْتُهُ: مَتَى نَزَلَتْ هَذِهِ السُّورَةُ؟ فَتَجَهَّمَنِي وَلَمْ يُكَلِّمْنِي , ثُمَّ قَالَ: " مَا لَكَ مِنْ صَلاتِكَ إِلا مَا لَغَوْتَ". قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَدَقَ أُبَيٌّ"
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں جمعہ والے دن مسجد میں داخل ہوا جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ تو میں سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے قریب بیٹھ گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ براءت (توبہ) کی تلاوت کی۔ میں نے سیدنا ابی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ یہ سورۃ کب نازل ہوئی؟ تو اُنہوں نے مجھے ترش روئی سے خاموش کرادیا اور میرے ساتھ بات نہیں کی۔ پھر کچھ دیر رُکنے کے بعد میں نے اُن سے پوچھا تو اُنہوں نے سخت انداز میں مجھے خاموش کرادیا اور میرے ساتھ بات نہ کی۔ پھر میں تھوڑی دیر خاموش رہا پھر میں نے اُن سے سوال کیا تو اُنہوں نے ترش روئی کے ساتھ مجھے خاموش کرا دیا اور میرے ساتھ گفتگو نہ کی ـ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کرلی تو میں نے سیدنا ابی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ میں نے آپ سے سوال پوچھا تھا تو آپ نے مجھے ترش روئی سے خاموش کرادیا اور مجھے کچھ جواب نہ دیا۔ تو سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تمہیں تمہاری نماز کا کچھ اجر نہیں ملا سوائے تمہاری لغو بات کے (گناہ کے)۔ لہٰذا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی۔ کہ اے اللہ کے نبی میں سیدنا ابی رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بیٹھا تھا جبکہ آپ سورۃ براءت کی تلاوت کر رہے تھے تو میں نے اُن سے پو چھا کہ یہ سورت کب نازل ہوئی؟ تو اُنہوں نے مجھے ترش روئی سے خاموش کرا دیا اور کوئی جواب نہ دیا ـ پھر کہا کہ تمہیں تمہاری نماز کا کچھ اجر نہیں ملا سوائے اس لغو بات کے ـ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابی نے سچ کہا ہے

تخریج الحدیث: اسناده صحيح لغيره
حدیث نمبر: 1808
Save to word اعراب
امام صاحب نے ابن ابی مریم کی سند سے مذکورہ بالا کی طرح بیان کیا ہے ـ

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1224.
1224. امام کے خطبہ دینے کے دوران گفتگو کرنے سے جمعہ کی فضیلیت ضائع ہونے اور گفتگو کرنے والے کو تسبیح کے ساتھ منع کرنے کا بیان، اس سلسلے میں ایک مجمل غیر مفسر روایت کا ذکر
حدیث نمبر: 1809
Save to word اعراب
نا عبد الله بن سعيد الاشج ، حدثنا حسين بن عيسى يعني الحنفي ، حدثنا الحكم بن ابان ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب يوم الجمعة إذ تلا آية , فقال رجل وهو إلى جنب عبد الله بن مسعود: متى انزلت هذه الآية؟ فإني لم اسمعها إلا الساعة. فقال عبد الله: سبحان الله. فسكت الرجل. ثم تلا آية اخرى , فقال الرجل لعبد الله مثل ذلك. فقال عبد الله: سبحان الله. فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة , قال ابن مسعود للرجل:" إنك لم تجمع معنا". قال: سبحان الله. قال: فذهب إلى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر له ذلك , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صدق ابن ام عبد , صدق ابن ام عبد" نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عِيسَى يَعْنِي الْحَنَفِيَّ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ تَلا آيَةً , فَقَالَ رَجُلٌ وَهُوَ إِلَى جَنْبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ: مَتَى أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ؟ فَإِنِّي لَمْ أَسْمَعْهَا إِلا السَّاعَةَ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: سُبْحَانَ اللَّهِ. فَسَكَتَ الرَّجُلُ. ثُمَّ تَلا آيَةً أُخْرَى , فَقَالَ الرَّجُلُ لِعَبْدِ اللَّهِ مِثْلَ ذَلِكَ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: سُبْحَانَ اللَّهِ. فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلاةَ , قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ لِلرَّجُلِ:" إِنَّكَ لَمْ تَجْمَعْ مَعَنَا". قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ. قَالَ: فَذَهَبَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ لَهُ ذَلِكَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَدَقَ ابْنُ أُمِّ عَبْدٍ , صَدَقَ ابْنُ أُمِّ عَبْدٍ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے جب ایک آیت تلاوت کی تو ایک شخص جو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بیٹھا تھا۔ اُس نے پوچھا کہ یہ آیت کب اُتری ہے؟ کیونکہ میں نے تو یہ آیت ابھی ابھی سُنی ہے۔ تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا، سبحان اللہ۔ تو یہ شخص خاموش ہوگیا۔ پھر آپ نے ایک اور آیت تلاوت کی تو اُس شخص نے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح سوال کیا۔ تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے پھر سبحان اللہ کہہ کر اُسے خاموش کرادیا۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمّل کرلی تو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اُس شخص سے کہا کہ تم نے ہمارے ساتھ جمعہ ادا نہیں کیا۔ تو اُس شخص نے حیرت سے سبحان اللہ کہا، پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو سارا واقعہ بتایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن ام عبد نے درست کہا ہے ـ ابن ام عبد نے صحیح کہا ہے ـ

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1225.
1225. میں نے جو مجمل روایت بیان کی ہے اس کی مفسر روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q1810
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1810
Save to word اعراب
نا الربيع بن سليمان ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني اسامة ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " من اغتسل يوم الجمعة ثم مس من طيب امراته إن كان لها , ولبس من صالح ثيابه , ثم لم يتخط رقاب الناس، ولم يلغ عند الموعظة كانت كفارة لما بينهما , ومن لغا او تخطى كانت له ظهرا" نا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ثُمَّ مَسَّ مِنْ طِيبِ امْرَأَتِهِ إِنْ كَانَ لَهَا , وَلَبِسَ مِنْ صَالِحِ ثِيَابِهِ , ثُمَّ لَمْ يَتَخَطَّ رِقَابَ النَّاسِ، وَلَمْ يَلْغُ عِنْدَ الْمَوْعِظَةِ كَانَتْ كَفَّارَةً لِمَا بَيْنَهُمَا , وَمَنْ لَغَا أَوْ تَخَطَّى كَانَتْ لَهُ ظُهْرًا"
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے جمعہ کے دن غسل کیا پھر اُس نے اپنی بیوی کی خوشبو میں سے خوشبو لگائی اگر اُس کے پاس خوشبو موجود ہو، اور اپنا بہترین لباس پہنا پھر (مسجد میں آیا تو) لوگوں کی گردنیں نہ پھلانگیں اور دوران خطبہ اُس نے کوئی لغو کام نہ کیا تو اس کے یہ اعمال دو جمعوں کے درمیانی گناہوں کا کفارہ بن جائیں گے ـ اور جس شخص نے لغو کام کیا یا اُس نے گردنیں پھلانگیں تو اُسے ظہر کی نماز کا اجر ملے گا ـ

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1226.
1226. جب امام خطبہ دے رہا ہو تو گفتگو کرنے والے کو خاموش کرانے کے لئے اشارے کرنے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: Q1811
Save to word اعراب
امام بو بکر رحمه الله فرماتے ہیں شریک بن عبدالله کی سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت میں مذکور قیامت کے بارے میں سوال کرنے والے کے قصّے میں ہے کہ تو لوگوں نے اُسے اشارہ کیا کہ خاموش ہو جاؤ۔

تخریج الحدیث:

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.