صحيح ابن خزيمه
اذان ، خطبہ جمعہ ، اور اس دوران مقتدیوں کا بغور خطبہ سُننا اور خاموش رہنا اور ان افعال کے ابواب کا مجموعہ جو اُن کے لئے جائز ہیں اور جو منع ہیں
1225.
میں نے جو مجمل روایت بیان کی ہے اس کی مفسر روایت کا بیان
حدیث نمبر: 1810
نا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ثُمَّ مَسَّ مِنْ طِيبِ امْرَأَتِهِ إِنْ كَانَ لَهَا , وَلَبِسَ مِنْ صَالِحِ ثِيَابِهِ , ثُمَّ لَمْ يَتَخَطَّ رِقَابَ النَّاسِ، وَلَمْ يَلْغُ عِنْدَ الْمَوْعِظَةِ كَانَتْ كَفَّارَةً لِمَا بَيْنَهُمَا , وَمَنْ لَغَا أَوْ تَخَطَّى كَانَتْ لَهُ ظُهْرًا"
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے جمعہ کے دن غسل کیا پھر اُس نے اپنی بیوی کی خوشبو میں سے خوشبو لگائی اگر اُس کے پاس خوشبو موجود ہو، اور اپنا بہترین لباس پہنا پھر (مسجد میں آیا تو) لوگوں کی گردنیں نہ پھلانگیں اور دوران خطبہ اُس نے کوئی لغو کام نہ کیا تو اس کے یہ اعمال دو جمعوں کے درمیانی گناہوں کا کفارہ بن جائیں گے ـ اور جس شخص نے لغو کام کیا یا اُس نے گردنیں پھلانگیں تو اُسے ظہر کی نماز کا اجر ملے گا ـ“
تخریج الحدیث: اسناده حسن