صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
کتاب المسند سے اختصار کے ساتھ نماز میں امامت اور اُس میں موجود سنّتوں کی کتاب
حدیث نمبر: 1504
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، وسلم بن جنادة ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، قال الدورقي: حدثنا الاعمش ، قال سلم: عن الاعمش، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا توضا احدكم ثم اتى المسجد لا ينهزه إلا الصلاة، لا يريد إلا الصلاة، فإذا دخل المسجد كان في صلاة ما كانت الصلاة هي تحبسه، والملائكة يصلون على احدكم ما دام في مجلسه الذي صلى فيه، فيقولون: اللهم اغفر له، اللهم ارحمه، اللهم تب عليه ما لم يؤذ فيه، ما لم يحدث فيه" نَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَسَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ الدَّوْرَقِيُّ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، قَالَ سَلْمٌ: عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ لا يَنْهَزُهُ إِلا الصَّلاةُ، لا يُرِيدُ إِلا الصَّلاةَ، فَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَانَ فِي صَلاةٍ مَا كَانَتِ الصَّلاةُ هِيَ تَحْبِسُهُ، وَالْمَلائِكَةُ يُصَلُّونَ عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، فَيَقُولُونَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ، مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرکے مسجد جاتا ہے، اور اُسے صرف نماز ہی اُٹھاتی ہے وہ صرف نماز ہی کے لئے آتا ہے چنانچہ جب وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے تو وہ نماز ہی کے حُکم میں رہتا ہے جب تک نماز اُسے روکے رکھتی ہے۔ اور تم میں سے کوئی شخص جب تک اپنی نماز والی جگہ پر بیٹھا رہتا ہے، فرشتے اُس کے لئے ان الفاظ میں دعا کرتے رہتے ہیں «‏‏‏‏اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ، مَالَمْ يُؤْذِ فِيْهِ، وَمَا لَمْ یُحْدِثْ فِيْهِ» ‏‏‏‏ اے اللہ، اس شخص کو معاف فرما، اے اللہ، اس پر رحم فرما، اے اللہ، اس کی توبہ قبول فرما، جب تک وہ مسجد میں کسی کو تکلیف نہ دے، جب تک وہ بے وضو نہ ہو۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
979. (28) بَابُ الْأَمْرِ بِالسَّكِينَةِ فِي الْمَشْيِ إِلَى الصَّلَاةِ، وَالنَّهْيِ عَنِ السَّعْيِ إِلَيْهَا
979. نماز کے لئے سکون اور اطمینان کے ساتھ چل کر جانے کا بیان اور نماز کے لئے دوڑ کر جانا منع ہے
حدیث نمبر: Q1505
Save to word اعراب
والدليل على ان الاسم الواحد قد يقع على فعلين يؤمر باحدهما، ويزجر عن الآخر بالاسم الواحد «إذ الله قد امرنا بالسعي إلى صلاة الجمعة، يريد المضي إليها، والرسول صلى الله عليه وسلم المصطفى زجر عن السعي إلى الصلاة، وهو العجلة في المشي فالسعي المامور به في الكتاب إلى صلاة الجمعة غير السعي الذي زجر عنه النبي صلى الله عليه وسلم في إتيان الصلاة، وهذا اسم واحد لفعلين، احدهما فرض، والآخر منهي عنه» وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الِاسْمَ الْوَاحِدَ قَدْ يَقَعُ عَلَى فِعْلَيْنِ يُؤْمَرُ بِأَحَدِهِمَا، وَيُزْجَرُ عَنِ الْآخَرِ بِالِاسْمِ الْوَاحِدِ «إِذِ اللَّهُ قَدْ أَمَرَنَا بِالسَّعْيِ إِلَى صَلَاةِ الْجُمُعَةِ، يُرِيدُ الْمُضِيَّ إِلَيْهَا، وَالرَّسُولُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُصْطَفَى زَجَرَ عَنِ السَّعْيِ إِلَى الصَّلَاةِ، وَهُوَ الْعَجَلَةُ فِي الْمَشْيِ فَالسَّعْيُ الْمَأْمُورُ بِهِ فِي الْكِتَابِ إِلَى صَلَاةِ الْجُمُعَةِ غَيْرُ السَّعْيِ الَّذِي زَجَرَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِتْيَانِ الصَّلَاةِ، وَهَذَا اسْمٌ وَاحِدٌ لِفِعْلَيْنِ، أَحَدُهُمَا فَرْضٌ، وَالْآخَرُ مَنْهِيٌّ عَنْهُ»

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1505
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کھڑی ہو جائے تو تم نماز کے لئے دوڑتے ہوئے نہ آؤ، بلکہ تم سکون اور وقار کے ساتھ چلتے ہوئے آؤ، جو نماز پا لو وہ پڑھ لو اور جو حصّہ تم سے فوت ہو جائے اسے مکمّل کر لو۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
980. (29) بَابُ الزَّجْرِ عَنِ الْخُرُوجِ مِنَ الْمَسْجِدِ بَعْدَ الْأَذَانِ، وَقَبْلَ الصَّلَاةِ.
980. اذان ہونے کے بعد اور نماز پڑھنے سے پہلے مسجد سے نکلنا منع ہے
حدیث نمبر: 1506
Save to word اعراب
ابوشعثاء محاربی سے روایت ہے، وہ فر ماتے ہیں کہ ہم سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد میں تھے، مؤذن نے اذان کہی تو ایک شخص اٹھ کر باہر چلا گیا، اس پر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رہا یہ شخص تو اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔ بندار کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: اس شخص نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم (کے حکم) کی مخالفت کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
981. (30) بَابُ ذِكْرِ أَحَقِّ النَّاسِ بِالْإِمَامَةِ.
981. لوگوں میں امامت کے زیادہ حق دار شخص کا بیان
حدیث نمبر: 1507
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش . ح وحدثنا هارون بن إسحاق ، حدثنا ابن فضيل ، عن الاعمش ، عن إسماعيل بن رجاء . ح وحدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا شعبة ، نا إسماعيل بن رجاء . ح وحدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابن علية ، حدثنا شعبة ، نا إسماعيل بن رجاء . ح وحدثنا ابو عثمان ، وسلم بن جنادة ، قالا: حدثنا وكيع ، قال ابو عثمان: حدثنا فطر بن خليفة ، وقال سلم: عن فطر، وعن إسماعيل بن رجاء ، عن اوس بن ضمعج ، عن ابي مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يؤم القوم اقرؤهم لكتاب الله، فإن كانوا في القراءة سواء، فاعلمهم في السنة، فإن كانوا في السنة سواء، فاقدمهم في الهجرة، فإن كانوا في الهجرة سواء فاقدمهم سنا" . هذا حديث ابي معاوية. وفي حديث شعبة:" اقرؤهم لكتاب الله، واقدمهم قراءة" وليس في حديثه:" اعلمهم بالسنة"نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ . ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ رَجَاءٍ . ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ رَجَاءٍ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ ، وَسَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ أَبُو عُثْمَانَ: حَدَّثَنَا فِطْرُ بْنُ خَلِيفَةَ ، وَقَالَ سَلْمٌ: عَنْ فِطْرٍ، وَعَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ، فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَاءَةِ سَوَاءً، فَأَعْلَمُهُمْ فِي السُّنَّةِ، فَإِنْ كَانُوا فِي السُّنَّةِ سَوَاءً، فَأَقْدَمُهُمْ فِي الْهِجْرَةِ، فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً فَأَقْدَمُهُمْ سِنًّا" . هَذَا حَدِيثُ أَبِي مُعَاوِيَةَ. وَفِي حَدِيثِ شُعْبَةَ:" أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ، وَأَقْدَمُهُمْ قِرَاءَةً" وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِ:" أَعْلَمَهُمْ بِالسُّنَّةِ"
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کو امامت وہ شخص کرائے گا جو اُن میں سب سے زیادہ قرآن مجید پڑھنے والا ہو۔ اگر وہ قرآن مجید کے پڑھنے میں برابر ہوں تو سنت نبوی کو زیادہ جاننے والا امامت کرائے گا۔ اگر وہ سنت کے علم میں برابر ہوں، تو ان میں سے پہلے ہجرت کرنے والا امامت کرائے گا اور اگر وہ ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو ان میں سے عمر میں بڑا شخص امامت کرائے گا۔ یہ حدیث ابومعاویہ کی ہے۔ شعبہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: ان کی امامت اللہ کی کتاب کو زیادہ پڑھنے والا اور عالم کرائے گا اور قراءت میں مقدم شخص کرائے گا۔ ان کی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں: سنت کو زیادہ جاننے والا امامت کرائے گا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1508
Save to word اعراب
نا بندار ، نا يحيى بن سعيد ، حدثنا شعبة ، حدثني قتادة ، وحدثنا بندار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سعيد بن ابي عروبة ، وهشام ، وحدثنا بندار ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن سعيد ، وهشام ، عن قتادة ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا كانوا ثلاثة، فليؤمهم احدهم، واحقهم بالإمامة اقرؤهم" . نا محمد بن يحيى ، نا عبد الغفار بن عبيد الله ، حدثنا شعبة ، بهذا الإسناد بنحوهنا بُنْدَارٌ ، نا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي قَتَادَةُ ، وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، وَهِشَامٍ ، وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، وَهِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا كَانُوا ثَلاثَةً، فَلْيَؤُمَّهُمْ أَحَدُهُمْ، وَأَحَقُّهُمْ بِالإِمَامَةِ أَقْرَؤُهُمْ" . نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ بِنَحْوِهِ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب تین افراد ہوں تو ان میں سے ایک انہیں امامت کرائے اور ان میں سے امامت کا زیادہ حق دار وہ شخص ہے جو قرآن کو زیادہ پڑھنے اور جاننے والا ہو۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
982. (31) بَابُ اسْتِحْقَاقِ الْإِمَامَةِ بِالِازْدِيَادِ مِنْ حِفْظِ الْقُرْآنِ، وَإِنْ كَانَ غَيْرُهُ أَسَنَّ مِنْهُ وَأَشْرَفَ.
982. امامت کا مستحق وہ شخص ہے جسے قرآن مجید زیادہ حفظ ہو، اگرچہ دوسرا شخص اس سے عمر میں بڑا اور عزت و شرف میں بلند ہو
حدیث نمبر: 1509
Save to word اعراب
نا ابو عمار الحسن بن حريث ، نا الفضل بن موسى ، عن عبد الحميد بن جعفر ، عن سعيد المقبري ، عن عطاء مولى ابي احمد، عن ابي هريرة ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثا وهم نفر، فدعاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ماذا معك من القرآن"؟ فاستقراهم، حتى مر على رجل منهم وهو من احدثهم سنا، قال:" ماذا معك يا فلان؟" قال: معي كذا وكذا، وسورة البقرة. قال:" معك سورة البقرة؟" قال: نعم. قال:" اذهب، فانت اميرهم"، فقال رجل هو من اشرفهم: والذي كذا وكذا، يا رسول الله، ما منعني ان اتعلم القرآن إلا خشية ان لا اقوم به، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تعلم القرآن فاقراه، وارقد ؛ فإن مثل القرآن لمن تعلمه فقراه وقام به كمثل جراب محشو مسكا، يفوح ريحه على كل مكان، ومن تعلمه ورقد وهو في جوفه كمثل جراب اوكئ على مسك" نا أَبُو عَمَّارٍ الْحَسَنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، نا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَطَاءٍ مَوْلَى أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا وَهُمْ نَفَرٌ، فَدَعَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَاذَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ"؟ فَاسْتَقْرَأَهُمْ، حَتَّى مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ وَهُوَ مِنْ أَحْدَثِهِمْ سِنًّا، قَالَ:" مَاذَا مَعَكَ يَا فُلانُ؟" قَالَ: مَعِي كَذَا وَكَذَا، وَسُورَةُ الْبَقَرَةِ. قَالَ:" مَعَكَ سُورَةُ الْبَقَرَةِ؟" قَالَ: نَعَمْ. قَالَ:" اذْهَبْ، فَأَنْتَ أَمِيرُهُمْ"، فَقَالَ رَجُلٌ هُوَ مِنْ أَشْرَفِهِمْ: وَالَّذِي كَذَا وَكَذَا، يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا مَنَعَنِي أَنْ أَتَعَلَّمَ الْقُرْآنَ إِلا خَشْيَةَ أَنْ لا أَقُومَ بِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَعَلَّمِ الْقُرْآنَ فَاقْرَأْهُ، وَارْقُدْ ؛ فَإِنَّ مَثَلَ الْقُرْآنِ لِمَنْ تَعَلَّمَهُ فَقَرَأَهُ وَقَامَ بِهِ كَمَثَلِ جِرَابٍ مَحْشُوٍّ مِسْكًا، يَفُوحُ رِيحُهُ عَلَى كُلِّ مَكَانٍ، وَمَنْ تَعَلَّمَهُ وَرَقَدَ وَهُوَ فِي جَوْفِهِ كَمَثَلِ جِرَابٍ أُوكِئَ عَلَى مِسْكٍ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ کرنا چاہا جبکہ وہ چند افراد پر مشتمل تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور پوچھا: تمہیں کتنا قرآن یاد ہے؟ پھر آپ نے ان سے قرآن سنا، حتی کہ جب آپ ان میں سے ایک کم سن شخص کے پاس پہنچے، تو اُس سے پوچھا: اے فلاں، تمہیں کون کون سی سورتیں یاد ہیں؟ اُس نے جواب دیا کہ مجھے فلاں فلاں سورت اور سورۃ بقرہ یاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں سورۃ بقرہ بھی یاد ہے؟ اُس نے جواب دیا کہ جی ہاں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ تم ان کے امیر ہو۔ ایک شخص جو اُن میں شرف و منزلت والا تھا، اُس نےکہا کہ اے اللہ کے رسول، اس ذات کی قسم جس کی صفات اس اس طرح ہیں، میں نے قرآن مجید صرف اس ڈر کی وجہ سے نہیں سیکھا کہ میں اس پر عمل نہیں کر سکوں گا (اسے نماز تہجد میں پڑھ نہیں سکوں گا)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن مجید سیکھو، اسے پڑھو اور سو بھی جایا کرو۔ بیشک قرآن مجید کی مثال اس شخص کے لئے جو اسے سیکھتا ہے، اسے پڑھتا ہے اور نماز تہجد میں اس کی تلاوت کرتا ہے، اس تھیلے جیسی ہے جس میں کستوری بھری ہو اور اس کی خوشبو ہر جگہ مہک رہی ہو اور جس شخص نے قرآن مجید سیکھا اور اسے اپنے سینے میں محفوظ کر کے سویا رہا (نماز تہجد میں اسے تلاوت نہ کیا) تو اس کی مثال اس تھیلے جیسی ہے جس کی کستوری کو تسمے سے بند کر دیا گیا ہو (لہٰذا اس کی مہک بکھرتی نہیں)۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
983. (32) بَابُ ذِكْرِ اسْتِحْقَاقِ الْإِمَامَةِ بِكِبَرِ السِّنِّ إِذَا اسْتَوَوْا فِي الْقِرَاءَةِ وَالسُّنَّةِ وَالْهِجْرَةِ.
983. جب سب لوگ قراءت قرآن، سنّتِ نبوی کی معرفت اور ہجرت کرنے میں برابر ہوں تو بڑی عمر والا شخص امامت کا مستحق ہو گا
حدیث نمبر: 1510
Save to word اعراب
انا ابو الخطاب زياد بن يحيى ، ومحمد بن عبد الاعلى الصنعاني . قالا: حدثنا يزيد بن زريع . ح وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الوهاب ، قالا: حدثنا خالد . ح وحدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابن علية ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن مالك بن الحويرث وهذا حديث بندار، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم انا وصاحب لي، فلما اردنا الإقفال، قال لنا: " إذا حضرت الصلاة فاذنا، ثم اقيما، ثم ليؤمكما اكبركما". زاد الدورقي في حديثه: قال: فقلت لابي قلابة: فاين القراءة؟ قال: كانا متقاربينأنا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ . قَالا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالا: حَدَّثَنَا خَالِدٌ . ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ وَهَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي، فَلَمَّا أَرَدْنَا الإِقْفَالَ، قَالَ لَنَا: " إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاةُ فَأَذِّنَا، ثُمَّ أَقِيمَا، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمَا أَكْبَرُكُمَا". زَادَ الدَّوْرَقِيُّ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: فَقُلْتُ لأَبِي قِلابَةَ: فَأَيْنَ الْقِرَاءَةُ؟ قَالَ: كَانَا مُتَقَارِبَيْنِ
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور میرا ایک ساتھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (دینی مسائل سیکھنے کے لئے) حاضر ہوئے، پھر جب ہم نے واپس جانے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا: جب نماز کا وقت ہو جائے تو اذان کہنا، پھر اقامت کہنا پھر تم میں سے بڑا شخص تمہاری امامت کرائے۔ الدورقی نے اپنی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے: کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوقلابہ سے پوچھا: قراءت قرآن میں مہارت کو معیار کیوں نہیں بنایا؟ اُنہوں نے فرمایا کہ وہ دونوں صحابی قراءت کے لحاظ سے برابر تھے۔ (اس لئے بڑی عمر والا امامت کا حق دار ٹھہرایا گیا)۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
984. (33) بَابُ إِمَامَةِ الْمَوْلَى الْقُرَشِيِّ إِذَا كَانَ الْمَوْلَى أَكْثَرَ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ.
984. جب آزاد کردہ غلام کو زیادہ قرآن مجید یاد ہو تو وہ قریشی شخص کو امامت کرائے گا۔
حدیث نمبر: Q1511
Save to word اعراب
خبر النبي صلى الله عليه وسلم: يؤمهم اقرؤهم لكتاب الله دلالة على ان المولى إذا كان اقرا من القرشي فهو احق بالإمامة. خَبَرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَؤُمُّهُمْ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ دَلَالَةٌ عَلَى أَنَّ الْمَوْلَى إِذَا كَانَ أَقْرَأَ مِنَ الْقُرَشِيِّ فَهُوَ أَحَقُّ بِالْإِمَامَةِ.
اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث: لوگوں کی امامت وہ کرائے گا جو ان میں قرآن مجید کا بڑا قاری ہو اس بات کی دلیل ہے کہ آزاد کردہ غلام جب قریشی شخص سے قرآن مجید کا زیادہ ماہر اور قاری ہو تو امامت کا زیادہ حق دار ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1511
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مہاجرین جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہ قباء کی ایک جانب فروکش ہوئے۔ نماز کا وقت ہوا تو سیدنا ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام سیدنا سالم رضی اللہ عنہ نے انہیں امامت کرائی۔ کیونکہ انہیں سب سے زیادہ قرآن یاد تھا۔ اُن مہاجرین میں سیدنا عمر بن خطاب اور ابوسلمہ بن عبدالاسد رضی اللہ عنہما جیسے (جلیل القدر) صحابہ بھی موجود تھے۔ یہ حدیث احمد بن سنان کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.