سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور میرا ایک ساتھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (دینی مسائل سیکھنے کے لئے) حاضر ہوئے، پھر جب ہم نے واپس جانے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا: ”جب نماز کا وقت ہو جائے تو اذان کہنا، پھر اقامت کہنا پھر تم میں سے بڑا شخص تمہاری امامت کرائے۔“ الدورقی نے اپنی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے: کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوقلابہ سے پوچھا: قراءت قرآن میں مہارت کو معیار کیوں نہیں بنایا؟ اُنہوں نے فرمایا کہ وہ دونوں صحابی قراءت کے لحاظ سے برابر تھے۔ (اس لئے بڑی عمر والا امامت کا حق دار ٹھہرایا گیا)۔