صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
رات کی نفلی نماز (تہجّد) کے ابواب کا مجموعہ
718. (485) بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ عَلَى أَنَّ صَلَاةَ اللَّيْلِ أَفْضَلُ الصَّلَاةِ بَعْدَ صَلَاةِ الْفَرِيضَةِ
718. اس بات کی دلیل کا بیان کہ رات کی نماز، فرض نماز کے بعد سب نمازوں سے افضل و اعلیٰ ہے
حدیث نمبر: 1134
Save to word اعراب
حدثنا يوسف بن موسى ، ومحمد بن عيسى ، قالا: حدثنا جرير ، عن عبد الملك بن عمير ، عن محمد بن المنتشر ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وقال يوسف: يرفعه، قال: سئل اي صلاة افضل بعد المكتوبة؟ واي الصيام افضل بعد شهر رمضان؟ فقال: " افضل الصلاة بعد المكتوبة الصلاة في جوف الليل، وافضل الصيام بعد شهر رمضان شهر الله المحرم" حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى ، قَالا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلَكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ يُوسُفُ: يَرْفَعُهُ، قَالَ: سُئِلَ أَيُّ صَلاةٍ أَفْضَلُ بَعْدَ الْمَكْتُوبَةِ؟ وَأَيُّ الصِّيَامِ أَفْضَلُ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ؟ فَقَالَ: " أَفْضَلُ الصَّلاةِ بَعْدَ الْمَكْتُوبَةِ الصَّلاةُ في جَوْفِ اللَّيْلِ، وَأَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ شَهْرُ اللَّهِ الْمُحَرَّمُ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوع روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ فرض نماز کے بعد کونسی نماز افضل و اعلیٰ ہے اور رمضان المبارک کے بعد کون سے روزے افضل ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرض نماز کے بعد افضل ترین نماز رات کے وسط میں نماز ادا کرنا ہے اور رمضان المبارک کے بعد افضل ترین روزے اللہ کے مہینے محرم کے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
719. (486) بَابُ التَّحْرِيضِ عَلَى قِيَامِ اللَّيْلِ إِذْ هُوَ دَأَبُ الصَّالِحِينَ وَقُرْبَةٌ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَتَكْفِيرُ السَّيِّئَاتِ وَمَنْهَاةٌ عَنِ الْإِثْمِ
719. قیام اللیل کی ترغیب کا بیان کیونکہ یہ نیک لوگوں کی عادت، اللہ عزوجل کی قربت کے حصول کا ذریعہ، برائیوں کا کفارہ اور گناہوں سے روکتا ہے
حدیث نمبر: 1135
Save to word اعراب
نا محمد بن سهل بن عسكر ، حدثنا عبد الله بن صالح ، وحدثنا زكريا بن يحيى ابن ابان ، حدثنا ابو صالح ، حدثني معاوية بن صالح ، عن ربيعة بن يزيد ، عن ابي إدريس الخولاني ، عن ابي امامة الباهلي ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " عليكم بقيام الليل فإنه داب الصالحين قبلكم، وهو قربة لكم إلى ربكم، ومكفرة للسيئات، ومنهاة عن الإثم" نَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ ، وَحَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى ابْنِ أَبَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلانِيِّ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأْبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ، وَهُوَ قُرْبَةٌ لَكُمْ إِلَى رَبِّكُمْ، وَمُكَفِّرَةٌ لِلسَّيِّئَاتِ، وَمَنْهَاةٌ عَنِ الإِثْمِ"
سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کو قیام کیا کرو کیونکہ یہ تم سے پہلے نیک لوگوں کی عادت ہے، تمہارے لئے تمہارے رب کی قربت کے حصول کا ذریعہ، برائیوں کا کفارہ اور گناہوں سے منع کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: حسن
720. (487) بَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَإِنْ كَانَ الْمَرْءُ وَجِعًا مَرِيضًا إِذَا قَدَرَ عَلَى الْقِيَامِ مَعَ الْوَجَعِ وَالْمَرَضِ
720. رات کے قیام کا بیان، اگرچہ آدمی بیماری اور تکلیف میں مبتلا ہو، جبکہ وہ بیماری اور تکلیف کے باوجود قیام کرنے کی طاقت رکھتا ہو
حدیث نمبر: 1136
Save to word اعراب
نا علي بن سهل الرملي ، نا مؤمل بن إسماعيل ، عن سليمان بن المغيرة ، نا ثابت ، عن انس ، قال: وجد رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة شيئا، فلما اصبح قيل: يا رسول الله إن اثر الوجع عليك لبين، قال:" اما إني على ما ترون بحمد الله قد قرات البارحة السبع الطوال" نَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ ، نَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، نَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ شَيْئًا، فَلَمَّا أَصْبَحَ قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَثَرَ الْوَجَعِ عَلَيْكَ لَبَيِّنٌ، قَالَ:" أَمَا إِنِّي عَلَى مَا تَرَوْنَ بِحَمْدِ اللَّهِ قَدْ قَرَأْتُ الْبَارِحَةَ السَّبْعَ الطِّوَالَ"
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ تکلیف محسوس کی، جب صبح کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ اے اللہ کے رسول، بلاشبہ تکلیف کا اثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بڑا واضح ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگاہ رہو، بیشک میں نے اس تکلیف کے باوجود الحمد للہ گزشتہ رات سات طویل سورتیں تلاوت کی ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
721. (488) بَابُ اسْتِحْبَابِ صَلَاةِ اللَّيْلِ قَاعِدًا إِذَا مَرِضَ الْمَرْءُ أَوْ كَسِلَ
721. جب آدمی بیمار ہو جائے یا سُستی محسوس کرے تو رات کی نماز بیٹھ کر پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 1137
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار ، حدثنا ابو داود ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت يزيد بن خمير ، قال: سمعت عبد الله بن ابي قيس ، يقول: قالت لي عائشة :" لا تدع قيام الليل ؛ فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان لا يذره، وكان إذا مرض او كسل صلى قاعدا" . ثنا به علي بن مسلم، وقال: إذا مل او كسل. قال ابو بكر: هذا الشيخ عبد الله هو عندي الذي يقول له المصريون والشاميون: عبد الله بن ابي قيس، روى عنه معاوية بن صالح اخبارانَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ خُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَيْسٍ ، يَقُولُ: قَالَتْ لِي عَائِشَةُ :" لا تَدَعْ قِيَامَ اللَّيْلِ ؛ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لا يَذَرُهُ، وَكَانَ إِذَا مَرِضَ أَوْ كَسِلَ صَلَّى قَاعِدًا" . ثنا بِهِ عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ، وَقَالَ: إِذَا مَلَّ أَوْ كَسِلَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الشَّيْخُ عَبْدُ اللَّهِ هُوَ عِنْدِي الَّذِي يَقُولُ لَهُ الْمِصْرِيُّونَ وَالشَّامِيُّونَ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَيْسٍ، رَوَى عَنْهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ أَخْبَارًا
جناب عبداللہ بن ابی موسیٰ بیان کرتے ہیں کہ مجھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رات کا قیام مت چھوڑنا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ترک نہیں کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوجاتے یا سُستی محسوس کر تے تو بیٹھ کر نماز تہجد پڑھ لیتے۔ جناب علی بن مسلم نے یہ الفاظ کیے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھک جاتے یا سُستی محسوس کرتے (تو بیٹھ کر تہجّد ادا کر لیتے) ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک اس شیخ عبداللہ سے مراد ہی ہیں جنہیں مصری اور شامی راوی عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں۔ ان سے معاویہ بن صالح نے متعدد روایات بیان کی ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح علي شرط مسلم
حدیث نمبر: 1138
Save to word اعراب
وقد روى وقد روى ابو بكر بن عبد الله بن ابي مريم ، قال: حدثني عبد الله بن ابي قيس ، عن امهات المؤمنين ، انهن حدثنه ان الله عز وجل دل نبيه على دليل، فقال لهن: ادللنني على ما دل الله عليه نبيه، فقلن:" إن الله دل نبيه على قيام الليل" . حدثناه محمد بن يحيى، نا ابو المغيرة ، نا ابو بكر يعني ابن ابي مريم ، حدثني عبد الله، قال ابن يحيى وهو ابن ابي قيسوَقَدْ رَوَى وَقَدْ رَوَى أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَيْسٍ ، عَنْ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ ، أَنَّهُنَّ حَدَّثْنَهُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ دَلَّ نَبِيَّهُ عَلَى دَلِيلٍ، فَقَالَ لَهُنَّ: أُدْلِلْنَنِي عَلَى مَا دَلَّ اللَّهُ عَلَيْهِ نَبِيَّهُ، فَقُلْنَ:" إِنَّ اللَّهَ دَلَّ نَبِيَّهُ عَلَى قِيَامِ اللَّيْلِ" . حَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، نَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، نَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ ابْنُ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ أَبِي قَيْسٍ
جناب ابوبکر بن عبداللہ بن ابی مریم بیان کرتے ہیں کہ مجھے عبداللہ بن ابی قیس نے اُمہات المؤمنین سے حدیث بیان کی، اُنہوں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی خاص راہنمائی فرمائی تو اُس نے امہات المؤمین سے عرض کی کہ مجھے بھی وہ راہنمائی کی بات بتائیں جو اللہ نے اپنے نبی کو بتائی۔ چنانچہ اُنہوں نے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو قیام اللیل کی راہنمائی فرمائی تھی۔

تخریج الحدیث: ضعيف
722. (489) بَابُ اسْتِحْبَابِ إِيقَاظِ الْمَرْءِ لِصَلَاةِ اللَّيْلِ
722. رات کی نماز (تہجّد) کے لئے آدمی کو جگانا مستحب ہے
حدیث نمبر: 1139
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن علي بن محرز ، نا يعقوب يعني ابن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني حكيم بن حكيم بن عباد بن حنيف ، عن ابن شهاب ، ان علي بن الحسين اخبره، ان اباه الحسين بن علي حدثه، ان اباه علي بن ابي طالب اخبره، قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم علي وعلى فاطمة من الليل، فقال لنا:" قوما فصليا"، ثم رجع إلى بيته فلما مضى هوي من الليل رجع، فلم يسمع لنا حسا، فقال:" قوما فصليا" قال: فقمت، وانا اعرك عيني، فقلت: يا رسول الله، والله ما نصلي إلا ما كتب الله لنا، إنما انفسنا بيد الله إذا شاء يبعثنا بعثنا، فولى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يضرب بيده على فخذه، وهو يقول:" ما نصلي إلا ما كتب الله لنا؟ وكان الإنسان اكثر شيء جدلا سورة الكهف آية 54" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مُحْرِزٍ ، نَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَكِيمُ بْنُ حَكِيمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَاهُ الْحُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَاهُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ وَعَلَى فَاطِمَةَ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَالَ لَنَا:" قُومَا فَصَلِّيَا"، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ فَلَمَّا مَضَى هَوِيٌّ مِنَ اللَّيْلِ رَجَعَ، فَلَمْ يَسْمَعْ لَنَا حِسًّا، فَقَالَ:" قُومَا فَصَلِّيَا" قَالَ: فَقُمْتُ، وَأَنَا أَعْرُكُ عَيْنِيَّ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا نُصَلِّي إِلا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا، إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بَيْدِ اللَّهِ إِذَا شَاءَ يَبْعَثُنَا بَعَثَنَا، فَوَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَضْرِبُ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِهِ، وَهُوَ يَقُولُ:" مَا نُصَلِّي إِلا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا؟ وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلا سورة الكهف آية 54"
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت میرے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے، اور ہمیں فرمایا: اٹھو، نماز پڑھو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر تشریف لے گئے، چنانچہ جب رات کا کچھ (مزید حصّہ) گزر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے اور ہماری طرف سے (اُٹھنے کی) کوئی حرکت نہ سُنی تو فرمایا: اُٹھو، نماز پڑھو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اُٹھ گیا اور اپنی آنکھیں ملتے ملتے میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، اللہ کی قسم، ہم تو صرف وہی نماز پڑھیں گے جو اللہ نے ہمارے مقدر میں لکھی ہے، بیشک ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں، وہ جب ہمیں اُٹھانا چاہے گا ہمیں اُٹھا دے گا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ران پر ہاتھ مارتے ہوئے واپس مڑگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ہم تو وہی نماز پڑھیں گے جو اللہ نے ہمارے مقدر میں لکھی ہے۔ «‏‏‏‏وَكَانَ الْإِنسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا» ‏‏‏‏ [ سورہ الکھف: 54 ] اور انسان ہمیشہ سے ہر چیز سے زیادہ جھگڑنے والا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
حدیث نمبر: 1140
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، نا حجين بن المثنى ابو عمير ، حدثنا الليث يعني ابن سعد ، عن عقيل ، عن ابن شهاب ، عن علي بن الحسين ، ان حسن بن علي ، حدثه، كذا، قال لنا ابن رافع: إن حسن بن علي، حدثه، عن علي بن ابي طالب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم طرقه وفاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " الا تصلون؟" فقلت: يا رسول الله، إنما انفسنا بيد الله فإن شاء ان يبعثنا بعثنا، فانصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم حين قلت ذلك، ولم يرجع إلي شيئا، ثم سمعته وهو مدبر يضرب فخذه، ويقول: وكان الإنسان اكثر شيء جدلا سورة الكهف آية 54 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، نَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى أَبُو عُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ ، أَنَّ حَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ ، حَدَّثَهُ، كَذَا، قَالَ لَنَا ابْنُ رَافِعٍ: إِنَّ حَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ، حَدَّثَهُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَلا تُصَلُّونَ؟" فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بَيْدِ اللَّهِ فَإِنْ شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا، فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قُلْتُ ذَلِكَ، وَلَمْ يُرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا، ثُمَّ سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُدْبِرٌ يَضْرِبُ فَخِذِهِ، وَيَقُولُ: وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلا سورة الكهف آية 54
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک دفعہ رات کے وقت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے اور فاطمہ کے پاس آئے اور فرمایا: تم نماز (تہجّد) کیوں نہیں پڑھتے؟ میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول، یقیناً ہمارے نفس اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں پس اگر وہ ہمیں اُٹھانا چاہے گا تو اُٹھا دے گا، یہ بات سن کرنبی کریم واپس پلٹ گئے اور مجھے کوئی جواب نہ دیا، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مڑتے ہوئے اپنی ران پر ہاتھ مارتے ہوئے اور یہ فرماتے ہوئے سنا ہے - «‏‏‏‏وَكَانَ الْإِنسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا» ‏‏‏‏ [ سورہ الکھف: 54 ] اور انسان ہمیشہ سے ہر چیز سے زیادہ جگڑنے والا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
723. (490) بَابُ ذِكْرِ أَقَلِّ مَا يُجْزِئُ مِنَ الْقِرَاءَةِ فِي قِيَامِ اللَّيْلِ
723. قراءت کی کم سے کم مقدار کابیان جو قیام اللیل میں کافی ہوگی
حدیث نمبر: 1141
Save to word اعراب
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے رات کے وقت سورت بقرہ کی آخری دو آیات تلاوت کیں تو وہ اُسے کافی ہو جائیں گی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
724. (491) بَابُ ذِكْرِ فَضِيلَةِ قِرَاءَةِ مِائَةِ آيَةٍ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ، إِذْ قَارِئُ مِائَةِ آيَةٍ فِي لَيْلَةٍ لَا يُكْتَبُ مِنَ الْغَافِلِينَ
724. رات کی نماز (تہجّد) میں سو آیات تلاوت کرنے کی فضیلت کا بیان، کیونکہ ایک رات میں سو آیات تلاوت کرنے والا غافلوں میں نہیں لکھا جاتا
حدیث نمبر: 1142
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن سعيد الدارمي ، نا علي بن الحسن بن شقيق ، اخبرنا ابو حمزة ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حافظ على هؤلاء الصلوات المكتوبات لم يكتب من الغافلين، ومن قرا في ليلة مائة اية لم يكتب من الغافلين، او كتب من القانتين" وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افضل الكلام اربعة: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر" حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، نَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَافَظَ عَلَى هَؤُلاءِ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ لَمْ يُكْتَبْ مِنَ الْغَافِلِينَ، وَمَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ مِائَةَ أَيَّةٍ لَمْ يُكْتَبْ مِنَ الْغَافِلِينَ، أَوْ كُتِبَ مِنَ الْقَانِتِينَ" وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْضَلُ الْكَلامِ أَرْبَعَةٌ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ان فرض نمازوں کی حفاظت کی وہ غافلوں میں نہیں لکھا جائے گا۔ اور جس نے ایک رات میں سو آیات تلاوت کیں وہ بھی غافلوں میں شمار نہیں ہو گا۔ یا اسے فرمانبرداروں میں لکھا جائے گا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: افضل و اعلیٰ کلمات چار ہیں، «‏‏‏‏سُبْحَانَ اللَٰه» ‏‏‏‏ اللہ پاک ہے اور «‏‏‏‏الحَمْدُ لِلَٰه» ‏‏‏‏ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اور «‏‏‏‏لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» ‏‏‏‏ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ اللہ سب سے بڑا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
725. (492) بَابُ فَضْلِ قِرَاءَةِ مِائَتَيْ آيَةٍ فِي لَيْلَةٍ إِذْ قَارِئُهَا يُكْتَبُ مِنَ الْقَانِتِينَ الْمُخْلِصِينَ
725. ایک رات میں دو سو آیات پڑھنے کی فضیلت کا بیان، کیونکہ دو سو آیات پڑھنے والا فرما نبردار مخلصین لکھ دیا جاتا ہے
حدیث نمبر: 1143
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ایک رات میں سو آیات کی تلاوت کے ساتھ نماز ادا کی تو وہ غافلوں میں نہیں لکھا جاتا، اور جس نے رات میں دو سو آیات پڑھ کر نماز ادا کی تو وہ مخلص فرمانبرداروں میں لکھا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.