سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوع روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ فرض نماز کے بعد کونسی نماز افضل و اعلیٰ ہے اور رمضان المبارک کے بعد کون سے روزے افضل ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرض نماز کے بعد افضل ترین نماز رات کے وسط میں نماز ادا کرنا ہے اور رمضان المبارک کے بعد افضل ترین روزے اللہ کے مہینے محرم کے ہیں۔“
سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کو قیام کیا کرو کیونکہ یہ تم سے پہلے نیک لوگوں کی عادت ہے، تمہارے لئے تمہارے رب کی قربت کے حصول کا ذریعہ، برائیوں کا کفارہ اور گناہوں سے منع کرتا ہے۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ تکلیف محسوس کی، جب صبح کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ اے اللہ کے رسول، بلاشبہ تکلیف کا اثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بڑا واضح ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگاہ رہو، بیشک میں نے اس تکلیف کے باوجود الحمد للہ گزشتہ رات سات طویل سورتیں تلاوت کی ہیں۔“
جناب عبداللہ بن ابی موسیٰ بیان کرتے ہیں کہ مجھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رات کا قیام مت چھوڑنا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ترک نہیں کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوجاتے یا سُستی محسوس کر تے تو بیٹھ کر نماز تہجد پڑھ لیتے۔ جناب علی بن مسلم نے یہ الفاظ کیے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھک جاتے یا سُستی محسوس کرتے (تو بیٹھ کر تہجّد ادا کر لیتے) ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک اس شیخ عبداللہ سے مراد ہی ہیں جنہیں مصری اور شامی راوی عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں۔ ان سے معاویہ بن صالح نے متعدد روایات بیان کی ہیں۔
جناب ابوبکر بن عبداللہ بن ابی مریم بیان کرتے ہیں کہ مجھے عبداللہ بن ابی قیس نے اُمہات المؤمنین سے حدیث بیان کی، اُنہوں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی خاص راہنمائی فرمائی تو اُس نے امہات المؤمین سے عرض کی کہ مجھے بھی وہ راہنمائی کی بات بتائیں جو اللہ نے اپنے نبی کو بتائی۔ چنانچہ اُنہوں نے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو قیام اللیل کی راہنمائی فرمائی تھی۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت میرے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے، اور ہمیں فرمایا: ”اٹھو، نماز پڑھو۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر تشریف لے گئے، چنانچہ جب رات کا کچھ (مزید حصّہ) گزر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے اور ہماری طرف سے (اُٹھنے کی) کوئی حرکت نہ سُنی تو فرمایا: ”اُٹھو، نماز پڑھو“ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اُٹھ گیا اور اپنی آنکھیں ملتے ملتے میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، اللہ کی قسم، ہم تو صرف وہی نماز پڑھیں گے جو اللہ نے ہمارے مقدر میں لکھی ہے، بیشک ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں، وہ جب ہمیں اُٹھانا چاہے گا ہمیں اُٹھا دے گا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ران پر ہاتھ مارتے ہوئے واپس مڑگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”ہم تو وہی نماز پڑھیں گے جو اللہ نے ہمارے مقدر میں لکھی ہے۔“ «وَكَانَ الْإِنسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا» [ سورہ الکھف: 54 ]”اور انسان ہمیشہ سے ہر چیز سے زیادہ جھگڑنے والا ہے۔“
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک دفعہ رات کے وقت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے اور فاطمہ کے پاس آئے اور فرمایا: ”تم نماز (تہجّد) کیوں نہیں پڑھتے؟“ میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول، یقیناً ہمارے نفس اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں پس اگر وہ ہمیں اُٹھانا چاہے گا تو اُٹھا دے گا، یہ بات سن کرنبی کریم واپس پلٹ گئے اور مجھے کوئی جواب نہ دیا، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مڑتے ہوئے اپنی ران پر ہاتھ مارتے ہوئے اور یہ فرماتے ہوئے سنا ہے - «وَكَانَ الْإِنسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا» [ سورہ الکھف: 54 ]”اور انسان ہمیشہ سے ہر چیز سے زیادہ جگڑنے والا ہے۔“
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے رات کے وقت سورت بقرہ کی آخری دو آیات تلاوت کیں تو وہ اُسے کافی ہو جائیں گی۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ان فرض نمازوں کی حفاظت کی وہ غافلوں میں نہیں لکھا جائے گا۔ اور جس نے ایک رات میں سو آیات تلاوت کیں وہ بھی غافلوں میں شمار نہیں ہو گا۔ یا اسے فرمانبرداروں میں لکھا جائے گا۔“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”افضل و اعلیٰ کلمات چار ہیں، «سُبْحَانَ اللَٰه» ”اللہ پاک ہے“ اور «الحَمْدُ لِلَٰه» ”تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں“ اور «لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» ”اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں“ اور «اللهُ أَكْبَرُ» ”اللہ سب سے بڑا ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ایک رات میں سو آیات کی تلاوت کے ساتھ نماز ادا کی تو وہ غافلوں میں نہیں لکھا جاتا، اور جس نے رات میں دو سو آیات پڑھ کر نماز ادا کی تو وہ مخلص فرمانبرداروں میں لکھا جاتا ہے۔“