صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نماز میں جائز گفتگو، دعا، ذکر اور رب عزوجل سے مانگنے اور اس سے مشابہ اور اس جیسے ابواب کا مجموعہ۔
حدیث نمبر: 861
Save to word اعراب
نا احمد بن المقدم العجلي ، نا يزيد يعني ابن زريع ، اخبرنا روح بن القاسم ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابي بن كعب، وهو يصلي، ح وحدثنا عيسى بن إبراهيم الغافقي ، حدثنا ابن وهب ، عن حفص بن ميسرة ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على ابي بن كعب، وهو يصلي، فناداه، فالتفت ابي، ثم انصرف إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: السلام عليك يا رسول الله، قال:" وعليك السلام ما منعك اي ابي إذ دعوتك ان لا تجيبني؟" فقال: يا رسول الله، كنت في الصلاة، قال:" اوليس تجد في كتاب الله ان استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم لما يحييكم سورة الانفال آية 24" قال: بلى بابي انت وامي، قال ابي: لا اعود إن شاء الله . هذا حديث ابن وهبنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُقَدَّمِ الْعِجْلِيُّ ، نَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَهُوَ يُصَلِّي، ح وَحَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَهُوَ يُصَلِّي، فَنَادَاهُ، فَالْتَفَتَ أُبَيٌّ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّلامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" وَعَلَيْكَ السَّلامُ مَا مَنَعَكَ أَيْ أُبَيُّ إِذٍ دَعْوَتُكَ أَنْ لا تُجِيبَنِي؟" فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُنْتُ فِي الصَّلاةِ، قَالَ:" أَوَلَيْسَ تَجِدُ فِي كِتَابَ اللَّهِ أَنْ اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ سورة الأنفال آية 24" قَالَ: بَلَى بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، قَالَ أُبَيٌّ: لا أَعُودُ إِنَّ شَاءَ اللَّهُ . هَذَا حَدِيثُ ابْنِ وَهْبٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے جبکہ وہ نماز پڑھ رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں بلایا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوئے (اور نماز جاری رکھی) پھر (نماز مکمّل کرنے کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ اے اللہ کے رسول، «‏‏‏‏السَّلامُ عَلَیْکَ» ‏‏‏‏، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «‏‏‏‏وَعَلَيْك السَّلام» ‏‏‏‏ اے ابی، جب میں نے تمہیں بلایا تھا تو تمہیں حاضر ہونے سے کس چیز نے روکا؟ اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، میں نماز پڑھ رہا تھا - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اللہ کی کتاب میں یہ حُکم نہیں پایا «‏‏‏‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ» ‏‏‏‏ اے ایمان والو، تم اﷲ اور اس کے رسول کا کہنا مانو جب وہ تمہیں اس (امر) کی طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشتا ہے۔ اُنہوں نے عرض کیا، کیوں نہیں (یہ حُکم ضرور موجود ہے) میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں، سیدنا ابی کہتے ہیں کہ ان شاء اللہ آئندہ ایسی کوتاہی نہیں ہوگی۔ یہ ابن وہب کی حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح
حدیث نمبر: 862
Save to word اعراب
نا بندار ، حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثني خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي سعيد بن المعلى ، قال: مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا في المسجد، فدعاني، فلم آته، فقال: " ما منعك ان تاتيني" قلت: إني كنت اصلي، قال: الم يقل الله عز وجل: يايها الذين آمنوا استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم لما يحييكم سورة الانفال آية 24 ثم قال:" الا اعلمك افضل سورة في القرآن قبل ان اخرج"، فلما ذهب يخرج ذكرت ذلك له، قال:" الحمد لله رب العالمين سورة الفاتحة آية 2، هي السبع المثاني والقرآن العظيم الذي اوتيته" نَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى ، قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا فِي الْمَسْجِدِ، فَدَعَانِي، فَلَمْ آتِهِ، فَقَالَ: " مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَنِي" قُلْتُ: إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي، قَالَ: أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ سورة الأنفال آية 24 ثُمَّ قَالَ:" أَلا أُعَلِّمُكَ أَفْضَلَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ"، فَلَمَّا ذَهَبَ يَخْرُجُ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2، هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ"
سیدنا ابوسعید بن معلیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے جبکہ میں مسجد میں (نماز پڑھ رہا) تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا مگر میں حاضر نہ ہوا (اور نماز جاری رکھی پھر جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے پاس کیوں نہیں آئے تھے؟ میں نے عرض کی کہ میں نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد نہیں فرمایا «‏‏‏‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ» ‏‏‏‏ [ سورة الأنفال: 24 ] اے ایمان والو، تم اللہ اور رسول کے کہنے کو بجالاؤ جبکہ وہ تم کو تمہاری زندگی بخش چیز کی طرف بلاتے ہوں ـ پھر فرمایا: کیا میں تمہیں مسجد سے نکلنے سے پہلے پہلے قرآن مجید کی افضل ترین سورت نہ سکھاؤں؟ چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے نکلنے لگے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد کرایا ـ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «‏‏‏‏الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» ‏‏‏‏ یعنی (سورۃ فاتحہ) یہ بار بار پڑھی جانے والی سات آیات (سبع مثانی) ہیں یہی وہ قرآن عظیم ہے جو مجھے عطا کیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 863
Save to word اعراب
فحدثنا بندار من كتاب شعبة، وثنا يحيى، ومحمد ، عن شعبة ، عن خبيب ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي سعيد بن المعلى ، قال: مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا اصلي، فدعاني بمثله، غير انه قال: اعظم سورةفَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مِنْ كِتَابِ شُعْبَةَ، وَثنا يَحْيَى، وَمُحَمَّدٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ خُبَيْبٍ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى ، قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُصَلِّي، فَدَعَانِي بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: أَعْظَمُ سُورَةٍ
سیدنا ابوسعید بن معلیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے جبکہ میں نماز پڑھ رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا۔ مذکورہ بالا روایت کی طرح روایت بیان کی، مگر اس میں (افضل ترین سورت کی بجائے)عظیم ترین سورت کے الفاظ ہیں۔

تخریج الحدیث:
550. (317) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْكَلَامَ الَّذِي لَا يَجُوزُ التَّكَلُّمُ بِهِ فِي غَيْرِ الصَّلَاةِ،
550. اس بات کی دلیل کا بیان کہ وہ کلام جو نماز کے علاوہ بھی کرنا درست نہیں ہے،
حدیث نمبر: Q864
Save to word اعراب
إذا تكلم به المصلي في صلاته جهلا منه انه لا يجوز التكلم به غير مفسد للصلاة إِذَا تَكَلَّمَ بِهِ الْمُصَلِّي فِي صَلَاتِهِ جَهْلًا مِنْهُ أَنَّهُ لَا يَجُوزُ التَّكَلُّمُ بِهِ غَيْرُ مُفْسِدٍ لِلصَّلَاةِ
اگر نمازی جہالت و نا واقفیت کی بنا پر وہی کلام نماز کے دوران کردے تو وہ نماز کو فاسد نہیں کرے گی۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 864
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة ، ان ابا هريرة ، قال: اقام رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة، وقمنا معه، فقال اعرابي في الصلاة: اللهم ارحمني ومحمدا، ولا ترحم معنا احدا، فلما سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال للاعرابي:" لقد تحجرت واسعا" يريد رحمة اللهنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلاةَ، وَقُمْنَا مَعَهُ، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ فِي الصَّلاةِ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا، وَلا تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا، فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِلأَعْرَابِيِّ:" لَقَدْ تَحَجَّرْتَ وَاسِعًا" يُرِيدُ رَحْمَةَ اللَّهِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز قائم کی تو ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے، تو ایک بدوی شخص نے نماز میں اس طرح دعا مانگی، اے اللہ مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو بدوی سے کہا: تم نے اللہ کی وسیع رحمت کو تنگ کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث:
551. (318) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْكَلِمَةَ إِذَا جَرَتْ عَلَى لِسَانِ الْمُصَلِّي مِنْ غَيْرِ تَعَمُّدٍ مِنْهَ لَهَا،
551. اس بات کی دلیل کا بیان کہ اگر نمازی کی زبان سے بغیر قصد و ارادے کا کوئی کلمہ نکل جائے
حدیث نمبر: Q865
Save to word اعراب
ولا إرادة منه لنطقها، لم تفسد عليه صلاته ولم يجب عليه إعادة تلك الصلاة، إن كان قابوس بن ابي ظبيان يجوز الاحتجاج بخبره فإن في القلب منهوَلَا إِرَادَةٍ مِنْهَ لِنُطْقِهَا، لَمْ تُفْسِدْ عَلَيْهِ صَلَاتَهُ وَلَمْ يَجِبْ عَلَيْهِ إِعَادَةُ تِلْكَ الصَّلَاةِ، إِنْ كَانَ قَابُوسُ بْنُ أَبِي ظَبْيَانَ يَجُوزُ الِاحْتِجَاجُ بِخَبَرِهِ فَإِنَّ فِي الْقَلْبِ مِنْهُ
تو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی اور نہ اس نماز کو لوٹانا ضروری ہے۔ اگرچہ قابوس بن ابی ظبیان کی روایت سے دلیل لینا جائز ہے لیکن میرا دل اس سے مطمئن نہیں ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 865
Save to word اعراب
نا إبراهيم بن مسعود بن عبد الحميد ، حدثنا القاسم يعني ابن الحكم العرني ، حدثنا سفيان ، عن قابوس بن ابي ظبيان ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال صلى النبي صلى الله عليه وسلم بمنى فخطرت منه كلمة، قال:" فسمعها المنافقون، فقال: فاكثروا، فقالوا: إن له قلبين، الا تسمعون إلى قوله وكلامه في الصلاة إن له قلبا معكم، وقلبا مع اصحابه، فنزلت يايها النبي اتق الله ولا تطع الكافرين والمنافقين، إلى قوله: ما جعل الله لرجل من قلبين في جوفه سورة الاحزاب آية 1 - 4" نَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَسْعُودِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ يَعْنِي ابْنَ الْحَكَمِ الْعُرَنِيَّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ قَابُوسِ بْنِ أَبِي ظَبْيَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى فَخَطَرَتْ مِنْهُ كَلِمَةٌ، قَالَ:" فَسَمِعَهَا الْمُنَافِقُونَ، فَقَالَ: فَأَكْثَرُوا، فَقَالُوا: إِنَّ لَهُ قَلْبَيْنِ، أَلا تَسْمَعُونَ إِلَى قَوْلِهِ وَكَلامِهِ فِي الصَّلاةِ إِنَّ لَهُ قَلْبًا مَعَكُمْ، وَقَلْبًا مَعَ أَصْحَابِهِ، فَنَزَلَتْ يَأَيُّهَا النَّبِيُّ اتَّقِ اللَّهَ وَلا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ، إِلَى قَوْلِهِ: مَا جَعَلَ اللَّهُ لِرَجُلٍ مِنْ قَلْبَيْنِ فِي جَوْفِهِ سورة الأحزاب آية 1 - 4"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں نماز پڑھائی (تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے اور) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے ایک کلمہ نکل گیا۔ تو منافقوں نے اُسے سن لیا اور اُنہوں نے خوب باتیں بنائیں۔ وہ کہنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو دل ہیں، کیا تم نے نماز میں اُن کی بات اور کلام کو نہیں سنا۔ اُن کا ایک دل تمہارے ساتھ ہوتا ہے اور ایک دل اپنے صحابہ کے ساتھ ہے۔ تو یہ آیات نازل ہوئیں۔ «‏‏‏‏يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ ۗ ....‏ مَّا جَعَلَ اللَّهُ لِرَجُلٍ مِّن قَلْبَيْنِ فِي جَوْفِهِ» ‏‏‏‏ [ سورة الأحزاب: 1-4 ] اے نبی، اللہ سے ڈرتے رہیے اور کافروں اور منافقوں کی اطاعت نہ کیجیئے بیشک اللہ سب کچھ جاننے والا خوب حُکم والا ہے، اور اُس کی اتباع کیجئے جو آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے رب کی طرف سے آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر وحی کی جاتی ہے، بیشک جو تم کرتے ہو اللہ اُس سے خوب با خبر ہے ـ اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ پر توکل کیجیے اور اللہ بطور کارساز کافی ہے ـ اللہ نے کسی شخص کے سینے میں دودل نہیں رکھے ـ

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

Previous    1    2    3    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.