صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 540
Save to word اعراب
امام صاحب نے اس سلسلے میں اپنے استاد محترم جناب محمد بن العلاء کی سند سے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی روایت بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
355. ‏(‏122‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ قِرَاءَةِ السُّورَةِ الْوَاحِدَةِ فِي رَكْعَتَيْنِ مِنَ الْمَكْتُوبَةِ‏.‏
355. فرض نماز کی دونوں رکعات میں ایک ہی سورت کی قرأت کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 541
Save to word اعراب
نا احمد بن عبد الرحمن بن وهب ، انا عمي ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن محمد بن عبد الرحمن ، انه سمع عروة بن الزبير ، يقول: قال زيد بن ثابت لمروان بن الحكم: يا ابا عبد الملك، اتقرا في المغرب ب قل هو الله احد، و إنا اعطيناك الكوثر؟ فقال: نعم، قال زيد بن ثابت : فمحلوفة، لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم " يقرا فيبدا باطول الطوليين المص" . قال ابو بكر: قد امليت خبر هشام، عن ابيه، عن زيد بن ثابت، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" يقرا المغرب بسورة الاعراف في الركعتين كلتيهما"، بخبر محمد بن عبد الرحمن، عن عروة، عن زيد بن ثابت في قوله: يقرا فيهما، يريد في الركعتين جميعانَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، أنا عَمِّي ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، يَقُولُ: قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ لِمَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ: يَا أَبَا عَبْدِ الْمَلِكِ، أَتَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، وَ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ : فَمَحْلُوفَةٌ، لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَقْرَأُ فَيَبْدَأُ بِأَطْوَلِ الطُّولَيَيْنِ المص" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ أَمْلَيْتُ خَبَرَ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُقْرَأُ الْمَغْرِبِ بِسُورَةِ الأَعْرَافِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ كِلْتَيْهِمَا"، بِخَبَرِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِي قَوْلِهِ: يُقْرَأُ فِيهِمَا، يُرِيدُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ جَمِيعًا
جناب محمد بن عبدالرحمان سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت عروہ بن زبیر کو فرماتے ہوئے سنا کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مروان بن حکم سے کہا کہ اے ابوعبدالملک کیا تم نماز مغرب میں «‏‏‏‏قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ» ‏‏‏‏ [ سورة الإخلاص ] اور «‏‏‏‏إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ» ‏‏‏‏ [ سورة الكوثر ] پڑھتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے فرمایا، تو قسم کھائی جاسکتی ہے، بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو طویل ترین سورتوں میں سے ایک طویل تر «‏‏‏‏سورة الأعراف» ‏‏‏‏ سے قرأت کی ابتداء کرتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے ہشام کی ان کے والد محترم حضرت عروہ کی سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت املاء کراچکا ہوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب کی دونوں رکعتوں میں «‏‏‏‏سورة الأعراف» ‏‏‏‏ ہی پڑھا کرتے تھے۔ جناب محمد بن عبدالرحمٰن کی روایت میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں میں «‏‏‏‏سورة الأعراف» ‏‏‏‏ پڑھتے تھے۔ ان کی مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں رکعتوں میں (ایک ہی سورت) پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
356. ‏(‏123‏)‏ بَابُ الدُّعَاءِ فِي الصَّلَاةِ بِالْمَسْأَلَةِ عِنْدَ قِرَاءَةِ آيَةِ الرَّحْمَةِ، وَالِاسْتِعَاذَةِ عِنْدَ قِرَاءَةِ آيَةِ الْعَذَابِ، وَالتَّسْبِيحِ عِنْدَ قِرَاءَةِ آيَةِ التَّنْزِيهِ‏.‏
356. نماز میں آیتِ رحمت کی تلاوت کے وقت اللہ تعالیٰ سے رحمت کا سوال کرنے، کسی آیتِ عذاب کی قرأت کے بعد اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے اور آیتِ تنزیہ کی تلاوت کرنے کے بعد تسبیح پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 542
Save to word اعراب
نا سلم بن جنادة ، نا ابو معاوية ، عن الاعمش . ح وحدثنا مؤمل بن هشام ، نا ابو معاوية ، نا الاعمش ، عن سعد بن عبيدة ، عن المستورد بن الاحنف ، عن صلة ، عن حذيفة ، قال: صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فافتتح القراءة، فقرا حتى انتهى إلى المائة، فقلت: يركع، ثم مضى حتى بلغ المائتين، فقلت: يركع، ثم قرا حتى ختمها، فقلت: يركع، ثم افتتح النساء، فقرا، ثم ركع، فكان ركوعه مثل قيامه، وقال في ركوعه:" سبحان ربي العظيم"، ثم سجد، وكان سجوده مثل ركوعه، فقال في سجوده:" سبحان ربي الاعلى"، وكان إذا مر بآية رحمة سال، وإذا مر بآية عذاب تعوذ، وإذا مر بآية فيها تنزيه لله سبح" . هذا لفظ مؤملنا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، نا أَبُو مُعَاوِيَةُ ، عَنِ الأَعْمَشِ . ح وَحَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ ، نا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، نا الأَعْمَشُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الأَحْنَفِ ، عَنْ صِلَةَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَافْتَتَحَ الْقِرَاءَةَ، فَقَرَأَ حَتَّى انْتَهَى إِلَى الْمِائَةِ، فَقُلْتُ: يَرْكَعُ، ثُمَّ مَضَى حَتَّى بَلَغَ الْمِائَتَيْنِ، فَقُلْتُ: يَرْكَعُ، ثُمَّ قَرَأَ حَتَّى خَتَمَهَا، فَقُلْتُ: يَرْكَعُ، ثُمَّ افْتَتَحَ النِّسَاءَ، فَقَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ، فَكَانَ رُكُوعُهُ مِثْلَ قِيَامِهِ، وَقَالَ فِي رُكُوعِهِ:" سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ"، ثُمَّ سَجَدَ، وَكَانَ سُجُودُهُ مِثْلَ رُكُوعِهِ، فَقَالَ فِي سُجُودَهُ:" سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى"، وَكَانَ إِذَا مَرَّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ سَأَلَ، وَإِذَا مَرَّ بِآيَةِ عَذَابٍ تَعَوَّذَ، وَإِذَا مَرَّ بِآيَةٍ فِيهَا تَنْزِيهٌ لِلَّهِ سَبَّحَ" . هَذَا لَفْظُ مُؤَمَّلٍ
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قراءت شروع کی تو سو آیات کی تلاوت فرمائی، میں نے (دل میں) کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کریں گے۔ پھر آپ نے قراءت جاری رکھی اور دو سو آیات تک قراءت کی، میں نے (دل میں) کہا کہ (اب) آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کریں گے (لیکن) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر قراءت کی حتیٰ کہ سورت ختم کر دی، میں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اب رکوع کریں گے، (مگر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر «‏‏‏‏سورة النساء» ‏‏‏‏ شروع کر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مکمل سورت) تلاوت کرنے کے بعد رکوع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا میرے خیال میں رکوع بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی طرح (طویل) تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رکوع میں یہ کلمات پڑھے «‏‏‏‏سُبْحَانَ رَبِّي الْعَظِيمِ» ‏‏‏‏ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سجدہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رکوع کی طرح طویل تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سجدوں میں یہ تسبیح پڑھی، «‏‏‏‏سُبْحَانَ رَبِّي الْأَعْلَى» ‏‏‏‏ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی آیت رحمت کی تلاوت فرماتے تو اللہ تعالیٰ سے رحمت کا سوال کرتے، اور جب کسی عذاب والی آیت کی قرأت کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اس کے عذاب سے پناہ مانگتے اور جب کسی ایسی آیت کی تلاوت کرتے جس میں اللہ تعالیٰ کی تنزیہ و تقدیس ہوتی تو اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے۔ یہ مومل کی راویت ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 543
Save to word اعراب
نا بندار ، نا يحيى ، نا عبد الرحمن بن مهدي ، وابن ابي عدي ، عن شعبة . ح وحدثنا ابو موسى ، نا عبد الرحمن بن مهدي . ح وحدثنا بشر بن خالد العسكري ، نا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن الاعمش ، عن سعد بن عبيدة ، عن المستورد بن الاحنف ، عن صلة بن ظفر ، عن حذيفة ، قال:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، ما مر بآية رحمة إلا وقف عندها فسال، ولا مر بآية عذاب إلا وقف عندها فتعوذ" . هذا لفظ حديث ابي موسىنا بُنْدَارٌ ، نا يَحْيَى ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ . ح وَحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ الْعَسْكَرِيُّ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الأَحْنَفِ ، عَنْ صِلَةَ بْنِ ظَفَرٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، مَا مَرَّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ إِلا وَقَفَ عِنْدَهَا فَسَأَلَ، وَلا مَرَّ بِآيَةِ عَذَابٍ إِلا وَقَفَ عِنْدَهَا فَتَعَوَّذَ" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أَبِي مُوسَى
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی آیت رحمت تلاوت کرتے تو رُک کر اللہ تعالیٰ سے رحمت کی دعا مانگتے اور جب بھی آیت عذاب کو پڑھتے تو ٹھہر کر اﷲ تعالیٰ کے عذاب سے اس کی پناہ طلب کرتے۔ یہ ابوموسیٰ کی حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
357. ‏(‏124‏)‏ بَابُ إِجَازَةِ الصَّلَاةِ بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ وَالتَّهْلِيلِ لِمَنْ لَا يُحْسِنُ الْقُرْآنَ
357. جو شخص قرآن مجید کی تلاوت نہ کرسکتا ہو اسے تسبیح، تکبیر، تحمید اور تہلیل کے ساتھ نماز پڑھنے کی اجازت ہے
حدیث نمبر: 544
Save to word اعراب
نا هارون بن إسحاق الهمداني ، نا محمد يعني ابن عبد الوهاب السكري . ح وحدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي ، نا سفيان، جميعا عن معمر ، عن إبراهيم السكسكي ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، علمني شيئا يجزئني من القرآن، فإني لا اقرا، فقال:" قل: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر، ولا إله إلا الله، ولا حول ولا قوة إلا بالله"، قال: فضم عليها الرجل بيده، قال: هذا لربي، فما لي؟ قال:" قل: اللهم اغفر لي، وارحمني، واهدني، وارزقني، وعافني" ، قال: فضم عليها بيده الاخرى وقام. هذا حديث المخزومي، وقال هارون في حديثه: فقال: علمني شيئا يجزئني من القرآن، ولم يقل: فضم عليها الرجل بيده، وقال في آخر الحديث، قال مسعر: كنت عند إبراهيم وهو يحدث، واستثبته من عندهنا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ ، نا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْوَهَّابِ السُّكَّرِيَّ . ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، نا سُفْيَانُ، جَمِيعًا عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا يُجْزِئُنِي مِنَ الْقُرْآنِ، فَإِنِّي لا أَقْرَأُ، فَقَالَ:" قُلْ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ"، قَالَ: فَضَمَّ عَلَيْهَا الرَّجُلُ بِيَدِهِ، قَالَ: هَذَا لِرَبِّي، فَمَا لِي؟ قَالَ:" قُلِ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقْنِي، وَعَافِنِي" ، قَالَ: فَضَمَّ عَلَيْهَا بِيَدِهِ الأُخْرَى وَقَامَ. هَذَا حَدِيثُ الْمَخْزُومِيِّ، وَقَالَ هَارُونُ فِي حَدِيثِهِ: فَقَالَ: عَلِّمْنِي شَيْئًا يُجْزِئُنِي مِنَ الْقُرْآنِ، وَلَمْ يَقُلْ: فَضَمَّ عَلَيْهَا الرَّجُلُ بِيَدِهِ، وَقَالَ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ، قَالَ مِسْعَرٌ: كُنْتُ عِنْدَ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ يُحَدِّثُ، وَاسْتَثْبَتُّهُ مِنْ عِنْدِهِ
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اُس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، مجھے کوئی ایسی چیز سکھادیں جو مجھے قرآن مجید کی قراءت سے کافی ہو جائے کیونکہ میں قرآن مجید کی تلاوت نہیں کر سکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یہ پڑھ لیا کرو «‏‏‏‏سُبْحَانَ اللهِ، وَالحَمْدُ لِلَٰهِ، وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، وَاللَٰهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَٰه» ‏‏‏‏ اے اﷲ تو پاک ہے، تمام تعریفیں اﷲ کے لئے ہیں، اﷲ کے سواکوئی بندگی کے لائق نہیں ہے، اﷲ بہت بڑا ہے، اﷲ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، اور نیکی کرنے اور گناہوں سے بچنے کی طاقت و قدرت نہیں ہے مگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے۔ اُس شخص نے ان کلمات کے ساتھ اپنا ہاتھ بند کیا اور کہا کہ یہ کلمات تو میرے رب کے لئے ہیں میرے لئے کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو «‏‏‏‏اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَأارْزُقْنِي وَعَافِنِي» ‏‏‏‏ اے اللہ، مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما، اور مجھے ہدایت عطا فرما، اور مجھے رزق نصیب فرما اور مجھے عافیت سے نواز دے۔ فرماتے ہیں کہ تو اس شخص نے ان کلمات پر دوسرا ہاتھ بھی بند کیا اور اُٹھ کر چلا گیا۔ یہ مخزومی کی حدیث ہے۔ ہارون نے اپنی حدیث میں یہ الفاظ روایت کیے ہیں کہ اس شخص نے کہا، مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیں جو مجھے قرآن مجید پر کفایت کرجائے۔ اور یہ الفاظ روایت نہیں کیے کہ اس آدمی نے ان کلمات پر اپنا ہاتھ بند کیا۔ حدیث کے آخر میں انہوں نے فرمایا، مسعر کہتے ہیں کہ میں جناب ابراہیم کی خدمت میں حاضر تھا جبکہ آپ یہ حدیث بیان کر رہے تھے اور آپ نے اپنے پاس بیٹھے اشخاص سے اس کی تحقیق کی۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
حدیث نمبر: 545
Save to word اعراب
نا علي بن حجر السعدي ، نا إسماعيل يعني ابن جعفر ، نا يحيى بن علي بن يحيى بن خلاد بن رافع الزرقي ، عن ابيه ، عن جده، عن رفاعة بن رافع ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بينما هو جالس في المسجد يوما، قال رفاعة: ونحن معه إذ جاء رجل كالبدوي، فصلى فاخف صلاته، ثم انصرف، فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" وعليك، فارجع فصل، فإنك لم تصل"، فرجع فصلى، ثم جاء، فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم، فرد عليه، وقال:" ارجع فصل، فإنك لم تصل"، ففعل ذلك مرتين او ثلاثا، كل ذلك ياتي النبي صلى الله عليه وسلم يسلم عليه، ويقول:" وعليك، فارجع فصل، فإنك لم تصل"، فخاف الناس وكبر عليهم ان يكون من اخف صلاته لم يصل، فقال الرجل في آخر ذلك: فارني او علمني، فإنما انا بشر اصيب واخطئ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اجل، إذا قمت إلى الصلاة، فتوضا كما امرك الله، ثم تشهد فاقم، ثم كبر، فإن كان معك قرآن، فاقرا به وإلا فاحمد الله، وكبره وهلله، ثم اركع فاطمئن راكعا، ثم اعتدل قائما، ثم اسجد فاعتدل ساجدا، ثم اجلس فاطمئن جالسا، ثم قم، فإذا فعلت ذلك فقد تمت صلاتك، وإن انتقصت منها شيئا انتقصت من صلاتك" . قال: وكانت هذه اهون عليهم من الاولى، ان من انتقص من ذلك شيئا انتقص من صلاته ولم يذهب كلهانا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، نا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، نا يَحْيَى بْنُ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلادِ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمًا، قَالَ رِفَاعَةُ: وَنَحْنُ مَعَهُ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ كَالْبَدَوِيِّ، فَصَلَّى فَأَخَفَّ صَلاتَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَعَلَيْكَ، فَارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ"، فَرَجَعَ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ، فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَدَّ عَلَيْهِ، وَقَالَ:" ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ"، فَفَعَلَ ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا، كُلُّ ذَلِكَ يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ، وَيَقُولُ:" وَعَلَيْكَ، فَارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ"، فَخَافَ النَّاسُ وَكَبُرَ عَلَيْهِمْ أَنْ يَكُونَ مَنْ أَخَفَّ صَلاتَهُ لَمْ يُصَلِّ، فَقَالَ الرَّجُلُ فِي آخِرِ ذَلِكَ: فَأَرِنِي أَوْ عَلِّمْنِي، فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أُصِيبُ وَأُخْطِئُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَجَلْ، إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاةِ، فَتَوَضَّأْ كَمَا أَمَرَكَ اللَّهُ، ثُمَّ تَشَهَّدْ فَأَقِمْ، ثُمَّ كَبِّرْ، فَإِنْ كَانَ مَعَكَ قُرْآنٌ، فَاقْرَأْ بِهِ وَإِلا فَاحْمَدِ اللَّهَ، وَكَبِّرْهُ وَهَلِّلْهُ، ثُمَّ ارْكَعْ فَاطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ اعْتَدِلْ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ فَاعْتَدِلْ سَاجِدًا، ثُمَّ اجْلِسْ فَاطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ قُمْ، فَإِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ فَقَدْ تَمَّتْ صَلاتُكَ، وَإِنِ انْتَقَصْتَ مِنْهَا شَيْئًا انْتَقَصْتَ مِنْ صَلاتِكِ" . قَالَ: وَكَانَتْ هَذِهِ أَهْوَنُ عَلَيْهِمْ مِنَ الأُولَى، أَنَّ مَنِ انْتَقَصَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا انْتَقَصَ مِنْ صَلاتِهِ وَلَمْ يَذْهَبْ كُلُّهَا
سیدنا رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اس اثنا میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مسجد میں تشریف فرما تھے، رفاعہ کہتے ہیں اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ ایک شخص آیا جو بدوی لگتا تھا، اُس نے نماز پڑھی تو مختصر سی نماز پڑھی، اُس نے پھر نماز سے فارغ ہو کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پر بھی سلام ہو، واپس جاؤ اور نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی وہ آدمی واپس گیا، اُس نے نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام عرض کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: واپس جا کر نماز ادا کرو کیونکہ تم نے نماز ادا نہیں کی۔ اُس شخص نے دو یا تین بار اس طرح (ہلکی اور مختصر) نماز پڑھی۔ ہر بار وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر سلام عرض کرتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: تجھے بھی سلام ہو، واپس جاؤ اور نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ صحابہ کرام ڈر گئے اور اُن پر یہ بات بڑی گراں گزری کہ جو شخص مختصر نماز پڑھے اُس کی نماز ہی نہ ہو۔ بالآخر اس شخص نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے (نماز پڑھ کر) دکھا دیں یا مجھے (نماز پڑھنا) سکھا دیں، بلاشبہ میں ایک انسان ہوں، مجھ سے غلطی بھی ہو جاتی ہے اور میں صحیح کام بھی انجام دیتا ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ضرور (سکھا دیتا ہوں) جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو اﷲ تعالیٰ کے حُکم کے مطابق وضو کرو، پھر شہادتین کا اقرار کر پھر اقامت کہہ کر «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہو پھر اگر تجھے قرآن مجید یاد ہو تو اس کی تلاوت کرو، وگرنہ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء «‏‏‏‏الحَمْدُ لِلَٰه» ‏‏‏‏ اس کی تکبیر «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ اور تہلیل «‏‏‏‏لَا إِلٰهَ إِلَّا الله» ‏‏‏‏ بیان کرو۔ پھر رُکوع کرو تو خوب اطمینان سے رُکوع کرو، پھر سیدھے کھڑے ہو جاؤ۔ پھر سجدہ کرو تو پوری طرح کرو، پھر پورے اطمینان کے ساتھ بیٹھ جاؤ، پھر (اگلی رکعت کے لئے) کھڑے ہو جاؤ، جب تم اس طرح سے (نماز ادا) کرو گے تو تمہاری نماز پوری ہو جائے گی اور اگر تم نے ان چیزوں میں سے کسی چیز کی کمی کی تو تمہاری ناقص رہ جائے گی۔ فرماتے ہیں کہ یہ چیز صحابہ کرام کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلے فرمان سے آسان تھی کہ جس شخص نے کوئی کمی کی اس کی نماز میں کمی ہو جائے گی اور مکمّل نماز ضائع نہیں ہوگی۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
358. ‏(‏125‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ قِرَاءَةِ بَعْضِ السُّورَةِ فِي الرَّكْعَةِ الْوَاحِدَةِ لِلْعِلَّةِ تَعْرِضُ لِلْمُصَلِّي
358. نمازی کو کسی عذر کے پیش آنے پر ایک رکعت میں سورت کا کچھ حصّہ تلاوت کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 546
Save to word اعراب
نا عبد الرحمن بن بشر بن الحكم ، نا حجاج يعني ابن محمد ، قال: اخبرنا ابن جريج ، قال: سمعت محمد بن عباد بن جعفر ، يقول: اخبرني ابو سلمة بن سفيان ، وعبد الله بن عمرو بن العاص ، عن عبد الله بن السائب ، قال: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بمكة الصبح، واستفتح سورة المؤمنون، حتى إذا جاء ذكر موسى، وهارون، او ذكر عيسى محمد بن عباد شك او اختلفوا عليه اخذت النبي صلى الله عليه وسلم سعلة، قال: فركع" . قال: وابن السائب حاضر ذلك. نا عبد الرحمن ، نا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، بمثله سواء لفظا واحدا، غير انه قال: صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال: فحذف وركع، ولم يذكر ما بعده. قال ابو بكر: ليس هو عبد الله بن عمرو بن العاص السهمينا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ ، نا حَجَّاجٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ سُفْيَانَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ الصُّبْحَ، وَاسْتَفْتَحَ سُورَةَ الْمُؤْمِنُونَ، حَتَّى إِذَا جَاءَ ذِكْرُ مُوسَى، وَهَارُونَ، أَوْ ذِكْرُ عِيسَى مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ شَكَّ أَوِ اخْتَلَفُوا عَلَيْهِ أَخَذَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْلَةٌ، قَالَ: فَرَكَعَ" . قَالَ: وَابْنُ السَّائِبِ حَاضِرٌ ذَلِكَ. نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجِ ، بِمِثْلِهِ سَوَاءً لَفْظًا وَاحِدًا، غَيْرُ أَنَّهُ قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: فَحَذَفَ وَرَكَعَ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَيْسَ هُوَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ السَّهْمِيَّ
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکّہ مکرمہ میں صبح کی نماز پڑھی اور «‏‏‏‏سورۃ المؤمنون» ‏‏‏‏ شروع کی۔ حتیٰ کہ جب حضرت موسیٰ اور ہارون یا عیسیٰ علیہم السلام کا ذکر آیا (محمد بن عباد کو شک ہے یا اُن کے اساتذہ کرام نے اختلاف کیا ہے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آگئی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کر دیا۔ حدیث کے راوی بیان کرتے ہیں ابن سائب رضی اللہ عنہ اس موقع پر موجود تھے۔ امام صاحب اپنے استاد جناب عبدالرحمٰن کی سند سے ابن جریج سے مذکورہ بالا روایت ہی کی طرح بیان کیا ہے، مگر یہ الفاظ بیان کیے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی۔ اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرات مختصر کر دی اور رکوع میں چلے گئے، اس کے بعد والے الفاظ بیان نہیں کیے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ (یہ عبداللہ) عبداللہ بن عمرو بن عاص سہمی نہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
359. ‏(‏126‏)‏ بَابُ الْجَهْرِ بِالْقِرَاءَةِ فِي الصَّلَاةِ وَالْمُخَافَتَةِ بِهَا‏.‏
359. نماز میں جہری اور سری قرأت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 547
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء العطار ابو بكر ، نا سفيان ، عن ابن جريج ، قال: سمعت عطاء ، يقول: سمعت ابا هريرة ، يقول: " في كل صلاة يقرا، فما اسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمعناكم، وما اخفى عنا اخفيناه عنكم" . قال ابو بكر: قد بينت في كتاب الإمامة جميع ما ينبغي للمصلي ان يعلن بالقراءة فيها من الصلوات، وما عليه ان يخافت بها على ما كان النبي صلى الله عليه وسلم يعلن ويخافتنا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ الْعَطَّارُ أَبُو بَكْرٍ ، نا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: " فِي كُلِّ صَلاةٍ يُقْرَأُ، فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَى عَنَّا أَخْفَيْنَاهُ عَنْكُمْ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ بَيَّنْتُ فِي كِتَابِ الإِمَامَةِ جَمِيعَ مَا يَنْبَغِي لِلْمُصَلِّي أَنْ يُعْلِنَ بِالْقِرَاءَةِ فِيهَا مِنَ الصَّلَوَاتِ، وَمَا عَلَيْهِ أَنْ يُخَافِتَ بِهَا عَلَى مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْلِنَ وَيُخَافِتُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہر نماز میں قرآءت کی جائے گی۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جو قراءت سنائی، وہ ہم تمہیں سنا دیتے ہیں۔ اور (جن نمازوں میں) ہم سے پوشیدہ قراءت کی، ہم نے بھی وہ قراءت تم سے پوشیدہ رکھی ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بلند آواز سے اور آہستہ آواز سے قراءت کرنے کی بنیاد پر نمازی کے لئے کن نمازوں میں بآواز بلند قراءت کرنی چاہیے اور کن میں آہستہ سے قراءت کرنی چاہیے، میں یہ تمام بحث كتاب الاماته میں بیان کر دی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
360. ‏(‏127‏)‏ بَابُ النَّهْيِ عَنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ‏.‏
360. رکوع اور سجدوں میں قرآن مجید پڑھنا منع ہے
حدیث نمبر: 548
Save to word اعراب
نا علي بن حجر السعدي ، نا إسماعيل يعني ابن جعفر ، نا سفيان بن عيينة . ح وحدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، عن سليمان بن سحيم ، عن إبراهيم بن عبد الله بن معبد وهو ابن عباس ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: كشف النبي صلى الله عليه وسلم الستارة والناس صفوف خلف ابي بكر، فقال:" ايها الناس، إنه لم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة، يراها المسلم، او ترى له، الا إني نهيت ان اقرا راكعا او ساجدا، فاما الركوع، فعظموا فيه الرب، واما السجود، فاجتهدوا في الدعاء، فقمن ان يستجاب لكم" . هذا حديث عبد الجبارنا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، نا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، نا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُحَيْمٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ وَهُوَ ابْنُ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَشَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السِّتَارَةَ وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ إِلا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ، يَرَاهَا الْمُسْلِمُ، أَوْ تُرَى لَهُ، أَلا إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا، فَأَمَّا الرُّكُوعُ، فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ، وَأَمَّا السُّجُودُ، فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ" . هَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الْجَبَّارِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے حجرہ مبارک کا) پردہ ہٹایا جبکہ صحابہ کرام سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صفیں بنائے ہوئے (نماز پڑھ رہے) تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو، نبوت کی خوش خبریوں میں صرف نیک خواب باقی رہ گئے ہیں جنہیں مسلمان دیکھے گا یا اسے دکھائے جائیں گے، خبردار، بیشک مجھے رُکوع اور سجدے کی حالت میں قراءت کرنے سے منع کیا گیا ہے، لہٰذا رُکوع میں رب تعالیٰ کی عظمت بیان کیا کرو اور سجدوں میں گڑگڑا کر خوب محنت سے دعائیں مانگو کیونکہ یہ بہت لائق ہے کہ تمہاری دعائیں قبول کی جائیں۔ یہ عبدالجبار کی حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
361. ‏(‏128‏)‏ بَابُ فَضْلِ السُّجُودِ عِنْدَ قِرَاءَةِ السَّجْدَةِ وَبُكَاءِ الشَّيْطَانِ وَدُعَائِهِ بِالْوَيْلِ لِنَفْسِهِ عِنْدَ سُجُودِ الْقَارِئِ السَّجْدَةَ‏.‏
361. سجدہ کی آیت تلاوت کرنے پر سجدہ کرنے کی فضیلت کا بیان، آیت سجدہ تلاوت کرنے کے بعد قاری قرآن کے سجدہ کرنے پر شیطان کے رونے سے اپنے لیے ہلاکت و بربادی کی دعا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 549
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدم کا بیٹا سجدہ والی آیت تلاوت کرکے سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتے ہوئے اس سے الگ ہوجاتا ہے اور کہتا ہے کہ ہائے میری بربادی، ابن آدم کو سجدے کا حُکم دیا گیا تو اُس نے سجدہ کیا لہٰذا اس کے لئے جنّت ہے۔ اور مجھے سجدے کا حُکم دیا گیا تو میں نے (سجدہ کرنے سے) انکار کر دیا چنانچہ میرے لئے (جہنم کی) آگ ہے۔ جریر کی حدیث میں ہے۔ میں نے اس کی نافرمانی کی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

Previous    18    19    20    21    22    23    24    25    26    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.