Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
358. ‏(‏125‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ قِرَاءَةِ بَعْضِ السُّورَةِ فِي الرَّكْعَةِ الْوَاحِدَةِ لِلْعِلَّةِ تَعْرِضُ لِلْمُصَلِّي
نمازی کو کسی عذر کے پیش آنے پر ایک رکعت میں سورت کا کچھ حصّہ تلاوت کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 546
نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ ، نا حَجَّاجٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ سُفْيَانَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ الصُّبْحَ، وَاسْتَفْتَحَ سُورَةَ الْمُؤْمِنُونَ، حَتَّى إِذَا جَاءَ ذِكْرُ مُوسَى، وَهَارُونَ، أَوْ ذِكْرُ عِيسَى مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ شَكَّ أَوِ اخْتَلَفُوا عَلَيْهِ أَخَذَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْلَةٌ، قَالَ: فَرَكَعَ" . قَالَ: وَابْنُ السَّائِبِ حَاضِرٌ ذَلِكَ. نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجِ ، بِمِثْلِهِ سَوَاءً لَفْظًا وَاحِدًا، غَيْرُ أَنَّهُ قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: فَحَذَفَ وَرَكَعَ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَيْسَ هُوَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ السَّهْمِيَّ
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکّہ مکرمہ میں صبح کی نماز پڑھی اور «‏‏‏‏سورۃ المؤمنون» ‏‏‏‏ شروع کی۔ حتیٰ کہ جب حضرت موسیٰ اور ہارون یا عیسیٰ علیہم السلام کا ذکر آیا (محمد بن عباد کو شک ہے یا اُن کے اساتذہ کرام نے اختلاف کیا ہے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آگئی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کر دیا۔ حدیث کے راوی بیان کرتے ہیں ابن سائب رضی اللہ عنہ اس موقع پر موجود تھے۔ امام صاحب اپنے استاد جناب عبدالرحمٰن کی سند سے ابن جریج سے مذکورہ بالا روایت ہی کی طرح بیان کیا ہے، مگر یہ الفاظ بیان کیے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی۔ اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرات مختصر کر دی اور رکوع میں چلے گئے، اس کے بعد والے الفاظ بیان نہیں کیے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ (یہ عبداللہ) عبداللہ بن عمرو بن عاص سہمی نہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري