356. نماز میں آیتِ رحمت کی تلاوت کے وقت اللہ تعالیٰ سے رحمت کا سوال کرنے، کسی آیتِ عذاب کی قرأت کے بعد اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے اور آیتِ تنزیہ کی تلاوت کرنے کے بعد تسبیح پڑھنے کا بیان
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قراءت شروع کی تو سو آیات کی تلاوت فرمائی، میں نے (دل میں) کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کریں گے۔ پھر آپ نے قراءت جاری رکھی اور دو سو آیات تک قراءت کی، میں نے (دل میں) کہا کہ (اب) آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کریں گے (لیکن) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر قراءت کی حتیٰ کہ سورت ختم کر دی، میں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اب رکوع کریں گے، (مگر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر «سورة النساء» شروع کر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مکمل سورت) تلاوت کرنے کے بعد رکوع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا میرے خیال میں رکوع بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی طرح (طویل) تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رکوع میں یہ کلمات پڑھے «سُبْحَانَ رَبِّي الْعَظِيمِ» پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سجدہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رکوع کی طرح طویل تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سجدوں میں یہ تسبیح پڑھی، «سُبْحَانَ رَبِّي الْأَعْلَى» آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی آیت رحمت کی تلاوت فرماتے تو اللہ تعالیٰ سے رحمت کا سوال کرتے، اور جب کسی عذاب والی آیت کی قرأت کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اس کے عذاب سے پناہ مانگتے اور جب کسی ایسی آیت کی تلاوت کرتے جس میں اللہ تعالیٰ کی تنزیہ و تقدیس ہوتی تو اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے۔ یہ مومل کی راویت ہے۔