جناب عمرو بن دینار اور ابو زبیر روایت کرتے ہیں کہ ہم نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، (دونوں راویوں میں سے ایک اپنے ساتھی سے زیادہ الفاظ روایت کرتا ہے) سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (عشاء) کی نماز پڑھا کرتے تھے پھر واپس جا کر اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے۔ اور ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز تاخیر سے پڑھائی تو سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے واپس جاکر اُنہیں نماز کی امامت کروائی تو «سورة البقرة» پڑھی۔ لوگوں میں سے ایک شخص نے جب آپ کو «سورة البقرة» پڑھتے دیکھا تو اُس نے مسجد کے ایک کونے میں الگ ہو کر اکیلے نماز پڑھ لی، لوگوں نے اُس سے کہا، کیا تو منافق ہوگیا؟ اُس نے کہا کہ نہیں۔ اُس نے کہا کہ میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر اس واقعہ کی خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوں گا۔ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (عشاء کی) نماز پڑھتے ہیں پھر واپس جا کر ہمیں نماز پڑھاتے ہیں، کل رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز دیر سے پڑھائی تو (وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے کے بعد) آئے اور ہمیں نماز پڑھائی تو اس میں «سورة البقرة» پڑھی۔ اے اللہ کے رسول، میں نے ان سے پیچھے ہٹ کر اکیلے نماز پڑھ لی اور بیشک ہم ہاتھوں سے محنت مزدوری کرتے ہیں (اس لئے رات کو طویل قیام نہیں کرسکتے) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے معاذ، کیا تو فتنہ باز ہے؟ سورہ «وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ» [ سورة الليل ] اور «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» [ سورة الأعلى ] اور «وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ» [ سورة البروج ] پڑھا کرو۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کے دیگر طرق كتاب الامامة میں بیان کیے ہیں۔
جناب عدی بن ثابت بیان کرتے ہیں کہ میں نے براہ بن عازب رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عشاء کی نماز میں سورہ «وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ» [ سورة التين ] پڑھتے ہوئے سنا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خوبصورت قراءت کسی سے نہیں سنی۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں (دورانِ حج) بیمار ہوگئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کے پیچھے پیچھے سواری پر سوار ہوکر طواف کرلو۔ آپ فرماتی ہیں کہ میں نے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کی طرف رُخ کرکے نماز پڑھ رہے تھے، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں کو نماز پڑھاتے ہوئے عشاء کی نماز میں سورہ «وَالطُّورِ، وَكِتَابٍ مَّسْطُورٍ» [ سورة الطور ] پڑھتے ہوئے سنا۔ ابن لہیعہ کہتے ہیں کہ ابوالاسود فرماتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تلاوت فرماتے تو خوب ٹھہر ٹھہر کر تلاوت فرماتے تھے۔ مالک نے یہ الفاظ روایت کئے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت ﷲ کے پہلو میں نماز پڑھ رہے تھے۔
عدی بن ثابت بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا براہ بن عازب رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ فرما رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھائی تو اس کی (پہلی) دو رکعتوں میں سے ایک رکعت میں سورہ «وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ» [ سورة التين ] کی تلاوت فرمائی۔
جناب ابواسحاق بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا براءرضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں نماز پڑھی تو عشاء کی نماز میں سورہ «وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ» [ سورة التين ] پڑھی۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں «سورة ق» پڑھا کرتے تھے بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلکی اور مختصر نماز پڑھانا شروع کر دی۔
جناب زیاد بن علاقہ اپنے چچا سیدنا قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو صبح کی نماز میں «سورة ق» پڑھتے ہوئے سنا۔ اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو «وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ» [ سورة ق ] پڑھتے ہوئے سنا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں سو سے ساٹھ آیات یا ساٹھ سے سو آیات تک تلاوت کرتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابومنہال، سیار بن سلامہ بصری ہیں۔
امام صاحب نے اپنے تین اساتذہ کرام جناب احمد بن عبدہ، بندار اور یوسف بن موسیٰ سے مذکورہ بالا کی طرح روایت بیان کی ہے۔ تینوں نے فرمایا کہ ساٹھ سے سو آیات تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم تلاوت فرماتے تھے۔