قال الله- عز وجل-: [فإذا قرات القرآن فاستعذ بالله من الشيطان الرجيم] [النحل]. قَالَ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ-: [فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ] [النَّحْلِ].
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ فَإذَا قَرَأ تَ الْقُرآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ ﴾ ”اور جب تم قرآن مجید کی تلاوت کرو توشیطان مردود سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو۔“
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے «اللَّهُمَّ إنِّي أّعُوذُ بِكَ مِن الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، وَنَفْخِهِ هَمْزِهِ وَنَفْثِهِ» ”اے اللہ، میں شیطان مردود سے اس کے تکبر وغرور، اس کے وسوسوں اور جادو و سحر سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔“ فرماتے ہیں کہ «هَمْزِهِ» سے مراد کے اس کے وسوسے یا جنون ہے۔ «نَفْثِهِ» سے مراد شعر و شاعری ہے۔ اور «نَفْخِهِ» سے مراد تکبر و غرور ہے۔
319. فرض نماز میں تکبیر اور قرأت کے درمیان بندے کا اپنے رب تعالیٰ سے اس کے فضل وکرم کے سوال کرنے کا بیان، ان لوگوں کے دعوے کے خلاف جو کہتے ہیں کہ غیر قرآنی دعا فرض نماز کو فاسد کردیتی ہے
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین کا م کیا کرتے تھے، جنہیں لو گوں نے ترک کر دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑ ے ہو تے تو ا پنے دونوں ہاتھ کھول کر بلند کرتے، اور قراءت سے پہلے کچھ دیر کھڑے ہوکر اللہ تعالیٰ سے اُس کے فضل وکرم کا سوال کرتے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر (رُکوع یا سجدے کے لئے) جُھکتے اور اُٹھتے وقت تکبیر کہتے تھے۔ بندار نے اپنی روایت میں یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین چیزوں پر عمل کرتے تھے جنہیں لوگوں نے چھوڑ دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلاتے ہوئے بلند کرتے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم قراءت سے پہلے تھوڑی دیرکھڑے رہتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے (میں اسی اثناء میں) اللہ تعالیٰ سے اُس کے فضل وکرم کا سوال کر تا ہوں، آور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی رُکوع کرتے اور جُھکتے تو تکبیر کہتے تھے۔
إذ المصلي يناجي ربه، والمناجي ربه يجب عليه ان يفرغ قلبه لمناجاة خالقه- عز وجل- ولا يشغل قلبه التعلق بشيء من امور الدنيا يشغله عن مناجاة خالقه.إِذِ الْمُصَلِّي يُنَاجِي رَبَّهُ، وَالْمُنَاجِي رَبَّهُ يَجِبُ عَلَيْهِ أَنْ يُفَرِّغَ قَلْبَهُ لِمُنَاجَاةِ خَالِقِهِ- عَزَّ وَجَلَّ- وَلَا يَشْغَلَ قَلْبَهُ التَّعَلُّقُ بِشَيْءٍ مِنْ أُمُورِ الدُّنْيَا يَشْغَلُهُ عَنْ مُنَاجَاةِ خَالِقِهِ.
کیونکہ نمازی اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے اور اپنے پروردگار کے ساتھ سرگوشی کرنے والے کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے دل کو اپنے خالق ومالک کی سرگوشی کے لیے فارغ رکھے اور اپنے دل کو دنیوی امور مین سے کسی چیز کے ساتھ مشغول نہ کرے جو اسے اس کے پرودگار کے ساتھ سرگوشی سے غافل کردےـ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی، پھرجب سلام پھیراتو صفوں کے آخر میں موجود ایک شخص کو پکارا اور فرمایا: ”اے فلاں، کیا تم اللہ سے ڈرتے نہیں، کیا تم غور و فکر نہیں کرتے کہ تم نے نماز کیسے پڑھی ہے؟ بیشک جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو وہ صرف اپنے رب سے راز و نیاز کے لئے کھڑا ہوتا ہے۔ لہٰذا اُسے سوچنا چاہئے کہ وہ اپنے رب سے کیسے راز و نیاز کر رہا ہے۔ تمہارا خیال ہے کہ میں تمہیں دیکھتا نہیں ہوں، اللہ کی قسم، بیشک میں تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے بھی اسی طرح دیکھتا ہوں جیسے میں اپنے سامنے دیکھتا ہوں۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ نماز میں اپنی نگاہیں آسمان کی طرف بلند کرتے ہیں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں بڑی سخت تنبیہ فرمائی حتیٰ کہ فرمایا: ”ضرور رُک جائیں ورنہ اُن کی آنکھیں ضرور اُچک لی جائیں گی۔“
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں مدینہ منوّرہ آیا تو میں نے (دل میں) کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو (پورے غور سے) ضرور دیکھوں گا۔ تو میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نماز شروع کی تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہا اور اپنے دونوں ہاتھ بلند کیے، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں انگوٹھے دونوں کانوں کے برابر تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بائیں کو دائیں ہاتھ کے ساتھ پکڑا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرأت کی، پھر انہوں نے بقیہ حدیث بیان کی۔
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں بھی اُن لوگوں میں شامل تھا جو (اسلام قبول کرنے اور دینی امور سیکھنے کے لیے) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تھے، تو میں نے کہا کہ میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو دیکھوں گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کیسے پڑھتے ہیں۔ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «اللهُ أَكْبَرُ» کہا تو اپنے دونوں ہاتھوں کو بُلند کیا حتیٰ کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں کانوں کے برابر ہو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھا اور اُسے پکڑ لیا۔ پھر باقی حدیث بیان کی۔
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دائیاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر سینے پر ہاتھ باندھ لیے۔