صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
318. (85) بَابُ الِاسْتِعَاذَةِ فِي الصَّلَاةِ قَبْلَ الْقِرَاءَةِ،
نماز میں قرأت سے پہلے تعوذ پڑھنے کا بیان،
حدیث نمبر: 472
نا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى الْمَرْوَزِيُّ ، نا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عَطَاءٍ وَهُوَ ابْنُ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَنَفْخِهِ وَهَمْزِهِ وَنَفْثِهِ" ، قَالَ: وَهَمْزِهِ الْمُوتَةُ، وَنَفْثِهِ الشِّعْرُ، وَنَفْخِهِ الْكِبْرِيَاءُ
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے «اللَّهُمَّ إنِّي أّعُوذُ بِكَ مِن الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، وَنَفْخِهِ هَمْزِهِ وَنَفْثِهِ» ”اے اللہ، میں شیطان مردود سے اس کے تکبر وغرور، اس کے وسوسوں اور جادو و سحر سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔“ فرماتے ہیں کہ «هَمْزِهِ» سے مراد کے اس کے وسوسے یا جنون ہے۔ «نَفْثِهِ» سے مراد شعر و شاعری ہے۔ اور «نَفْخِهِ» سے مراد تکبر و غرور ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح