إذ المصلي يناجي ربه، والمناجي ربه يجب عليه ان يفرغ قلبه لمناجاة خالقه- عز وجل- ولا يشغل قلبه التعلق بشيء من امور الدنيا يشغله عن مناجاة خالقه.إِذِ الْمُصَلِّي يُنَاجِي رَبَّهُ، وَالْمُنَاجِي رَبَّهُ يَجِبُ عَلَيْهِ أَنْ يُفَرِّغَ قَلْبَهُ لِمُنَاجَاةِ خَالِقِهِ- عَزَّ وَجَلَّ- وَلَا يَشْغَلَ قَلْبَهُ التَّعَلُّقُ بِشَيْءٍ مِنْ أُمُورِ الدُّنْيَا يَشْغَلُهُ عَنْ مُنَاجَاةِ خَالِقِهِ.
کیونکہ نمازی اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے اور اپنے پروردگار کے ساتھ سرگوشی کرنے والے کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے دل کو اپنے خالق ومالک کی سرگوشی کے لیے فارغ رکھے اور اپنے دل کو دنیوی امور مین سے کسی چیز کے ساتھ مشغول نہ کرے جو اسے اس کے پرودگار کے ساتھ سرگوشی سے غافل کردےـ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی، پھرجب سلام پھیراتو صفوں کے آخر میں موجود ایک شخص کو پکارا اور فرمایا: ”اے فلاں، کیا تم اللہ سے ڈرتے نہیں، کیا تم غور و فکر نہیں کرتے کہ تم نے نماز کیسے پڑھی ہے؟ بیشک جب تم میں سے کوئی شخص نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو وہ صرف اپنے رب سے راز و نیاز کے لئے کھڑا ہوتا ہے۔ لہٰذا اُسے سوچنا چاہئے کہ وہ اپنے رب سے کیسے راز و نیاز کر رہا ہے۔ تمہارا خیال ہے کہ میں تمہیں دیکھتا نہیں ہوں، اللہ کی قسم، بیشک میں تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے بھی اسی طرح دیکھتا ہوں جیسے میں اپنے سامنے دیکھتا ہوں۔“