صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نماز کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 325
Save to word اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل نے بیت اللہ شریف کے پاس مُجھے دو دفعہ امامت کروائی، تو اُنہوں نے مجھے ظہر کی نماز اُس وقت پڑھائی جب سورج تسمے کے برابر ڈھل گیا۔ اور عصر کی نماز اُس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اُس کے برابر ہو گیا۔ اور مغرب کی نماز اُس وقت پڑھائی جب روزے دار نے روزہ کھول لیا۔ اور عشاء کی نماز اُس وقت پڑھائی جب سُرخی غائب ہو گئی۔ اور فجر کی نماز اُس وقت پڑھائی جب روزے دار پر کھانا پینا حرام ہوگیا۔ اور دوسرے دن مجھے ظہر کی نماز اُس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اُس کے برابر ہوگیا۔ اور عصر کی نماز اُس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس سے دُگنا ہوگیا، اور نماز مغرب اس وقت پڑھائی جب روزے دار نے روزہ افطار کرلیا، اور عشاء کی نماز تہائی رات گزرنے پر پڑھائی اور صبح کی نماز روشنی ہونے کے بعد پڑھائی۔ پھر میری طرف متوجہ ہوئے تو کہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم نماز کا وقت ان دو وقتوں کے درمیان ہے۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وقت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے انبیائے کرام علیہم السلام (کی نماز) کا وقت ہے۔ یہ احمد بن عبدہ کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ وکیع کی روایت میں حکیم بن حکیم بن عباد بن حنیف ہے۔ اما م رحمہ اللہ کے کلام جیسے وہ اس باب کے آخر پر ذکر کر چکے ہیں اُسے اس مقام پر لکھا جائے گا ان شاءاللہ۔ (یعنی امام صاحب کا گزشتہ تبصرہ اس جگہ درج کیا جائے گا۔)

تخریج الحدیث: اسناده حسن صحيح
248. ‏(‏15‏)‏ بَابُ ذِكْرِ وَقْتِ الصَّلَاةِ لِلْمَعْذُورِ‏.‏
248. عذر والے شخص کی نماز کے وقت کا بیان
حدیث نمبر: 326
Save to word اعراب
نا بندار بن بشار ، نا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة ، عن ابي ايوب ، عن عبد الله بن عمرو ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا صليتم الصبح، فهو وقت إلى ان يطلع قرن الشمس الاول، فإذا صليتم الظهر، فهو وقت إلى ان تصلوا العصر، فإذا صليتم العصر، فهو وقت إلى ان تصفر الشمس، فإذا غابت الشمس، فهو وقت إلى ان يغيب الشفق، فإذا غاب الشفق، فهو وقت إلى نصف الليل" نا بُنْدَارُ بْنُ بَشَّارٍ ، نا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا صَلَّيْتُمُ الصُّبْحَ، فَهُوَ وَقْتٌ إِلَى أَنْ يَطْلُعَ قَرْنُ الشَّمْسِ الأَوَّلِ، فَإِذَا صَلَّيْتُمُ الظُّهْرَ، فَهُوَ وَقْتٌ إِلَى أَنْ تُصَلُّوا الْعَصْرَ، فَإِذَا صَلَّيْتُمُ الْعَصْرَ، فَهُوَ وَقْتٌ إِلَى أَنْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ، فَإِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ، فَهُوَ وَقْتٌ إِلَى أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ، فَإِذَا غَابَ الشَّفَقُ، فَهُوَ وَقْتٌ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ"
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم صبح کی نمازی پڑھ لو تو اس کا وقت باقی ہے یہاں تک کہ سورج کی پہلی کرن نکل آئے، پھر جب تم ظہر کی نماز پڑھ لو تو اُس کا وقت عصر کی نماز ادا کرنے تک باقی ہے۔ پھر جب تم عصر کی نماز پڑھ لو تو سورج زدر ہونے تک اس کا وقت باقی ہے۔ پھر جب سورج غروب ہو جائے تو وہ (نمازِ مغرب کا) وقت ہے۔ یہاں تک کہ سُرخی غائب ہو جائے۔ پھر جب سُرخی غائب ہو جائے تو وہ نصف رات تک (نمازِ عشاء کا) وقت ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
249. ‏(‏16‏)‏ بَابُ اخْتِيَارِ الصَّلَاةِ فِي أَوَّلِ وَقْتِهَا، بِذِكْرِ خَبَرٍ لَفْظُهُ لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ‏.‏
249. اوّل وقت میں نماز ادا کرنا پسندیدہ ہے، اس سلسلے میں مذکورہ حدیث کا بیان جس کے الفاظ عام اور اس کی مراد خاص ہے
حدیث نمبر: 327
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کونسا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز اوّل وقت میں (ادا کرنا افضل ہے)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
250. ‏(‏17‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ بِقَوْلِهِ‏:‏ ‏"‏ الصَّلَاةُ فِي أَوَّلِ وَقْتِهَا ‏"‏ بَعْضَ الصَّلَاةِ دُونَ جَمِيعِهَا، وَبَعْضَ الْأَوْقَاتِ دُونَ جَمِيعِ الْأَوْقَاتِ،
250. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان مبارک ”نماز اوّل وقت میں اداکرنا افضل ہے“ سے آپ کی مراد سب نمازوں کی بجائے کچھ نمازیں اور سب اوقات کی بجائے کچھ اوقات ہیں
حدیث نمبر: Q328
Save to word اعراب
إذ قد اخبر النبي صلى الله عليه وسلم بتبريد الظهر في شدة الحر، وقد اعلم ان لولا ضعف الضعيف، وسقم السقيم لاخر صلاة العشاء الآخرة إلى شطر الليل‏.‏إِذْ قَدْ أَخْبَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَبْرِيدِ الظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ، وَقَدْ أَعْلَمَ أَنَّ لَوْلَا ضَعْفُ الضَّعِيفِ، وَسَقَمُ السَّقِيمِ لَأَخَّرَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ‏.‏
کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شدید گرمی میں نماز ظہر کو ٹھنڈا کر کے پڑھنے کی خبر دی ہے اور یہ بھی بیان فرمایا ہے کہ اگر کمزور شخص کی کمزوری اور بیمار کی بیماری کا خیال نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشا کو آدھی رات تک مؤخر فرما دیتے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 328
Save to word اعراب
نا بندار بن بشار ، نا محمد بن جعفر ، نا شعبة ، عن المهاجر ابي الحسن ، انه سمع زيد بن وهب يحدثه، عن ابي ذر ، قال: اذن مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ابرد ابرد"، او قال:" انتظر انتظر"، فقال:" إن شدة الحر من فيح جهنم، فإذا اشتد الحر فابردوا بالصلاة" . قال ابو ذر: حتى راينا فيء التلولنا بُنْدَارُ بْنُ بَشَّارٍ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، نا شُعْبَةُ ، عَنِ الْمُهَاجِرِ أَبِي الْحَسَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ يُحَدِّثُهُ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: أَذَّنَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبْرِدْ أَبْرِدْ"، أَوْ قَالَ:" انْتَظِرِ انْتَظِرْ"، فَقَالَ:" إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلاةِ" . قَالَ أَبُو ذَرٍّ: حَتَّى رَأَيْنَا فَيْءَ التُّلُولِ
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن نے ظہر کی اذان کہی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھنڈا کرو، ٹھنڈا کرو۔ یا فرمایا کہ انتظار کرو، انتظار کرو پھر فرمایا: بیشک گرمی کی شدت جہنّم کی بھاپ سے ہے لہٰذا جب گرمی شدید ہو جائے تو نماز کو ٹھنڈا کرلو۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (لہٰذا ہم نے نماز ظہر اُس وقت ادا کی) جب ہم نے ٹیلوں کا سایہ دیکھ لیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 329
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب گرمی سخت ہو جائے تو نماز کو ٹھنڈا کرکے (پڑھو) کیونکہ گرمی کی سختی جہنّم کی بھاپ سے ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 330
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ گرمی کی سختی جہنّم کی بھاپ سے ہے، شدید گرمی میں نماز کو ٹھنڈا کر کے ادا کرو۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 331
Save to word اعراب
نا القاسم بن محمد بن عباد المهلبي ، نا عبد الله يعني ابن داود الخريبي ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله تعالى عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ابردوا الظهر في الحر" نا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ ، نا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ دَاوُدَ الْخُرَيْبِيَّ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَبْرِدُوا الظُّهْرَ فِي الْحَرِّ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گرمی میں نمازِ ظہر کو ٹھنڈا کر کے پڑھو۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
251. ‏(‏18‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ تَعْجِيلِ صَلَاةِ الْعَصْرِ
251. عصر کی نماز جلدی پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 332
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، نا سفيان ، قال: حفظناه من الزهري ، قال: اخبرني عروة ، عن عائشة . ح وحدثنا احمد بن عبدة الضبي ، وسعيد بن عبد الرحمن بن المخزومي ، قالا: حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة رضي الله تعالى عنها، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يصلي العصر والشمس طالعة في حجرتي، لم يظهر الفيء بعد" ، قال احمد: في حجرتها. قال ابو بكر: الظهور عند العرب يكون على معنيين: احدهما ان يظهر الشيء حتى يرى ويتبين فلا خفاء، والثاني ان يغلب الشيء على الشيء، كما يقول العرب: ظهر فلان على فلان، وظهر جيش فلان على جيش فلان، اي غلبهم، فمعنى قولها: لم يظهر الفيء بعد، اي لم يتغلب الفيء على الشمس في حجرتها، اي لم يكن الظل في الحجرة اكثر من الشمس حين صلاة العصرنا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَفِظْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، عَنْ عَائِشَةَ . ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمَخْزُومِيِّ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ طَالِعَةٌ فِي حُجْرَتِي، لَمْ يَظْهَرِ الْفَيْءُ بَعْدُ" ، قَالَ أَحْمَدُ: فِي حُجْرَتِهَا. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: الظُّهُورِ عِنْدَ الْعَرَبِ يَكُونُ عَلَى مَعْنَيَيْنِ: أَحَدُهُمَا أَنْ يَظْهَرَ الشَّيْءُ حَتَّى يُرَى وَيُتَبَيَّنُ فَلا خَفَاءَ، وَالثَّانِي أَنْ يَغْلِبَ الشَّيْءُ عَلَى الشَّيْءِ، كَمَا يَقُولُ الْعَرَبُ: ظَهَرَ فُلانٌ عَلَى فُلانٍ، وَظَهَرَ جَيْشُ فُلانٍ عَلَى جَيْشِ فُلانٍ، أَيْ غَلَبَهُمْ، فَمَعْنَى قَوْلِهَا: لَمْ يَظْهَرِ الْفَيْءُ بَعْدُ، أَيْ لَمْ يَتَغَلَّبِ الْفَيْءُ عَلَى الشَّمْسِ فِي حُجْرَتِهَا، أَيْ لَمْ يَكُنِ الظِّلُّ فِي الْحُجْرَةِ أَكْثَرَ مِنَ الشَّمْسِ حِينَ صَلاةِ الْعَصْرِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز اُس وقت پڑھتے تھے جبکہ سورج میرے حُجرے میں چمکتا تھا (یعنی دُھوپ موجود ہوتی تھی) سایہ پھیلا نہیں ہوتا تھا۔ احمد کہتے ہیں حجرتھا۔ یعنی سایہ اُن کے حُجرے میں پھیلا نہں ہوتا تھا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اہل عرب کے نزدیک ظھور کے دو معنی ہیں۔ ایک معنی یہ ہے کہ ایک چیز ظاہر ہو جائے حتیٰ کہ وہ دکھائی دے اور واضح ہو جائے اُس میں کوئی پوشیدگی نہ رہے۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ ایک چیز دوسری پرغالب آجائے۔ جیسا کہ عرب کہتے ہیں کہ فلاں فلاں شخص پر ظا ہر ہو گیا ہے، اور فلاں کا لشکر فلاں کے لشکر پر ظاہر ہوگیا ہے۔ یعنی ان پر غالب آگیا ہے۔ لہٰذا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے فرمان «‏‏‏‏لم يظهر الفيء بعد» ‏‏‏‏ کا مطلب یہ ہے کہ سایہ اُن کے حُجرے میں دھوپ پر غالب نہیں آیا تھا۔ یعنی نماز عصر کے وقت حُجرے میں سایہ دھوپ سے زیادہ نہیں تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
252. ‏(‏19‏)‏ بَابُ ذِكْرِ التَّغْلِيظِ فِي تَأْخِيرِ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى اصْفِرَارِ الشَّمْسِ،
252. نماز عصر کو سورج زرد ہونے تک مؤخر کرنے پر سخت وعید کا بیان
حدیث نمبر: Q333
Save to word اعراب
والدليل على ان قوله صلى الله عليه وسلم في خبر عبد الله بن عمرو‏:‏ ‏"‏ فإذا صليتم العصر فهو وقت إلى ان تصفر الشمس ‏"‏ إنما اراد وقت العذر والضرورة والناسي لصلاة العصر، فيذكرها قبل اصفرار الشمس او عنده‏.‏ وكذلك اراد النبي صلى الله عليه وسلم من ادرك من العصر ركعة قبل غروب الشمس فقد ادركها، وقت العذر والضرورة والناسي لصلاة العصر حين يذكرها، وقتا يمكنه ان يصلي ركعة منها قبل غروب الشمس، لا انه اباح للمصلي في غير العذر والضرورة، وهو ذاكر لصلاة العصر، ان يؤخرها حتى يصلي عند اصفرار الشمس، او ركعة قبل الغروب وثلاثا بعده‏.‏وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ قَوْلَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو‏:‏ ‏"‏ فَإِذَا صَلَّيْتُمُ الْعَصْرَ فَهُوَ وَقْتٌ إِلَى أَنْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ ‏"‏ إِنَّمَا أَرَادَ وَقْتَ الْعُذْرِ وَالضَّرُورَةِ وَالنَّاسِي لِصَلَاةِ الْعَصْرِ، فَيَذْكُرُهَا قَبْلَ اصْفِرَارِ الشَّمْسِ أَوْ عِنْدَهُ‏.‏ وَكَذَلِكَ أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْعَصْرِ رَكْعَةً قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ فَقَدْ أَدْرَكَهَا، وَقْتَ الْعُذْرِ وَالضَّرُورَةِ وَالنَّاسِي لِصَلَاةِ الْعَصْرِ حِينَ يَذْكُرُهَا، وَقْتًا يُمْكِنُهُ أَنْ يُصَلِّيَ رَكْعَةً مِنْهَا قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ، لَا أَنَّهُ أَبَاحَ لِلْمُصَلِّي فِي غَيْرِ الْعُذْرِ وَالضَّرُورَةِ، وَهُوَ ذَاكِرٌ لِصَلَاةِ الْعَصْرِ، أَنْ يُؤَخِّرَهَا حَتَّى يُصَلِّيَ عِنْدَ اصْفِرَارِ الشَّمْسِ، أَوْ رَكْعَةً قَبْلَ الْغُرُوبِ وَثَلَاثًا بَعْدَهُ‏.‏
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان پھر جب تم نماز عصر ادا کر لو تو سورج زرد ہونے تک اس کا وقت باقی رہتا ہے اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عذر، ضرورت اور بھول جانے والے کے لیے نماز عصر کا وقت ہے کہ اسے سورج زرد ہونے سے پہلے یا زرد ہونے پر یاد آۓ تو وہ نماز پڑھ لے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اس فرمان سے جس نے سورج غروب ہونے سے پہلے ایک رکعت نماز عصر سے پالی تو اس نے مکمّل پالی یہ ہے کہ یہ عذر، ضرورت اور نماز عصر بھول جانے والے کے لیے وقت ہے کہ جب اٗسے یاد آئے اٗس کے لیے (سورج غروب ہونے سے پہلے ایک رکعت پڑھنا ممکن ہو تو وہ پڑھ لے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر کسی عذر، ضرورت اور نماز عصر کو یاد رکھنے والے کے لیے جائز قرار دے دیا ہے کہ وہ نماز عصر کو مؤخر کرے حتیٰ کہ سورج زرد ہونے پرادا کرے یا سورج غروب ہونے سے پہلے ایک رکعت ادا کرے اور تین رکعات غروب آفتاب کے بعد ادا کرے۔

تخریج الحدیث:

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.