صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
250. (17) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ بِقَوْلِهِ: " الصَّلَاةُ فِي أَوَّلِ وَقْتِهَا " بَعْضَ الصَّلَاةِ دُونَ جَمِيعِهَا، وَبَعْضَ الْأَوْقَاتِ دُونَ جَمِيعِ الْأَوْقَاتِ،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان مبارک ”نماز اوّل وقت میں اداکرنا افضل ہے“ سے آپ کی مراد سب نمازوں کی بجائے کچھ نمازیں اور سب اوقات کی بجائے کچھ اوقات ہیں
حدیث نمبر: Q328
إِذْ قَدْ أَخْبَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَبْرِيدِ الظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ، وَقَدْ أَعْلَمَ أَنَّ لَوْلَا ضَعْفُ الضَّعِيفِ، وَسَقَمُ السَّقِيمِ لَأَخَّرَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ.
کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شدید گرمی میں نماز ظہر کو ٹھنڈا کر کے پڑھنے کی خبر دی ہے اور یہ بھی بیان فرمایا ہے کہ اگر کمزور شخص کی کمزوری اور بیمار کی بیماری کا خیال نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشا کو آدھی رات تک مؤخر فرما دیتے۔
تخریج الحدیث: