صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نماز کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 308
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا روح بن عبادة ، عن حنظلة ، قال: سمعت عكرمة بن خالد بن العاص ، يحدث طاوسا، ان رجلا قال لعبد الله بن عمر: الا تغزو؟ فقال عبد الله بن عمر : إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " بني الإسلام على خمس: شهادة ان لا إله إلا الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وصيام رمضان، وحج البيت" نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا رَوْحُ بْنُ عِبَادَةَ ، عَنْ حَنْظَلَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدِ بْنِ الْعَاصِ ، يُحَدِّثُ طَاوُسًا، أَنَّ رَجُلا قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: أَلا تَغْزُو؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بُنِيَ الإِسْلامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَإِقَامُ الصَّلاةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَصِيَامُ رَمَضَانَ، وَحَجُّ الْبَيْتِ"
حضرت عکرمہ بن خالد بن عاص رحمہ اللہ سیدنا طاووس کو بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا، کیا آپ جہاد نہیں کریں گے توعبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور نماز قائم کرنا، اور زکوٰۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا اور بیت اللہ کا حج کرنا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 309
Save to word اعراب
نا احمد بن منصور الرمادي ، نا ابو النضر ، نا عاصم وهو ابن محمد بن زيد بن عبد الله بن عمر بن الخطاب ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " بني الإسلام على خمس: شهادة ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وحج البيت، وصوم رمضان" . نا به محمد بن يحيى ، نا احمد بن يونس ، نا عاصم ، اخبرني واقد بن محمد بن زيد ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: بمثله. قال ابو بكر: خرجت طرق هذا الحديث في كتاب الإيماننا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِيُّ ، نا أَبُو النَّضْرِ ، نا عَاصِمٌ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بُنِيَ الإِسْلامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلاةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَحَجُّ الْبَيْتِ، وَصَوْمُ رَمَضَانَ" . نا بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، نا عَاصِمٌ ، أَخْبَرَنِي وَاقِدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِمِثْلِهِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَرَّجْتُ طُرُقَ هَذَا الْحَدِيثِ فِي كِتَابِ الإِيمَانِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں، اور نماز قائم کرنا، اور زکٰوۃ ادا کرنا اور بیت اللہ شریف کا حج کرنا اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ اپنے استاد محمد بن یحییٰ کی سند سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور مذکورہ بالا روایت کی طرح روایت بیان کی۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کے طرق کتاب الایمان میں بیان کیے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
240. ‏(‏7‏)‏ بَابٌ فِي فَضَائِلِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ‏.‏
240. نماز پنجگانہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 310
Save to word اعراب
نا عيسى بن إبراهيم الغافقي المصري ، نا عبد الله بن وهب ، عن مخرمة ، عن ابيه ، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص ، قال: سمعت سعدا ، وناسا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقولون: كان رجلان اخوان في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان احدهما افضل من الآخر، فتوفي الذي هو افضلهما، ثم عمر الآخر بعده اربعين ليلة ثم توفي، فذكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم فضيلة الاول على الآخر، فقال:" الم يكن يصلي؟"، قالوا: بلى يا رسول الله، وكان لا باس به، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فما يدريكم ماذا بلغت به صلاته؟ إنما مثل الصلاة كمثل نهر جار بباب رجل غمر عذب، يقتحم فيه كل يوم خمس مرات، فما ترون ذلك يبقي من درنه! لا تدرون ماذا بلغت به صلاته" نا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ الْمِصْرِيُّ ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مَخْرَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدًا ، وَنَاسًا مَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُونَ: كَانَ رَجُلانِ أَخَوَانِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ أَحَدُهُمَا أَفْضَلَ مِنَ الآخَرِ، فَتُوُفِّيَ الَّذِي هُوَ أَفْضَلُهُمَا، ثُمَّ عَمَّرَ الآخَرُ بَعْدَهُ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ تُوُفِّيَ، فَذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضِيلَةُ الأَوَّلِ عَلَى الآخَرِ، فَقَالَ:" أَلَمْ يَكُنْ يُصَلِّي؟"، قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَانَ لا بَأْسَ بِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَمَا يُدْرِيكُمْ مَاذَا بَلَغَتْ بِهِ صَلاتُهُ؟ إِنَّمَا مَثَلُ الصَّلاةِ كَمَثَلِ نَهَرٍ جَارٍ بِبَابِ رَجُلٍ غَمْرٍ عَذْبٍ، يَقْتَحِمُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ، فَمَا تَرَوْنَ ذَلِكَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ! لا تَدْرُونَ مَاذَا بَلَغَتْ بِهِ صَلاتُهُ"
حضرت عامر بن سعد بن وقاص رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا سعد اور اصحابِ رسول رضی اللہ عنہم سے سنا وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں دو شخص بھائی تھے۔ ان میں سے ایک دوسرے سے (دین میں) افضل و بہتر تھا۔ پھر اُن میں سے افضل شخص فوت ہو گیا۔ پھر دوسرا شخص اس کے بعد چالیس راتیں زندہ رہنے کے بعد فوت ہوگیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پہلے بھائی کی فضیلت دوسرے بھائی پر ذکرکی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا (دوسرا بھائی) نماز نہیں پڑھتا تھا؟ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ کیوں نہیں اے اللہ کے رسول، وہ ایک اچھا مسلمان تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تمہیں کیا معلوم کہ اس کی نماز نے اس کو کس مقام مرتبہ پر پہنچا دیا ہے۔ بیشک نماز کی مثال کسی شخص کے دروازے پر چلنے والی میٹھے پانی سے بھرپور نہر جیسی ہے وہ اُس میں ہر روز (غسل کرنے کے لیے) پانچ مرتبہ داخل ہوتا ہے۔ تمہارا کیا خیال ہے اس کی میل کچیل باقی رہ جائے گی؟ تمہیں کیا معلوم اُس کی نماز نے اُسے کس شاندار مقام پر پہنچا دیا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 311
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الله بن ميمون بالإسكندرية، نا الوليد يعني ابن مسلم ، عن الاوزاعي ، قال: حدثني ابو عمار وهو شداد بن عبد الله ، حدثنا ابو امامة ، قال: اتى رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني اصبت حدا فاقمه علي؟ فاعرض عنه، واقيمت الصلاة فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما سلم، قال: يا رسول الله، إني اصبت حدا فاقمه علي، قال:" هل توضات حين اقبلت؟"، قال: نعم، قال:" اذهب فإن الله قد عفا عنك" نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَيْمُونٍ بِالإِسْكَنْدَرِيَّةِ، نا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَمَّارٍ وَهُوَ شَدَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُمَامَةَ ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ؟ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، وَأُقِيمَتِ الصَّلاةُ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، قَالَ:" هَلْ تَوَضَّأْتَ حِينَ أَقْبَلْتَ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" اذْهَبْ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ عَفَا عَنْكَ"
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہُوا تو اس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میں نے حد کا ارتکاب کیا ہے تو مُجھ پر حد قائم کردیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس سے منہ پھیرلیا۔ اور (‏‏‏‏پھر) نماز کھڑی ہو گئی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی، پھر جب سلام پھیرا تو اُس شخص نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، میں نے حد کا ارتکاب کیا ہے تو مجھ پر قائم فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم آئے تھے تو کیا وضو کیا تھا؟ اُس نے کہا کہ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ (چلے جاؤ) بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہیں معاف کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
241. ‏(‏8‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْحَدَّ الَّذِي أَصَابَهُ هَذَا السَّائِلُ
241. اس بات کی دلیل کا بیان کہ اس سائل نے جس حدکا ارتکاب کیا تھا
حدیث نمبر: Q312
Save to word اعراب
فاعلمه صلى الله عليه وسلم ان الله قد عفا عنه بوضوئه وصلاته كان معصية ارتكبها دون الزنا الذي يوجب الحد ‏"‏ إذ كل ما زجر الله عنه قد يقع عليه اسم حد،فَأَعْلَمَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ اللَّهَ قَدْ عَفَا عَنْهُ بِوُضُوئِهِ وَصَلَاتِهِ كَانَ مَعْصِيَةٌ ارْتَكَبَهَا دُونَ الزِّنَا الَّذِي يُوجِبُ الْحَدَّ ‏"‏ إِذْ كُلُّ مَا زَجَرَ اللَّهُ عَنْهُ قَدْ يَقَعُ عَلَيْهِ اسْمُ حَدٍّ،
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بتایا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اس کے وضو اور نماز کی ادائیگی سے معاف کردیا ہے وہ حد واجب کرنے والے زنا سے کم گناہ کا ارتکاب تھا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: Q312
Save to word اعراب
وليس اسم الحد إنما يقع على ما يوجب جلدا او رجما او قطعا قط‏.‏ قال الله تبارك وتعالى في ذكر المطلقة‏:‏ ‏[‏لا تخرجوهن من بيوتهن ولا يخرجن إلا ان ياتين بفاحشة مبينة وتلك حدود الله ومن يتعد حدود ‏[‏الله‏]‏ فقد ظلم نفسه‏]‏ ‏[‏الطلاق‏:‏ 1‏]‏ قال‏:‏ ‏(‏تلك حدود الله فلا تعتدوها‏]‏ ‏[‏البقرة‏:‏ 229‏]‏، فكل ما زجر الله عنه فاسم الحد واقع عليه، إذ الله- عز وجل- قد امر بالوقوف عنده فلا يجاوز ولا يتعدىوَلَيْسَ اسْمُ الْحَدِّ إِنَّمَا يَقَعُ عَلَى مَا يُوجِبُ جَلْدًا أَوْ رَجْمًا أَوْ قَطْعًا قَطُّ‏.‏ قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي ذِكْرِ الْمُطَلَّقَةِ‏:‏ ‏[‏لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ ‏[‏اللَّهِ‏]‏ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ‏]‏ ‏[‏الطَّلَاقِ‏:‏ 1‏]‏ قَالَ‏:‏ ‏(‏تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا‏]‏ ‏[‏الْبَقَرَةِ‏:‏ 229‏]‏، فَكُلُّ مَا زَجَرَ اللَّهُ عَنْهُ فَاسْمُ الْحَدِّ وَاقِعٌ عَلَيْهِ، إِذِ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- قَدْ أَمَرَ بِالْوُقُوفِ عِنْدَهُ فَلَا يُجَاوَزُ وَلَا يُتَعَدَّى
کیونکہ ہر وہ کام جس سے الله تعالیٰ سختی سے منع کریں اس پر حد کا اطلاق ہو جاتا ہے، حد صرف اس گناه ہی کو نہیں کہتے جو کوڑے، رجم یا ہاتھ پاؤں کاٹنے کو واجب کر دیتا ہے، اللہ تعالی نے مطلقہ عورت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: «‏‏‏‏لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ .... فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ» ‏‏‏‏ [ سورة الطلاق ] تم اُنہیں اُن کے گھروں سے مت نکالو اور نہ وہ از خود نکلیں ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کھلی برائی کر بیٹھیں یہ الله کی مقرر کردہ حدیں ہیں۔ جو شخص الله کی حدوں سے آگے بڑھ جائے اس نے یقیناً اپنے اوپر ظلم کیا۔ اور ارشاد باری تعالی ہے: «‏‏‏‏تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة ] یہ اللہ تعالی کی حدیں ہیں تو ان سے تجاوز نہ کرو۔ لہذا جس کام سے اللہ تعالی نے ڈانٹا ہے اُس پر حد کا اطلاق ہوتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اُن حدوں پر ٹھرنے کا حُکم دیا ہے تو اُن سے تجاوز کیا جائے نہ آگے بڑھا جائے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 312
Save to word اعراب
انا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، وإسحاق بن إبراهيم بن حبيب بن الشهيد ، قالا: حدثنا المعتمر ، عن ابيه ، نا ابو عثمان ، عن ابن مسعود ، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر له انه اصاب من امراة إما قبلة، او مسا بيد، او شيئا كانه يسال عن كفارتها، قال: فانزل الله عز وجل: واقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل، إن الحسنات يذهبن السيئات، ذلك ذكرى للذاكرين سورة هود آية 114، قال: فقال الرجل: الي هذه؟ قال:" هي لمن عمل بها من امتي" . قال: وحدثناه الصنعاني ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا سليمان وهو التميمي ، بهذا الإسناد مثله، فقال: اصاب من امراة قبلة، ولم يشك، ولم يقل كانه يسال عن كفارتهاأنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، قَالا: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، نا أَبُو عُثْمَانَ ، عَنِ ابْنُ مَسْعُودٍ ، أَنَّ رَجُلا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ لَهُ أَنَّهُ أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ إِمَّا قُبْلَةً، أَوْ مَسًّا بَيْدٍ، أَوْ شَيْئًا كَأَنَّهُ يَسْأَلُ عَنْ كَفَّارَتِهَا، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ، إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ، ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114، قَالَ: فَقَالَ الرَّجُلُ: أَلِي هَذِهِ؟ قَالَ:" هِيَ لِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي" . قَالَ: وَحَدَّثَنَاهُ الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدَ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ التَّمِيمِيُّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، فَقَالَ: أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ قُبْلَةً، وَلَمْ يَشُكَّ، وَلَمْ يَقُلْ كَأَنَّهُ يَسْأَلُ عَنْ كَفَّارَتِهَا
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اُس نے بتایا کہ اُس نے کسی عورت کا بوسہ لیا ہے یا ہاتھ سے اُسے چُھوا ہے یا کچھ اور کام کیا ہے۔ گویا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا کفّارہ پوچھ رہا تھا۔ کہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی «‏‏‏‏وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّاكِرِينَ» ‏‏‏‏ [ سورة هود ] دن کے دونوں سروں اور رات کی گھڑیوں میں نماز قائم کرو۔ یقیناًً ً نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں۔ یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لئے۔ کہتے ہیں کہ اُس شخص نے پوچھا، کیا یہ صرف میرے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ میرے ہر اُمّتی کے لئے ہے جو اس پر عمل کرے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ نے سلیمان تمیمی کی سند سے مذکورہ بالا روایت ہی کی طرح روایت بیان کی ہے۔ اس میں ہے اُس نے ایک عورت کا بوسہ لیا ہے اس میں شک کے الفاظ بیان نہیں کیے۔ اور نہ یہ الفاظ روایت کیے ہیں کہ گویا کہ وہ اس کا کفّارہ پوچھ رہا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 313
Save to word اعراب
نا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا وكيع ، نا إسرائيل ، عن سماك بن حرب ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، والاسود ، عن عبد الله ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني لقيت امراة في البستان، فضممتها إلي وباشرتها، وقبلتها، وفعلت بها كل شيء، إلا اني لم اجامعها، فسكت النبي صلى الله عليه وسلم، فنزلت هذه الآية: إن الحسنات يذهبن السيئات، ذلك ذكرى للذاكرين سورة هود آية 114، فدعاه النبي صلى الله عليه وسلم، فقراها عليه، فقال عمر: يا رسول الله , اله خاصة او للناس كافة؟ فقال:" لا , بل للناس كافة" نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نا وَكِيعٌ ، نا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، وَالأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَقِيتُ امْرَأَةً فِي الْبُسْتَانِ، فَضَمَمْتُهَا إِلَيَّ وَبَاشَرْتُهَا، وَقَبَّلْتُهَا، وَفَعَلْتُ بِهَا كُلَّ شَيْءٍ، إِلا أَنِّي لَمْ أُجَامِعْهَا، فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ، ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114، فَدَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ عُمَرَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَلَهُ خَاصَّةً أَوْ لِلنَّاسِ كَافَّةً؟ فَقَالَ:" لا , بَلْ لِلنَّاسِ كَافَّةً"
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکر صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اُس نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میں ایک عورت سے باغ میں ملا تو میں نے اُسے اپنے ساتھ چمٹالیا، اُس کے ساتھ پیار محبت کیا، اُسے بوسہ دیا اور اُس سے جماع کے سوا ہر کام کیا ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے، تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی بیشک نیکیاں برائیوں کوختم کر دیتی ہیں۔ یہ نصیحت پکڑنے والوں کے لئے نصیحت ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے بلایا اور اُس پر یہ آیت تلاوت فرمائی۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، کیا یہ حُکم اس کے لئے خاص ہے یا تمام لوگوں کے لئے ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ تمام لوگوں کے لئے ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
242. ‏(‏9‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ إِنَّمَا تُكَفِّرُ صَغَائِرَ الذُّنُوبِ دُونَ كَبَائِرِهَا‏.‏
242. اس بات کی دلیل کا بیان کہ پانچ فرض نمازیں صرف چھوٹے گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں بڑے گناہوں کا نہیں
حدیث نمبر: 314
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ فرض نمازیں اور جمعہ دوسرے جمعہ تک کے درمیان گناہوں کا کفّارہ ہیں جب تک کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیا جائے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 315
Save to word اعراب
نا يونس بن عبد الاعلى الصدفي ، انا ابن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، ان ابن ابي هلال ، حدثه، ان نعيم بن المجمر ، حدثه، ان صهيبا مولى العتواريين، حدثه، انه سمع ابا هريرة ، وابا سعيد الخدري ، يخبران، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه جلس على المنبر، ثم قال:" والذي نفسي بيده"، ثلاث مرات، ثم يسكت، فاكب كل رجل منا يبكي حزينا ليمين رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: " ما من عبد ياتي بالصلوات الخمس، ويصوم رمضان، ويجتنب الكبائر السبع، إلا فتحت له ابواب الجنة يوم القيامة، حتى إنها لتصطفق، ثم تلا: إن تجتنبوا كبائر ما تنهون عنه نكفر عنكم سيئاتكم سورة النساء آية 31" نا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، أنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ ابْنَ أَبِي هِلالٍ ، حَدَّثَهُ، أَنَّ نُعَيْمَ بْنَ الْمُجْمِرِ ، حَدَّثَهُ، أَنَّ صُهَيْبًا مَوْلَى الْعُتْوَارِيِّينَ، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَأَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، يُخْبِرَانِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ"، ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ يَسْكُتُ، فَأَكَبَّ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا يَبْكِي حَزِينًا لِيَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يَأْتِي بِالصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، وَيَصُومُ رَمَضَانَ، وَيَجْتَنِبُ الْكَبَائِرَ السَّبْعَ، إِلا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، حَتَّى إِنَّهَا لَتَصْطَفِقُ، ثُمَّ تَلا: إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ سورة النساء آية 31"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر رونق افروز ہوئے پھر فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تین مرتبہ فرمایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے، ہم میں سے ہر شخص سرنگوں ہوکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قَسم کی وجہ سے غمگین ہوکر رونے لگا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بھی پانچ فرض نمازیں ادا کرے، رمضان المبارک کے روزے رکھے، اور سات بڑے بڑے گناہوں سے اجتناب کرے، تو اُس کے لئے قیامت کے روز جنّت کے دروازے کھول دیے جائیں گے حتیٰ کہ وہ دروازے (خوشی سے) ہل رہے ہوں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «‏‏‏‏إِن تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ» ‏‏‏‏ [ سورة النساء ] اگر تم کبیرہ گناہوں سے اجتناب کروجن سے تمہیں روکا گیا ہے، توہم تمہاری برائیاں معاف کر دیں گے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.