إذ الإيمان والإسلام إسمان بمعنى واحد» خبر عمر بن الخطاب في مسالة جبريل النبي صلى الله عليه وسلم عن الإسلام قد امليته في كتاب الطهارة.إِذِ الْإِيمَانُ وَالْإِسْلَامُ إسْمَانِ بِمَعْنًى وَاحِدٍ» خَبَرُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي مَسْأَلَةِ جِبْرِيلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْإِسْلَامِ قَدْ أَمْلَيْتُهُ فِي كِتَابِ الطَّهَارَةِ.
جبرائیل علیہ السلام کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام کے بارے میں پوچھنے کے متعلق سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی حدیث میں نے کتاب الطهارة میں املا کر دی ہے۔
حضرت عکرمہ بن خالد بن عاص رحمہ اللہ سیدنا طاووس کو بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا، کیا آپ جہاد نہیں کریں گے توعبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ ”اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور نماز قائم کرنا، اور زکوٰۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا اور بیت اللہ کا حج کرنا۔“