صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
242. (9) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ إِنَّمَا تُكَفِّرُ صَغَائِرَ الذُّنُوبِ دُونَ كَبَائِرِهَا.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ پانچ فرض نمازیں صرف چھوٹے گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں بڑے گناہوں کا نہیں
حدیث نمبر: 315
نا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، أنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ ابْنَ أَبِي هِلالٍ ، حَدَّثَهُ، أَنَّ نُعَيْمَ بْنَ الْمُجْمِرِ ، حَدَّثَهُ، أَنَّ صُهَيْبًا مَوْلَى الْعُتْوَارِيِّينَ، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَأَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، يُخْبِرَانِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ"، ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ يَسْكُتُ، فَأَكَبَّ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا يَبْكِي حَزِينًا لِيَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يَأْتِي بِالصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، وَيَصُومُ رَمَضَانَ، وَيَجْتَنِبُ الْكَبَائِرَ السَّبْعَ، إِلا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، حَتَّى إِنَّهَا لَتَصْطَفِقُ، ثُمَّ تَلا: إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ سورة النساء آية 31"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر رونق افروز ہوئے پھر فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔“ تین مرتبہ فرمایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے، ہم میں سے ہر شخص سرنگوں ہوکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قَسم کی وجہ سے غمگین ہوکر رونے لگا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بھی پانچ فرض نمازیں ادا کرے، رمضان المبارک کے روزے رکھے، اور سات بڑے بڑے گناہوں سے اجتناب کرے، تو اُس کے لئے قیامت کے روز جنّت کے دروازے کھول دیے جائیں گے حتیٰ کہ وہ دروازے (خوشی سے) ہل رہے ہوں گے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «إِن تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ» [ سورة النساء ] ”اگر تم کبیرہ گناہوں سے اجتناب کروجن سے تمہیں روکا گیا ہے، توہم تمہاری برائیاں معاف کر دیں گے۔“
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف