سیدنا ابوسمح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم تھا، سیدنا حسن یا سیدنا حسین رضی اللہ عنہما کو لایا گیا تو اُنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک پر پیشاب کر دیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے دھونا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اِسے پانی کے چھینٹے مار دو کیونکہ بچّی کے پیشاب کو دھویا جاتا ہے اور بچّے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جاتا ہے۔“
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیتے بچّے کے پیشاب کے متعلق فرمایا: ”بچّے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جائے گا اور بچّی کے پیشاب کودھویا جائے گا“ امام صاحب ابوموسیٰ سے اس طرح روایت کرتے ہیں کہ اور اس میں یہ اضافہ بیان کیا کہ قتادہ کہتے ہیں کہ یہ حُکم اُس وقت تک ہے جب تک وہ دونوں کھانا نہ کھاتے ہوں۔ پھر جب وہ دونوں کھانا کھانے لگیں تو دونوں کا پیشاب دھویا جائے گا۔
سیدہ اُم قیس بنت محصن اسدیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں اپنے چھوٹے بیٹے کے ساتھ، جو ابھی کھانا نہیں کھاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، تو اُس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اُس پر چھینٹے مارے۔
سیدہ اُم قیس بنتِ محصن اسدیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ اپنے چھوٹے بچّے کو لیکر، جو کھانا نہیں کھاتا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے اپنی گود میں بٹھالیا، تو اُس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کر دیا۔ چناچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگواکر اُسے چھینٹے مارے اور اُسے دھویا نہیں۔ امام صاحب اپنے اُستاد یونس کی سند سے ابن شہاب سے بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے مذکورہ بالا روایت کی طرح سند اور متن بیان کیا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے کو جب منی لگ جاتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُسے دھو لیتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لے جاتے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے میں دھونے سے پڑنے والے نشان کو دیکھ رہی ہوتی تھی۔ ”یہ صنعانی کی روایت کے الفاظ ہیں۔ امام ابن مبارک رحمہ اللہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: ”وہ کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے منی (لگنے کی وجہ) سے دھویا کرتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اُنہیں پہن کر) باہرتشریف لے جاتے حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے میں پانی کا اثر (دکھائی دیتا) تھا۔ یزید بن ہارون کی سند میں «عن عائشه» کی بجائے «اخبرتنی عائشه» کے الفاظ ہیں۔
إذ النجس لا يزيله عن الثوب الفرك دون الغسل، وفي صلاة النبي صلى الله عليه وسلم في الثوب الذي قد اصابه مني بعد فركه يابسا ما بان، وثبت ان المني ليس بنجسإِذِ النَّجَسُ لَا يُزِيلُهُ عَنِ الثَّوْبِ الْفَرْكُ دُونَ الْغَسْلِ، وَفِي صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الثَّوْبِ الَّذِي قَدْ أَصَابَهُ مَنِيٌّ بَعْدَ فَرْكِهِ يَابِسًا مَا بَانَ، وَثَبَتَ أَنَّ الْمَنِيَّ لَيْسَ بِنَجَسٍ
جبکہ نجاست کپڑے سے دھوئے بغیر صرف کُھرچنے سے دور نہیں ہوتی، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا منی والے کپڑے سے منی خشک ہونے پر اسے کُھرچ کر نماز پڑھنے سے واضح اور ثابت ہوگیا کہ منی نجس نہیں ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی (خُشک ہونے پر) کُھرچ دیا کرتی تھیں ـ بعض راویوں نے مختصر حدیث بیان کی ہے اور بعض نے سیدہ عائشۃ رضی اللہ عنہا کے پاس مہمان ٹھرنے اور اس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لحاف کو دھونے کا واقعہ بھی ذکر کیا ہے ـ اور ان کا یہ فرمان بھی کہ میں نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کُھرچتے ہوۓ دیکھا ہے ـ
سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں مذی کی وجہ سے بڑی سختی اور تکلیف کا سامنا کرتا تھا۔ اور اُس کی وجہ سے بکثرت غسل کیا کرتا تھا۔ پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اُسکے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں صرف وضو کرنا کافی ہے۔“ میں نے عرض کیا کہ مذی میرے کپڑوں کو لگ جائے اُسے کیسے صاف کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے لئے کافی ہے کہ تو ایک چُلّو پانی لے اور تیرے خیال میں جہاں مذی لگی ہو وہاں کپڑے پر چھڑک دے۔“ ابن ابان کہتے ہیں کہ مجھے سعید بن عبید بن سباق نے حدیث بیان کی ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کی حدیث کہ اُنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذی کے متعلق پوچھا، (تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) اس میں وضو کرنا چاہیے۔ میں نےعرض کیا: جو ہمارے کپڑوں کو لگ جائے اس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا حُکم ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے لیے کافی ہے کہ تُو ایک چُلّو پانی لیکراپنے کپڑے پرچھڑک دے جہاں تیرے خیال میں مذی لگی ہے“ میں مذی کے متعلق ابواب سے پہلے املاء کرواچکا ہوں۔