صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ تَطْهِيرِ الثِّيَابِ بِالْغَسْلِ مِنَ الْأَنْجَاسِ
نجاست کی وجہ سے کپڑوں کو دھو کر پاک صاف کرنے کے ابواب کا مجموعہ
222. (220) بَابُ غَسْلِ بَوْلِ الصَّبِيَّةِ مِنَ الثَّوْبِ
بچّی کے پیشاب کو کپڑے سے دھونے کا بیان
حدیث نمبر: 283
نا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، نا يَحْيَى بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنِي مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ الطَّائِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو السَّمْحِ ، قَالَ: كُنْتُ خَادِمَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجِيءَ بِالْحَسَنِ، أَوِ الْحُسَيْنِ، فَبَالَ عَلَى صَدْرِهِ، فَأَرَادُوا أَنْ يَغْسِلُوهُ، فَقَالَ:" رُشُّوهُ رَشًّا، فَإِنَّهُ يُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِيَةِ، وَيُرَشُّ بَوْلُ الْغُلامِ"
سیدنا ابوسمح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم تھا، سیدنا حسن یا سیدنا حسین رضی اللہ عنہما کو لایا گیا تو اُنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک پر پیشاب کر دیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے دھونا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اِسے پانی کے چھینٹے مار دو کیونکہ بچّی کے پیشاب کو دھویا جاتا ہے اور بچّے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: اسناده صحيح