سلیمان بن بلال نے مجھے سہیل سے اسی سند کے ساتھ امام مالک کی حدیث کے ہم معنی حدیث (ان الفاظ میں) بیان کی: "اسے چاہئے کہ اپنی قسم کا کفارہ دے اور وہ کام کرے جو بہتر ہے
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے امام مالک کی حدیث نمبر 12 کی طرح بیان کرتے ہیں، ”کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے اور وہ کام کرے جو بہتر ہے۔“
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن عبد العزيز يعني ابن رفيع ، عن تميم بن طرفة ، قال: " جاء سائل إلى عدي بن حاتم فساله نفقة في ثمن خادم او في بعض ثمن خادم، فقال: ليس عندي ما اعطيك إلا درعي ومغفري، فاكتب إلى اهلي ان يعطوكها، قال: فلم يرض فغضب عدي ، فقال: اما والله لا اعطيك شيئا ثم إن الرجل رضي، فقال: اما والله لولا اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من حلف على يمين ثم راى اتقى لله منها، فليات التقوى ما حنثت يميني ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ رُفَيْعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، قَالَ: " جَاءَ سَائِلٌ إِلَى عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ فَسَأَلَهُ نَفَقَةً فِي ثَمَنِ خَادِمٍ أَوْ فِي بَعْضِ ثَمَنِ خَادِمٍ، فَقَالَ: لَيْسَ عِنْدِي مَا أُعْطِيكَ إِلَّا دِرْعِي وَمِغْفَرِي، فَأَكْتُبُ إِلَى أَهْلِي أَنْ يُعْطُوكَهَا، قَالَ: فَلَمْ يَرْضَ فَغَضِبَ عَدِيٌّ ، فَقَالَ: أَمَا وَاللَّهِ لَا أُعْطِيكَ شَيْئًا ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَ رَضِيَ، فَقَالَ: أَمَا وَاللَّهِ لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ ثُمَّ رَأَى أَتْقَى لِلَّهِ مِنْهَا، فَلْيَأْتِ التَّقْوَى مَا حَنَّثْتُ يَمِينِي ".
جریر نے عبدالعزیز بن رفیع سے، انہوں نے تمیم بن طرفہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کے پاس ایک سائل آیا اور ان سے غلام کی قیمت یا غلام کی قیمت کا کچھ حصہ (ادا کرنے کے لیے) خرچے کا سوال کیا، تو انہوں نے کہا، میرے پاس تو تمہیں دینے کے لیے میری زرہ اور (سر کے) خَود کے سوا کچھ نہیں، اس لیے میں اپنے گھر والوں کو لکھ دیتا ہوں کہ وہ یہ خرچہ تمہیں دے دیں۔ کہا: وہ (اس پر) راضی نہ ہوا تو حضرت عدی رضی اللہ عنہ ناراض ہو گئے اور کہا: اللہ کی قسم! میں تمہیں کچھ نہیں دوں گا، پھر وہ آدمی (اسی بات پر) راضی ہو گیا تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا: "جس نے کوئی قسم کھائی، پھر کسی اور کام کو اللہ عزوجل کے تقوے کے زیادہ قریب دیکھا تو وہ تقوے والا کام کرے۔" تو میں اپنی قسم نہ توڑتا
تمیم بن طرفہ بیان کرتے ہیں، کہ ایک سائل حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آیا، اور ان سے خادم کی قیمت یا خادم کی کچھ قیمت دینے کا سوال کیا، تو انہوں نے کہا، میرے پاس تجھے دینے کے لیے میری زرہ اور خود کے سوا کچھ نہیں ہے، تو میں اپنے گھر والوں کو لکھ دیتا ہوں، تو وہ تجھے قیمت دے دیں گے، تو وہ اس پر راضی نہ ہوا، جس سے حضرت عدی رضی اللہ تعالی عنہ ناراض ہو گئے، اور کہا، ہاں، اللہ کی قسم! اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا، ”جس نے کسی کام پر قسم اٹھائی، پھر اس کے سامنے اللہ کے تقویٰ پر زیادہ دلالت کرنے والی رائے آئی، تو وہ تقویٰ والا کام کرے،“ تو میں اپنی قسم نہ توڑتا۔
شعبہ نے عبدالعزیز بن رفیع سے، انہوں نے تمیم بن طرفہ سے اور انہوں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کوئی قسم کھائی، پھر کسی دوسرے کام کو اس سے بہتر سمجھا تو وہ وہی کام کرے جو بہتر ہے اور اپنی قسم کو ترک کر دے۔ (اور کفارہ ادا کر دے
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی کام کے لیے قسم اٹھائی، اور اس کے مخالف کو بہتر سمجھا، تو وہ کام کرے جو بہتر ہے، اور اپنی قسم کو چھوڑ دے، یعنی قسم توڑ دے۔“
اعمش نے عبدالعزیز بن رفیع سے، انہوں نے تمیم طائی سے اور انہوں نے حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی کسی کام کی قسم کھائے، پھر اس سے بہتر (کام) دیکھے تو وہ اس (قسم) کا کفارہ ادا کر دے اور وہی کرے جو بہتر ہے
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کسی کام کی قسم اٹھائے، اور اس کے برعکس کو اس سے بہتر سمجھے، تو قسم کا کفارہ ادا کرے، اور وہ کام کرے جو بہتر ہے۔“
شیبانی نے عبدالعزیز بن رفیع سے، انہوں نے تمیم طائی سے اور انہوں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ یہی فرما رہے تھے
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا۔
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی اور انہوں نے تمیم بن طرفہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے سنا، ان کے پاس ایک آدمی ایک سو درہم مانگنے کے لیے آیا تھا، (غلام کی قیمت میں سے سو درہم کم تھے) انہوں نے کہا: تو مجھ سے (سرف) سو درہم مانگ رہا جبکہ میں حاتم طائی کا بیٹا ہوں؟ اللہ کی قسم! میں تمہیں (کچھ) نہیں دوں گا، پھر انہوں نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا: "جس نے کوئی قسم کھائی، پھر اس سے بہتر کام دیکھا تو وہ وہی کرے جو بہتر ہے۔" (تو میں تمہیں کچھ نہ دیتا
تمیم بن طرفہ بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ سے سنا، جبکہ ان کے پاس ایک آدمی سو درہم (100) مانگنے کے لیے آیا، تو انہوں نے کہا، تو مجھ سے سو (100) درہم مانگ رہا ہے، حالانکہ میں حاتم کا بیٹا ہوں؟ اللہ کی قسم! میں تمہیں نہیں دوں گا، پھر کہنے لگے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا، ”جس نے کسی کام کے لیے قسم اٹھائی، پھر اس کے سامنے بہتر سوچ آئی، تو وہ کام کرے جو بہتر ہے۔“(تو میں تمہیں نہ دیتا، یہ جواب محذوف ہے۔)
بہز نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی اور کہا: ہمیں سماک بن حرب نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے تمیم بن طرفہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ایک آدمی نے ان سے سوال کیا۔۔ آگے اسی (سابقہ حدیث) کے مانند بیان کیا اور یہ اضافہ کیا: میرے وظیفے میں سے چار سو (درہم) تمہارے
تمیم بن طرفہ بیان کرتے ہیں، میں نے عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ سے سنا، جبکہ ان سے ایک آدمی نے سوال کیا، آگے مذکورہ بالا حدیث بیان کی، اور اتنا اضافہ کیا، جب بیت المال سے مجھے عطیہ ملے گا، تو تمہیں چار سو دوں گا۔
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا جرير بن حازم ، حدثنا الحسن ، حدثنا عبد الرحمن بن سمرة ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا عبد الرحمن بن سمرة لا تسال الإمارة، فإنك إن اعطيتها عن مسالة وكلت إليها، وإن اعطيتها عن غير مسالة اعنت عليها، وإذا حلفت على يمين فرايت غيرها خيرا منها، فكفر عن يمينك وائت الذي هو خير "، قال ابو احمد الجلودي: حدثنا ابو العباس الماسرجسي، حدثنا شيبان بن فروخ بهذا الحديث،حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ لَا تَسْأَلِ الْإِمَارَةَ، فَإِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ وَائْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ "، قَالَ أَبُو أَحْمَدَ الْجُلُودِيُّ: حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَاسَرْجَسِيُّ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ بِهَذَا الْحَدِيثِ،
شیبان بن فروخ نے کہا: ہمیں جریر بن حازم نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں حسن نے حدیث سنائی، (کہا:) ہمیں حضرت عبدالرحمان بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "عبدالرحمان بن سمرہ! تم (خود) امارت کی درخواست مت کرو، (کیونکہ) اگر وہ تمہیں مانگنے پر دی گئی تو تم اس کے حوالے کر دیے جاؤ گے اور اگر تمہیں بن مانگے ملے گی تو (اللہ کی طرف سے) تمہاری مدد کی جائے گی اور جب تم کسی کام پر قسم کھاؤ، پھر اس کے بجائے کسی دوسرے کام کو اس سے بہتر دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ دو اور وہی اختیار کرو جو بہتر ہے۔" (امام مسلم کے شاگرد) ابو احمد جلودی نے کہا: ہمیں ابو عباس ماسرجسی نے حدیث سنائی، (کہا:) ہمیں شیبان بن فروخ نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں جریر بن حازم نے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی
حضرت عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عبدالرحمٰن بن سمرہ عہدہ و منصب یا اقتدار حکومت کا سوال نہ کرنا (نہ مانگنا) کیونکہ اگر تمہیں اقتدار و اختیار مانگنے کی بنا پر ملا، تو تم اس کے سپرد کر دئیے جاؤ گے (اللہ کی توفیق و اعانت سے محروم رہو گے) اور اگر تم عہدہ و اقتدار بلا طلب دئیے گئے تو اس پر تمہاری اعانت و مدد کی جائے گی (اللہ کی طرف سے درستگی کی توفیق ملے گی) اور جب تم کسی کام پر قسم اٹھا لو، پھر اس کے برعکس کو اس سے بہتر سمجھو، تو اپنی قسم کا کفارہ دو اور وہ کام کرو جو بہتر ہے۔“
یونس، منصور، حمید، سماک بن عطیہ، ہشام بن حسان، معتمر کے والد (سلیمان طرخان) اور قتادہ، ان سب نے حسن سے، انہوں نے حضرت عبدالرحمان بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی اور معتمر کی اپنے والد (سلیمان طرخان) سے روایت کردہ حدیث میں امارت (والی بات) کا ذکر نہیں
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی مختلف سندوں سے عبدالرحمٰن بن سمرہ کی یہ روایت بیان کرتے ہیں لیکن معمر اپنے باپ سے امارہ کا ذکر نہیں کرتے۔
یحییٰ بن یحییٰ اور عمرو الناقد نے ہمیں حدیث بیان کی۔۔ یحییٰ نے کہا: ہمیں ہشیم بن بشیر نے عبداللہ بن ابی صالح سے خبر دی اور عمرو نے کہا: ہمیں ہشیم بن بشیر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبداللہ بن ابی صالح نے خبر دی۔۔ انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہاری قسم اسی بات پر ہو گی جس پر تمہارا ساتھی (قسم لینے والا) تمہاری تصدیق کرے گا۔" اور عمرو نے کہا: "جس کی تصدیق تمہارا ساتھی کرے گا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری قسم میں اس نیت و ارادہ کا اعتبار ہے، جس معنی و مفہوم پر تمہارا ساتھی (قسم لینے والا) تصدیق کرے۔“ عمرو کی حدیث میں عليه