3. باب: جو شخص قسم کھائے کسی کام پر پھر اس کے خلاف کو بہتر سمجھے تو اس کو کرے اور قسم کا کفارہ دے۔
Chapter: It is recommended for the one who swears an oath then sees that something else is better than it; To do that which is better and offer expiation for his oath
سلیمان بن بلال نے مجھے سہیل سے اسی سند کے ساتھ امام مالک کی حدیث کے ہم معنی حدیث (ان الفاظ میں) بیان کی: "اسے چاہئے کہ اپنی قسم کا کفارہ دے اور وہ کام کرے جو بہتر ہے
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے امام مالک کی حدیث نمبر 12 کی طرح بیان کرتے ہیں، ”کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے اور وہ کام کرے جو بہتر ہے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4274
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس بات پر تمام فقہائے امت کا اتفاق ہے، اگر کسی انسان نے کوئی کام کرنے یا نہ کرنے کی قسم اٹھائی، لیکن قسم پورا کرنے کے مقابلہ میں اس کو توڑنا بہتر ثابت ہوا، تو اس کو قسم توڑ کر اس کا کفارہ ادا کرنا چاہیے، لیکن اس میں اختلاف ہے، کیا قسم توڑنے سے پہلے کفارہ دینا جائز ہے یا نہیں، امام ابو حنیفہ کا موقف یہ ہے کہ قسم توڑنے سے پہلے کفارہ ادا کرنا درست نہیں ہے، وہ پہلے قسم توڑے پھر کفارہ ادا کرے، داود ظاہری اور اشعب مالکی کا یہی قول ہے، لیکن امام شافعی، مالک، احمد، ربیعہ، اوزاعی، لیث بن سعد، ثوری، اسحاق، عمر، ابن عمر، ابن عباس وغیرھم کے نزدیک، قسم توڑنے سے پہلے کفارہ ادا کرنا جائز ہے، روایا ت سے دونوں صورتیں جائز معلوم ہوتی ہیں۔ (مغنی ابن قدامہ، ج(13) ، ص 481 تا 483۔ علامہ ترقی، فتح الباری، ج (11) مکتبہ دارالسلام، ص 741 تا 743)