صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
The Book of Musaqah
حدیث نمبر: 3992
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن احمد بن ابي خلف ، وحجاج بن الشاعر ، قالا: حدثنا ابو سلمة الخزاعي ، قال حجاج منصور بن سلمة، اخبرنا سليمان بن بلال ، عن خثيم بن عراك ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا افلس الرجل، فوجد الرجل عنده سلعته بعينها، فهو احق بها ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ حَجَّاجٌ مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ خُثَيْمِ بْنِ عِرَاكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَفْلَسَ الرَّجُلُ، فَوَجَدَ الرَّجُلُ عِنْدَهُ سِلْعَتَهُ بِعَيْنِهَا، فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا ".
ابن ابی حسین نے مجھے حدیث بیان کی کہ انہیں ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے خبر دی کہ انہیں عمر بن عبدالعزیز نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن کی (روایت کردہ) حدیث سنائی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی (روایت کردہ) حدیث بیان کی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں روایت کی جو کنگال ہو جائے، جب اس کے پاس سامان ملے اور اس نے اس میں تصرف نہ کیا ہو، (فرمایا:) "تو وہ اس کے مالک کا ہے، جس نے اسے فروخت کیا تھا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی دیوالیہ ہو جائے، اور کوئی آدمی اس کے پاس اپنا سامان بعینہ پائے، تو وہی اس کا حقدار ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
6. باب فَضْلِ إِنْظَارِ الْمُعْسِرِ:
6. باب: مفلس کو مہلت دینے کی اور قرض وصول کرنے میں آسانی کرنے کی فضیلت۔
Chapter: The virute of giving more time to one who is suffering difficulty, and letting those go who are suffering difficulty and those who are well off
حدیث نمبر: 3993
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا منصور ، عن ربعي بن حراش ، ان حذيفة ، حدثهم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تلقت الملائكة روح رجل ممن كان قبلكم، فقالوا: اعملت من الخير شيئا؟ قال: لا، قالوا: تذكر، قال: كنت اداين الناس، فآمر فتياني: ان ينظروا المعسر، ويتجوزوا عن الموسر، قال: قال الله عز وجل: تجوزوا عنه ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، أَنَّ حُذَيْفَةَ ، حَدَّثَهُمْ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَلَقَّتِ الْمَلَائِكَةُ رُوحَ رَجُلٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَقَالُوا: أَعَمِلْتَ مِنَ الْخَيْرِ شَيْئًا؟ قَالَ: لَا، قَالُوا: تَذَكَّرْ، قَالَ: كُنْتُ أُدَايِنُ النَّاسَ، فَآمُرُ فِتْيَانِي: أَنْ يُنْظِرُوا الْمُعْسِرَ، وَيَتَجَوَّزُوا عَنِ الْمُوسِرِ، قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: تَجَوَّزُوا عَنْهُ ".
شعبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، انہیں نے نضر بن انس سے، انہوں نے بشیر بن نہیک سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "جب کوئی آدمی مفلس ہو جائے اور کوئی آدمی (اس کے پاس) اپنا مال جوں کا توں پائے تو وہ اس کا زیادہ حق دار ہے
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی کی روح کا فرشتوں نے استقبال کیا، یعنی اس کی روح قبض کی، اور اس سے پوچھا، کیا تو نے کوئی نیک کام، اچھا عمل کیا ہے؟ اس نے کہا، نہیں، فرشتوں نے کہا، یاد کر، اس نے کہا، میں لوگوں کو قرض دیتا تھا اور اپنے نوکروں کو یہ ہدایت دیتا تھا کہ تنگدست کو مہلت دینا اور مالدار سے وصولی میں آسانی اور سہولت کا رویہ اختیار کرنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو اس سے درگزر کرنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3994
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا علي بن حجر ، وإسحاق بن إبراهيم ، واللفظ لابن حجر، قالا: حدثنا جرير ، عن المغيرة ، عن نعيم بن ابي هند ، عن ربعي بن حراش ، قال: اجتمع حذيفة، وابو مسعود، فقال حذيفة : " رجل لقي ربه، فقال: ما عملت؟ قال: ما عملت من الخير، إلا اني كنت رجلا ذا مال، فكنت اطالب به الناس، فكنت اقبل الميسور، واتجاوز عن المعسور، فقال: تجاوزوا عن عبدي "، قال ابو مسعود : هكذا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ حُجْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، قَالَ: اجْتَمَعَ حُذَيْفَةُ، وَأَبُو مَسْعُودٍ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ : " رَجُلٌ لَقِيَ رَبَّهُ، فَقَالَ: مَا عَمِلْتَ؟ قَالَ: مَا عَمِلْتُ مِنَ الْخَيْرِ، إِلَّا أَنِّي كُنْتُ رَجُلًا ذَا مَالٍ، فَكُنْتُ أُطَالِبُ بِهِ النَّاسَ، فَكُنْتُ أَقْبَلُ الْمَيْسُورَ، وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمَعْسُورِ، فَقَالَ: تَجَاوَزُوا عَنْ عَبْدِي "، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ : هَكَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ.
سعید اور ہشام دونوں نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کی مانند روایت کی اور کہا: "تو وہ (دیگر) قرض خواہوں کی نسبت اس (مال) کا زیادہ حقدار ہے۔"
حضرت ربعی بن حراش بیان کرتے ہیں کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالی عنہ اکٹھے ہوئے، تو حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، ایک آدمی اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہوا، اللہ تعالیٰ نے پوچھا، تو نے کیا عمل کیا؟ اس نے جواب دیا، میں نے کوئی اچھا عمل نہیں کیا، سوائے اس کے کہ میں مالدار تھا، اور لوگوں سے اپنے قرض کا مطالبہ کرتا تھا، مقروض آسانی سے جو دے سکتا میں وصول کر لیتا، اور جو اسے دینا مشکل ہوتا، اس سے درگزر کرتا، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا، میرے بندے سے درگزر کرو، (اس کے گناہ معاف کر دو) حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، میں نے بھی نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی فرماتے ہوئے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3995
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن ربعي بن حراش ، عن حذيفة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، " ان رجلا مات، فدخل الجنة، فقيل له: ما كنت تعمل؟ قال: فإما ذكر، وإما ذكر، فقال: إني كنت ابايع الناس، فكنت انظر المعسر، واتجوز في السكة، او في النقد، فغفر له "، فقال ابو مسعود : وانا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّ رَجُلًا مَاتَ، فَدَخَلَ الْجَنَّةَ، فَقِيلَ لَهُ: مَا كُنْتَ تَعْمَلُ؟ قَالَ: فَإِمَّا ذَكَرَ، وَإِمَّا ذُكِّرَ، فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ، فَكُنْتُ أُنْظِرُ الْمُعْسِرَ، وَأَتَجَوَّزُ فِي السِّكَّةِ، أَوْ فِي النَّقْدِ، فَغُفِرَ لَهُ "، فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ : وَأَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عراک بن مالک نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب کوئی آدمی مفلس قرار دیا جائے اور (کسی بیچنےوالے) شخص کو اس کے ہاں اپنا سامان جوں کا توں مل جائے تو وہ اس کا زیادہ حقدار ہے۔"
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں، ایک آدمی مر کر جنت میں داخل ہو گیا، اس سے پوچھا گیا، تم کیا عمل کرتے تھے؟ راوی نے بتایا، اسے خود یاد آ گیا یا اسے (فرشتوں نے) یاد دلایا، اس نے کہا: میں لوگوں کو سودا بیچتا تھا، (اور اس میں) میں تنگدست کو مہلت دیتا تھا، اور سکہ دینار ودرہم، یا نقدی کی وصولی میں درگزر کرتا تھا، یعنی نقدی کے عیب یا معمولی کمی سے درگزر کرتا تھا، تو اسے معاف کر دیا گیا حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا: میں نے بھی یہ روایت رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3996
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا ابو سعيد الاشج ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن سعد بن طارق ، عن ربعي بن حراش ، عن حذيفة ، قال: " اتي الله بعبد من عباده، آتاه الله مالا، فقال له: ماذا عملت في الدنيا؟ قال: ولا يكتمون الله حديثا، قال: يا رب، آتيتني مالك، فكنت ابايع الناس وكان من خلقي الجواز، فكنت اتيسر على الموسر وانظر المعسر، فقال الله: انا احق بذا منك، تجاوزوا عن عبدي "، فقال عقبة بن عامر الجهني ، وابو مسعود الانصاري : هكذا سمعناه من في رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: " أُتِيَ اللَّهُ بِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِهِ، آتَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَقَالَ لَهُ: مَاذَا عَمِلْتَ فِي الدُّنْيَا؟ قَالَ: وَلَا يَكْتُمُونَ اللَّهَ حَدِيثًا، قَالَ: يَا رَبِّ، آتَيْتَنِي مَالَكَ، فَكُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ وَكَانَ مِنْ خُلُقِي الْجَوَازُ، فَكُنْتُ أَتَيَسَّرُ عَلَى الْمُوسِرِ وَأُنْظِرُ الْمُعْسِرَ، فَقَالَ اللَّهُ: أَنَا أَحَقُّ بِذَا مِنْكَ، تَجَاوَزُوا عَنْ عَبْدِي "، فَقَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ الْجُهَنِيُّ ، وَأَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ : هَكَذَا سَمِعْنَاهُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
منصور نے ہمیں ربعی بن حراش سے حدیث بیان کی کہ حضرت حذیفہ (بن یمان رضی اللہ عنہ) نے انہیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی کی روح کا فرشتوں نے استقبال کیا تو انہوں نے پوچھا: "کیا تو نے کوئی نیکی کی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، انہوں نے کہا: یاد کر، اس نے کہا: میں (دنیا میں) لوگوں کے ساتھ قرض کا معاملہ کرتا تو اپنے خادموں کو حکم دیتا تھا کہ وہ تنگدست کو مہلت دیں اور خوشحال سے نرمی برتیں۔ (انہوں نے) کہا: اللہ عزوجل نے فرمایا ہے: (تم بھی) اس کے ساتھ نرمی کا سلوک کرو۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے پاس اس کے بندوں میں سے ایک بندہ لایا گیا، جسے اللہ تعالیٰ نے مال سے نوازا تھا، تو اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا، دنیا میں تو نے کیا کام کیا؟ (راوی نے کہا، لوگ اللہ تعالیٰ سے کوئی بات چھپا نہیں سکیں گے) اس نے جواب دیا، اے میرے آقا! تو نے مجھے اپنے مال سے نوازا اور میں لوگوں سے خرید و فروخت کرتا تھا، اور میرا رویہ درگزر تھا، میں مالدار کو آسانی اور سہولت دیتا اور تنگدست کو مہلت دیتا، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا، میں تجھ سے زیادہ اس کا حق دار ہوں، میرے بندے سے درگزر کرو، تو عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالی عنہ اور ابو مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، ہم نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے ایسے ہی سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3997
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، وإسحاق بن إبراهيم ، واللفظ ليحيى، قال يحيى: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن شقيق ، عن ابي مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حوسب رجل ممن كان قبلكم، فلم يوجد له من الخير شيء، إلا انه كان يخالط الناس وكان موسرا، فكان يامر غلمانه ان يتجاوزوا عن المعسر، قال: قال الله عز وجل: نحن احق بذلك منه، تجاوزوا عنه ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حُوسِبَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ مِنَ الْخَيْرِ شَيْءٌ، إِلَّا أَنَّهُ كَانَ يُخَالِطُ النَّاسَ وَكَانَ مُوسِرًا، فَكَانَ يَأْمُرُ غِلْمَانَهُ أَنْ يَتَجَاوَزُوا عَنِ الْمُعْسِرِ، قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: نَحْنُ أَحَقُّ بِذَلِكَ مِنْهُ، تَجَاوَزُوا عَنْهُ ".
نُعَیم بن ابی ہند نے ربعی بن حراش سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت حذیفہ اور حضرت ابومسعود (انصاری) رضی اللہ عنہ اکٹھے ہوئے تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک آدمی اللہ عزوجل کے حضور پیش ہوا تو اللہ نے پوچھا: "تو نے کیا عمل کیا؟" اس نے کہا: میں نے کوئی نیکی نہیں کی، سوائے اس کے کہ میں مالدار آدمی تھا، میں لوگوں سے اس (میں سے دیے ہوئے قرض) کا مطالبہ کرتا تو مالدار سے خوش دلی سے قبول کرتا اور تنگ دست سے درگزر (مزید مہلت دیتا یا نہ دے سکتا تو معاف) کرتا۔ فرمایا: " (تم بھی) میرے بندے سے درگزر کرو۔" (یہ سن کر) حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔
حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی کا محاسبہ کیا گیا، تو اس کے پاس کوئی نیکی نہ پائی گئی، سوائے اس کے کہ وہ لوگوں کے ساتھ گھل مل کر رہتا تھا اور مالدار تھا، اور اپنے نوکروں کو یہ ہدایت دیتا تھا کہ وہ تنگدست سے درگزر کریں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا، ہم درگزر کرنے کے اس سے زیادہ حقدار ہیں، اس سے درگزر کرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3998
Save to word اعراب
حدثنا منصور بن ابي مزاحم ، ومحمد بن جعفر بن زياد ، قال منصور: حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن الزهري، قال ابن جعفر: اخبرنا إبراهيم وهو ابن سعد، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " كان رجل يداين الناس، فكان يقول لفتاه: إذا اتيت معسرا، فتجاوز عنه لعل الله يتجاوز عنا، فلقي الله فتجاوز عنه ".حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ مَنْصُورٌ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ وَهُوَ ابْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَانَ رَجُلٌ يُدَايِنُ النَّاسَ، فَكَانَ يَقُولُ لِفَتَاهُ: إِذَا أَتَيْتَ مُعْسِرًا، فَتَجَاوَزْ عَنْهُ لَعَلَّ اللَّهَ يَتَجَاوَزُ عَنَّا، فَلَقِيَ اللَّهَ فَتَجَاوَزَ عَنْهُ ".
عبدالملک بن عمیر نے ربعی بن حراش سے، انہوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی: "ایک آدمی فوت ہوا اور جنت میں داخل ہوا تو اس سے کہا گیا: تو کیا عمل کرتا تھا؟۔۔ کہا: اس نے خود یاد کیا یا اسے یاد کرایا گیا۔۔ اس نے کہا: (اے میرے پروردگار!) میں لوگوں سے (قرض پر) خرید و فروخت کرتا تھا، تو میں تنگ دست کو مہلت دیتا اور سکہ اور نقدی وصول کرنے میں نرمی کرتا تھا، تو اس کی مغفرت کر دی گئی" اس پر حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے بھی یہی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی لوگوں سے ادھار لین دین کرتا تھا، لوگوں کو ادھار سامان دیتا تھا، اور اپنے خادم سے کہتا تھا، جب تو تنگدست کے پاس جائے تو اس سے درگزر کرنا، امید ہے، اللہ تعالیٰ ہم سے درگزر فرمائے گا، تو جب وہ اللہ سے ملا، اللہ تعالیٰ نے اس سے (اس کے گمان کے مطابق) درگزر فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3999
Save to word اعراب
حدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، ان عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، حدثه، انه سمع ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول بمثله.حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُول: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِمِثْلِهِ.
یونس نے ابن شہاب سے خبر دی کہ انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے۔۔۔ اسی (سابقہ حدیث) کے مانند۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4000
Save to word اعراب
حدثنا ابو الهيثم خالد بن خداش بن عجلان ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، ان ابا قتادة : طلب غريما له فتوارى عنه، ثم وجده، فقال: إني معسر، فقال: آلله، قال: آلله، قال: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من سره ان ينجيه الله من كرب يوم القيامة، فلينفس عن معسر، او يضع عنه ".حَدَّثَنَا أَبُو الْهَيْثَمِ خَالِدُ بْنُ خِدَاشِ بْنِ عَجْلَانَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ : طَلَبَ غَرِيمًا لَهُ فَتَوَارَى عَنْهُ، ثُمَّ وَجَدَهُ، فَقَالَ: إِنِّي مُعْسِرٌ، فَقَالَ: آللَّهِ، قَالَ: آللَّهِ، قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُنْجِيَهُ اللَّهُ مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَلْيُنَفِّسْ عَنْ مُعْسِرٍ، أَوْ يَضَعْ عَنْهُ ".
حماد بن زید نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اور انہوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے روایت کی کہ حضرت ابو قتادہ نے اپنے ایک قرض دار کو تلاش کیا تو وہ ان سے چھپ گیا، پھر (بعد میں) انہوں نے اسے پا لیا تو اس نے کہا: میں تنگ دست ہوں۔ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم؟ اس نے جواب دیا: اللہ کی قسم! انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "جسے یہ بات اچھی لگے کہ اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن کی سختیوں سے نجات دے تو وہ تنگ دست کو سہولت دے یا اسے معاف کر دے۔"
عبداللہ بن ابی قتادہ سے روایت ہے کہ ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے ایک مقروض کو تلاش کیا، تو وہ ان سے چھپ گیا، پھر انہوں نے اسے پا لیا، تو اس نے کہا، میں تنگدست ہوں، ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اللہ کی قسم، (واقعی تم تنگدست ہو؟) اس نے جواب دیا، اللہ کی قسم (میں واقعی تنگدست ہوں) انہوں نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے، جس شخص کو یہ پسند ہو کہ اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن کی تکالیف اور گھٹن سے نجات دے، تو وہ تنگدست کو سہولت و آسانی یا گنجائش دے یا اسے چھوڑ دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4001
Save to word اعراب
وحدثنيه ابو الطاهر ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني جرير بن حازم ، عن ايوب ، بهذا الإسناد نحوه.وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
جریر بن حازم نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے، ایوب کی مذکورہ بالا سند سے اس کے ہم معنی الفاظ بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.