صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
The Book of Musaqah
6. باب فَضْلِ إِنْظَارِ الْمُعْسِرِ:
6. باب: مفلس کو مہلت دینے کی اور قرض وصول کرنے میں آسانی کرنے کی فضیلت۔
Chapter: The virute of giving more time to one who is suffering difficulty, and letting those go who are suffering difficulty and those who are well off
حدیث نمبر: 3995
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن ربعي بن حراش ، عن حذيفة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، " ان رجلا مات، فدخل الجنة، فقيل له: ما كنت تعمل؟ قال: فإما ذكر، وإما ذكر، فقال: إني كنت ابايع الناس، فكنت انظر المعسر، واتجوز في السكة، او في النقد، فغفر له "، فقال ابو مسعود : وانا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّ رَجُلًا مَاتَ، فَدَخَلَ الْجَنَّةَ، فَقِيلَ لَهُ: مَا كُنْتَ تَعْمَلُ؟ قَالَ: فَإِمَّا ذَكَرَ، وَإِمَّا ذُكِّرَ، فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ، فَكُنْتُ أُنْظِرُ الْمُعْسِرَ، وَأَتَجَوَّزُ فِي السِّكَّةِ، أَوْ فِي النَّقْدِ، فَغُفِرَ لَهُ "، فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ : وَأَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عراک بن مالک نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب کوئی آدمی مفلس قرار دیا جائے اور (کسی بیچنےوالے) شخص کو اس کے ہاں اپنا سامان جوں کا توں مل جائے تو وہ اس کا زیادہ حقدار ہے۔"
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں، ایک آدمی مر کر جنت میں داخل ہو گیا، اس سے پوچھا گیا، تم کیا عمل کرتے تھے؟ راوی نے بتایا، اسے خود یاد آ گیا یا اسے (فرشتوں نے) یاد دلایا، اس نے کہا: میں لوگوں کو سودا بیچتا تھا، (اور اس میں) میں تنگدست کو مہلت دیتا تھا، اور سکہ دینار ودرہم، یا نقدی کی وصولی میں درگزر کرتا تھا، یعنی نقدی کے عیب یا معمولی کمی سے درگزر کرتا تھا، تو اسے معاف کر دیا گیا حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا: میں نے بھی یہ روایت رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1560

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاري2391كنت أبايع الناس فأتجوز عن الموسر وأخفف عن المعسر فغفر له
   صحيح مسلم3994كنت رجلا ذا مال فكنت أطالب به الناس فكنت أقبل الميسور وأتجاوز عن المعسور فقال تجاوزوا عن عبدي
   صحيح مسلم3995كنت أبايع الناس فكنت أنظر المعسر وأتجوز في السكة أو في النقد فغفر له

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 3995 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3995  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جنت میں داخلہ کا فیصلہ سال و جواب کے نتیجہ میں معافی ملنے کے بعد ہوگا،
چونکہ یہ واقعہ ایک قطی حقیقت ہے،
جسے پیش آنا ہے،
اس کا اسے یوں بیان کردیا گیا ہے،
گویا کہ یہ پیش آچکا ہے،
یا موت کے بعد ہی اپنے عملوں کے مطابق،
جنت اور دوزخ کے حالات کا آغاز ہو جاتا ہے،
اس لیے اس کو جنت میں داخل ہونے سے تعبیر کر دیا ہے،
کیونکہ پہلی روایت میں یہی سوال وجواب فرشتے،
روح کے قبض کرنے کے بعد کر چکے ہیں،
اور وہاں معافی مل چکی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3995   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2391  
2391. حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ایک شخص مراتو اس سے پوچھا گیا: تو کیا کرتا تھا؟ اس نے کہا کہ میں لوگوں سے لین دین کرتا تھا جو لوگ کشادہ حال ہوتے ان سے درگزر کرتا اور جو لوگ تنگ دست ہوتے ان کا بوجھ ہلکا کردیتا تھا۔ تو اس کے گناہ معاف کردیے گئے۔ حضرت ابو مسعود ؓ کہتے ہیں۔ میں نے یہ حدیث نبی ﷺ سے خود سنی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2391]
حدیث حاشیہ:
اس سے تقاضے میں نرمی کرنے کی فضیلت ثابت ہوئی۔
اللہ پاک نے قرآن میں فرمایا ﴿وَإِنْ كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَى مَيْسَرَةٍ وَأَنْ تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَكُمْ﴾ (البقرة: 280)
یعنی اگر مقروض تنگ دست ہو تو اس کو ڈھیل دینا بہتر ہے۔
اور اگر اس پر صدقہ ہی کردو تو یہ اور بھی بہتر ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ یہ عمل عنداللہ بہت ہی پسندیدہ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2391   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2391  
2391. حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ایک شخص مراتو اس سے پوچھا گیا: تو کیا کرتا تھا؟ اس نے کہا کہ میں لوگوں سے لین دین کرتا تھا جو لوگ کشادہ حال ہوتے ان سے درگزر کرتا اور جو لوگ تنگ دست ہوتے ان کا بوجھ ہلکا کردیتا تھا۔ تو اس کے گناہ معاف کردیے گئے۔ حضرت ابو مسعود ؓ کہتے ہیں۔ میں نے یہ حدیث نبی ﷺ سے خود سنی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2391]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے تقاضا کرتے وقت نرمی کرنے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمت کا بھی ذکر ہے کہ وہ معمولی سی نیکی کے بدلے بڑے بڑے گناہ معاف کر دیتا ہے کیونکہ جب انسان اچھی نیت سے کوئی نیکی کرتا ہے تو اللہ کی رحمت سے وہ خسارے میں نہیں رہتا۔
(2)
حدیث میں مذکور نیکی کو قرآن کریم نے ایک دوسرے انداز سے بیان کیا ہے کہ اگر مقروض تنگ دست ہے تو اسے کشادگی تک مزید مہلت دے دو اور اگر بالکل ہی معاف کر دو تو یہ سب سے زیادہ بہتر ہے۔
(البقرة: 280: 2)
بہرحال تقاضا کرتے وقت نرمی اور فراخ دلی کا مظاہرہ کرنا اللہ کے ہاں انتہائی پسندیدہ عمل ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2391   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.