حماد بن زید نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اور انہوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے روایت کی کہ حضرت ابو قتادہ نے اپنے ایک قرض دار کو تلاش کیا تو وہ ان سے چھپ گیا، پھر (بعد میں) انہوں نے اسے پا لیا تو اس نے کہا: میں تنگ دست ہوں۔ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم؟ اس نے جواب دیا: اللہ کی قسم! انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "جسے یہ بات اچھی لگے کہ اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن کی سختیوں سے نجات دے تو وہ تنگ دست کو سہولت دے یا اسے معاف کر دے۔"
عبداللہ بن ابی قتادہ سے روایت ہے کہ ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے ایک مقروض کو تلاش کیا، تو وہ ان سے چھپ گیا، پھر انہوں نے اسے پا لیا، تو اس نے کہا، میں تنگدست ہوں، ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اللہ کی قسم، (واقعی تم تنگدست ہو؟) اس نے جواب دیا، اللہ کی قسم (میں واقعی تنگدست ہوں) انہوں نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے، ”جس شخص کو یہ پسند ہو کہ اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن کی تکالیف اور گھٹن سے نجات دے، تو وہ تنگدست کو سہولت و آسانی یا گنجائش دے یا اسے چھوڑ دے۔“