منصور نے ہمیں ربعی بن حراش سے حدیث بیان کی کہ حضرت حذیفہ (بن یمان رضی اللہ عنہ) نے انہیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی کی روح کا فرشتوں نے استقبال کیا تو انہوں نے پوچھا: "کیا تو نے کوئی نیکی کی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، انہوں نے کہا: یاد کر، اس نے کہا: میں (دنیا میں) لوگوں کے ساتھ قرض کا معاملہ کرتا تو اپنے خادموں کو حکم دیتا تھا کہ وہ تنگدست کو مہلت دیں اور خوشحال سے نرمی برتیں۔ (انہوں نے) کہا: اللہ عزوجل نے فرمایا ہے: (تم بھی) اس کے ساتھ نرمی کا سلوک کرو۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے پاس اس کے بندوں میں سے ایک بندہ لایا گیا، جسے اللہ تعالیٰ نے مال سے نوازا تھا، تو اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا، ”دنیا میں تو نے کیا کام کیا؟ (راوی نے کہا، لوگ اللہ تعالیٰ سے کوئی بات چھپا نہیں سکیں گے) اس نے جواب دیا، اے میرے آقا! تو نے مجھے اپنے مال سے نوازا اور میں لوگوں سے خرید و فروخت کرتا تھا، اور میرا رویہ درگزر تھا، میں مالدار کو آسانی اور سہولت دیتا اور تنگدست کو مہلت دیتا، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا، میں تجھ سے زیادہ اس کا حق دار ہوں، میرے بندے سے درگزر کرو،“ تو عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالی عنہ اور ابو مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، ہم نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے ایسے ہی سنا ہے۔