وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن بكير بن عبد الله بن الاشج انه اخبره، عن معاوية بن ابي عياش الانصاري ، انه كان جالسا مع عبد الله بن الزبير، وعاصم بن عمر بن الخطاب، قال: فجاءهما محمد بن إياس بن البكير، فقال: إن رجلا من اهل البادية طلق امراته ثلاثا قبل ان يدخل بها، فماذا تريان؟ فقال عبد الله بن الزبير: إن هذا الامر ما لنا فيه قول، فاذهب إلى عبد الله بن عباس، وابي هريرة، فإني تركتهما عند عائشة، فسلهما ثم ائتنا، فاخبرنا، فذهب فسالهما، فقال ابن عباس، لابي هريرة: افته يا ابا هريرة، فقد جاءتك معضلة، فقال ابو هريرة : " الواحدة تبينها، والثلاثة تحرمها، حتى تنكح زوجا غيره"، وقال ابن عباس: مثل ذلك . وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: فَجَاءَهُمَا مُحَمَّدُ بْنُ إِيَاسِ بْنِ الْبُكَيْرِ، فَقَالَ: إِنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، فَمَاذَا تَرَيَانِ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ: إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ مَا لَنَا فِيهِ قَوْلٌ، فَاذْهَبْ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، فَإِنِّي تَرَكْتُهُمَا عِنْدَ عَائِشَةَ، فَسَلْهُمَا ثُمَّ ائْتِنَا، فَأَخْبِرْنَا، فَذَهَبَ فَسَأَلَهُمَا، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، لِأَبِي هُرَيْرَةَ: أَفْتِهِ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، فَقَدْ جَاءَتْكَ مُعْضِلَةٌ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : " الْوَاحِدَةُ تُبِينُهَا، وَالثَّلَاثَةُ تُحَرِّمُهَا، حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ"، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مِثْلَ ذَلِكَ .
معاویہ بن ابوعیاش سیدنا عبداللہ بن زیبر اور سیدنا عاصم بن عمر رضی اللہ عنہم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں محمد بن ایاس بن بکیر آئے اور کہا کہ ایک بدوی شخص نے اپنی عورت کو تین طلاق دیں صحبت سے پہلے، تو تمہاری کیا رائے ہے؟ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا اس مسئلے میں ہمیں کچھ معلوم نہیں، سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ، میں ان دونوں کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس چھوڑ کر آیا ہوں، اور جو وہ کہیں اس سے مجھے بھی خبر کرنا۔ محمد بن ایاس وہاں گئے اور ان سے جا کر پوچھا، سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: تم بتاؤ کہ ایک مشکل مسئلہ تمہارے پاس آیا ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک طلاق میں دو صورت بائن ہوگئی اور تین طلاق میں حرام ہوگئی، جب تک دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے۔ پھر سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی ایسا ہی کہا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15008، 15119، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2198، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4468، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11071، 11072، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18154، 18159، 18446، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4477، 4478، 4479، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 39»
قال مالك: وعلى ذلك الامر عندنا. والثيب إذا ملكها الرجل فلم يدخل بها، إنها تجري مجرى البكر الواحدة تبينها، والثلاث تحرمها، حتى تنكح زوجا غيرهقَالَ مَالِكٌ: وَعَلَى ذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا. وَالثَّيِّبُ إِذَا مَلَكَهَا الرَّجُلُ فَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا، إِنَّهَا تَجْرِي مَجْرَى الْبِكْرِ الْوَاحِدَةُ تُبِينُهَا، وَالثَّلَاثُ تُحَرِّمُهَا، حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہی حکم ہے، اگر ثیبہ عورت سے کوئی نکاح کرے اور جماع سے پہلے اسے تین طلاق دے دے تو وہ حرام ہو جائے گی یہاں تک کہ دوسرے خاوند سے نکاح کرے۔
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے بیماری کی حالت میں اپنی عورت کو تین طلاق دیں۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے ترکے میں سے ان کو حصّہ دلایا عدت گزرنے کے بعد۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15126، 15128، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4418، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1958، 1959، 1970، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4051، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12191، 12192، 12193، 12194، 12195، 12197، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19372، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 40»
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، انه سمع ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، يقول: بلغني، ان امراة عبد الرحمن بن عوف سالته ان يطلقها، فقال: إذا حضت ثم طهرت فآذنيني، فلم تحض حتى مرض عبد الرحمن بن عوف ، فلما طهرت آذنته، فطلقها البتة، او تطليقة لم يكن بقي له عليها من الطلاق غيرها، وعبد الرحمن بن عوف يومئذ مريض، " فورثها عثمان بن عفان منه بعد انقضاء عدتها" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَمِعَ رَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، يَقُولُ: بَلَغَنِي، أَنَّ امْرَأَةَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ سَأَلَتْهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا، فَقَالَ: إِذَا حِضْتِ ثُمَّ طَهُرْتِ فَآذِنِينِي، فَلَمْ تَحِضْ حَتَّى مَرِضَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، فَلَمَّا طَهُرَتْ آذَنَتْهُ، فَطَلَّقَهَا الْبَتَّةَ، أَوْ تَطْلِيقَةً لَمْ يَكُنْ بَقِيَ لَهُ عَلَيْهَا مِنَ الطَّلَاقِ غَيْرُهَا، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ يَوْمَئِذٍ مَرِيضٌ، " فَوَرَّثَهَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ مِنْهُ بَعْدَ انْقِضَاءِ عِدَّتِهَا"
حضرت ربیعہ بن ابوعبدالرحمٰن کہتے تھے کہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بی بی نے ان سے طلاق مانگی۔ سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے یہ کہا: جب تو حیض سے پاک ہو مجھے خبر کر دینا، اس کو حیض ہی نہ آیا یہاں تک کہ سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ بیمار ہو گئے، اس وقت حیض سے پاک ہوئی اور سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے کہا۔ سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے اس کو تین طلاق دے دیں یا آخری طلاق دے دی۔ پھر سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ مر گئے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کی بی بی کو عدت گزر جانے کے باوجود ترکہ دلایا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15129، 15131، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4488، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1958، 1959، 1970، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4051، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12191، 12192، 12193، 12194، 12195، 12197، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19372، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 42»
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، قال: كانت عند جدي حبان امراتان هاشمية وانصارية، فطلق الانصارية وهي ترضع، فمرت بها سنة، ثم هلك عنها ولم تحض، فقالت: انا ارثه، لم احض، فاختصمتا إلى عثمان بن عفان ، " فقضى لها بالميراث"، فلامت الهاشمية عثمان، فقال:" وهذا عمل ابن عمك، هو اشار علينا بهذا"، يعني علي بن ابي طالب . وحدثني، عن مالك، انه سمع ابن شهاب، يقول: " إذا طلق الرجل امراته ثلاثا، وهو مريض، فإنها ترثه" . قال مالك: وإن طلقها وهو مريض قبل ان يدخل بها، فلها نصف الصداق، ولها الميراث، ولا عدة عليها، وإن دخل بها ثم طلقها فلها المهر كله، والميراث البكر والثيب في هذا عندنا سواءوَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، قَالَ: كَانَتْ عِنْدَ جَدِّي حَبَّانَ امْرَأَتَانِ هَاشِمِيَّةٌ وَأَنْصَارِيَّةٌ، فَطَلَّقَ الْأَنْصَارِيَّةَ وَهِيَ تُرْضِعُ، فَمَرَّتْ بِهَا سَنَةٌ، ثُمَّ هَلَكَ عَنْهَا وَلَمْ تَحِضْ، فَقَالَتْ: أَنَا أَرِثُهُ، لَمْ أَحِضْ، فَاخْتَصَمَتَا إِلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، " فَقَضَى لَهَا بِالْمِيرَاثِ"، فَلَامَتِ الْهَاشِمِيَّةُ عُثْمَانَ، فَقَالَ:" وَهَذَا عَمَلُ ابْنِ عَمِّكِ، هُوَ أَشَارَ عَلَيْنَا بِهَذَا"، يَعْنِي عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ شِهَابٍ، يَقُولُ: " إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا، وَهُوَ مَرِيضٌ، فَإِنَّهَا تَرِثُهُ" . قَالَ مَالِكٌ: وَإِنْ طَلَّقَهَا وَهُوَ مَرِيضٌ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، فَلَهَا نِصْفُ الصَّدَاقِ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَلَا عِدَّةَ عَلَيْهَا، وَإِنْ دَخَلَ بِهَا ثُمَّ طَلَّقَهَا فَلَهَا الْمَهْرُ كُلُّهُ، وَالْمِيرَاثُ الْبِكْرُ وَالثَّيِّبُ فِي هَذَا عِنْدَنَا سَوَاءٌ
حضرت محمد بن یحییٰ بن حبان سے روایت ہے کہ میرے دادا حبان کے پاس دو بیبیاں تھیں، ایک ہاشمی اور ایک انصاری، انصاری کو انہوں نے طلاق دی، اور وہ دودھ پلایا کرتی تھی۔ ایک برس تک اس کو حیض نہ آیا، اس کے بعد حبان مر گئے۔ وہ بولی: میں ترکہ لوں گی کیونکہ مجھے حیض نہیں آیا، اور میری عدت نہیں گزری۔ جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس یہ مقدمہ پیش ہوا تو انہوں نے ترکہ دلانے کا حکم کیا۔ ہاشمی عورت سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو برا کہنے لگی، انہوں نے کہا: یہ حکم تو تیرے چچا کے بیٹے کا ہے، انہوں نے مجھ سے ایسا ہی کہا تھا، یعنی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ابن شہاب رحمہ اللہ کہتے تھے اگر کوئی بیماری میں اپنی عورت کو تین طلاق دے کر مر جائے تو اس کو ترکہ ملے گا۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر بیماری میں ایسی عورت کو طلاق دے جس سے صحبت نہ کی ہو تو اس کو آدھا مہر اور ترکہ ملے گا اور عدت لازم نہ آئے گی، اور اگر صحبت کے بعد طلاق دے تو پورا مہر اور ترکہ ملے گا، بکر اور ثیبہ اس حکم میں برابر ہیں۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 44»
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، انه بلغه،" ان عبد الرحمن بن عوف طلق امراة له، فمتع بوليدة" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ،" أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ طَلَّقَ امْرَأَةً لَهُ، فَمَتَّعَ بِوَلِيدَةٍ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اپنی عورت کو طلاق دی تو متعہ میں ایک لونڈی دی۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14407، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1773، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12224، 12225، 12226، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19023، 19028، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 45»
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، انه كان يقول: " لكل مطلقة متعة، إلا التي تطلق وقد فرض لها صداق، ولم تمس، فحسبها نصف ما فرض لها" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " لِكُلِّ مُطَلَّقَةٍ مُتْعَةٌ، إِلَّا الَّتِي تُطَلَّقُ وَقَدْ فُرِضَ لَهَا صَدَاقٌ، وَلَمْ تُمَسَّ، فَحَسْبُهَا نِصْفُ مَا فُرِضَ لَهَا" .
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: ہر مطلقہ کو متعہ ملے گا مگر جس عورت کا مہر مقرر ہو گیا ہو، اور صحبت سے پہلے اس کو طلاق دی جائے تو اس کو آدھا مہر دینا کافی ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14491، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 2554، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4332، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12224، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18692، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 45ق»
وحدثني، عن مالك، عن ابن شهاب ، انه قال: " لكل مطلقة متعة" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: " لِكُلِّ مُطَلَّقَةٍ مُتْعَةٌ" .
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ابن شہاب کہتے تھے: ہر مطلقہ کو متعہ ملے گا۔