وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، قال: كانت عند جدي حبان امراتان هاشمية وانصارية، فطلق الانصارية وهي ترضع، فمرت بها سنة، ثم هلك عنها ولم تحض، فقالت: انا ارثه، لم احض، فاختصمتا إلى عثمان بن عفان ، " فقضى لها بالميراث"، فلامت الهاشمية عثمان، فقال:" وهذا عمل ابن عمك، هو اشار علينا بهذا"، يعني علي بن ابي طالب . وحدثني، عن مالك، انه سمع ابن شهاب، يقول: " إذا طلق الرجل امراته ثلاثا، وهو مريض، فإنها ترثه" . قال مالك: وإن طلقها وهو مريض قبل ان يدخل بها، فلها نصف الصداق، ولها الميراث، ولا عدة عليها، وإن دخل بها ثم طلقها فلها المهر كله، والميراث البكر والثيب في هذا عندنا سواءوَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، قَالَ: كَانَتْ عِنْدَ جَدِّي حَبَّانَ امْرَأَتَانِ هَاشِمِيَّةٌ وَأَنْصَارِيَّةٌ، فَطَلَّقَ الْأَنْصَارِيَّةَ وَهِيَ تُرْضِعُ، فَمَرَّتْ بِهَا سَنَةٌ، ثُمَّ هَلَكَ عَنْهَا وَلَمْ تَحِضْ، فَقَالَتْ: أَنَا أَرِثُهُ، لَمْ أَحِضْ، فَاخْتَصَمَتَا إِلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، " فَقَضَى لَهَا بِالْمِيرَاثِ"، فَلَامَتِ الْهَاشِمِيَّةُ عُثْمَانَ، فَقَالَ:" وَهَذَا عَمَلُ ابْنِ عَمِّكِ، هُوَ أَشَارَ عَلَيْنَا بِهَذَا"، يَعْنِي عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ شِهَابٍ، يَقُولُ: " إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا، وَهُوَ مَرِيضٌ، فَإِنَّهَا تَرِثُهُ" . قَالَ مَالِكٌ: وَإِنْ طَلَّقَهَا وَهُوَ مَرِيضٌ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، فَلَهَا نِصْفُ الصَّدَاقِ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَلَا عِدَّةَ عَلَيْهَا، وَإِنْ دَخَلَ بِهَا ثُمَّ طَلَّقَهَا فَلَهَا الْمَهْرُ كُلُّهُ، وَالْمِيرَاثُ الْبِكْرُ وَالثَّيِّبُ فِي هَذَا عِنْدَنَا سَوَاءٌ
حضرت محمد بن یحییٰ بن حبان سے روایت ہے کہ میرے دادا حبان کے پاس دو بیبیاں تھیں، ایک ہاشمی اور ایک انصاری، انصاری کو انہوں نے طلاق دی، اور وہ دودھ پلایا کرتی تھی۔ ایک برس تک اس کو حیض نہ آیا، اس کے بعد حبان مر گئے۔ وہ بولی: میں ترکہ لوں گی کیونکہ مجھے حیض نہیں آیا، اور میری عدت نہیں گزری۔ جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس یہ مقدمہ پیش ہوا تو انہوں نے ترکہ دلانے کا حکم کیا۔ ہاشمی عورت سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو برا کہنے لگی، انہوں نے کہا: یہ حکم تو تیرے چچا کے بیٹے کا ہے، انہوں نے مجھ سے ایسا ہی کہا تھا، یعنی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ابن شہاب رحمہ اللہ کہتے تھے اگر کوئی بیماری میں اپنی عورت کو تین طلاق دے کر مر جائے تو اس کو ترکہ ملے گا۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر بیماری میں ایسی عورت کو طلاق دے جس سے صحبت نہ کی ہو تو اس کو آدھا مہر اور ترکہ ملے گا اور عدت لازم نہ آئے گی، اور اگر صحبت کے بعد طلاق دے تو پورا مہر اور ترکہ ملے گا، بکر اور ثیبہ اس حکم میں برابر ہیں۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 44»