موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے بیان میں
15. بَابُ طَلَاقِ الْبِكْرِ
کنواری کی طلاق کا بیان
حدیث نمبر: 1175
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: فَجَاءَهُمَا مُحَمَّدُ بْنُ إِيَاسِ بْنِ الْبُكَيْرِ، فَقَالَ: إِنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، فَمَاذَا تَرَيَانِ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ: إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ مَا لَنَا فِيهِ قَوْلٌ، فَاذْهَبْ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، فَإِنِّي تَرَكْتُهُمَا عِنْدَ عَائِشَةَ، فَسَلْهُمَا ثُمَّ ائْتِنَا، فَأَخْبِرْنَا، فَذَهَبَ فَسَأَلَهُمَا، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، لِأَبِي هُرَيْرَةَ: أَفْتِهِ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، فَقَدْ جَاءَتْكَ مُعْضِلَةٌ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : " الْوَاحِدَةُ تُبِينُهَا، وَالثَّلَاثَةُ تُحَرِّمُهَا، حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ"، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مِثْلَ ذَلِكَ .
معاویہ بن ابوعیاش سیدنا عبداللہ بن زیبر اور سیدنا عاصم بن عمر رضی اللہ عنہم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں محمد بن ایاس بن بکیر آئے اور کہا کہ ایک بدوی شخص نے اپنی عورت کو تین طلاق دیں صحبت سے پہلے، تو تمہاری کیا رائے ہے؟ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا اس مسئلے میں ہمیں کچھ معلوم نہیں، سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ، میں ان دونوں کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس چھوڑ کر آیا ہوں، اور جو وہ کہیں اس سے مجھے بھی خبر کرنا۔ محمد بن ایاس وہاں گئے اور ان سے جا کر پوچھا، سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: تم بتاؤ کہ ایک مشکل مسئلہ تمہارے پاس آیا ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک طلاق میں دو صورت بائن ہوگئی اور تین طلاق میں حرام ہوگئی، جب تک دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے۔ پھر سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی ایسا ہی کہا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15008، 15119، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2198، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4468، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11071، 11072، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18154، 18159، 18446، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4477، 4478، 4479، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 39»