حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كنا في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نبتاع الطعام، فيبعث علينا من يامرنا بانتقاله من المكان الذي ابتعناه فيه إلى مكان سواه قبل ان نبيعه ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنَّا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَبْتَاعُ الطَّعَامَ، فَيَبْعَثُ عَلَيْنَا مَنْ يَأْمُرُنَا بِانْتِقَالِهِ مِنَ الْمَكَانِ الَّذِي ابْتَعْنَاهُ فِيهِ إِلَى مَكَانٍ سِوَاهُ قَبْلَ أَنْ نَبِيعَهُ ".
یحییٰ بن یحییٰ نے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم غلہ خریدا کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم پر ایسے آدمی مقرر فرماتے جو ہمیں حکم دیتے کہ اسے فروخت کرنے سے پہلے اس جگہ سے جہاں ہم نے اسے خریدا تھا، کسی دوسری جگہ منتقل کریں
حضرت ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں اناج خریدتے تو آپ ہم پر ایسے آدمی مقرر کرتے جو ہمیں اس کو جہاں ہم نے خریدا، وہاں سے دوسرے جگہ منتقل کر لینے کا حکم دیتے۔
عبیداللہ نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص غلہ خریدے تو وہ اسے پورا کر لینے تک آگے فروخت نہ کرے
امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اناج خریدا وہ تول یا ناپ کیے بغیر فروخت نہ کرے۔“
قال: وكنا نشتري الطعام من الركبان جزافا، فنهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نبيعه حتى ننقله من مكانه.قَالَ: وَكُنَّا نَشْتَرِي الطَّعَامَ مِنَ الرُّكْبَانِ جِزَافًا، فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَبِيعَهُ حَتَّى نَنْقُلَهُ مِنْ مَكَانِهِ.
نیز انہوں (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ) نے کہا: ہم اہل قافلہ سے بغیر ماپ (اور وزن) کے غلہ خریدا کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع فرمایا کہ ہم اسے، اس کی جگہ سے منتقل کرنے سے پلے، آگے فروخت کریں
اور انہوں نے کہا ہم قافلہ والوں سے ناپ تول کئے بغیر اندازہ سے غلہ خرید لیتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ سے نقل کئے بغیر بیچنے سے منع فرمایا۔
عمر بن محمد نے نافع سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص غلہ خریدے تو اسے پورا کر لینے اور اپنے قبضے میں لینے سے پہلے فروخت نہ کرے
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے غلہ خریدا تو وہ اسے فروخت نہ کرے، حتیٰ کہ اس کا ناپ تول کر لے اور قبضہ میں لے لے۔“
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص غلہ خریدے تو اسے قبضے میں لینے سے پہلے آگے فروخت نہ کرے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اناج خریدا وہ اسے قبضہ میں لیے بغیر فروخت نہ کرے۔“
معمر نے زہری سے، انہوں نے سالم سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اگر وہ (وزن اور ماپ کے بغیر) اندازے سے (ڈھیر کی صورت میں) غلہ خریدتے اور اس کو منتقل کرنے سے پہلے اسی جگہ فروخت کرتے تو اس پر ان کو مار پڑتی تھی
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مار پڑتی تھی جب وہ اندازاً غلہ خرید کر اسی جگہ فروخت کر دیتے اور اسے وہاں سے منتقل نہ کرتے۔
وحدثني حرملة بن يحيي ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني سالم بن عبد الله ، ان اباه ، قال: " قد رايت الناس في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ابتاعوا الطعام جزافا، يضربون في ان يبيعوه في مكانهم، وذلك حتى يؤووه إلى رحالهم ". قال ابن شهاب: وحدثني عبيد الله بن عبد الله بن عمر، ان اباه كان يشتري الطعام جزافا، فيحمله إلى اهله.وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ أَبَاهُ ، قَال: " قَدْ رَأَيْتُ النَّاسَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ابْتَاعُوا الطَّعَامَ جِزَافًا، يُضْرَبُونَ فِي أَنْ يَبِيعُوهُ فِي مَكَانِهِمْ، وَذَلِكِ حَتَّى يُؤْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ أَبَاهُ كَانَ يَشْتَرِي الطَّعَامَ جِزَافًا، فَيَحْمِلُهُ إِلَى أَهْلِهِ.
یونس نے مجھے ابن شہاب (زہری) سے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے سالم بن عبداللہ نے بتایا کہ ان کے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں لوگوں کو دیکھا کہ جب وہ (ناپ تول کے بغیر) اندازے سے غلہ خریدتے تو اس بات پر انہیں مار پڑی تھی کہ وہ اس کو گھروں میں منتقل کرنے سے پہلے، اسی جگہ اسے بیچیں۔ ابن شہاب نے کہا: مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر نے حدیث بیان کی کہ ان کے والد اندازے سے غلہ خریدتے، پھر اسے اپنے گھر اٹھا لاتے
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں لوگوں کو دیکھا کہ جب وہ اناج کا ڈھیر خریدتے اور اس جگہ بیچ دیتے، تو انہیں مار پڑتی، حتیٰ کہ وہ اسے اپنے گھر منتقل کر لیتے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر اور ابو کریب نے کہا: ہمیں زید بن حباب نے ضحاک بن عثمان سے حدیث بیان کی، انہوں نے بُکَیر بن عبداللہ بن اشج سے، انہوں نے سلیمان بن یسار سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص غلہ خریدے تو اسے ناپ کر لے لینے سے پہلے آگے فروخت نہ کرے۔" ابوبکر کی روایت میں (من الشتری کی بجائے) من ابتاع کے الفاظ ہیں (معنی ایک جیسے ہیں
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اناج خریدا، اس کا ناپ لیے بغیر فروخت نہ کرے۔ ابوبکر کی روایت میں اشتری
عبداللہ بن حارث مخزومی نے ہمیں خبر دی، کہا: ہمیں ضحاک بن عثمان نے بکیر بن عبداللہ بن اشج سے حدیث بیان کی، انہوں نے سلیمان بن یسار سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے مروان سے کہا: تم نے سودی تجارت حلال کر دی ہے؟ مروان نے جواب دیا: میں نے ایسا کیا کیا ہے؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے ادائیگی کی دستاویزات (چیکوں) کی بیع حلال قرار دی ہے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکمل قبضہ کرنے سے پہلے غلے کو بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ کہا: اس پر مروان نے لوگوں کو خطبہ دیا اور ان (چیکوں) کی بیع سے منع کر دیا۔ سلیمان نے کہا: میں نے محافظوں کو دیکھا وہ انہیں لوگوں کے ہاتھوں سے واپس لے رہے تھے
سلیمان بن یسار حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت مروان بن حکم رضی اللہ تعالی عنہ کو کہا، تو نے سود کو جائز قرار دے دیا ہے، تو مروان رضی اللہ تعالی عنہ نے پوچھا: میں نے کیا کیا ہے؟ تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: تو نے دستاویز (ہنڈی) کی بیع کو جائز قرار دیا ہے۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اناج کو قبضہ میں لیے بغیر فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے، تو مروان نے لوگوں کو خطاب کیا اور دستاویز کی بیع سے روک دیا، سلیمان کہتے ہیں میں نے سپاہیوں (محافظوں) کو دیکھا، وہ دستاویز لوگوں کےہاتھوں سے چھین رہے تھے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: "جب تم غلہ خریدو تو اسے پوری طرح قبضے میں لینے سے پہلے نہ بیچو
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے ”جب تم اناج خریدو تو اسے ناپ تول کیے بغیر یعنی قبضہ میں لیے بغیر آگے فروخت نہ کرو۔“