صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
حدیث نمبر: 2373
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير ، حدثنا شيبان . ح وحدثني محمد بن حاتم واللفظ له، حدثنا شبابة ، حدثني شيبان بن عبد الرحمن ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من انفق زوجين في سبيل الله، دعاه خزنة الجنة كل خزنة باب، اي فل هلم "، فقال ابو بكر: يا رسول الله ذلك الذي لا توى عليه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني لارجو ان تكون منهم ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنِي شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، دَعَاهُ خَزَنَةُ الْجَنَّةِ كُلُّ خَزَنَةِ بَابٍ، أَيْ فُلُ هَلُمَّ "، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَلِكَ الَّذِي لَا تَوَى عَلَيْهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ ".
ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے روایت ہےکہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے اللہ کی راہ میں جوڑا جوڑا خرچ کیا، اسے جنت کے پہرے دار بلائیں گے، دروازے کے تمام پہر ے دار (کہیں گے:) اے فلاں!آجاؤ۔"اس پر ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ایسے فرد کو کسی قسم (کے نقصان) کا اندیشہ نہیں ہوگا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مجھے امید ہے کہ تم انھی میں سے ہو گے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں جوڑا خرچ کرتا ہے اسے جنت کے دروازوں کے پہرے دار ہر دروزاہ سے آواز دیں گے اے فلاں ادھر آؤ۔ تو ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے فرد کے لیے تو کسی قسم کی تباہی اور مشکل نہیں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے امید ہے کہ آپ ایسے ہی لوگوں میں سے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2374
Save to word اعراب
حدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا مروان يعني الفزاري ، عن يزيد وهو ابن كيسان ، عن ابي حازم الاشجعي ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اصبح منكم اليوم صائما؟، قال ابو بكر رضي الله عنه: انا، قال: فمن تبع منكم اليوم جنازة؟، قال ابو بكر رضي الله عنه: انا، قال: فمن اطعم منكم اليوم مسكينا؟، قال ابو بكر رضي الله عنه: انا، قال: فمن عاد منكم اليوم مريضا؟، قال ابو بكر رضي الله عنه: انا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما اجتمعن في امرئ إلا دخل الجنة ".حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ صَائِمًا؟، قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَا، قَالَ: فَمَنْ تَبِعَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ جَنَازَةً؟، قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَا، قَالَ: فَمَنْ أَطْعَمَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مِسْكِينًا؟، قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَا، قَالَ: فَمَنْ عَادَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مَرِيضًا؟، قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا اجْتَمَعْنَ فِي امْرِئٍ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آج تم میں سے روزے دار کون ہے؟"ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آج تم میں سے جنازے کے ساتھ کون گیا؟"ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: میں، آپ نے پوچھا: " آج تم میں سے کسی نے کسی مسکین کو کھانا کھلایا ہے؟"ابو بکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: میں نے، آپ نے پوچھا: " تو آج تم میں سے کسی بیمار کی تیمار داری کس نے کی؟"ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی انسان میں یہ نیکیاں جمع نہیں ہوتیں مگر وہ یقیناً جنت میں داخل ہوتاہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج تم میں سے روزے دار کون ہے؟ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بولے میں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج تم میں سے جنازہ کے ساتھ کون گیا ہے؟ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: آج تم میں سےکسی نے مسکین کو کھانا کھلایا ہے؟ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا: میں نے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: تو آج تم میں سے کسی نے بیمارکی تیمارداری کی ہے؟ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بولے میں نے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس انسان میں بھی یہ نیکیاں جمع ہوتی ہیں وہ یقیناً جنت میں داخل ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
28. باب الْحَثِّ فِي الإِنْفَاقِ وَكَرَاهَةِ الإِحْصَاءِ:
28. باب: خرچ کرنے کی فضیلیت اور گن گن کر رکھنے کی کراہت۔
Chapter: Encouragement to spend, and it is disliked to count how much
حدیث نمبر: 2375
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص يعني ابن غياث ، عن هشام ، عن فاطمة بنت المنذر ، عن اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنها، قالت: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انفقي او انضحي او انفحي، ولا تحصي فيحصي الله عليك ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْفِقِي أَوِ انْضَحِي أَوِ انْفَحِي، وَلَا تُحْصِي فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ ".
حفص بن غیا ث نے ہشام سے انھوں نے فا طمہ بنت منذر سے اور انھوں نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روا یت کی انھوں کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: " (مال کو) خرچ۔۔۔یا ہر طرف پھیلاؤ یا (پانی کی طرح) بہاؤ۔۔۔اور گنو نہیں ورنہ اللہ بھی تمھیں گن گن کر دے گا۔
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خرچ کر (یادے یا لٹا دے) اور گن گن کر نہ رکھ ورنہ اللہ بھی گن گن کر دے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2376
Save to word اعراب
وحدثنا عمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم جميعا، عن ابي معاوية ، قال زهير: حدثنا محمد بن خازم، حدثنا هشام بن عروة ، عن عباد بن حمزة ، وعن فاطمة بنت المنذر ، عن اسماء ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انفحي او انضحي او انفقي، ولا تحصي فيحصي الله عليك، ولا توعي فيوعي الله عليك "،وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ حَمْزَةَ ، وَعَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْفَحِي أَوِ انْضَحِي أَوْ أَنْفِقِي، وَلَا تُحْصِي فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ، وَلَا تُوعِي فَيُوعِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ "،
محمد بن خازم نے حدیث بیان کی کہا: ہمیں ہشام بن عروہ نے عبادبن حمزہ اور فا طمہ بنت منذر حدیث بیان کی اور انھوں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (مال کو) ہر طرف خرچ کرو۔۔یا (پانی کی طرح بہاؤ یا خرچ کرو۔۔۔اور شمار نہ کرو ورنہ اللہ بھی تمھیں شمار کر کر کے دے گا اور سنبھا ل کر نہ رکھو ورنہ اللہ بھی تم سے سنبھا ل کر رکھے گا۔
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لٹا دے(عطا کر یا خرچ کر) اور شمار نہ کر (رکھنے کے لیے) تو اللہ بھی تمھیں گن گن کر دے گا اور سنبھال کر نہ رکھ وگرنہ اللہ بھی تم سے جمع کر کے رکھے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2377
Save to word اعراب
وحدثنا ابن نمير ، حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا هشام ، عن عباد بن حمزة ، عن اسماء ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لها نحو حديثهم.وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ حَمْزَةَ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.
محمد بن بشر نے کہا: ہمیں ہشا م نے عبا د بن حمزہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت اسما رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا۔۔۔ان (مذکورہ با لا راویوں) کی حدیث کے ما نند۔
امام صاحب مذکورہ بالا حدیث دوسرے استاد سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2378
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، وهارون بن عبد الله ، قالا: حدثنا حجاج بن محمد ، قال: قال ابن جريج : اخبرني ابن ابي مليكة ، ان عباد بن عبد الله بن الزبير اخبره، عن اسماء بنت ابي بكر ، انها جاءت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا نبي الله ليس لي شيء، إلا ما ادخل علي الزبير، فهل علي جناح ان ارضخ مما يدخل علي؟، فقال: " ارضخي ما استطعت، ولا توعي فيوعي الله عليك ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّهَا جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَيْسَ لِي شَيْءٌ، إِلَّا مَا أَدْخَلَ عَلَيَّ الزُّبَيْرُ، فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ أَرْضَخَ مِمَّا يُدْخِلُ عَلَيَّ؟، فَقَالَ: " ارْضَخِي مَا اسْتَطَعْتِ، وَلَا تُوعِي فَيُوعِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ ".
عباد بن عبد اللہ بن زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا ضر ہو ئیں اور عرض کی، اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !جو کچھ زبیر مجھے دے اس کے سوا میرے پا س کوئی چیز نہیں ہو تی تو کیا مجھ پر کوئی گنا ہ تو نہیں کہ جو وہ مجھے دے اس میں سے تھوڑا سا صدقہ کر دوں؟آپ نے فرمایا: اپنی طا قت کے مطا بق تھوڑا بھی خرچ کرو اور برتن میں سنبھا ل کر نہ رکھو ورنہ اللہ تعا لیٰ بھی تم سے سنبھا ل کر رکھے گا۔
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے پاس اس مال کے سوا جو مجھے زبیر دیتا ہے کوئی چیز نہیں ہے تو کیا جو وہ مجھے لا کر دیتے ہیں اگر میں اس میں سے تھوڑا سا خرچ کر دوں تو مجھے گناہ ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تھوڑا بہت جو کچھ تمھارے بس میں ہو خرچ کرو۔ اور جوڑ، جوڑ کر نہ رکھو، ورنہ اللہ تعالیٰ بھی تم سے جوڑ جوڑ کر رکھے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
29. باب الْحَثِّ عَلَى الصَّدَقَةِ وَلَوْ بِالْقَلِيلِ وَلاَ تُمْتَنَعُ مِنَ الْقَلِيلِ لاِحْتِقَارِهِ:
29. باب: تھوڑے صدقہ کی فضیلت اور اس کو حقیر نہ جاننے کا بیان۔
Chapter: Encouragement to give in charity even if it is a little, and a little should not be withheld because one thinks it is too little
حدیث نمبر: 2379
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا الليث بن سعد . ح وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا الليث ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " يا نساء المسلمات، لا تحقرن جارة لجارتها، ولو فرسن شاة ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ، لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا، وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: "اے مسلما ن عورتو! کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کے لیے (تحفےکو) حقیر نہ سمجھے چا ہے وہ بکری کا ایک کھر ہو۔ (جو میسر ہے بھیج دو)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے۔ اے مسلمان عورتو! پڑوسن پڑوسن کے لیے تحفہ حقیر نہ سمجھے اگرچہ وہ بکری کا کھر ہی ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
30. باب فَضْلِ إِخْفَاءِ الصَّدَقَةِ:
30. باب: صدقہ کو چھپا کر دینے کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of concealing (what is given in) charity
حدیث نمبر: 2380
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، ومحمد بن المثنى جميعا، عن يحيى القطان ، قال زهير: حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبيد الله ، اخبرني خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " سبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله: الإمام العادل، وشاب نشا بعبادة الله، ورجل قلبه معلق في المساجد، ورجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه، ورجل دعته امراة ذات منصب وجمال، فقال: إني اخاف الله، ورجل تصدق بصدقة فاخفاها حتى لا تعلم يمينه ما تنفق شماله، ورجل ذكر الله خاليا ففاضت عيناه "،حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى جميعا، عَنْ يَحْيَى الْقَطَّانِ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ: الْإِمَامُ الْعَادِلُ، وَشَابٌّ نَشَأَ بِعِبَادَةِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسَاجِدِ، وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ، وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ، فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لَا تَعْلَمَ يَمِينُهُ مَا تُنْفِقُ شِمَالُهُ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ "،
عبید اللہ سے روایت ہے کہا: مجھے خبیب بن عبد الرحمٰن نے حفص بن عاصم سے خبردی انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سات قسم کے لو گو ں کو اللہ تعا لیٰ اس دن اپنے سائے میں سایہ مہیا کرے گا جس دن کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہیں ہو گا عدل کرنے والا حکمران اور وہ نوجوان جو اللہ کی عبادت کے ساتھ پروان چڑھا اور وہ آدمی جس کا دل مسجد میں اٹکا ہواہے اور ایسے دو آدمی جنھوں نے اللہ کی خا طر ایک دوسرے سے محبت کی اسی پر اکٹھے ہو ئے اور اسی پر جدا ہو ئے اور ایسا آدمی جسے مرتبے اور حسن والی عورت نے (گناہ کی) دعوت دی تو اس (آدمی) نے کہا: میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور وہ آدمی جس نے چھپا کر صدقہ کیا حتیٰ کہ اس کا با یا ں ہا تھ جو کچھ خرچ کر رہا ہے اسے دایاں نہیں جا نتا اور وہ آدمی جس نے تنہا ئی میں اللہ کو یا د کیا تو اس کی آنکھیں بہنے لگیں-
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات قسم کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ اس دن اپنے سایہ میں جگہ دے گا جس دن اس کے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہیں ہو گا۔ عادل امام وہ نوجوان جو اللہ کی عبادت میں پروان چڑھاوہ آدمی جس کا دل مسجد میں اٹکا ہوا ہےوہ دو آدمی جو اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اسی پر جمع ہوتے ہیں اور اسی پر الگ ہوتے ہیں (ہر حالت میں ایک دوسرے سے اللہ کے لیے محبت کرتے ہیں)اور ایسا آدمی جسے منصب دار (حسب و نسب والی) حسین عورت بذات خود دعوت بدکاری دے اور وہ (دل و زبان سے) کہہ دے میں اللہ سے ڈرتا ہوں اوروہ آدمی جس نے اس انداز سے صدقہ کیا کہ اس کے بائیں کے خرچ سے دایاں آگاہ نہیں۔ (ترتیب الٹ گئی ہے اصل میں ہے دائیں کے خرچ سے بایاں واقف نہیں) اور وہ آدمی جس نے اللہ کو تنہائی میں یاد کیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہ نکلے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2381
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي سعيد الخدري ، او عن ابي هريرة ، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثل حديث عبيد الله، وقال: " ورجل معلق بالمسجد، إذا خرج منه حتى يعود إليه ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَوْ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَقَالَ: " وَرَجُلٌ مُعَلَّقٌ بِالْمَسْجِدِ، إِذَا خَرَجَ مِنْهُ حَتَّى يَعُودَ إِلَيْهِ ".
امام ما لک نے خبیب بن عبد الرحمٰن سے انھوں نے حفص بن عاصم سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ۔۔۔یا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ۔۔۔سے روایت ک، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ (آگے) جس طرح عبید اللہ کی حدیث ہے اور انھوں نے (ایسا آدمی جس کا دل مسجد میں اٹکا ہوا ہے کے بجا ئے) کہا: رجل معلق بالمسجد اذا خرج منہ حتی یعود الیہ"وہ آدمی جب مسجد سے نکلتا ہے تو اسی کے ساتھ معلق رہتا ہے یہاں تک کہ اس میں لوٹ آئے۔
امام صاحب اپنے دوسرے استاد سے ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مذکورہ بالا روایت نقل کرتے ہیں اس میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ آدمی جو مسجد سے وابستہ اور اٹکا ہوا ہے جب اس سے نکلتا ہے حتی کہ اس میں لوٹ آئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
31. باب بَيَانِ أَنَّ أَفْضَلَ الصَّدَقَةِ صَدَقَةُ الصَّحِيحِ الشَّحِيحِ:
31. باب: خوش حالی اور تندرستی میں صدقہ کرنے کی فضیلت۔
Chapter: The best of charity is that which is given when one is healthy and inclined to be stingy
حدیث نمبر: 2382
Save to word اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: يا رسول الله اي الصدقة اعظم؟، فقال: " ان تصدق وانت صحيح شحيح، تخشى الفقر وتامل الغنى، ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم "، قلت لفلان: كذا، ولفلان كذا، الا وقد كان لفلان.حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ؟، فَقَالَ: " أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ، تَخْشَى الْفَقْرَ وَتَأْمُلُ الْغِنَى، وَلَا تُمْهِلَ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ "، قُلْتَ لِفُلَانٍ: كَذَا، وَلِفُلَانٍ كَذَا، أَلَا وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ.
جریر نے عمارہ بن قعقاع سے انھوں نے ابو زرعہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، ا نھوں نے کہا: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا ضر ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول!!کو ن سا صدقہ (اجر میں) بڑا ہے؟آپ نے فرمایا: " تم (اس وقت) صدقہ کرو جب تم تند رست ہو اور مال کی خواہش رکھتے ہو فقر سے ڈرتے ہو اور تونگری کی امید رکھتے ہو اور اس قدر تا خیر نہ کرو کہ جب (تمھا ری جا ن) حلق تک پہنچ جائے (پھر) تم کہو: اتنا فلا ں کا ہے اور اتنا فلا ں کا۔ اب تو وہ فلا ں (وارث) کا ہو ہی چکا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کس صدقہ کا اجر زیادہ ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا اس حال میں صدقہ کرنا کہ تو تندرست اور حریص ہے تمھیں فقر کا اندیشہ ہے اور تونگری کی امید ہے اور تاخیر نہ کر حتی کہ جب تیری جان حلق میں پہنچ جائے تو کہنے لگو اتنا فلاں کا ہے اور اتنا فلاں کا ہے اب تو فلاں (وارث) کا ہو چکا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.