صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
حدیث نمبر: 749
Save to word اعراب
وحدثني احمد بن سعيد الدارمي ، حدثنا حبان ، حدثنا وهيب ، حدثنا منصور ، عن امه ، عن عائشة ، " ان امراة، سالت النبي صلى الله عليه وسلم، كيف اغتسل عند الطهر؟ فقال: خذي فرصة ممسكة، فتوضئي بها "، ثم ذكر نحو حديث سفيان.وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ امْرَأَةً، سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَيْفَ أَغْتَسِلُ عِنْدَ الطُّهْرِ؟ فَقَالَ: خُذِي فِرْصَةً مُمَسَّكَةً، فَتَوَضَّئِي بِهَا "، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ سُفْيَانَ.
وہیب نے کہا: ہمیں منصور نے اپنی والدہ (صفیہ بنت شیبہ) سے، انہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں پاکیزگی (کے حصول) کے لیے کیسے غسل کروں؟ تو آپ نے فرمایا: کستوری سے معطر کپڑے کا ٹکڑا لے کر اس سے پاکیزگی حاصل کرو۔ پھر سفیان کی طرح حدیث بیان کی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں پاکیزگی کے حصول کے وقت غسل کیسے کروں؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (خوشبو و کستوری) سے معطر ٹکڑا لے کر اس سے طہارت حاصل کر، پھر سفیان کی طرح روایت بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 750
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قال ابن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن إبراهيم بن المهاجر ، قال: سمعت صفية تحدث، عن عائشة ، " ان اسماء، سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن غسل المحيض؟ فقال: تاخذ إحداكن ماءها وسدرتها، فتطهر فتحسن الطهور، ثم تصب على راسها، فتدلكه دلكا شديدا، حتى تبلغ شئون راسها، ثم تصب عليها الماء، ثم تاخذ فرصة ممسكة، فتطهر بها، فقالت اسماء: وكيف تطهر بها؟ فقال: سبحان الله، تطهرين بها، فقالت عائشة: كانها تخفي ذلك، تتبعين اثر الدم، وسالته عن غسل الجنابة، فقال: تاخذ ماء، فتطهر، فتحسن الطهور، او تبلغ الطهور، ثم تصب على راسها، فتدلكه حتى تبلغ شئون راسها، ثم تفيض عليها الماء، فقالت عائشة: نعم النساء، نساء الانصار، لم يكن يمنعهن الحياء ان يتفقهن في الدين "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ صَفِيَّةَ تُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ أَسْمَاءَ، سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ غُسْلِ الْمَحِيضِ؟ فَقَالَ: تَأْخُذُ إِحْدَاكُنَّ مَاءَهَا وَسِدْرَتَهَا، فَتَطَهَّرُ فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا، فَتَدْلُكُهُ دَلْكًا شَدِيدًا، حَتَّى تَبْلُغَ شُئُونَ رَأْسِهَا، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَيْهَا الْمَاءَ، ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَةً مُمَسَّكَةً، فَتَطَهَّرُ بِهَا، فَقَالَتْ أَسْمَاءُ: وَكَيْفَ تَطَهَّرُ بِهَا؟ فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، تَطَهَّرِينَ بِهَا، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: كَأَنَّهَا تُخْفِي ذَلِكَ، تَتَبَّعِينَ أَثَرَ الدَّمِ، وَسَأَلَتْهُ عَنْ غُسْلِ الْجَنَابَةِ، فَقَالَ: تَأْخُذُ مَاءً، فَتَطَهَّرُ، فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ، أَوْ تُبْلِغُ الطُّهُورَ، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا، فَتَدْلُكُهُ حَتَّى تَبْلُغَ شُئُونَ رَأْسِهَا، ثُمَّ تُفِيضُ عَلَيْهَا الْمَاءَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: نِعْمَ النِّسَاءُ، نِسَاءُ الأَنْصَارِ، لَمْ يَكُنْ يَمْنَعُهُنَّ الْحَيَاءُ أَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِي الدِّينِ "،
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابراہیم بن مہاجر سے حدیث سنائی، انہوں نےکہا: میں نے صفیہ سے سنا وہ حضرت عائشہؓ سے بیان کرتی تھیں کہ اسما (بنت کشل انصاریہ) ؓ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل حیض کےبارے میں سوال کیا؟ تو آپ نے فرمایا: ایک عورت اپنا پانی او ربیری کے پتے لے کر اچھی طرح پاکیزگی حاصل کرے، پھر سر پر پانی ڈال کر اس کو اچھی طرح ملے یہاں تک کہ بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر اپنے اوپر پانی ڈالے، پھر کستوری لگا کپڑے یا روئی کا ٹکڑا لے کر اس سے پاکیزگی حاصل کرے۔، تو اسماء نے کہا: اس سے پاکیزگی کیسے حاصل کروں؟ آپ نے فرمایا: سبحان اللہ! اسے پاکیزگی حاصل کرو۔ حضرت عائشہؓ نے کہا: (جیسے وہ اس بات کو چھپا رہی ہوں) خون کے نشان پر لگا کر۔ اور اس نے آپ سے غسل جنابت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: (غسل کرنے والی) پانی لے کر اس سے خوب اچھی طرح وضو کرے، پھر سر پر پانی ڈال کر اسے ملے حتی کہ سر کے بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر اپنے آپ پر پانی ڈالے۔ حضرت عائشہ ؓ نے کہا: انصار کی عورتیں بہت خوب ہیں، دین کو اچھی طرح سمجھنے سے شرم ا نہیں نہیں روکتی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ اسماء رضی اللہ تعالی عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل حیض کے بارے میں سوال کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے ہر ایک اپنا پانی اور بیری کے پتے لے کر اچھی طرح طہارت کرے (خون کو اچھی طرح صاف کرے) پھر سر پر پانی ڈال کر اس کو اچھی طرح ملے، یہاں تک کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، پھر اپنے اوپر پانی ڈالے، پھر کستوری سے معطر کپڑے کا ٹکڑا لے کر، اس سے صفائی کرے (خون کی جگہ پر خوشبو لگائے) تو اسماء رضی اللہ تعالی عنہا نے پوچھا، اس سے پاکیزگی کیسے حاصل کرے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! اس سے پاکیزگی حاصل کر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے (آہستگی) سے کہا خون کے نشان پر لگا کر، اور اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے غسل جنابت کے بارے میں پوچھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی لے کر اس سے اچھی طرح مکمل طور پر وضو کرے، پھر سر پر پانی ڈال کر اسے ملے، حتیٰ کہ سر کے بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچ جائے، پھر اپنے جسم پر پانی ڈالے تو عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا: انصار کی عورتیں کس قدر اچھی ہیں کہ شرم و حیا انہیں دین کی سوجھ بوجھ حاصل کرنے سے نہیں روکتی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 751
Save to word اعراب
وحدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، في هذا الإسناد نحوه، وقال: قال: سبحان الله، تطهري بها واستتر،وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَقَالَ: قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، تَطَهَّرِي بِهَا وَاسْتَتَرَ،
شعبہ کے ایک دوسرے شاگرد عبید اللہ کے والد معاذ بن معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی (مذکورہ) سند سے اسی (سابقہ حدیث) کے ہم معنی حدیث بیان کی اور کہا: آپ نے فرمایا: سبحان اللہ!اس سے پاکیزگی حاصل کرو اور آپ نے اپنا چہرہ چھپا لیا۔
امام صاحب ایک دوسری سند سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! اس سے پاکیزگی حاصل کر اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ چھپا لیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 752
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة كلاهما، عن ابي الاحوص ، عن إبراهيم بن مهاجر ، عن صفية بنت شيبة ، عن عائشة ، قالت: دخلت اسماء بنت شكل، على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، كيف تغتسل إحدانا إذا طهرت من الحيض؟ وساق الحديث، ولم يذكر فيه: غسل الجنابة.وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ شَكَلٍ، عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَغْتَسِلُ إِحْدَانَا إِذَا طَهُرَتْ مِنَ الْحَيْضِ؟ وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ: غُسْلَ الْجَنَابَةِ.
(شعبہ کے استاد) ابراہیم بن مہاجر سے (شعبہ کے بجائے) ابو احوص کی سند سے صفیہ بنت شیبہ کے حوالے سےحضرت عائشہؓ سے روایت ہے، انہوں نےکہا: اسماءبنت شکل ؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! جب ہم میں سے کوئی عورت غسل حیض کرے تو کیسے نہائے؟ اور (اسی طرح) حدیث بیان کی اور اس میں غسل جنابت کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت عائشہ ؓ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ اسماء بنت شکل رضی اللہ تعالی عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! جب ہم میں سے کوئی عورت غسل حیض کرے (حیض سے پاکیزگی حاصل کرنے کے لیے) تو کیسے نہائے؟ اور اوپر والی حدیث بیان کی اور اس میں غسل جنابت کا تذکرہ نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
14. باب الْمُسْتَحَاضَةِ وَغُسْلِهَا وَصَلاَتِهَا:
14. باب: مستحاضہ کے غسل اور اس کی نماز کا بیان۔
Chapter: The ghusl and the prayer of a woman who is suffering prolonged vaginal bleeding (istihadah)
حدیث نمبر: 753
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " جاءت فاطمة بنت ابي حبيش إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: " يا رسول الله، إني امراة استحاض، فلا اطهر، افادع الصلاة؟ فقال: لا، إنما ذلك عرق وليس بالحيضة، فإذا اقبلت الحيضة، فدعي الصلاة، وإذا ادبرت، فاغسلي عنك الدم وصلي،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ، فَلَا أَطْهُرُ، أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ؟ فَقَالَ: لَا، إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ وَلَيْسَ بِالْحَيْضَةِ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ، فَدَعِي الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ، فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَصَلِّي،
وکیع نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا: فاطمہ بنت ابی حبیش نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں ایک ایسی عورت ہوں جسے استحاضہ ہوتا ہے، اس لیے میں پاک نہیں ہو سکتی تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، یہ تو بس ایک رگ (کا خون) ہے حیض نہیں ہے، لہٰذا جب حیض شروع ہو تو نماز چھوڑ دو اور جب حیض بند ہو جائے تو اپنے (جسم) سے خون دھو لیا کرو اور نماز پڑھو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ تعالی عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں ایک ایسی عورت ہوں، جسے استحاضہ آتا ہے، اس لیے میں پاک نہیں ہو سکتی تو کیا میں نماز چھوڑ سکتی ہوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ یہ تو بس ایک رگ کا خون ہے، حیض نہیں ہے۔ لہٰذا جب حیض شروع ہو تو نماز چھوڑ دو، اور جب بند ہو جائے تو اپنے سے خون دھو کر نماز پڑھ لو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 754
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ابن يحيى ، اخبرنا عبد العزيز بن محمد ، وابو معاوية . ح وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي . ح وحدثنا خلف بن هشام ، حدثنا حماد بن زيد كلهم، عن هشام بن عروة ، بمثل حديث وكيع وإسناده، وفي حديث قتيبة، عن جرير جاءت فاطمة بنت ابي حبيش بن عبد المطلب بن اسد وهي امراة منا، قال: وفي حديث حماد بن زيد زيادة حرف، تركنا ذكره.حَدَّثَنَا يَحْيَى ابْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ وَكِيعٍ وَإِسْنَادِهِ، وَفِي حَدِيثِ قُتَيْبَةَ، عَنْ جَرِيرٍ جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَسَدٍ وَهِيَ امْرَأَةٌ مِنَّا، قَالَ: وَفِي حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ زِيَادَةُ حَرْفٍ، تَرَكْنَا ذِكْرَهُ.
ہشام نے عروہ کے (شاگرد وکیع کے بجائے) دوسرے شاگرد وں ابو معاویہ، جریر، نمیر اور حماد بن زید کی سندوں سے بھی جو وکیع کی حدیث کی طرح اسی سندسے مروی ہے، البتہ قتیبہ سے جریر کی روایت کے الفاظ یوں ہیں: فاطمہ بنت ابی حبیش بن عبدالمطلب بن اسد آئیں جو ہمارے خاندان کی ایک خاتون ہیں۔ امام مسلم نے کہا: حماد بن زید کی حدیث میں ایک حرف زائد ہے جسے ہم نے ذکر نہیں کیا
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں جس میں ہے: فاطمہ بنت ابی حبیش بن عبدالمطلب بن اسد آئی جو ہمارے خاندان سے ہے، امام مسلم نے کہا، حماد بن زید کی حدیث میں ایک کلمہ زائد ہے، جو ہم نے چھوڑ دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 755
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن ابن شهاب ، عن عروة ، عن عائشة ، انها قالت: " استفتت ام حبيبة بنت جحش رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني استحاض، فقال: إنما ذلك عرق، فاغتسلي، ثم صلي، فكانت تغتسل عند كل صلاة، قال الليث بن سعد: لم يذكر ابن شهاب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، امر ام حبيبة بنت جحش، ان تغتسل عند كل صلاة، ولكنه شيء فعلته هي "، وقال ابن رمح في روايته ابنة جحش: ولم يذكر ام حبيبة.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " اسْتَفْتَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي أُسْتَحَاضُ، فَقَالَ: إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي، ثُمَّ صَلِّي، فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ، قَالَ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ: لَمْ يَذْكُرْ ابْنُ شِهَابٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمَرَ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ، أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ، وَلَكِنَّهُ شَيْءٌ فَعَلَتْهُ هِيَ "، وَقَالَ ابْنُ رُمْحٍ فِي رِوَايَتِهِ ابْنَةُ جَحْشٍ: وَلَمْ يَذْكُرْ أُمَّ حَبِيبَة.
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے عروہ سے اورانہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی، انہوں نےکہا: ام حبیبہ بنت جحش ؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ پوچھا او رکہا: مجھے استحاضہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایک رگ (کا خون) ہے۔ تم غسل کرو، پھر (حیض کے ایام کے خاتمے پر) نماز پڑھو۔ تو وہ ہر نماز کےوقت غسل کرتی تھیں۔ (امام) لیث بن سعد نے کہا: ابن شہاب نے یہ نہیں کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حبیبہ بنت جحش کو ہر نماز کے لیے غسل کرنے کا حکم دیا تھا۔ یہ ایسا کام تھا جو وہ خود کرتی تھیں۔ لیث کے شاگردوں میں سے ابن رمح نے ابنۃ جحش کے الفاظ استعمال کیے اور ام احبیبہ نہیں کہا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے استحاضہ آتا رہتا ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو ایک رگ کا خون ہے لہٰذا (حیض سے) نہا کر نماز پڑھ۔ تو وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں، لیث بن سعد نے کہا: ابن شہاب نے یہ بیان نہیں کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا کو ہر نماز کے لیے نہانے کا حکم دیا تھا۔ یہ کام وہ اپنے طور پر کرتی تھیں، ابن رمح کی روایت میں ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا کی جگہ صرف ابنة حجش آیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 756
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن سلمة المرادي ، حدثنا عبد الله بن وهب ، عن عمرو بن الحارث ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، وعمرة بنت عبد الرحمن ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، " ان ام حبيبة بنت جحش، ختنة رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتحت عبد الرحمن بن عوف، استحيضت سبع سنين، فاستفتت رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن هذه ليست بالحيضة ولكن هذا عرق، فاغتسلي وصلي "، قالت عائشة: فكانت تغتسل في مركن في حجرة اختها زينب بنت جحش، حتى تعلو حمرة الدم الماء، قال ابن شهاب: فحدثت بذلك ابا بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، فقال: يرحم الله هندا، لو سمعت بهذه الفتيا، والله إن كانت لتبكي، لانها كانت لا تصلي.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ، خَتَنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ، فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ وَلَكِنَّ هَذَا عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي "، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ فِي مِرْكَنٍ فِي حُجْرَةِ أُخْتِهَا زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، حَتَّى تَعْلُوَ حُمْرَةُ الدَّمِ الْمَاءَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، فَقَالَ: يَرْحَمُ اللَّهُ هِنْدًا، لَوْ سَمِعَتْ بِهَذِهِ الْفُتْيَا، وَاللَّهِ إِنْ كَانَتْ لَتَبْكِي، لِأَنَّهَا كَانَتْ لَا تُصَلِّي.
(لیث کے بجائے) عمرو بن حارث نے ابن شہاب سے، انہوں نے عروہ بن زبیر اورعمرہ بنت عبدالرحمن سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ عائشہ ؓ سے روایت کی کہ ام حبیبہ بنت جحش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہر نسبتی کو، جو (ام المومنین زینب بن جحش کی بہن اور) عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں، سات سال تک استحاضہ کا عارضہ لاحق رہا۔ انہو ں نے ا س کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ دریافت کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ حیض (کا خون) نہیں بلکہ یہ ایک رگ (کا خون) ہے، لہٰذا تم غسل کرو اور نماز پڑھو۔ عائشہ ؓ نے کہا: وہ اپنی بہن زینب بن جحش ؓ کے حجرے میں ایک بڑے تشت (ٹب) میں غسل کرتیں تو پانی پر خون کی سرخی غالب آ جاتی۔ ابن شہاب نے کہا: میں یہ حدیث ابو بکر بن عبدالرحمن بن حارث کوسنائی تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ ہند پر رحم فرمائے! کاش وہ بھی یہ فتویٰ سن لیتیں۔ اللہ کی قسم! وہ اس بات پر روتی رہتی تھیں کہ استحاضے کی وجہ سے وہ نماز نہیں پڑھ سکتی تھیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا (جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سالی اور عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کی بیوی ہے) کو سات سال استحاضہ آتا رہا۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ حیض نہیں ہے، یہ تو ایک رگ کا خون ہے، لہٰذا غسل کر اور نماز پڑھ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا، وہ اپنی بہن زینب بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا کے کمرہ میں ایک ٹب میں غسل کرتیں تو خون کی سرخی پانی کے اوپر آ جاتی۔ ابن شہاب کہتے ہیں، میں نے یہ حدیث ابو بکر بن عبد الرحمٰن بن حارث بن ہشام کو سنائی تو اس نے کہا: اللہ تعالیٰ ہند پر رحم فرمائے، کاش وہ یہ فرمان سن لیتی، اللہ کی قسم وہ رویا کرتی تھی، کیونکہ وہ اس حالت میں نماز نہیں پڑھتی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 757
Save to word اعراب
وحدثني ابو عمران محمد بن جعفر بن زياد ، اخبرنا إبراهيم يعنى ابن سعد ، عن ابن شهاب ، عن عمرة بنت عبد الرحمن ، عن عائشة ، قالت: جاءت ام حبيبة بنت جحش إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكانت استحيضت سبع سنين، بمثل حديث عمرو بن الحارث إلى قوله، تعلو حمرة الدم الماء، ولم يذكر ما بعده.وحَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِى ابْنَ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: جَاءَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتِ اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ إِلَى قَوْلِهِ، تَعْلُوَ حُمْرَةُ الدَّمِ الْمَاءَ، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَه.
ابراہیم، یعنی ابن سعد نے ابن شہاب کے حوالے سے خبر دی، انہوں نے عمرہ بنت عبد الرحمن سے اور انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی، انہوں نےفرمایا: ام حبیبہ بنت جحش ؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور وہ سات سال تک استحاضے کے عارضے میں مبتلا رہیں۔ ابراہیم بن سعد کی باقی حدیثپانی پر خون کی سرخی غالب آ جاتی تھی تک عمرو بن حارث کی سابقہ روایت کی طرح ہے، اس کے بعد کا حصہ انہوں نے ذکر نہیں کیا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیی اور اسے سات سال استحاضہ آتا رہا ہے، یہ روایت مذکورہ بالا روایت کی طرح ہے، اور صرف خون کی سرخی پانی کے اوپر آ جاتی ہے تک ہے، اس کے بعد والا حصہ بیان نہیں کیا گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 758
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن المثنى ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عمرة ، عن عائشة ، ان ابنة جحش كانت تستحاض سبع سنين، بنحو حديثهم.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ ابْنَةَ جَحْشٍ كَانَتْ تُسْتَحَاضُ سَبْعَ سِنِينَ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
سفیان بن عیینہ نے زہری سے، انہوں نے عمرہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سےروایت کی کہ بنت جحش سات سال تک استحاضے میں مبتلا رہیں (آگے باقی) دوسرے راویوں کی حدیث کی طرح۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ ابنة جحش رضی اللہ تعالی عنها (جحش کی بیٹی) کو سات سال استحاضہ آتا رہا ہے آگے مذکورہ روایت بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.