محمد بن عمرو بن حلحلہ نے محمد بن عمرو بن عطاء سے، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کپڑے زیب تن فرمائے، پھر نماز کے لیے نکلے تو آپ کو روٹی اور گوشت کا تحفہ پیش کیا گیا، آپ نے تین لقمے تناول فرمائے، پھر لوگوں کو نماز پڑھائی اور پانی کو نہیں چھوا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کپڑے پہنے، پھر نماز کے لیے نکلے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کو روٹی اور گوشت کا تحفہ پیش کیا گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے تین لقمے تناول فرمائے، پھر لوگوں کو نماز پڑھائی اور پانی کو ہاتھ نہیں لگایا۔
امام مسلم نے ایک دوسری سند سے ولید بن کثیر کے واسطے سے محمد بن عمرو بن عطاء سے روایت کی، کہا: میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا .... اس کے بعد انہوں نے ابن حلحلہ کی روایت کے ہم معنیٰ حدیث بیان کی ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ ابن عباس ؓ موجود تھے اور یہ کہ انہوں نے (ابن عباس) نے صلی بالناس (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی) کے بجائے صلی (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی) کہا۔
محمد بن عمرو بن عطاء بیان کرتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کے ساتھ تھا پھر اوپر والی حدیث بیان کی اور اس میں ہے کہ ابن عباس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کام کرتے دیکھا اور کہا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی یہ نہیں کہا لوگوں کو نماز پڑھائی۔
ابو کامل فضیل بن حسین جحدری نے کہا: ہمیں ابو عوانہ نے عثمان بن عبد اللہ بن موہب سے حدیث سنائی، انہوں نے جعفر بن ابی ثور سے اور انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا میں بکری کے گوشت سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا: چاہو تو وضو کر لو اور چاہو تو نہ کرو۔“ اس نے کہا: اونٹ کے گوشت سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اونٹ کے گوشت سے وضو کرو۔“ اس نے کہا: کیا بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔“ اس نے کہا: اونٹوں کے بٹھانے ک جگہ میں نماز پڑھ لوں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔“
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، کیا میں بکری کے گوشت سے وضو کروں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیری مرضی ہے، چاہو تو کرلو اور چاہو تو وضو نہ کرو۔“ اس نے پوچھا: اونٹ کے گوشت سے وضو کروں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اونٹ کے گوشت کے کھانے کے بعد وضو کر“، اس نے پوچھا، کیا بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ اس نے پوچھا: اونٹوں کے بٹھانے کی جگہ پڑھ لوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“
سماک، عثمان بن عبد اللہ بن موہب اور اشعث بن ابی شعثاء سب نے جعفر بن ابی ثور سے، انہوں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح ابو عوانہ سے ابو کامل نے روایت کی۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
26. باب: جس آدمی کو وضو کا یقین ہو پھر وضو ٹوٹنے کا شک ہو جائے تو وہ اس وضو سے نماز پڑھ سکتا ہے۔
Chapter: Evidence that if a person is certain that he is in a state of purity, then he doubts whether he has committed hadith (broken his wudu’), then he prays with his purity like that
عمرو ناقد، زہیر بن حرب اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے سفیان بن عیینہ سے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے سعید (بن مسیب) اور عباد بن تمیم سے اور انہوں نے ان (عباد) کے چچا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی کے حوالے سے شکایت کی گئی کہ اسے یہ خیال آتا رہتا ہے کہ وہ نماز کے دوران میں کوئی چیز محسوس کرتا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”(وہ نماز سے) نہ ہٹے یہاں تک کہ کوئی آواز سنے یا کوئی بو محسوس کرے۔“ ابو بکر اور زہیر بن حرب نے اپنی روایت میں (عباد بن تمیم کے چچا کے بارے میں) بتایا کہ وہ عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ ہیں۔
سعید اور عباد بن تمیم اپنے چچا سے روایت سناتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک انسان کی شکایت کی کہ اسے نماز میں یہ خیال آتا ہے کہ وضو ٹوٹ گیا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”اس وقت تک نماز نہ توڑے، جب تک اسے (ہوا نکلنے کی) آواز سنائی نہ دے یا اسے بدبو محسوس نہ ہو۔“
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا وجد احدكم في بطنه شيئا، فاشكل عليه، اخرج منه شيء، ام لا، فلا يخرجن من المسجد، حتى يسمع صوتا، او يجد ريحا ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ فِي بَطْنِهِ شَيْئًا، فَأَشْكَلَ عَلَيْهِ، أَخَرَجَ مِنْهُ شَيْءٌ، أَمْ لَا، فَلَا يَخْرُجَنَّ مِنَ الْمَسْجِدِ، حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا، أَوْ يَجِدَ رِيحًا ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اپنے پیٹ میں کچھ محسوس ہو اور اسے شبہ ہو جائے کہ اس میں سے کچھ نکلا ہے یا نہیں تو ہر گز مسجد سے نہ نکلے یہاں تک کہ آواز سنے یا بو محسوس کر لے۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی ایک کو اپنے پیٹ میں گڑبڑ محسوس ہو اور اسے اشتباہ پیدا ہو جائے کہ اس کے پیٹ سے کچھ نکلا ہے یا نہیں تو ہرگز اس وقت تک مسجد سے نہ نکلے، جب تک ریح کی آواز یا بدبو محسوس نہ کرے۔“
یحییٰ بن یحییٰ، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد او رابن ابی عمر سب نے سفیان بن عیینہ سے، انہوں نے زہری سے، انہوں عبید اللہ بن عبد اللہ سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: سیدہ میمونہ ؓ کی آزاد کردہ لونڈی کو صدقے میں بکری دی گئی، وہ مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: ”تم نے اس چمڑا کیوں نہ اتارا، اس کو رنگ لیتے اور اس سے فائدہ اٹھا لیتے!“ لوگوں نے بتایا: یہ مردار ہے۔ آپ نے فرمایا: بس اس کا کھانا حرام ہے۔“ ابو بکر اور ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں عن ابن عباس، عن میمونہ کہا (سند میں روایت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے آگے میمونہؓ کی طرف منسوب کی۔)
ہمیں یحیٰی بن یحیٰی، ابو بکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد اور ابن ابی عمر سب نے، ابن عینیہ سے روایت سنائی، یحیٰی نے کہا، ہمیں سفیان بن عینیہ نے زہری سے، عبیداللہ بن عبداللہ کی ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی بکری مردہ پائی جو حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کی آزاد کردہ، لونڈی کو صدقہ میں دی گئی تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اس کے چمڑے سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا“، انہوں نے کہا یہ مردہ ہے تو آپ 5 نے فرمایا: ”بس اس کا کھانا حرام ہے۔“ ابو بکر اور ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں عن ابن عباس، عن میمونہ کہا (روایت ابن عباس کی بجائے میمونہ کی طرف منسوب کی)
یحییٰ بن یحییٰ، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد او رابن ابی عمر سب نے سفیان بن عیینہ سے، انہوں نے زہری سے، انہوں عبید اللہ بن عبد اللہ سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: سیدہ میمونہ ؓ کی آزاد کردہ لونڈی کو صدقے میں بکری دی گئی، وہ مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: ”تم نے اس چمڑا کیوں نہ اتارا، اس کو رنگ لیتے اور اس سے فائدہ اٹھا لیتے!“ لوگوں نے بتایا: یہ مردار ہے۔ آپ نے فرمایا: بس اس کا کھانا حرام ہے۔“ ابو بکر اور ابن ابی عمر نے اپنی روایت میں عن ابن عباس، عن میمونہ کہا (سند میں روایت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے آگے میمونہؓ کی طرف منسوب کی۔)
مجھے ابو طاہر اور حرملہ نے ابن وب کے واسطہ سے یونس کی ابن شہاب سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کی ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت سنائی کہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کی آزاد کردہ لونڈی کو ایک بکری صدقہ میں ملی تھی، وہ مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اس کا چمڑا کیوں نہیں اتارا تو تم اسے رنگ لیتے اور اس سے تم فائدہ اٹھا لیتے“، انہوں نے کہا: وہ مردہ ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بس اس کا کھانا حرام ہے۔“