ابن شہاب کے بھتیجے نے اپنے چچا (ابن شہاب) کے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم کیسے ہو گے جب مریم کے بیٹے تمہارے درمیان اتریں گے اور تمہاری پیشوائی کریں گے؟“(جب امامت کرائیں گے تو بھی امت کے ایک فرد کی حیثیت سے کرائیں گے۔)
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمھاری کیا حالت ہو گی جب تم میں مریم کے بیٹے (عیسیؑ) اتریں گے، اور تمھارا مقتدا اور رہنما ہوں گے؟“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (390)»
ابن ابی ذئب نے ابن شہاب سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسو ل ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم کیسے ہو گا جب ابن مریم تم میں اتریں گے اور تم میں سے (ہو کر) تمہاری امامت کرائیں گے!“ میں (ولید بن مسلم) نے ابن ابی ذئب سے پوچھا: اوزاعی نے ہمیں زہری سے حدیث سنائی، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس طرح بیان کیا: ”اور تمہار ا امام تمہیں میں سے ہو گا“(اور آپ کہہ رہے ہیں، ابن مریم امامت کرائیں گے) ابن ابی ذئب نے (جواب میں) کہا: جانتے ہو ” تم میں تمہاری امامت کرائیں گے“ کا مطلب کیا ہے؟ میں نے کہا: آپ مجھے بتا دیجیے۔ انہوں نے جواب دیا کہ تمہارے رب عزوجل کی کتاب اور تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کےساتھ (تم میں ایک فرد کی حیثیت سے یا تمہاری امت کا فرد بن کر) تمہاری قیادت یا امامت کریں گے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمھاری کیا شان ہوگی، جب تم میں ابنِ مریم ؑ اتریں گے اور تمھارے فرد بن کر امامت کریں گے؟ ابن ابی ذئبؒ کے شاگرد نے ان سے پوچھا: اوزاعیؒ نے ہمیں زہریؒ کی نافعؒ سے ابو ہریرہ ؓ کی روایت سنائی، تو یہ الفاظ کہے «وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ»”تمھارا امام تم ہی میں سے ہو گا۔“(اور آپ کہہ رہے ہیں: ”ابنِ مریم ؑ امامت کروائیں گے“) ابنِ ابی ذئبؒ نے جواب دیا: جانتے ہو «إِمَامُكُمْ مِنْكُمْ» کا مقصد کیا ہے؟ شاگرد نے کہا: مجھے آپ بتا دیں! تو استاد نے جواب دیا: ”کہ تمھارے رب کی کتاب اور تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق تمھاری قیادت و رہنمائی فرمائیں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (390)»
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ” میری امت کا ایک گروہ مسلسل حق پر (قائم رہتے ہوئے) لڑتا رہے گا، وہ قیامت کے دن تک (جس بھی معرکے میں ہو ں گے) غالب رہیں گے، کہا: پھر عیسیٰ ابن مریم رضی اللہ عنہ اتریں گے تو اس طائفہ (گروہ) کا امیر کہے گا: آئیں ہمیں نماز پڑھائیں، اس پر عیسیٰ رضی اللہ عنہ جواب دیں گے: نہیں، اللہ کی طرف سے اس امت کو بخشی گئی عزت و شرف کی بنا پر تم ہی ایک دوسرے پر امیر ہو۔“
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق کی خاطر لڑتا رہے گا اور حق پر ہوگا، اور وہ قیامت تک (دشمنوں پر) غالب ہوگا۔ پھر عیسیٰ بن مریم صلی اللہ علیہ وسلم اتریں گے، تو اس طائفہ کا امیر کہے گا: آئیے! ہمیں جماعت کرائیے! تو عیسیٰ ؑ جواب دیں گے نہیں، تم ایک دوسرے پر امیر ہو، اللہ نے اس امت کو یہ عزت و شرف بخشا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه مسلم في ((صحيحه)) في الجهاد، باب: قوله صلی اللہ علیہ وسلم: ((لا تزال طائفة من امتي ظاهرين علی الحق لا يضرهم من خالفهم)) برقم (4931) انظر ((التحفة)) برقم (2840)»
علاء بن عبد الرحمن نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہوتا، اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہو گی۔ جب وہ مغرب سے طلوع ہوجائے گا تو سب کے سب لوگ ایمان لے آئیں گے، اس دن ”کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان فائدہ نہیں دے گا جو پہلے ایمان نہ لایا تھا یا اپنے ایمان (کی حالت) میں کوئی نیکی نہ کمائی تھی۔“(عمل سے تصدیق نہ کی تھی۔)
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو قیامت قائم نہیں ہوگی، جب وہ مغرب سے طلوع ہو جائے گا، تو سب کے سب لوگ ایمان لے آئیں گے، تو اس دن ”کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان فائدہ نہیں دے گا جو پہلے ایمان نہیں لایا تھا، یا ایمان کے نتیجہ میں کوئی نیکی نہیں کی تھی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (13988)»
امام صاحبؒ مذکورہ بالا روایت اپنے مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في التفسير، باب: ﴿ قُلْ هَلُمَّ شُهَدَاءَكُمُ ﴾ برقم (4635) وابوداود في ((سننه)) في الملاحم، باب: امارات الساعة برقم (4312) وابن ماجه في ((سننه)) في الفتن، باب: طلوع الشمس من مغربها برقم (4068) انظر ((التحفة)) برقم (14897)»
ابو حازم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تین چیزیں ہیں جب ان کا ظہور ہو جائے گا تو اس وقت کسی شخص کو، جو اس سے پہلے ایمان نہیں لایا تھا یا اپنے ایمان کے دوران میں کوئی نیکی نہ کی تھی، اس کا ایمان لانافائدہ نہ دے گا: سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، دجال اور دابۃ الارض (زمین سے ایک عجیب الخلقت جانور کا نکلنا۔)“
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزوں کا جب ظہور ہو جائے گا تو کسی شخص کو اس کا ایمان، جو اس سے پہلے ایمان نہیں لا چکا تھا یا اپنے ایمان کے سبب کوئی نیکی نہیں کی تھی، فائدہ نہیں دے گا: سورج کا اپنے غروب کی جگہ سے نکلنا، اور دجال اور دابة الأرض (زمین سے نکلنے والا عجیب و غریب جانور) کا ظہور۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في التفسير، باب: ومن سورة الانعام برقم (3072) انظر ((التحفة)) برقم (13421)»
حدثنا يحيى بن ايوب ، وإسحاق بن إبراهيم جميعا، عن ابن علية ، قال ابن ايوب: حدثنا ابن علية، حدثنا يونس ، عن إبراهيم بن يزيد التيمي ، سمعه فيما اعلم، عن ابيه ، عن ابي ذر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال يوما: " اتدرون اين تذهب هذه الشمس؟ قالوا: الله ورسوله اعلم، قال: إن هذه تجري حتى تنتهي إلى مستقرها تحت العرش، فتخر ساجدة، فلا تزال كذلك حتى يقال لها: ارتفعي، ارجعي من حيث جئت، فترجع فتصبح طالعة من مطلعها، ثم تجري حتى تنتهي إلى مستقرها تحت العرش فتخر ساجدة، ولا تزال كذلك، حتى يقال لها: ارتفعي، ارجعي من حيث جئت، فترجع فتصبح طالعة من مطلعها، ثم تجري لا يستنكر الناس منها شيئا، حتى تنتهي إلى مستقرها ذاك تحت العرش، فيقال لها: ارتفعي، اصبحي طالعة من مغربك، فتصبح طالعة من مغربها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اتدرون متى ذاكم ذاك؟ حين لا ينفع نفسا إيمانها، لم تكن آمنت من قبل، او كسبت في إيمانها خيرا ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جميعا، عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوب: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ التَّيْمِيِّ ، سَمِعَهُ فِيمَا أَعْلَمُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَوْمًا: " أَتَدْرُونَ أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ الشَّمْسُ؟ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: إِنَّ هَذِهِ تَجْرِي حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى مُسْتَقَرِّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ، فَتَخِرُّ سَاجِدَةً، فَلَا تَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى يُقَالَ لَهَا: ارْتَفِعِي، ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ، فَتَرْجِعُ فَتُصْبِحُ طَالِعَةً مِنْ مَطْلِعِهَا، ثُمَّ تَجْرِي حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى مُسْتَقَرِّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ فَتَخِرُّ سَاجِدَةً، وَلَا تَزَالُ كَذَلِكَ، حَتَّى يُقَالَ لَهَا: ارْتَفِعِي، ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ، فَتَرْجِعُ فَتُصْبِحُ طَالِعَةً مِنْ مَطْلِعِهَا، ثُمَّ تَجْرِي لَا يَسْتَنْكِرُ النَّاسَ مِنْهَا شَيْئًا، حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى مُسْتَقَرِّهَا ذَاكَ تَحْتَ الْعَرْشِ، فَيُقَالُ لَهَا: ارْتَفِعِي، أَصْبِحِي طَالِعَةً مِنْ مَغْرِبِكِ، فَتُصْبِحُ طَالِعَةً مِنْ مَغْرِبِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَدْرُونَ مَتَى ذَاكُمْ ذَاكَ؟ حِينَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا، لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ، أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا ".
اسماعیل) ابن علیہ نے کہا: ہمیں یونس نے ابراہیم بن یزید تیمی کے حوالے سے حدیث سنائی، میرے علم کے مطابق، انہوں نے یہ حدیث اپنے والد (یزید) سے سنی اور انہوں نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن پوچھا: ”جانتے ہو یہ سورج کہاں جاتا ہے؟“ صحابہ نے جواب دیا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ آگاہ ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”یہ چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ عرش کے نیچے اپنے مستقر پر پہنچ جاتا ہے، پھر سجدے میں چلا جاتا ہے، وہ مسلسل اسی حالت میں رہتا ہے حتی کہ اسے کہا جاتا ہے: اٹھو! جہاں سے آئے تھے ادھر لوٹ جاؤ تو وہ واپس لوٹتا ہے اور اپنے مطلع سے طلوع ہوتا ہے، پھر چلتا ہوا عرش کے نیچے اپنی جائے قرار پر پہنچ جاتا ہے، پھر سجدہ ریز ہو جاتا ہے اور اسی حالت میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس سے کہا جاتا ہے: بلند ہو جاؤ اور جہاں سے آئے تھے، ادھر لوٹ جاؤ تو وہ واپس جاتا ہے اور اپنے مطلع سے طلوع ہوتا ہے، پھر (ایک دن سورج) چلےگا، لوگ اس میں معمول سے ہٹی ہوئی کوئی چیز نہیں پائیں گے حتی کہ (جی) یہ عرش کے نیچے اپنے اسی مستقر پر پہنچے گا تو اسے کہا جائے گا: بلندہو اور اپنےمغرب (جس طرف غروب ہوتا تھا، اسی سمت) سے طلوع ہو تو وہ اپنے مغرب سے طلوع ہو گا۔“ پھر آپ نے فرمایا: ”کیا جانتے ہو یہ کب ہو گا؟ یہ اس وقت ہو گا جب ”کسی شخص کو اس کا ایمان لانا فائدہ نہ پہنچائے گا جو اس سے پہلے ایمان نہیں لایا تھا یا اپنے ایمان کےدوران میں نیکی نہیں کمائی تھی۔“
حضرت ابو ذرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن پوچھا: ”جانتے ہو! یہ سورج کہاں جاتا ہے؟“ صحابہؓ نے جواب دیا: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی خوب جانتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: ”یہ چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ عرش کے نیچے اپنے مستقر پر پہنچ کر سجدہ کرتا ہے، تو وہ اس حالت میں رہتا ہے حتیٰ کہ اس کوکہا جاتا ہے: اٹھو! اور جہاں سے آئے ہو ادھر لوٹ جاؤ!، تو وہ واپس لوٹتا ہے اور اگلی صبح اپنے مطلع سے طلوع ہوتا ہے۔ پھر اگلے دن چلتا ہے یہاں تک کہ عرش کے نیچے اپنے جائے قرار پر پہنچ کر سجدہ ریز ہو جاتا ہے اور اسی حالت میں رہتا ہے، یہاں تک کہ اس کو کہا جاتا ہے، بلند ہو اور جہاں سے آئے ہو لوٹ جاؤ! تو وہ واپس چلا جاتا ہے اور اپنے طلوع ہونے کی جگہ سے طلوع ہوتا ہے۔ پھر چلتا ہے، لوگ اس میں کچھ نرالا پن نہیں پاتے، اس طرح وہ ایک دن عرش کے نیچے اپنے مستقر پر پہنچے گا، تو اسے کہا جائے گا بلند ہواور اپنے مغرب سے طلوع ہو! تو وہ اپنے مغرب سے طلوع ہو گا۔“ پھر آپ نے پوچھا: ”کیا جانتے ہو یہ کب ہوگا؟“ یہ اس وقت ہو گا، ”جب کسی شخص کو جو اس سے پہلے ایمان نہیں لایا ہو گا یا اپنے ایمان کے باعث نیکی نہیں کی ہوگی، ایمان لانا مفید نہیں ہوگا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في بدء الخلق، باب: صفة الشمس والقمر برقم (3199) وفي التفسير، باب: ﴿ وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ ﴾ برقم (4802 و 4803) مختصراً - وفى التوحيد، باب: ﴿ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ ﴾، ﴿ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ ﴾ برقم (7424) وفى باب: قول الله تعالى: ﴿ تَعْرُجُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَيْهِ ﴾ برقم (7433) وابوداؤد في ((سننه)) في الحروف والقرات، باب: برقم (4002) والترمذي في ((جامعه)) في الفتن، باب: ما جاء فى طلوع الشمس من مغربها برقم (2186) والترمذي في ((جامعه)) في الفتن، باب: ما جاء فى طلوع الشمس من مغربها برقم (2186) وفي، باب: من سورة يٰس برقم (3227) وقال: هذا حديث حسن صحيح - انظر ((التحفة)) برقم (11994)»
خالد بن عبد اللہ نے یونس سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کیا تم جانتے ہو یہ سورج کہاں جاتا ہے؟“؟.. .....اس کے بعد ابن علیہ والی حدیث کے ہم معنی (روایت) ہے۔
حضرت ابو ذرؓ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا جانتے ہو یہ سورج کہاں جاتا ہے؟“ ابنِ علیّہؒ کی حدیث کا مفہوم نقل کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (397)»
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب واللفظ لابي كريب، قالا: حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، عن ابي ذر ، قال ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس، فلما غابت الشمس: دخلت المسجد، قال: يا ابا ذر، هل تدري اين تذهب هذه؟ قال: قلت: الله ورسوله اعلم، قال: " فإنها تذهب فتستاذن في السجود، فيؤذن لها، وكانها قد قيل لها: ارجعي من حيث جئت، فتطلع من مغربها "، قال: ثم قرا في قراءة عبد الله: 0 وذلك مستقر لها 0.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لَأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جالس، فلما غابت الشمس: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، قَالَ: يَا أَبَا ذَرٍّ، هَلْ تَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ؟ قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: " فَإِنَّهَا تَذْهَبُ فَتَسْتَأْذِنُ فِي السُّجُودِ، فَيُؤْذَنُ لَهَا، وَكَأَنَّهَا قَدْ قِيلَ لَهَا: ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ، فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا "، قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ فِي قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ: 0 وَذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا 0.
ابو معاویہ نے کہا: ہمیں اعمش نے ابراہیم تیمی سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نےکہا: میں مسجد میں داخل ہوا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرماتھے، جب سورج غائب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اے ابو ذر!کیا تم جانتے ہو یہ سورج کہاں جاتا ہے؟ کہا: میں نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول بہتر جاننے والے ہیں۔ فرمایا: ” یہ جاتا ہے، پھر سجدے کی اجازت مانگتا ہے تو اسے سجدے کی اجازت دی جاتی ہے، (پھر یوں ہو گا کہ) جیسے اس سے کہہ دیا گیاہو (اس میں اشارہ ہے کہ ہم حقیقت کو نہیں سمجھ سکتے، ہمیں تمثیلا اس کی خبر دی جا رہی ہے) کہ جس طرف سے آئے تھے، ادھر لوٹ جاؤ تویہ اپنی غروب ہونےوالے سمت سے طلوع ہو جائے گا، ذر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر آپ نے ﴿تَجْرِی لِمُسْتَقَرٍّ لَہَا﴾کے بجائے) عبد اللہ بن مسعود کی روایت کردہ قراءت کے مطابق پڑھا: وذلک مستقرلہا”یہ اس کا مستقر ہے۔“
حضرت ابو ذرؓ سے روایت ہے کہ میں مسجد میں داخل ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے، جب سورج غروب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابو ذر! جانتے ہو یہ کہاں جاتا ہے؟“ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: ”یہ جا کر سجدے کی اجازت طلب کرتا ہے، اس کو اجازت مل جاتی ہے، گویا اس کو کہہ دیا گیا ہے: جہاں سے آئے ہو وہیں لوٹ جاؤ۔ (آخر کار) اس کو کہا جائے گا: اپنے مغرب سے طلوع ہو، تو وہ مغرب سے طلوع ہوگا۔“ پھر عبداللہ ؓ کی قراءت کے مطابق پڑھا: ”اور یہ اس کا جائے قرار ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (397)»
وکیع نے اعمش سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں سوال کیا: ”سورج اپنے مستقر کی طرف چل رہا ہے۔“ آپ نے جواب دیا: ”اس کا مستقر عرش کے نیچے ہے۔
حضرت ابو ذرؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا کیا مطلب ہے؟ ”کہ سورج اپنے مستقرکی طرف چل رہا ہے۔“(یٰس: 38) آپؐ نے جواب دیا: ”اس کا مستقر عرش کے نیچے ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (397)»