71. باب: عیسیٰ علیہ السلام کے نازل ہونے اور ان کے شریعت محمدی کے موافق چلنے اور اللہ تعالیٰ کا اس امت کو عزت اور شرف عطا فرمانا اور اس بات کی دلیل کہ اسلام سابقہ ادیان کا ناسخ ہے اور قیامت تک ایک جماعت اسلام کی حفاظت میں کھڑی رہے گی۔
Chapter: The descent of 'Eisa bin Mariam to judge according to the Shari'ah of our Prophet Muhammad (saws); And how Allah has honored this Ummah; And clarifying the evidence that this religion will not be abrogated; and that a group from it will continue to adhere to the truth and prevail until the day of resurrection
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ” میری امت کا ایک گروہ مسلسل حق پر (قائم رہتے ہوئے) لڑتا رہے گا، وہ قیامت کے دن تک (جس بھی معرکے میں ہو ں گے) غالب رہیں گے، کہا: پھر عیسیٰ ابن مریم رضی اللہ عنہ اتریں گے تو اس طائفہ (گروہ) کا امیر کہے گا: آئیں ہمیں نماز پڑھائیں، اس پر عیسیٰ رضی اللہ عنہ جواب دیں گے: نہیں، اللہ کی طرف سے اس امت کو بخشی گئی عزت و شرف کی بنا پر تم ہی ایک دوسرے پر امیر ہو۔“
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق کی خاطر لڑتا رہے گا اور حق پر ہوگا، اور وہ قیامت تک (دشمنوں پر) غالب ہوگا۔ پھر عیسیٰ بن مریم صلی اللہ علیہ وسلم اتریں گے، تو اس طائفہ کا امیر کہے گا: آئیے! ہمیں جماعت کرائیے! تو عیسیٰ ؑ جواب دیں گے نہیں، تم ایک دوسرے پر امیر ہو، اللہ نے اس امت کو یہ عزت و شرف بخشا ہے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 156
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه مسلم في ((صحيحه)) في الجهاد، باب: قوله صلی اللہ علیہ وسلم: ((لا تزال طائفة من امتي ظاهرين علی الحق لا يضرهم من خالفهم)) برقم (4931) انظر ((التحفة)) برقم (2840)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 395
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: جب عیسی علیہ السلام کا نزول ہوگا، تو بیت المقدس میں نماز کے لیے امام مہدی علیہ السلام آگے بڑھ چکے ہوں گے، وہ پیچھے ہٹ کر عیسیٰ علیہ السلام کو امامت کی دعوت دیں گے، لیکن وہ انکی دعوت کو قبول نہیں فرمائیں گے، تا کہ یہ بات واضح ہوجائے کہ اس دین کے تابع ہو کر اترے ہیں۔ جب ان کا اس امت کا ایک فرد ہونا ظاہر ہو جائے گا، تو بعد میں اگر وہ امام بھی بن جائیں گے تو کوئی شبہ پیدا نہیں ہوگا۔ وہ کتاب وسنت کے مطابق ہی حکمرانی کریں گے اور اس امت کے ایک فرد متصور ہوں گے۔