ابن ابی ذئب نے ابن شہاب سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسو ل ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم کیسے ہو گا جب ابن مریم تم میں اتریں گے اور تم میں سے (ہو کر) تمہاری امامت کرائیں گے!“ میں (ولید بن مسلم) نے ابن ابی ذئب سے پوچھا: اوزاعی نے ہمیں زہری سے حدیث سنائی، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس طرح بیان کیا: ”اور تمہار ا امام تمہیں میں سے ہو گا“ (اور آپ کہہ رہے ہیں، ابن مریم امامت کرائیں گے) ابن ابی ذئب نے (جواب میں) کہا: جانتے ہو ” تم میں تمہاری امامت کرائیں گے“ کا مطلب کیا ہے؟ میں نے کہا: آپ مجھے بتا دیجیے۔ انہوں نے جواب دیا کہ تمہارے رب عزوجل کی کتاب اور تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کےساتھ (تم میں ایک فرد کی حیثیت سے یا تمہاری امت کا فرد بن کر) تمہاری قیادت یا امامت کریں گے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمھاری کیا شان ہوگی، جب تم میں ابنِ مریم ؑ اتریں گے اور تمھارے فرد بن کر امامت کریں گے؟ ابن ابی ذئبؒ کے شاگرد نے ان سے پوچھا: اوزاعیؒ نے ہمیں زہریؒ کی نافعؒ سے ابو ہریرہ ؓ کی روایت سنائی، تو یہ الفاظ کہے «وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ» ”تمھارا امام تم ہی میں سے ہو گا۔“ (اور آپ کہہ رہے ہیں: ”ابنِ مریم ؑ امامت کروائیں گے“) ابنِ ابی ذئبؒ نے جواب دیا: جانتے ہو «إِمَامُكُمْ مِنْكُمْ» کا مقصد کیا ہے؟ شاگرد نے کہا: مجھے آپ بتا دیں! تو استاد نے جواب دیا: ”کہ تمھارے رب کی کتاب اور تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق تمھاری قیادت و رہنمائی فرمائیں گے۔“