صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
حدیث نمبر: 243
Save to word اعراب
وحدثني الحسن بن علي الحلواني ، وابو بكر بن إسحاق ، قالا: حدثنا ابن ابي مريم ، اخبرنا محمد بن جعفر ، قال: اخبرني زيد بن اسلم ، عن عياض بن عبد الله ، عن ابي سعيد الخدري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة وابن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر ، عن عمرو بن ابي عمرو ، عن المقبري ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثل معنى حديث ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ سیدنا ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما بھی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث کے ہم معنی بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحـه)) في الحيض، باب: ترك الحائض الصوم برقم (298) - وفى العيدين، باب: الخروج الى المصلى بغير منبر - مطولا برقم (913) وفي الزكاة، باب: الزكاة على الاقارب مطولا برقم (1393) وفى الصوم، باب: الحائض تترك الصوم والصلاة، مختصراً برقم (1850) وفى الشهادات، باب: شهادة النساء برقم (2515) و (المولف) [مسلم] في صلاة العيدين برقم (2050) والنسائي في ((المجتبی)) 187/3 في العيدن، باب: استقبال الامام الناس بوجهه، في باب: حث الامام على الصدقة في الخطبة 188/3 وابن ماجه في ((سننه)) في اقامة الصلاة والسنة فيها، باب: ما جاء في الخطبة في العيدين برقم ((1288) انظر ((التحفة)) برقم (13006 و 4271)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
35. باب بَيَانِ إِطْلاَقِ اسْمِ الْكُفْرِ عَلَى مَنْ تَرَكَ الصَّلاَةَ:
35. باب: تارک الصلاۃ پر کفر کے اطلاق کا بیان۔
Chapter: Clarifying the usage of the word Kafir for one who abandons Salat
حدیث نمبر: 244
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قرا ابن آدم السجدة فسجد، اعتزل الشيطان يبكي، يقول: يا ويله، وفي رواية ابي كريب: يا ويلي، امر ابن آدم بالسجود فسجد، فله الجنة، وامرت بالسجود فابيت فلي النار ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَرَأَ ابْنُ آدَمَ السَّجْدَةَ فَسَجَدَ، اعْتَزَلَ الشَّيْطَانُ يَبْكِي، يَقُولُ: يَا وَيْلَهُ، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ: يَا وَيْلِي، أُمِرَ ابْنُ آدَمَ بِالسُّجُودِ فَسَجَدَ، فَلَهُ الْجَنَّةُ، وَأُمِرْتُ بِالسُّجُودِ فَأَبَيْتُ فَلِي النَّارُ ".
حضرت ابوبکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے کہا: ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی، انہو ں نے ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ابن آدم سجدے کی آیت تلاوت کر کے سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتے ہوئے وہاں سے ہٹ جاتا ہے، وہ کہتا ہے: ہائے اس کی ہلاکت! (اور ابوکریب کی روایت میں ہے، ہائے میری ہلاکت!) ابن آدم کو سجدے کا حکم ملا تو اس نے سجدہ کیا، اس پر اسے جنت مل گئی اور مجھے سجدے کا حکم ملا تو میں نے انکار کیا، سو میرے لیے آگ ہے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ابنِ آدم (انسان) سجدہ کی آیت تلاوت کرکے سجدہ کرتا ہے، شیطان روتے ہوئے وہاں سے ہٹ جاتا ہے اور کہتا ہے ہائے اس کی ہلاکت۔ اور ابو کریب کی روایت میں ہے: ہائے میری تباہی! ابنِ آدم کو سجدہ کا حکم ملا، تو وہ سجدہ کر کے جنّت کا مستحق ٹھہرا اور مجھے سجدہ کا حکم ملا، تو میں انکار کر کے دوزخ کا حق دار ٹھہرا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، وابن ماجه في ((سننه)) في كتاب اقامة الصلاة والسنة فيها، باب: سجود القرآن برقم (1052) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (12524)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 245
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، بهذا الإسناد مثله، غير انه، قال: فعصيت فلي النار.حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: فَعَصَيْتُ فَلِي النَّارُ.
وکیع نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی۔ فرق یہ ہے کہ وکیع نے (فأبیت..... میں نے انکار کیا کے بجائے) فعصیت فعلی النار میں نے نافرمانی کی تو میرے لیے جہنم (مقدر) ہوئی کہا۔
امام صاحبؒ ایک دوسری سند سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، اتنا فرق ہے کہ اس میں "ابیتُ" کی بجائے "عَصَیْتُ" (میں نے نافرمانی کی) اس لیے میرے لیے آگ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (12473)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 246
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، وعثمان بن ابي شيبة كلاهما، عن جرير ، قال يحيى: اخبرنا جرير، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، قال: سمعت جابرا ، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن بين الرجل، وبين الشرك والكفر، ترك الصلاة ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ كلاهما، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ بَيْنَ الرَّجُلِ، وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ، تَرْكَ الصَّلَاةِ ".
ابو سفیان سےروایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بے شک آدمی اورشرک و کفر کے درمیان (فاصلہ مٹانے والا عمل) نماز کا ترک ہے۔
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: انسان کو شرک وکفر سے جوڑنے والی چیز نماز چھوڑنا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذى في ((جامعه)) في الايمان، باب: ما جاء في ترك الصلاة وقال هذا حدیث حسن صحیح برقم (2618) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (2303)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 247
Save to word اعراب
حدثنا ابو غسان المسمعي ، حدثنا الضحاك بن مخلد ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " بين الرجل، وبين الشرك والكفر، ترك الصلاة ".حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " بَيْنَ الرَّجُلِ، وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ، تَرْكُ الصَّلَاةِ ".
ابو زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا: آدمی اور شرک و کفر کے درمیان (فاصلہ مٹانے والا عمل) نماز چھوڑنا ہے۔ (اس روایت میں إنبےشک کا لفظ نہیں، باقی وہی ہے۔)
حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا: آدمی کو شرک وکفر سے جوڑنے والی چیز نماز چھوڑنا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((المجتبى)) 232/1 في الصلاة، باب: الحكم في تارك الصلاة انظر ((التحفة)) برقم (2817)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
36. باب بَيَانِ كَوْنِ الإِيمَانِ بِاللَّهِ تَعَالَى أَفْضَلَ الأَعْمَالِ:
36. باب: اللہ پر ایمان لانا سب سے افضل عمل ہے۔
Chapter: Clarifying that faith in Allah most high is the best of deeds
حدیث نمبر: 248
Save to word اعراب
وحدثنا منصور بن ابي مزاحم ، حدثنا إبراهيم بن سعد . ح وحدثني محمد بن جعفر بن زياد ، اخبرنا إبراهيم يعني ابن سعد ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اي الاعمال افضل؟ قال: إيمان بالله، قال: ثم ماذا؟ قال: الجهاد في سبيل الله، قال: ثم ماذا؟ قال: حج مبرور "، وفي رواية محمد بن جعفر قال: إيمان بالله ورسوله.وحَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: إِيمَانٌ بِاللَّهِ، قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: حَجٌّ مَبْرُورٌ "، وَفِي رِوَايَةِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ: إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ.
منصور بن ابی مزاحم اور محمد بن جعفر بن زیاد نے کہا: ہمیں ابراہیم بن سعد نے ابن شہاب سے حدیث سنائی، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون ساعمل سب سے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ عز وجل پر ایمان لانا۔ پوچھا گیا: پھر اس کے بعد کون سا؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔ پوچھا گیا: پھر کو ن سا؟ فرمایا: حج مبرور (ایسا حج جو سراسرنیکی اور تقوے پر مبنی اور مکمل ہو۔) محمد بن جعفر کی روایت میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان کے الفاظ ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا سب سے افضل عمل کون سا ہے؟ آپؐ نے فرمایا: ایمان باللہ۔ پوچھا گیا پھر اس کے بعد کون سا؟ آپؐ نے فرمایا: جہاد (اللہ کے راستے میں جہاد کرنا) پوچھا پھر کون سا؟ فرمایا: حجِ مقبول۔ اور محمد بن جعفر کی روایت میں ہے اللہ اور رسول پر ایمان لانا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الايمان، باب: من قال: ان الايمان هو العمل برقم (26) وفي الحج، باب: فضل الحج المبرور برقم (1447) والنسائي في كتاب: الايمان، باب: ذکر افضل الاعمال 93/8-94 - انظر ((التحفة)) برقم (13101)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 249
Save to word اعراب
وحدثنيه محمد بن رافع ، وعبد بن حميد ، عن عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، بهذا الإسناد مثله.وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
(ابراہیم بن سعد کے بجائے معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی۔
امام صاحبؒ یہی روایت ایک دوسری سند سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((المجتبى)) 113/5 فی الحج، باب: فضل الحج، وفي الجهاد، في باب ما يعدل الجهاد في سبيل الله عز وجل 19/6 - انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (13280)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 250
Save to word اعراب
حدثني ابو الربيع الزهراني ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا هشام بن عروة . ح وحدثنا خلف بن هشام واللفظ له، حدثنا حماد بن زيد ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن ابي مراوح الليثي ، عن ابي ذر ، قال: قلت: يا رسول الله، " اي الاعمال افضل؟ قال: الإيمان بالله والجهاد في سبيله، قال: قلت: اي الرقاب افضل؟ قال: انفسها عند اهلها، واكثرها ثمنا، قال: قلت: فإن لم افعل؟ قال: تعين صانعا او تصنع لاخرق، قال: قلت: يا رسول الله، ارايت إن ضعفت عن بعض العمل؟ قال: تكف شرك عن الناس، فإنها صدقة منك على نفسك ".حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ . ح وحَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، " أَيُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: الإِيمَانُ بِاللَّهِ وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِهِ، قَالَ: قُلْتُ: أَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: أَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا، وَأَكْثَرُهَا ثَمَنًا، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ: تُعِينُ صَانِعًا أَوْ تَصْنَعُ لأَخْرَقَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ ضَعُفْتُ عَنْ بَعْضِ الْعَمَلِ؟ قَالَ: تَكُفُّ شَرَّكَ عَنِ النَّاسِ، فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ مِنْكَ عَلَى نَفْسِكَ ".
ہشام بن عروہ نے اپنے والد (عروہ) سے، انہوں نے ابو مراوح لیثی سے اور انہون نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا، میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کو ن سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم : اللہ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ کہا: میں (پھر) پوچھا: کون سی گردن (آزادکرنا) افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: جو اس کے مالکوں کی نظر میں زیادہ نفیس اور زیادہ قیمتی ہو۔ کہا: میں نے پوچھا: اگر میں یہ کام نہ کر سکوں تو؟ آپ نے فرمایا: کسی کاریگر کی مدد کرو یا کسی اناڑی کا کام (خود) کر دو۔ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ غور فرمائیں اگر میں ایسے کسی کام کی طاقت نہ رکھتا ہوں تو؟ آپ نے فرمایا: لوگوں سے اپنا شر روک لو (انہیں تکلیف نہ پہنچاؤ) یہ تمہاری طرف سے خود تمہارے لیے صدقہ ہے۔
حضرت ابو ذرؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! کون سا عمل افضل ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے ساتھ ایمان اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ پھر میں نے پوچھا کون سی گردن (آزاد کرنا) افضل ہے؟ آپؐ نے فرمایا: مالکوں کو پسندیدہ اور قیمت میں زیادہ۔ میں نے پوچھا اگر میں یہ کام نہ کر سکوں؟ آپؐ نے فرمایا: ماہر کاریگر کی مدد کرو اور اناڑی کا کام کردو۔ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! اگر میں کوئی کام نہ کر سکوں؟ آپؐ نے فرمایا: لوگوں سے اپنا شر روک لو، (ان کو تکلیف نہ پہنچاؤ) یہ بھی تیرا اپنے اوپر صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في العتق باب: اى الرقاب افضل برقم (2382) والنسائي في ((المجتبى)) 19/6 في الجهاد، باب: ما يعدل الجهاد في سبيل الله مختصراً۔ وابن ماجه في ((سننه)) في العتق، باب: العتق برقم (2523) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (12004)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 251
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، وعبد بن حميد ، قال عبد: اخبرنا، وقال ابن رافع: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن حبيب مولى عروة بن الزبير، عن عروة بن الزبير ، عن ابي مراوح ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بنحوه غير، انه قال: فتعين الصانع او تصنع للاخرق.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ عبد: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حَبِيبٍ مَوْلَى عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ غَيْرَ، أَنَّهُ قَالَ: فَتُعِينُ الصَّانِعَ أَوْ تَصْنَعُ للأَخْرَقَ.
(ہشام کے بجائے) عروہ بن زبیر کے آزاد کردہ غلام حبیب نے سابقہ سند سے یہی روایت بیان کی، فرق صرف یہ ہے کہ انہوں نے (تعین صانعاکسی کاریگر کے بجائے (فتعین الصانع (الف لام کےساتھ) کہا ہے۔
امام صاحبؒ ایک اور سند سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، فرق یہ ہے کہ اس میں "فَتُعِينُ الصَّانِعَ أَوْ تَصْنَعُ لِأَخْرَقَ" کے الفاظ ہیں (اوپرکی روایت میں تعین صانعاً تھا)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (246)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 252
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن الشيباني ، عن الوليد بن العيزار ، عن سعد بن إياس ابي عمرو الشيباني ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اي العمل افضل؟ قال: الصلاة لوقتها، قال: قلت: ثم اي؟ قال: بر الوالدين، قال: قلت: ثم اي؟ قال: الجهاد في سبيل الله، فما تركت استزيده، إلا إرعاء عليه ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ الْعَيْزَارِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِيَاسٍ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: الصَّلَاةُ لِوَقْتِهَا، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: بِرُّ الْوَالِدَيْنِ، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَمَا تَرَكْتُ أَسْتَزِيدُهُ، إِلَّا إِرْعَاءً عَلَيْهِ ".
(ابو اسحاق سلیمان بن فیروز کوفی) شیبانی نے ولید بن عیزار سے، انہوں نے سعد بن ایاس ابو عمرو شیبانی سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں نے رسول اللہ سے پوچھا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: نماز کو اس کے وقت پر پڑھنا۔ میں پوچھا: اس کے بعد کون؟ فرمایا: والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا۔ میں نے پوچھا: پھر کون سا؟ فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ میں نے مزید پوچھنا صرف اس لیے چھوڑ دیا کہ آپ پر گراں نہ گزرے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: نماز اپنے وقت پر۔ میں نے پوچھا: اس کے بعد کون سا؟ فرمایا: والدین کے ساتھ حسنِ سلوک۔ میں نے پوچھا پھر کون سا؟ فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد۔ میں نے آپ کی رعایت و لحاظ کی خاطر مزید سوالات نہ کیے۔ (کہ آپ پر گراں نہ گزرے)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في مواقيت الصلاة، باب: فضل الصلاة لوقتها برقم (504) وفي الجهاد، باب: فضل الجهاد والسير برقم (2630) وفي الادب، باب: البر والصلة برقم (5625) وفي التوحيد،باب: وسمى النبي صلى الله عليه وسلم الصلاة عملا وقال: ((لاصلاة لمن لمن يقرا بفاتحة الكتاب)) برقم (7096) والترمذى في ((جامعه)) في الصلاة، باب: ما جاء في الوقت الاول من الفضل۔ وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (173) والنسائي في ((المجتبى)) 1//292 في المواقيت، باب فضل الصلاة لمواقيتها - انظر ((تحفة الاشراف)) (9232)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.